Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
#JoBacheHainSangSamaitLo #JBHSSL #PakistaniDramas

Awaz Kahani Series:
Novel : Jo Bache hain Sang Samait Lo
Episode 25
Written by Farhat Ishtiaq

Please share your views, Suggestion And Let us know which Novel you want next in Awaz Kahani Series In comment.

Background Music : Nights Amore and Arn Andersson
Title: Farewell Life

Category

😹
Fun
Transcript
00:00जो बचे हैं संग समेट लो असफरहत इश्टियाक किस नमबर 25
00:10उसने सोच लिया था वो छुटियों के बचे बाकी दिन सिकंदर को मुकमल तोर पर नजर अंदास करके और उम्मरियम के साथ ज्यादा से ज्यादा वक्त घर से बाहिर घूमने फिरने में गुजार देगा
00:22He wanted to get out of his shoes.
00:52She had a chance to see one of her.
01:22party
01:52घर पर कोई सर्प्राइस पार्टी रखी थी और इस से आने पर सुरार कर रहा था।
01:56थोड़ी देर वो इंकार करता रहा, मगर जब नबील बकाइदा नाराज होने लगा, तब उसने बेचारगी से उम मर्यम को देखा।
02:04वो साथ बैठी उसके जवाबात सुन रही थी।
02:22He said,
02:52maryam نے مسکرا کر سر اس بات میں ہلایا تھا
02:54وہ پارٹی میں چلا گیا تھا
02:56مگر وہاں پر بھی
02:57اسے عمی مریم ہی کا خیال تھا
02:59کہیں وہ اکیلی بور نہ ہو رہی ہو
03:02اس کے دوست
03:03اسے اور بھی روکنا چاہ رہے تھے
03:05مگر وہ دو گھنٹے بعد ہی گھر واپس آ گیا تھا
03:09عمی مریم کے کمرے کی لائٹ
03:10بند تھی گویا وہ سو چکی تھی
03:12وہ پیار بھری نگاہ
03:14اس کے کمرے پر ڈال کر
03:15اپنے کمرے میں جانے لگا
03:17سکندر کے کمرے کی لائٹ بھی بند تھی
03:20سکندر کے کمرے کے بند دروازے کو دیکھتا
03:22وہ اپنے کمرے میں چلا گیا تھا
03:24اگلی صبح
03:26اکتیس دسمبر کی صبح تھی
03:28عمی مریم کے کمرے کا دروازہ
03:30ابھی بھی بند تھا
03:32وہ یقیناً ابھی سو رہی تھی
03:34اور وہ اس کی نیند نہیں خراب کرنا چاہتا تھا
03:36اس لئے اسے سوتا چھوڑ کر
03:37خود ناشتے کے لئے نیچی آ گیا
03:39وہ ڈائننگ روم میں داخل ہونے لگا تھا
03:42مگر داخل ہوتے ہوئے
03:43تھٹک کر رک گیا تھا
03:45جہاں وہ کھڑا تھا
03:46وہاں سے اسے ڈائننگ روم کا منظر صاف نظر آ رہا تھا
03:49مگر وہاں موجود افراد اسے نہیں دیکھ سکتے تھے
03:52ڈائننگ ٹیبل پر سکندر
03:54امو جان اور شہریار خان تینوں بیٹھے تھے
03:57وہ لوگ ناشتہ کر رہے تھے
03:59بلکہ یہ کہنا چاہیے
04:01کہ شہریار خان اور امو جان ناشتہ کر رہے تھے
04:04سکندر کچھ بھی نہیں کھا رہا تھا
04:06وہ بے حد سنجیدہ تھا
04:08وہ بہت سنجیدگی سے شہریار خان سے کہہ رہا تھا
04:11پاپا آپ کو نہیں لگتا
04:13آپ نے زین کی منگنی کرنے میں
04:15تھوڑی جلد بازی سے کام لیا ہے
04:17اس کے چہرے پر تناؤ آ گیا تھا
04:19وہ اس کا سگا بھائی
04:21اس سے کس قدر حسد کرتا تھا
04:23اس کی خود سے ایک معمولی سی برتری
04:25اور خوشی بھی اس سے صحیح نہیں جا رہی تھی
04:27کیا مطلب
04:29تم یہ بات دو تین روز پہلے بھی کہہ رہے تھے
04:31کوئی مسئلہ ہے کیا
04:33شہریار خان سنجیدگی سے سکندر کو دیکھ رہے تھے
04:36گویا اس کے چہرے پر کچھ پڑنا چاہتے ہوں
04:39امو جان تاجب سے سکندر کو دیکھ رہی تھی
04:42پاپا زینبی چھوٹا ہے
04:45بیس سال کی عمر میں شادی کا اتنا بڑا فیصلہ
04:47اسے تھوڑا میچوڑ تو ہو جانے دیں
04:49سکندر قدرے ہچکی چاہ کر
04:52آئیستگی سے بولا تھا
04:53اس کی غصے سے بری حالت تھی
04:55وہ خود پر ضبط کیے
04:56سکندر کی بکواس سن رہا تھا
04:59امریکی معاشرے کے لحاظ سے
05:01بیس سال کی عمر اس طرح کے فیصلوں کے لئے
05:03چھوٹی عمر نہیں ہے سکندر
05:05تم بھی کوئی اچھی فیملی کی لڑکی
05:06اپنے لئے منتخب کر لو
05:08مجھے تمہاری منگنی پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا
05:11شہریار خان چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے
05:13سنجیدگی سے بولے
05:15وہ سب تو ٹھیک ہے پاپا
05:17پر یہ ام مریم مجھے زین کے لئے
05:18کچھ زیادہ پسند نہیں آئی ہے
05:20ہمارے زین میں ابھی تک سادگی اور بچ بنا ہے
05:23جبکہ ام مریم مجھے کافی تیز سی لگی ہے
05:25اس کا دل چاہا آگے بڑھے
05:27اور سکندر کے موپر ایک تھپڑ مار دے
05:30ایسی حاسد فطرت کا مالک تھا وہ
05:32اس سے چھوٹے بھائی کی زندگی کی
05:34ایک خوشی برداشت نہیں ہو رہی تھی
05:36بظاہر اس کا ہمدرد بنا
05:37وہ شہریار خان سے ام مریم کے خلاف
05:40زہر اگل رہا تھا
05:41اپنے حسد کو بھائی کی محبت کے لبادے میں
05:44لپیٹ کر وہ اس سے اس کی زندگی کی
05:46واحد خوشی ام مریم کو
05:48چھین لینا چاہتا تھا
05:49یہ تمہاری غلط فہمی اور
05:52وہم ہے سکندر
05:53تمہارے کہنے سے پہلے بھی میں محسوس کر رہا تھا
05:56کہ تم زین اور مریم کے رشتے سے
05:58خوش نہیں ہو
05:59اب تم نے اپنی ناپسندیدگی کی وجہ بھی بتا دی ہے
06:02تو میں تم سے یہ ہی کہوں گا
06:04کہ مریم کے متعلق تمہاری observation غلط ہے
06:06وہ بہت اچھی لڑکی ہے
06:08بہت سلچی ہوئی اور سمجھدار
06:11ہمارے گھر کی بہو بننے کے لائق
06:13مجھے اور آمنہ کو وہ بہت پسند ہے
06:15شہریار خان کا جواب بھی
06:17اس کے اندر بھڑکتے غصے اور نفرت کو
06:19بھجا نہیں سکا تھا
06:20وہ اس وقت تو وہاں سے پلٹ گیا تھا
06:23مگر جب وہ لوگ ناشتے کی میز سے اٹھ گئے
06:25اور سکندر اپنے کمرے میں واپس چلا گیا
06:27تب وہ سیدھا اس کے کمرے میں آ گیا
06:29اس نے دروازے پر دستک کی زہمت نہیں کی تھی
06:32وہ بہت غصے میں تھا
06:34دروازہ دھار سے کھول کر
06:35اور پھر اسے زوردار دھماکے سے
06:37واپس بند کر کے اندر آ گیا تھا
06:39زین
06:41آو زین
06:42سکندر بیٹ پر بیٹھا کوئی کتاب دیکھ رہا تھا
06:46اسے اندر آتا دیکھ کر
06:47وہ بے اختیار بیٹ سے اٹھا تھا
06:50وہ کئی سالوں بعد سکندر کے کمرے میں آیا تھا
06:52سکندر اسے مسنوی محبت کا
06:54مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا
06:56یوں خوشی سے اس کے نزدیک آیا تھا
06:58جیسے اسے اپنے کمرے میں دیکھ کر
07:00بے پناہ خوش اور حیران ہوا ہو
07:02شکر تم نے قسم تو توڑی
07:04میرے پاس آئے تو سہی
07:06بھائی الگ الگ شہروں میں رہتے ہوں
07:08تو کیا ایک دوسرے سے فون پر بھی بات نہیں کرتے
07:10اس نے سکندر کی اس جھوٹی محبت اور چاہت کو
07:14نفرت سے دیکھا تھا
07:16مجھ سے جھوٹی محبت جتانی کی بجائے
07:19وہ کہو جو تمہارے دل میں میرے لیے ہے
07:21ایک انتہائی حسین اور غیر معمولی
07:24ذہین لڑگی کا ساتھ مجھے کیوں مل رہا ہے
07:26اسی بات کی تکلیف ہے نا تمہیں
07:28وہ نفرت سے پھنکارا
07:30سکندر جواباں فوراں ہی
07:32رسانیت سے بولا تھا
07:34تمہارا انتخاب درست نہیں ہے
07:36ذہین کیسے سمجھاؤں تمہیں
07:38مریم کسی بھی طرح تمہارے لیے
07:40مناسب نہیں ہے
07:41میرے لیے کیا مناسب ہے اور کیا غیر مناسب
07:44اس کا فیصلہ میں خود کروں گا
07:46تم نہیں
07:47وہ نفرت اور غصے سے اسے دیکھ کر بولا تھا
07:50میری ہمدردی کی آر میں
07:52آئندہ اگر تم نے پاپا یا امو جان سے
07:56کچھ کہا تو میں ہرگز برداشت نہیں
07:58کروں گا
07:59اس نے انگلی اٹھا کر وارننگ دینے والے انداز میں
08:02سکندر سے کہا
08:03سکندر جواب میں بلکل چپ کھڑا تھا
08:06وہ نفرت اور غصے سے اسے دیکھتا
08:07پیر پٹختا اس کے کمرے سے نکل گیا تھا
08:10سکندر کو وارننگ دینے
08:12اس کی طبیعت صاف کرنے کے بعد بھی
08:13اس کا مو ٹھیک نہیں ہوا تھا
08:15آخر اس کی جرت کیسے ہوئی
08:17امی مریم کی خلاف پاپا اور امو جان کے
08:19ذہنوں میں زہر انڈیلنے کی
08:21ان کا برین واش کرنے کی
08:23امی مریم سو کر اٹھ گئی تھی
08:25اس کی خاطر اس نے زبردستی اپنا مو ٹھیک کیا تھا
08:28خود کو ہستا مسکراتا
08:30اور خوشباش ظاہر کیا تھا
08:32مگر امی مریم کو پتا نہیں
08:34کیا ہوا تھا وہ بہت چپ تھی
08:36اسے فکر ہوئی تھی
08:38اس نے اس سے پوچھا
08:39تو اس نے بتایا کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے
08:42اس کے سر میں شدید درد ہے
08:44وہ بتا رہی تھی کہ رات میں
08:45اسے بخار بھی چڑ گیا
08:47الٹیا بھی ہوئی تھی
08:48اس نے ناشتے سے بھی انکار کر دیا تھا
08:51اس کے اسرار پر صرف چاہے لے لی تھی
08:53امی مریم کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی
08:56اب اس کا آج پارٹی میں جانا تو بہت مشکل لگ رہا تھا
08:59آج اسے اور امی مریم کو
09:00شہریار خان اور امو جان کے ساتھ
09:02نیوئر کے حوالے سے ایک پارٹی میں جانا تھا
09:05یہ پارٹی جرمن ایمبیسیڈر کے گھر پر تھی
09:07چونکہ شہریار خان کے ان سے قریبی
09:09اور دوستانہ مراسم تھے
09:11سو انہوں نے شہریار کی ساری فیملی کو
09:13پارٹی میں انوائٹ کیا تھا
09:14سکندر کل شام ہی پارٹی میں جانے سے
09:17معذرت کر چکا تھا
09:18یہ کہہ کر کہ اسے گھر پر اپنا کوئی
09:20اسائنمنٹ مکمل کرنا تھا
09:21جو چھٹیوں کے فون ان بعد اس نے اپنے پروفیسر کو
09:24جمع کروانا تھا
09:26امی مریم کہہ رہی تھی کہ وہ پارٹی میں جائے گی
09:28انکل نے اتنے پیار سے کہا ہے
09:30کہ مریم بھی چلے گی
09:32مریم بھی ہماری فیملی کا حصہ ہے
09:34اگر میں نہیں گئی
09:35تو انکل کو اچھا نہیں لگے گا
09:37طبیعت کی ناسازی کے باوجود
09:39وہ اس کے پاپا کی خاطر پارٹی میں جانا چاہ رہی تھی
09:42اس نے امو جان سے بھی یہی کہا تھا
09:44کہ وہ پارٹی میں جا رہی ہے
09:45حالانکہ اس کا چہرہ دیکھ کر ہی پتا چل رہا تھا
09:48کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے
09:50اس سے پارٹی میں بیٹھا نہیں جا سکے گا
09:53بیٹا تم گھر پر آرام کرو
09:55پارٹی میں جا کر بلا وجہ تھکو گی
09:57طبیعت کہیں زیادہ خراب نہ ہو جائے
09:59امو جان نے مریم سے کہا
10:02وہ اسے ڈاکٹر کو دکھا کر لے آیا تھا
10:04ڈاکٹر نے الٹیاں روکنے کے لیے دوا دے دی تھی
10:07وہ خود بھی اب پارٹی میں نہیں جانا چاہتا تھا
10:09وہ گھر پر امی مریم کے ساتھ رکنا چاہتا تھا
10:12بیماری میں اسے گھر پر اکیلہ چھوڑ کر جانے کا
10:14اس کا دل نہیں چاہ رہا تھا
10:16مگر مجبوری تھی
10:17شہریار خان کے جرمن دوست نے ان کے تمام فیملی میمبرز کو دعوت دی تھی
10:22اگر شہریار خان کے بچوں میں سے کوئی بھی ساتھ نہ جاتا
10:25تو یقیناً وہ برا مانتے
10:27وہ مریم کو دوا دے کر
10:29اسے آرام کرنے کی تاقید کر کے
10:31شہریار خان اور امو جان کے ساتھ گھر سے روانہ ہوا تھا
10:34مریم کو لیونگ روم میں سوفے پر کشنز وغیرہ سے ٹیک لگا کر بیٹھے
10:38اور ٹی وی دیکھتا چھوڑ آیا تھا
10:40جرمن ایمبیسیڈر کا گھر ان کے گھر سے کافی دور تھا
10:44وہ لوگ راستے میں تھے اور اپنے گھر سے کچھ دور آ چکے تھے
10:47جب امو جان کو اچانک ہی گاڑی میں ان تحفوں کی کمی کا احساس ہوا
10:51جو وہ ایمبیسیڈر کے گھر لے جا رہے تھے
10:54نیوئر کے حوالے سے کیک، چوکلٹس، پھول
10:57ایک مشہور مصور کی بنائی قیمتی پینٹنگ
11:00جو امو جان نے خوبصورتی سے پیک کروا رکھی تھی
11:03ایمبیسیڈر کی بیگم کرسٹلز کی شوکین تھی
11:06تو کرسٹل کے خوبصورت گلدان کا ایک سیڈ بھی تحفوں میں شامل تھا
11:10تمام تحفے انہوں نے گلزار سے گاڑی میں رکھنے کے لیے کہا تھا
11:15مگر شاید وہ تحفے رکھنا بھول گیا تھا
11:18شہریار خان اس لاپروائی پر بیوی کے اوپر برہم ہو رہے تھے
11:22ایسی بھی کیا لاپروائی کہ سب کچھ نوکروں کے اوپر چھوڑ دیا جائے
11:25بہرحال اب تحفے لیے بغیر خالی ہاتھ تو وہ لوگ پارٹی میں جا نہیں سکتے تھے
11:30غصہ کرنے کے باوجود بھی شہریار خان نے ڈرائیور سے گاڑی مورنے کو کہا تھا
11:35تھوڑی ہی دیر بعد وہ لوگ گھر واپس پہنچ گئے تھے
11:38ان کی گاڑی پورچ میں رکھی تھی
11:40شہریار خان اور امو جان گاڑی ہی میں بیٹھے تھے
11:43شہریار خان نے اس سے اندر سے تحفے اٹھا کر لانے کو کہا تھا
11:47وہ گاڑی سے اترنے لگا
11:48تب ہی اندر سے کسی کے چلانے کی آوازیں اور کچھ گرنے اور ٹوٹنے کی آوازیں
11:53ان لوگوں کو پورچ میں سنائی دیں
11:55امو جان نے گھبرا کر سینے پر ہاتھ رکھا تھا
11:58یا اللہ خیر
11:59گھبرا کر صرف وہ ہی نہیں
12:01شہریار خان اور امو جان بھی گاڑی سے اترے تھے
12:05وہ اندھا دھند اندر کی طرف بھاگا
12:07امو جان اور شہریار خان اس کے پیچھے اندر کی طرف دوڑے تھے
12:11بچاؤ بچاؤ
12:13کوئی ہے مجھے بچاؤ
12:15چھوڑو مجھے
12:17چلاتی ہوئی یہ آواز سن کر
12:19اس کے قدموں تلے سے زمین نکل گئی تھی
12:21یہ امہ مریم کی آواز تھی
12:24اس کی حالت
12:25ایک پل میں غیر ہو گئی تھی
12:27ایک سیکنڈ کے اندر وہ گھر کے داخلی دروازے تک پہنچا تھا
12:31یہ دروازہ ان کے لیونگ روم ہی میں کھلتا تھا
12:34اس نے خوف
12:34پریشانی اور شدید گھبراہت کے عالم میں
12:37ایک جھٹکے سے دروازہ کھولا
12:39لیونگ روم میں داخل ہونے والا
12:41سب سے پہلا شخص وہ تھا
12:42اس کے پیچھے شہریار خان اور امہ جان بھی
12:45بھاگتے ہوئے اندر داخل ہوئے تھے
12:46وہاں جو منظر اس نے دیکھا
12:48کاش اسے دیکھنے سے پہلے وہ مر گیا ہوتا
12:51کاش وہ مر گیا ہوتا
12:53چلاتی روتی
12:55اور خود کو بچاتی امہ مریم
12:56کارپٹ پر سکندر کی گرفت میں پڑی تھی
12:59وہ خود کو اس کی گرفت سے چھڑانی کی کوشش کر رہی تھی
13:02وہ رو رہی تھی
13:04وہ چلا رہی تھی
13:05چھوڑو مجھے
13:07خدا کیلئے مجھے چھوڑ دو
13:08میں تمہارے آگے ہاتھ جھوڑتی ہوں سکندر
13:10مجھے چھوڑ دو
13:11وہ خود کو سکندر کے مضبوط وجود کے شکنجے سے
13:15چھوڑانے کیلئے پوری مضاحمت کر رہی تھی
13:17وہ چیخ چیخ کر رو رہی تھی
13:19مزید ویڈیوز اور اپ ڈیئٹس کے لئے
13:24چینل سبسکرائب کرنا نہ بھولیں
13:27اور بیل آئیکن کو بھی ہٹ کریں

Recommended