Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 4/23/2025
Farhat Ishtiaq is a renowned Pakistani writer, author, and screenwriter known for her captivating storytelling and thought-provoking themes. Her writing style is characterized by:

1. Emotional Depth: She skillfully explores complex emotions, creating relatable characters that resonate with readers.
2. Social Commentary: Her stories often address societal issues, sparking meaningful conversations.
3. Strong Female Protagonists: Empowered women are central to her narratives, challenging traditional gender roles.
4. Intricate Plotting: Engaging storylines with unexpected twists keep audiences engaged.
5. Realistic Dialogue: Authentic conversations add authenticity to her stories.
6. Cultural Sensitivity: Her work reflects Pakistan's cultural nuances, making her stories uniquely local and globally relevant.

Farhat Ishtiaq's writing has captivated audiences in novels, TV dramas, and audio series like "Jo Bache Hain Sang Samait Lo." What's your favorite work by Farhat Ishtiaq?

Awaz Kahani Series:
Drama: Meem Se Mohabbat
Episode: 1

Follow the Farhat Ishtiaq Official channel on WhatsApp:
https://whatsapp.com/channel/0029VayFx2IKQuJC097AOE2k

#audiobook #youtubetips #farhatishtiaq #yemeradil #pakistaninovels #growonyoutube #youtubegrowth #audiolibrary #youtubehindi #boostviews

#farhatishtiaqnovels #farhatishtiaq #urduadab #stories #urdunovels #romanticstory
#pakistanidrama #romanticnovel #audiorecording #episode
#youtube #upcomingdramas #urdu_story #romanticnovel
#urdu_kahani #friendsship #urduaudiorecordingnovels
#novels #UrduNovels #Friendsship #Romanticnovels
#farhatishtiaqnovels #Bestnovelstories #urdu #Romantic
#pakistanidrama #kahaniyah #bestnovelsCollection
#humtv #romance #love #urdubooks #Novelsandstories
#upcomingdramas #UrduAudioBooks #romantic #dramareviews
#upcomingdramas #RomanticAudioStories #MysteryAudioBooks #ThrillerNovels #FantasyAudioSeries
#ClassicLiterature #HistoricalFiction #ScienceFictionBooks #HorrorStories
#DramaNarratives #AdventureTales #ForBookLovers #RelaxAndListen #StudyCompanion #CalmingVoices #NightTimeStories #AudiobookFans #ReadersChoice #StayInspired #UrduNovels #EnglishFiction #HindiAudioBooks #ArabicNarratives #SpanishNovels #FrenchAudioStories #FullAudioBook #ChapterWiseAudio
#ListenAndLearn #ImmersiveStories #TrendingStories #BingeWorthy
#NewReleases #youtubeaudiobooks #YouTubeStorySeries #ExclusiveContent #meemsemohabbat

Jo Bache hain Sang Samait Lo Novel | Season 1
https://www.youtube.com/watch?v=iw40fDKfe0k&list=PLgHL2TVjeOoRsTq2YWk0nC9bjq8zMXIqQ

Taqreeb Kuch to Behr e Mulaqat Chahiye
https://www.youtube.com/watch?v=asWeD04Jgwg&list=PLgHL2TVjeOoTkr1gp84e3DuRIsqZ5ngsW

Mosam-E-Gul | Audio Series
https://www.youtube.com/watch?v=1N5qs0lGQ9E&list=PLgHL2TVjeOoTmezNfehJJewZZXWLCttb8


Don’t forget to subscribe @FarhatIshtiaqOfficial

Category

😹
Fun
Transcript
00:00Meme سے Mohobet
00:07تحریر پر اتشتیاق قصد No.1
00:09Roshi Bait پر اندھی ہو کر سو رہی تھی
00:13ایک ہاتھ نیچے لٹکا ہوا تھا
00:15کمبل پورے کا پورا نیچے لٹکا ہوا تھا
00:18اس کے بیٹ پر الگم گلم بہت ساری چیزیں بکری ہوئی تھی
00:22لیپ ٹاپ، کھانے پینے کے کچھ خالی
00:25اور کچھ بھرے ہوئے ریپرز، میکزینز، کپڑے
00:28وہ ایسی ہی لاوبالی تھی
00:30اصل نام آیت سلمان تھا
00:33مگر پیار سے سب اسے روشی کہتے تھے
00:35بیس سال کی ہونے والی تھی
00:37مگر شرارتے اور بچپنا کم نہ ہوتا تھا
00:40موج، مستی، کھانا، پینہ، ہلا، گلہ
00:43یہی اس کی زندگی کے مقاصد تھے
00:46ذہین بہت تھی مگر پڑھائی میں دل نہیں لگتا تھا
00:49اس سے بلکل برعکس ماہی تھی
00:51اس سے تین سال بڑی اس کی بہن
00:53مہرمہ نام تھا
00:55مگر پکاری وہ ماہی کے نام سے ہی جاتی تھی
00:57سیویل انجینرنگ کا اس کا لاس سمسٹر تھا
01:01ذمہ دار، ذہین، بردبار اور پڑھائی کی شوقین
01:04یعنی روشی کے بلکل الڈ
01:06اسی لئے ماں اور دادی کی شدید فیورٹ تھی
01:09ہر وہ چیز جو روشی میں نہیں تھی
01:12ماہی میں موجود تھی
01:13اس وقت بھی ماہی یونیورسٹی کے لئے تیار ہوتی
01:16روشی کو جگانے کی ناکام کوششیں کر رہی تھی
01:19دونوں بہنیں روم شیئر کرتی تھی
01:21ماہی کا بیٹ سلیقے سے سمٹا ہوا ہوتا تھا
01:25اور روشی کا حال ابتر
01:26ماہی تیار ہونے کے ساتھ ساتھ
01:29اسے آوازیں بھی دے رہی تھی
01:30مگر روشی اس کی آواز پر
01:33ٹس سے مز بھی نہیں ہوئی تھی
01:34ماہی نے پاس آ کر روشی کو جھنجوڑا
01:37اٹھ جو روشی
01:38روشی تکیہ میں مو دیئے بولی
01:40کیا ہے ماہی سونے دونا
01:42آج تمہارے انٹری ٹیس کا ریزلٹ ہے
01:44ذرا بھی ٹینشن ہے تمہیں
01:46روشی نے کروٹ دوسری طرف بدلی
01:48اور بڑھ بڑھا کے بولی
01:50تم اور ممی کافی ہو ٹینشن لینے کے لیے
01:52ماہی دانت چبا کر بولی
01:54رش کاتا ہے مجھے تمہارے سکون پر
01:56اگر اس بال فیر ہوئی نا
01:58تو ممی نے تمہیں زندہ نہیں چھوڑنا
02:00روشی نے دوبارہ ماہی کی طرف کروٹ لی
02:03اور لیٹے لیٹے بیزاری بھرے انداز میں
02:05دونوں ہاتھ جوڑ دیئے
02:06تم یونیورسٹی جا رہی ہونا
02:14مجھ کر کمبل اپنے مو پر ڈالا
02:16ماہی نے جنجلائے ہوئے انداز میں سے دیکھا
02:19سو ڈھیٹ مرے ہوں گے نا
02:21تب تم پیدا ہوئی ہوں گی
02:22تمہارے ریزلٹ کی ٹینشن میں
02:24مجھے ساری رات مین نہیں آئی
02:25اور کوئی تمہارا اتمنان دیکھے ذرا
02:28ماہی بولی
02:29روشی دوبارہ سو چکی تھی
02:31اس پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا
02:34ماہی مو ہی مو میں بڑھ بڑھ آئی تھی
02:36اور اپنی دیاری جلدی جلدی مکمل کرنے لگی تھی
02:39اس نے گلے میں سکاف ڈالا
02:40گندے پر بیگ لٹکایا
02:42اور ہاتھ میں گڑی باندھی
02:43روشی نے بے فکری سے گھدے گھوڑے بیچ کر سو رہی تھی
02:47ماہی نے مایوسی سے سر ہلایا تھا
02:49اس لڑکی کو کچھ سمجھانا ناممکن تھا
02:52وہ گہری نیند سو رہا تھا
02:55سوتے میں بھی اس کے چہرے پر سنجید کی بھکری ہوئی تھی
02:57وہ تلہہ احمد تھا
02:59عمر 28-29 سال تھی
03:01مگر اس کم عمری ہی میں
03:03اپنی عمر سے بہت بڑا
03:05سنجیدہ انسان بن چکا تھا
03:07کبھی وہ بہت بے فکرہ اور لاوبالی لڑکا ہوا کرتا تھا
03:12مگر زندگی نے پھر وہ بے فکرہ پن
03:14بڑی بے دردی سے اس سے چھین کر
03:16اسے سنجیدہ
03:17اداس اور کمگو شخص بنا دیا تھا
03:20وہ سیول انجینئر تھا
03:22اسٹرکچرل انجینئرنگ میں
03:23ماسٹرز ڈگری امریکہ سے لے رکھی تھی
03:26اپنے والد
03:29اب وہی سمالتا تھا
03:32وہ کسی کو کچھ سے قریب نہیں آنے دیتا تھا
03:34لوگوں سے دور دور رہتا تھا
03:37سوائے اس کے والد
03:38عابد احمد اور اس کی جان موہد کے
03:40کسی کو اس کے قریب آنے کی اجازت نہ تھی
03:43کمرے کا دروازہ کھول کر
03:46چھ سالہ موہد اندر داخل ہوا تھا
03:49وہ اپنے نائٹ سوٹ میں ملبوس تھا
03:51موہد نے بازووں میں
03:52ایک سٹف ٹوائے پکڑا ہوا تھا
03:54وہ چلتا ہوا تلہ کے پاس آیا
03:56اور روز کی طرح تلہ کے چہرے کو آہستہ سے چھو کر
04:00دیمی آماز میں بولا
04:01پا
04:02ساتھ ہی اس نے تلہ کے چہروں کو دونوں ہاتھوں سے چھوا بھی
04:06تلہ کی فوراں آنکھ کھل گئی تھی
04:08وہ موہد کو دیکھ کر
04:10بھرپور انداز میں مسکر آیا تھا
04:12موہد کو دیکھتے ہی جیسے
04:13اس کا دل محبت سے بھرسا جاتا تھا
04:16تلہ نے موہد کو
04:18ہاتھ پکڑ کر اپنے پاس بٹھا لیا
04:19اس کے بالوں پر پیار سے ہاتھ پھیڑتا ہوا
04:22پیار سے مسکر آ کر بولا
04:24گوڈ مارننگ موہد
04:25آج تو تمہارا بگز بنی بھی تمہارے ساتھ اٹھ گیا موہد
04:28تلہ کا اشارہ موہد کے سٹف ٹوائی کی طرف تھا
04:31موہد مسکر آ دیا تھا
04:33وہ اٹک کے بولا
04:34یس پا
04:35موہد ٹھیک سے بول نہیں پاتا تھا
04:38وہ اٹک اٹک کر چند ٹوٹے پوٹے لفظ بولتا تھا
04:42باقی بات اشارے سے سمجھاتا تھا
04:43موہد تلہ کو ہاتھ پکڑ کر اٹھا رہا تھا
04:47ساتھ ہی ساتھ اشارے سے یہ بھی سمجھا رہا تھا
04:50کہ اس کا موہد دھلوایا جائے
04:51تلہ مسکر آتا ہوا اٹھ کے بیٹھ گیا
04:54میرے ساتھ موہد دھونا ہے موہد
04:56وہ پیار سے موہد کی طرف دیکھ رہا تھا
04:59موہد نے گردن زور زور سے ہاں میں ہلائی
05:02تلہ اٹھ کھڑا ہوا تھا
05:05وہ موہد کا ہاتھ تھامے
05:06اسے ساتھ لے کر باتھروم کی طرف جا رہا تھا
05:09تلہ اور موہد باتھروم میں بیسن کے سامنے ساتھ ساتھ کھڑے تھے
05:14تلہ نے موہد کو سٹول پر کھڑا کیا ہوا تھا
05:17تاکہ اس کی ہائٹ ووش بیسن تک آ جائے
05:19وہ دونوں بڑے مزے سے ایک ساتھ دانت برش کر رہے تھے
05:23دونوں سامنے لگے آئینے میں ایک دوسرے کو دیکھ بھی رہے تھے
05:27اور دانت بھی برش کر رہے تھے
05:29تلہ دانت برش کرتے ہوئے فنی فنی شکلے بنا رہا تھا
05:33موہد اس کے ایسا کرنے پر ہلکا سا مسکرہ دیا تھا
05:36موہد جلدی جلدی برش کرنا ہے
05:38اس کے بعد ہمیں سکول کے لیے ریڈی ہونا ہے
05:41اور برکفاسٹ بھی کرنا ہے
05:42ٹیبل پر دا ہمارا ویٹ کر رہے ہوں گے
05:45موہد سکول جانے کی بات سن کر ہمیشہ کی طرح دسٹرب ہوا تھا
05:51وہ بہت درہ سہمہ سا بچہ تھا
05:53وہ اپنے گھر سے دور تلہ اور اپنے دادا سے جھوڑ جانے سے ڈرتا تھا
05:58وہ جیسے ہر وقت بس تلہ کے ساتھ رہنا چاہتا تھا
06:01اس کی آنکھوں میں پھیلا خوف تلہ دیکھ سکتا تھا
06:05وہ موہد کا یہ خوف دیکھ کے بلکل چپسہ ہو گیا تھا
06:09موہد اس کی زندگی اس کی جان تھا
06:12اس کی آتی جاتی سانسوں کی وجہ وہ تھا
06:14اور جب موہد زندگی سے ناکش درہ سہمہ سا تھا
06:18تو پھر تلہ زندگی سے کیوں کرخش ہو سکتا تھا
06:21روشی کے گھر کو ان کی ملنے جلنے والے سب انجینئر ہاؤس کہتے تھے
06:27وجہ کچھ یوں تھی کہ روشی کے دادا جان صلاح الدین صاحب
06:31اس کے والد سلمان صلاح الدین
06:33اس کی والدہ صدف سلمان
06:35سب کے سب انجینئرز تھے
06:37ماہی بھی انقریب انجینئر بننے والی تھی
06:39اور اس کی دادی جان جو ویسے تو انجینئر کی ڈگری نہیں لے رکھی تھی
06:44مگر انہوں نے ساری زندگی ایک انجینئرنگ انورسٹی میں سوشل سائنسز پڑھائی تھی
06:48وہاں سوشل سائنسز ڈپارٹمنٹ کی چیئر پرسن کے عہدے سے ریٹائر ہوئی تھی
06:53تو انجینئرنگ سے واسطہ تو ان کا بھی بنتا تھا
06:56اس وقت ناشتے کی میز پر صدف اور سلمان بیٹھے ہوئے تھے
07:00وہ دونوں میاں بیوی تقریبا ہم عمر تھے
07:02یہی کوئی 53-54 سال کے دونوں کی لف میریش تھی
07:07انہوں نے انجینئرنگ انورسٹی سے ساتھ پڑھا تھا
07:10اور اب ساتھ مل کر ہی اپنی سیول انجینئرنگ فرم چلا رہے تھے
07:13روشی اور ماہی ان کی دو ہی بیٹیاں تھی
07:16سلمان اور صدف آج کے دور کے پڑھے لکھے
07:20سلجے ہوئے دیسنٹ قسم کے لوگ تھے
07:22عالی تہذیب رکھنے والے با اخلاق اور کلچرڈ لوگ
07:26سلمان اکبار کی سرکیاں دیکھتے ہوئے ناشتہ کر رہے تھے
07:30جبکہ صدف کچھ فکر مند نظر آ رہی تھی
07:32نو بجے کلائنٹ کے ساتھ میٹنگ ہے صدف
07:35یاد ہے نا
07:36سلمان نے صدف کو مقاطب کیا
07:38صدف جواباً فکر سے بولی
07:40آپ کو کلائنٹ اور میٹنگ کی پڑی ہے سلمان
07:42یہاں روشی کی فکر نے میری راتوں کی نیند اڑا رکھی ہے
07:46صدف کے چہرے پر ٹینشن کی وجہ وہ جانتے تھے
07:49سلمان آج روشی کے انٹری ٹیسٹ کا ریزلٹ آنا ہے نا
07:53وہ فکر مند بھی تھی
07:54روشی سے قدر قفا بھی رہتی تھی
07:56اس کی غیر سنجید کی اور غیر ذمہ داریوں کی وجہ سے
08:00چھے جگہوں پہ ٹیسٹ دے چکی ہے
08:02فیل کر چکی ہے
08:08وہ پاس کر لے گی صدف
08:12ویسے بھی ان لوگوں کا ایڈمیشن کا کرائیٹیریا
08:14اتنا ٹف نہیں ہے
08:16سلمان حوصلہ دینے والے انداز میں فوراً بولے تھے
08:19خدا کرے مجھے بہت ٹینشن ہے
08:22صدف فکر سے بولی تھی
08:23چمن بوہ صدف کے لیے آملیٹ کی پلیٹ لے کے آئیں تھی
08:27انہوں نے صدف اور سلمان کی بات سن لی تھی
08:29چمن بوہ اس گھر کی پرانی ملازمہ تھی
08:32بلکہ کہنا یوں چاہیے کہ انہیں ملازمہ نہیں
08:36بلکہ گھر کے فرد کسی حیثیت اور اہمیت حاصل تھی
08:39دولن آپ یہاں پریشان ہو رہی ہیں
08:43اور ادھر ہماری مہارانی ابھی بستر پر قوبے خرگوش کے مزے لے رہی ہیں
08:47انہوں نے صدف کو بتایا
08:49ماہی اسی وقت ڈائننگ روم میں داخل ہوئی تھی
08:51اس نے چمن بوہ کو آنکھ کے اشارے سے منع بھی کیا
08:55مگر وہ بولنے سے باز نہیں آئی تھی
08:57ابھی تک نہیں اٹھی روشی صدف بولی
08:59چمن بوہ نے گردن ہاں میں ہلائی
09:02وہ پان کھانے کی شوقین تھی
09:04پان کھا کھا کے ان کے ہوتھ ہر وقت سرک نظر آتے تھے
09:08ان کا پاندان ہر جگہ ان کے پاس پایا جاتا تھا
09:11دادا جان سے ان کی کوب بنتی تھی
09:13دونوں ساتھ ساتھ بیٹھ کر انڈیا کی تقسیم کے پہلے کے
09:17اپنی علیگرد کی باتیں کیا کرتے تھے
09:20ماہی روشی ابھی تک سو رہی ہے
09:22صدف نے ماہی سے پوچھا تھا
09:24نہیں ممی وہ باتھروم میں ہے
09:26شاور لے رہی ہے
09:27ماہی نے بولا
09:28چھوٹی بہن کو ماہ کی ڈاٹ سے بچانے کے لیے
09:31ماہی جلدی سے جھوٹ بول گئی تھی
09:33ماہی آنکھوں میں روشی کے لیے غصہ
09:36اسے صاف نظر آ رہا تھا
09:37کوئی ضرورت نہیں ہے اس کے لیے جھوٹ بولنے کی
09:40وہ سمجھ گئی تھی کہ ماہی بہن کو
09:42ماہ کے غصے سے بچانے کے لیے
09:43جھوٹ بول رہی تھی
09:45صدف نے ماہی کو گھورا تھا
09:47ماہی شرمندہ ہوتی کرسی پر بیٹھ گئی تھی
09:49صدف کا جیسے بی پی ہائی ہو رہا تھا
09:52سلمان تحمل سے تسلی دینے والے انداز میں
09:55انہیں سمجھانے لگے تھے
09:57اتنا پریشان نہیں ہوتے صدف
09:58صدف جیسے بچوں کے مستقبل
10:01اور تعلیم کو انتہائی سنجیدہ لینے والی قاتون تھی
10:04اور یہ بات سلمان بقو بھی جانتے تھے
10:07کیسے پریشان نہ ہوں سلمان
10:09کدا جانے وہ دن کب آئے گا
10:10جب روشی ماہی کی طرح
10:12اسٹڈیز کو سیریس لینا شروع کرے گی
10:14صدف پریشانی سے بولی تھی
10:16ماہی نے ایک نظر ماہ کو بکور دیکھا
10:19روشی کا حال اسے نظر آ رہا تھا
10:22آج بیٹا پتہ نہیں
10:23گھر میں کیا طوفان آنے والا ہے
10:25خدا کرے روشی انٹری ٹریس پاس کر لے
10:27ونہ آج تو اس کی قیر نہیں
10:29اس نے دل ہی دل میں سوچا تھا
10:31طلحہ اپنے آفیس آ گیا تھا
10:34شہر کے مہنگے اور بڑے کاروباری علاقے کی
10:37ایک مورڈرن اور شاندار بلڈنگ کے دو فلورز پر
10:40طلحہ کا آفیس تھا
10:41جہاں بہت سے قابل انجینئرز اور آرکیٹیکس کام کرتے تھے
10:45طلحہ اپنی گاڑی میں سے اترا تھا
10:48وہ بہت گریس فل نظر آ رہا تھا
10:50اس نے بہترین ٹوپی سوٹ پہن رکھا تھا
10:53اس کی آنکھوں میں ذہانت اور گہری سنجیدگی تھی
10:56وہ گاڑی میں سے اپنا لیپٹاپ بیگ نکال رہا تھا
10:59وہاں کھڑے گارڈ نے طلحہ کو سلام کیا تھا
11:02طلحہ نے سنجیدگی سے جواب دیا
11:04طلحہ لیپٹاپ بیگ نکال
11:06ہاتھ میں پکڑے بلڈنگ کے اندر جا رہا تھا
11:08وہ کبھی بھی ہستا اور مسکراتا ہوا نظر نہیں آتا تھا
11:12جیسے زندگی نے اس سے مسکرانے کی ہر وجہ ہی چھین لی ہو
11:16ماں اس کے ریزلٹ کو لے کے ٹینشن میں ہے
11:19تو ہوا کرے
11:20ہماری روشی بیبی نے کب زندگی کو سیریس لیا تھا
11:24نکلی ہوئی تھی وہ شہر کی سڑکے ناپنے
11:26اپنی دوست سمرہ کے ساتھ
11:28آرام سے روشی بیچارے کو مارو گی کیا
11:30سمرہ نے چیختے ہوئے کہا
11:32سمرہ بیچاری ڈر گئی تھی
11:34کیونکہ روشی نے گول گپے کے ٹھیلے والے کے پاس لاکر
11:37بہت سپیٹ میں گاری روکی تھی
11:38ٹھیلے والا اور وہاں کھڑا لڑکا
11:41دونوں ڈر گئے تھے
11:42روشی لاپروہی سے مسکران رہی تھی
11:45ماملہ کیا ہے
11:46آج تم کچھ ضرورت سے زیادہ ہی خوش ہو
11:49سمرہ اسے مشکوک نظروں سے دیکھتے ہوئے فوراں بولی تھی
11:52اسے روشی کے انداس
11:54جیسے کچھ مشکوک لگ رہا تھا آج
11:56اب سے میں تمہیں ہمیشہ ایسی یہ کچھ نظر آیا کروں گی
12:00سیٹ پیٹ کھولتے ہوئے روشی بولی
12:02کہتے ہیں
12:03If you obey all the rules
12:05you miss all the fun
12:07بھائی میرا تو اس بات پر پورا یقین ہے
12:10چار دن کی زندگی ہے
12:12بندہ وہ بھی اصولوں کی نظر کر دے
12:14جب جو دل چاہے انسان کو وہی کرنا چاہیے
12:17وہ بڑے مزے سے بولی تھی
12:18اور فوراں گاڑی سے اترنے بھی لگی تھی
12:20گول گپے والے ٹھیلے کی طرف بڑھتی
12:23روشی مائنے قیز انداز میں مسکرا رہی تھی
12:25چل کیا راہے تمہارے دماغ میں
12:28سمرہ کو ذرا سمجھ نہیں آ رہی تھی
12:30اس کی خوشی کی
12:31بھائی میں نے ماہی جیسی بورنگ
12:34نہیں اپنی مرضی کی
12:35کلفل زندگی گزارنی ہے
12:37اور آج میری آزادی کا پہلا دن ہے
12:39اس کی آنکھوں میں شرارت بھری تھی
12:41سمرہ اسے حیرت سے دیکھ کر بولی
12:44آخر کرنے کیا والی ہو بہن
12:46فیلحال تو گول گپے کھانے کا ارادہ ہے
12:48وہ مزے سے بولی
12:50وہ گول گپے والے سے
12:51اپنے اور سمرہ کے لیے گول گپوں کی پلیٹ
12:53تیار کروانے لگی تھی
12:54اس کی آنکھوں کا شرارت بھرا تاثر
12:57بتا رہا تھا کہ وہ آج
12:58کچھ ہنگامہ کرنے کے موڈ میں ہے
13:01روشی اور ماہی
13:02روم شیئر کرتی تھی
13:04ان کے روم میں تھوڑے تھوڑے فاصلے تھے
13:06دو سنگل بیٹس ڈلے ہوئے تھے
13:08ماہی کی سائٹ ٹیبل پر
13:10سلیقے سے کتابیں رکھی پائی جاتی تھی
13:12ساری چیزوں میں ایک سلیقہ نظر آتا تھا
13:15روشی میڈم کے پاس
13:17سلیقے کا نام نہ تھا
13:19ماہی بیچاری ہی اس کی چیزیں سمیٹا کرتی تھی
13:21یہ روشی نہ صدا کی لاپروا ہے
13:23مجال ہے جو کوئی چیز
13:25دھنگ سے رکھے
13:26بعد میں چلاتی پھرے گی کہ میرا چارجر کہاں ہے
13:28یو ایس بی کہاں گئی
13:30ائر پورٹس کہاں ہیں
13:31ماہی خود ہی خود بڑھ بڑھا رہی تھی
13:34اسی وقت کمرے میں چمن بو آئی تھی
13:36ان کا اسٹیٹس گھر کے فرد کا سطحہ
13:38ماہی کو چیزیں سمیٹھتے دیکھ کے
13:40ہس کے بولیں
13:41ناحق ہی محنت کر رہی ہو
13:43وہ ابھی آئے گی آندھی طوفان کی طرح
13:46اور تمہاری ساری سمیٹا سمیٹی کا
13:48بیرا غرق کر جائے گی
13:50کیا کروں بوہ
13:50عادت سے مجبور ہوں
13:52میں اس نہیں برداش ہوتا ہوں اس سے
13:54کاش تمہارے حصے کا
13:55تھوڑا سا قرینہ سلیخہ
13:57روشی بیٹا کو بھی آ جاتا
13:59چمن بوہ مسکرا کے بولی تھی
14:01کام فتم کر لو
14:03تو دادی کی بات سن لینا
14:04تمہارا پوچھ رہی تھی
14:05ماہی نے
14:07سمیٹھتے ہو کہا
14:08میں آتی ہوں چمن بوہ
14:09سلمان کے والد
14:12صلاح الدین صاحب
14:13اس گھر کے سربرا تھے
14:14روشی اور ماہی کے دادہ جان تھے
14:17عمر لگ بگ
14:17کوئی سیونٹی ٹو
14:18سیونٹی سری سال تھی
14:19بتایا تھا نا
14:24پی ایش تی تھے وہ
14:26اسی لئے دادی جان
14:27اور چمن بوہ سمیت
14:28اکثر ملنے والے
14:29انہیں احترامن
14:30ڈاکٹر صاحب کہا کرتے تھے
14:32انجینرنگ یونیورسٹی سے
14:34دین کے عہدے سے
14:35ریٹائر ہونے کے بعد
14:37وہ کئی سالوں تک
14:38پاکستان انجینرنگ کاؤنسل
14:39کے چیئرمین بھی رہے تھے
14:40اب ریٹائر لائف انجوائے کر رہے تھے
14:43کوئی پندرہ بیس اخبار
14:45تو روزانہ ان کے گھر آتے تھے
14:46جنہیں وہ اور دادی جان
14:48بڑے شوق سے پڑھ لیا کرتے تھے
14:49کتابیں پڑھنا
14:51اردو انگریزی عدب پر تفسرہ
14:53اور شیر و شاعری پڑھنا
14:54اور سننا
14:55ان کا اور دادی جان کا
14:56مجترکہ شوق تھا
14:58اپنی دونوں پوتیوں پر
14:59دادا جان اور دادی جان
15:01جان چھڑکتے تھے
15:02خاص کر دادا جان کی تو
15:04جان تھی روشی میں
15:05اکثر روشی کو صدف کی
15:06ڈان ٹپٹ اور سختیوں سے
15:08وہ بچا لیا کرتے تھے
15:09پیاری جو تھی وہ انہیں بہت
15:11دادا جان اور دادی جان
15:14دونوں اردو اور انگریزی
15:15پر جستہ بولتے تھے
15:16شین قاف سے درست اردو
15:18دادا جان عموماً
15:19کیجول پینڈ شیٹ پہنتے تھے
15:21جبکہ دادی جان کا
15:22پسندیدہ پہناوا ساری تھی
15:24وہ گھر میں بھی ساری ہی
15:25پہنتی ہوتی تھی
15:26عموماً کارٹن کی
15:28نفیز ساریاں زیبتن کرنی تھی
15:29بالوں کا جوڑا گردن پر ہوتا تھا
15:32دادی کاؤچ پر بیٹھی
15:34کچھ پڑھ رہی تھی
15:34مگر ذہن کسی سوچ میں
15:36علچہ ہوا تھا
15:37دادا ان کے سامنے
15:38اخبار میز پر پھیلائے
15:40کروس ورڈز کھیل رہے تھے
15:41بڑی سنجیدہ اور قاموش بیٹھی ہیں
15:44آج کروس ورڈ مکمل کرنے میں
15:46میرا ساتھ بھی نہیں دے رہی
15:47دادا دادی کی طرف دیکھ کر بولے تھے
15:50آپ کو کروس ورڈ کی پڑی ہے
15:52یہاں تو زندگی کا اپنا پزل
15:54بڑی طریقے سے علچہ ہوا ہے
15:56دادی سنجیدگی سے بولی تھی
15:58رات دن گردش میں ہے سات آسماء
16:01ہو رہے گا کچھ نہ کچھ
16:02گھبرائیں کیا
16:03دادا جان نے برجستہ شیر سنایا تھا
16:06وہ موقع محل کے ساتھ
16:08برجستہ اشار سنانے میں ماہر تھے
16:10صدف کی فکر ہے مجھے
16:12اس نے روشی کے ریزلٹ کو
16:13اپنے آساق پر سوار کر رکھا ہے
16:15دادا کی شیر کو نظرانداز کر کے
16:18دادی سنجیدگی سے بولی تھی
16:19ولد کر رہی ہے
16:21ایک ریزلٹ ہی تو ہے
16:22کوئی زندگی اور موت کا مسئلہ تو نہیں
16:24دادا ان کی فکر کے جواب میں
16:26سنجیدگی سے بولے تھے
16:28یہاں دادی بیچاری
16:29روشی کے
16:30انٹری ٹریٹس کے ریزلٹ کو لے کر
16:32ہلکان تھی
16:33تو وہاں وہ روشی میڈم
16:34سمرہ کے گھر پر مزے سے بیٹ پر لیٹی تھی
16:37سمرہ کاؤچ پر لیپ ٹاپ کھولے بیٹھی تھی
16:39روشی کو سنجیدگی سے اطلاع دے رہی تھی
16:42روشی کے چہرے پر
16:43ذرا جو ٹینشن آئی ہو
16:44آرام سے اٹھی
16:45ایڈمیشن
16:46لسٹ اپلوڈ ہو گئی ہے
16:47روشی چیک کرو جلدی
16:49سمرہ نے بولا
16:51لیپ ٹاپ پر ریزلٹ دیکھا جو حضب توقع تھا
16:54یاہو
16:54روشی نے خوشی سے نعرہ لگایا تھا
16:57روشی یار تمہارا رول نمبر نظر نہیں آرہا
16:59سمرہ فکر سے بولی تھی
17:01کیونکہ اسے ریزلٹ لسٹ میں
17:02روشی کا رول نمبر نظر نہیں آرہا تھا
17:05نظر آئے گا بھی کیسے
17:06میں نے محنت جو اتنی کی تھی
17:07ٹیس پیپر پورا کا پورا خالی چھوڑ کے آنا
17:10اور ٹیس کے دو گھنٹے بیٹھے بیٹھے سونا مزاق ہوتا ہے کیا
17:13روشی کمال اتمنان اور لاپرواہی سے بولی تھی
17:17بیٹا تیری خیر نہیں
17:18آنٹی نے جان نکال دینی ہے تیری
17:20سمرہ اس کے سکون اور اتمنان کو دیکھ کے جیسے سے ڈرا رہی تھی
17:24کیوں جی کیوں کروں میں اتنی مشکل پڑھائی
17:26ماہی کافی ہے نا ممی کے فیورٹ سبجیکس پڑھنے کے لیے
17:29لیکن آنٹی کی خوہش تھی تمہیں بیئی کرانے کی
17:32سمرہ نے جیسے اسے پیار سے سمجھانے کی کوشش کی
17:35ارے کوئی ضروری ہے
17:37نسل در نسل ہمارے قاندان میں سب انجینئرز ہی بنے
17:40کسی کو تو روایتوں کا باغی بننا تھا
17:43سو بغاوت کا یہ علم میں نے بلند کر دیا
17:46وہ جوشیلے تقریر کرنے والے انداز میں بولی تھی
17:49سمرہ اس کے جوشیلے انداز پر ہنس کے بولی
17:52ذرا سا تو ڈر لو لڑکی
17:54یہ ساتھوہ ٹیس دیا تھا تم نے
17:55وہ بھی فیل کر دیا
17:57آنٹی ٹک کا بوٹی کر دیں گی تمہاری
17:59وہ میرا مسئلہ ہے
18:00یہ بتا ہم نے اس فیلئر کو سیلیبریٹ کیسے کرنا ہے
18:03روشی لاپرواہی سے بولی
18:05سمرہ اس کے اس نرالے آئیڈیے پر حیران ان کے بولی
18:08فیل ہونا سیلیبریٹ کروگی روشی
18:10آف کورس
18:11آخر ساتھ انٹری ٹیس فیل کر کے
18:13ایک نئی تاریخ لکھنا
18:14ہر کسی کے نصیب میں کہاں ہوتا ہے
18:16روشی فقریہ لہجے میں بولی تھی
18:18روشی بے تہاشا خوش تھی
18:20انٹری ٹیس میں فیل ہو جانا جیسے اس کی خوہش تھی
18:23اس نے بقاعدہ کھڑے ہو کے
18:25ڈانس کرنا شروع کر دیا تھا
18:27سمرہ اس کی حرکتوں پر بولی
18:29یار قسم سے تم بھی نا
18:30اپنی طرح کا ایک الہگی نمونہ ہو
18:32یہاں ہماری نکمی نالا
18:34آیت سلمان کا
18:35فیل ہونے پر پارٹی دینے کا
18:37پروگرام ترطیب دیا جا رہا تھا
18:39وہاں انجینئر ہاؤس میں
18:40دادا جان اور دادی جان کے پاس
18:42ماہی آئی تھی
18:42اسے اندر آتے ہی اندازہ ہو گیا تھا
18:45کہ دادی جان کسی بات سے فکر مند ہے
18:47اور وہ بات کیا ہو سکتی تھی
18:49اسے اندازہ تو تھا
18:50جی دادی جان آپ نے بلایا تھا
18:52روشی کو فون کرو
18:53اس کا ریزلٹ پتا کرو
18:54وہ فکر مندی سے بولی تھی
18:56ماہی نے فوراں کال ملائی تھی
18:58وہ دادی کا فکر مندی
19:00بھرہا چھیرہ بھی دیکھ رہی تھی
19:01اور یہ بھی کہ روشی
19:03فون ریسیو نہیں کر رہی تھی
19:05خدا کرے پاس ہو گئی ہو
19:07اس بار اپنی ماں کا بی پی ہائی نہ کروائے
19:09دادی بولی
19:10انہوں نے سوالیاں نظروں سے اس کو دیکھا
19:13کیا ہوا
19:13وہ روشی ہے دادی جان
19:15ایک دفعہ میں فون کہاں اٹھاتی ہے
19:17پتہ نہیں کہاں بیزی ہے
19:18خدا کرے میرا دل گھبرا رہا ہے
19:21ہمارے دل کی تو آپ نے کبھی پروانا کی
19:24دادا جان نے دادی کی ٹینشن کم کروانے کے لیے
19:27جان بوجھ کر مزے سے انہیں شیر سنایا تھا
19:29نہ سنا اس نے توجہ سے فسانہ دل کا
19:32عمر گزری ہے مگر درد نہ جانا دل کا
19:35ماہی دادا کے اس شیر پر مسکرا دی تھی
19:38جبکہ دادی
19:39الجے ہوئے انداز میں چھنچلا کر بولی تھی
19:42نہ چھیر اے نکت باد بہاری رہ لگ اپنی
19:45تجھے اٹھ کھیلیاں سوجی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں
19:48انہوں نے دادا کے شیر کا شیر میں ہی جواب دیا تھا
19:52واہ دادی جان مزہ آ گیا
19:54شیر کا جواب شیر سے
19:55آپ اور دادا جان یہ کیسے کر لیتے ہیں
19:57ماہی کو دادا دادی کا یوں اشعار میں باتیں کرنا
20:01مزے کا لگتا تھا
20:02وہ بے اکتیار داد دینے والے انداز میں بولی تھی
20:05لائک کومنٹس شیر کریں
20:08اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لیے سبسکرائب کریں

Recommended