Farhat Ishtiaq is a renowned Pakistani writer, author, and screenwriter known for her captivating storytelling and thought-provoking themes. Her writing style is characterized by:
1. Emotional Depth: She skillfully explores complex emotions, creating relatable characters that resonate with readers.
2. Social Commentary: Her stories often address societal issues, sparking meaningful conversations.
3. Strong Female Protagonists: Empowered women are central to her narratives, challenging traditional gender roles.
4. Intricate Plotting: Engaging storylines with unexpected twists keep audiences engaged.
5. Realistic Dialogue: Authentic conversations add authenticity to her stories.
6. Cultural Sensitivity: Her work reflects Pakistan's cultural nuances, making her stories uniquely local and globally relevant.
Farhat Ishtiaq's writing has captivated audiences in novels, TV dramas, and audio series like "Jo Bache Hain Sang Samait Lo." What's your favorite work by Farhat Ishtiaq?
Awaz Kahani Series:
Novel: Diyar-e-Dil
Episode: 10
Follow the Farhat Ishtiaq Official channel on WhatsApp:
https://whatsapp.com/channel/0029VayFx2IKQuJC097AOE2k
#audiobook #youtubetips #farhatishtiaq #yemeradil #pakistaninovels #growonyoutube #youtubegrowth #audiolibrary #youtubehindi #boostviews
#romantic #urduadab #stories #urdunovels #romanticstory
#pakistanidrama #romanticnovel #audiorecording #episode
#youtube #upcomingdramas #urdu_story #romanticnovel
#urdu_kahani #friendsship #urduaudiorecordingnovels
#novels #UrduNovels #Friendsship #Romanticnovels
#farhatishtiaqnovels #Bestnovelstories #urdu #Romantic
#pakistanidrama #kahaniyah #bestnovelsCollection
#humtv #romance #love #urdubooks #Novelsandstories
#upcomingdramas #UrduAudioBooks #romantic #dramareviews
#upcomingdramas #RomanticAudioStories #MysteryAudioBooks #ThrillerNovels #FantasyAudioSeries
#ClassicLiterature #HistoricalFiction #ScienceFictionBooks #HorrorStories
#DramaNarratives #AdventureTales #ForBookLovers #RelaxAndListen #StudyCompanion #CalmingVoices #NightTimeStories #AudiobookFans #ReadersChoice #StayInspired #UrduNovels #EnglishFiction #HindiAudioBooks #ArabicNarratives #SpanishNovels #FrenchAudioStories #FullAudioBook #ChapterWiseAudio
#ListenAndLearn #ImmersiveStories #TrendingStories #BingeWorthy
#NewReleases #youtubeaudiobooks #YouTubeStorySeries #ExclusiveContent
Jo Bache hain Sang Samait Lo Novel | Season 1
https://www.youtube.com/watch?v=iw40fDKfe0k&list=PLgHL2TVjeOoRsTq2YWk0nC9bjq8zMXIqQ
Taqreeb Kuch to Behr e Mulaqat Chahiye
https://www.youtube.com/watch?v=asWeD04Jgwg&list=PLgHL2TVjeOoTkr1gp84e3DuRIsqZ5ngsW
Mosam-E-Gul | Audio Series
https://www.youtube.com/watch?v=1N5qs0lGQ9E&list=PLgHL2TVjeOoTmezNfehJJewZZXWLCttb8
Don’t forget to subscribe @FarhatIshtiaqOfficial
1. Emotional Depth: She skillfully explores complex emotions, creating relatable characters that resonate with readers.
2. Social Commentary: Her stories often address societal issues, sparking meaningful conversations.
3. Strong Female Protagonists: Empowered women are central to her narratives, challenging traditional gender roles.
4. Intricate Plotting: Engaging storylines with unexpected twists keep audiences engaged.
5. Realistic Dialogue: Authentic conversations add authenticity to her stories.
6. Cultural Sensitivity: Her work reflects Pakistan's cultural nuances, making her stories uniquely local and globally relevant.
Farhat Ishtiaq's writing has captivated audiences in novels, TV dramas, and audio series like "Jo Bache Hain Sang Samait Lo." What's your favorite work by Farhat Ishtiaq?
Awaz Kahani Series:
Novel: Diyar-e-Dil
Episode: 10
Follow the Farhat Ishtiaq Official channel on WhatsApp:
https://whatsapp.com/channel/0029VayFx2IKQuJC097AOE2k
#audiobook #youtubetips #farhatishtiaq #yemeradil #pakistaninovels #growonyoutube #youtubegrowth #audiolibrary #youtubehindi #boostviews
#romantic #urduadab #stories #urdunovels #romanticstory
#pakistanidrama #romanticnovel #audiorecording #episode
#youtube #upcomingdramas #urdu_story #romanticnovel
#urdu_kahani #friendsship #urduaudiorecordingnovels
#novels #UrduNovels #Friendsship #Romanticnovels
#farhatishtiaqnovels #Bestnovelstories #urdu #Romantic
#pakistanidrama #kahaniyah #bestnovelsCollection
#humtv #romance #love #urdubooks #Novelsandstories
#upcomingdramas #UrduAudioBooks #romantic #dramareviews
#upcomingdramas #RomanticAudioStories #MysteryAudioBooks #ThrillerNovels #FantasyAudioSeries
#ClassicLiterature #HistoricalFiction #ScienceFictionBooks #HorrorStories
#DramaNarratives #AdventureTales #ForBookLovers #RelaxAndListen #StudyCompanion #CalmingVoices #NightTimeStories #AudiobookFans #ReadersChoice #StayInspired #UrduNovels #EnglishFiction #HindiAudioBooks #ArabicNarratives #SpanishNovels #FrenchAudioStories #FullAudioBook #ChapterWiseAudio
#ListenAndLearn #ImmersiveStories #TrendingStories #BingeWorthy
#NewReleases #youtubeaudiobooks #YouTubeStorySeries #ExclusiveContent
Jo Bache hain Sang Samait Lo Novel | Season 1
https://www.youtube.com/watch?v=iw40fDKfe0k&list=PLgHL2TVjeOoRsTq2YWk0nC9bjq8zMXIqQ
Taqreeb Kuch to Behr e Mulaqat Chahiye
https://www.youtube.com/watch?v=asWeD04Jgwg&list=PLgHL2TVjeOoTkr1gp84e3DuRIsqZ5ngsW
Mosam-E-Gul | Audio Series
https://www.youtube.com/watch?v=1N5qs0lGQ9E&list=PLgHL2TVjeOoTmezNfehJJewZZXWLCttb8
Don’t forget to subscribe @FarhatIshtiaqOfficial
Category
😹
FunTranscript
00:00ڈیارِ دِل
00:30اگر کے ایک تجربات اور زندگی گزارنے کے بعد کیا انسانوں کو پہچاننے کے قابل نہ ہو سکی تھی
00:35وہ جانتی تھی
00:36وہ بالکل جانتی تھی کہ اپنا کیریئر بنا لینے اور زندگی میں ہر طرح اسٹیبلش ہو جانے کے باوجود ان کا عالی تعلیم یافتہ
00:44ہینسم بہترین کریئر رکھنے والا اور دیگر بے شمار ظاہری خوبیوں والا بھتیجہ
00:49اپنے لئے موجود کئی کماری غیر شادی شدہ لڑکیوں کے بہترین رشتوں کو چھوڑ کر
00:54ان کی نکہ شدہ بیٹی سے شادی کا کیوں خوہش مند تھا
00:58خوبی فارا میں نہیں اسے وراثت میں ملنے والی کروڑوں کی دولت اور جائداد میں تھی
01:03وہ جائداد کا مطالبہ بھی کولا کے ساتھ ہی کر دیں انہیں مشورہ بھی مویز نہیں دیا تھا
01:09جو شادیہ لالچ میں کی جاتی ہیں ان کا انجام کیا ہوتا ہے کیا وہ جانتی نہ تھی
01:13بس ولی سویف خان نہ ہو پھر چاہے کوئی بھی ہو
01:16وہ ان کی بیٹی سے محبت کرے نہ کرے اس کے ساتھ مخلص ہو نہ ہو
01:21آج جب اپنے گناہ شمار کر رہی تھی تو روتے روتے
01:24اپنے مرہوم شوہر کا شکریہ بھی ادا کر رہی تھی
01:27وہ جاتے جاتے بیٹی کو نکاح جیسے مضبوط رشتے میں بان گیا
01:31اگر وہ اس روز فارا کا نکاح نہ کرتے
01:34صرف زبانی بات تیہ کرتے یا منگنی ہی کرتے تھے
01:37تو وہ کپ کی وہ منگنی کی انگوٹی ولی سویف خان اور محمد بختیار کے مو پر مار کر
01:42فارا کی مویز کے ساتھ شادی کروا چکی ہوتی
01:44یہ ان کی بیٹی کے باپ اور دادا کی دعائیں
01:47اور ان کے درستی فیصلے ہیں
01:50جو اپنے تمام تر حسد اور نفرت اور انتقام کی آگ میں پاگل ہو جانے کے باوجود
01:55بیٹی کی زندگی کو کسی بڑھے سانے سے دوچار نہ کر پائیں تھی
01:59جوان بیٹی کو دنیا کے رحم و کرم پر بلکل تنہا چھوڑ کر
02:03کود یہاں ایک دوسرے ملک آ بیٹھی
02:05ایسا کرتے نہ دل کاپا نہ وجود پر لرزش تاری ہوئی
02:09آج ان کی پیدا کردہ مشکلات میں وہ گھری ہوئی تھی
02:13وہ اپنے شوہر سے کیسے معافی مانگیں
02:15وہ تو ان سے روٹ کر بہت دور چلا گیا ہے
02:18میں نے اپنا گناہ قبول کر لیا آپ کب کریں گی
02:21اس زندگی میں کر لیں ابھی وہ بڑا انسان زندہ ہے
02:24ابھی ہم اپنے گناہوں کی اس سے معافی مانگ سکتے ہیں
02:27کئی ہفتوں سے متواتر بیٹی کے یہ الفاظ ان کے کانوں میں گونج رہے تھے
02:32مگر وہ خود میں اتنا حوصلہ تو پیدا کر پاتی
02:34کہ ان کا سامنا کر سکیں اس سے معافی مانگ سکیں
02:37اس صبح کاپتے ہاتھوں سے وہ محمد بقتیار کے گھر کا فون ملا رہی تھی
02:42کسی ملازم نے فون اٹھایا تھا
02:43اور انہوں نے بیٹی کے بجائے سوسر سے بات کرنا چاہ رہی تھی
02:46ہیلو روحی بیٹا یہ تم ہو
02:49ان کی سماتوں سے وہ بوڑی آواز ٹکرائی
02:51تو بے اقتیار ان کے آنکھوں سے آنسو گرنے لگے
02:54آغا جان مجھے معاف کر دیں
02:56انہیں اس احترام والے لقب سے انہوں نے زندگی میں پہلی مار مقاتب کیا تھا
03:00ورنہ گفتگو بغیر کسی لقب کے صرف آپ سے شروع ہوا کرتی تھی
03:04وہ کیا بولیں
03:05ان سے کچھ بولا ہی نہیں جا رہا تھا
03:08گناہ اتنے تھے کہ وہ کس کس کا اعتراف کریں
03:10کس کس کی معافی مانگیں
03:12روحی بیٹا تم
03:13ان کا محبت میں ڈوبا لے جا
03:15انہیں ملامتوں کی گہرائیوں میں دکیلنے لگا
03:18ان پر جیسے کوئی کوڑے برسا رہا تھا
03:21میرے گناہوں کی گھٹری بہت وزنی ہے آغا جان
03:24بہت وزنی
03:25آپ سے اپنے کس کس قصور کی معافی مانگوں
03:27چاہتی تھے یہ ہوں کہ آپ کے پاس آ کر
03:29آپ کے پاؤں پکڑ کر معافی مانگوں
03:31میں تو آپ کے سامنے آ کر کھڑے ہونے کی جررت بھی خود میں نہیں کر پا رہی
03:35وہ رو رہی تھی
03:36اپنوں میں رنجشے گلے شکوے لڑائیاں
03:39سب کچھ ہو جایا کرتا ہے بیٹا
03:41انہیں یاد رکھنا اور دل سے لگانا نہیں
03:43بھول جانا چاہیے
03:44تمہیں اپنی غلطیوں کا احساس ہو گیا
03:47میرے لئے یہی بہت ہے
03:48تمہیں مجھ سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں
03:51میں تم سے قفا نہیں
03:52بس اب سب کچھ بھول کر یہاں آ جاؤ
03:54جیالہ زرفی نے مزید ندامتوں کے سمندر میں دھسا گئی
03:59میں آپ کے پاس آؤں گی آغا جان ضرور آؤں گی
04:01آپ کے پاؤں پکڑ کر آپ کے آگے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگوں گی
04:05مگر مجھے کچھ وقت دے دیں
04:06میں ولی کو بھیجوں تمہارے پاس
04:08یا کہو تو فارا کو
04:09تم ان کے ساتھ
04:10وہ ان کی شرمندگی و پشہ مانی کو دیکھ کر بے اقتیار بولے
04:13نہیں کسی کو نہیں
04:15آپ وعدہ کریں مجھے لینے کسی کو نہیں بھیجیں گے
04:18واپسی کا یہ سفر میں قد طے کروں گی
04:20اس بار آپ نہیں میں آپ کے پاس آؤں گی
04:22بس مجھے کچھ محلت کچھ وقت دے دیں
04:24پھر انہوں نے فارا سے بات کروانے کے لیے درقاست کی
04:27اسلام علیکم ممی
04:29وہ شاید وہیں کہیں پاس ہی موجود تھی
04:31تب ہی تو لائن پر اگلے ہی پل وہ موجود تھی
04:33فارا
04:33دیکھنا آگا جان مجھے لینے کسی کو نہ بھیجیں
04:36ورنہ میں پستیوں میں کچھ اور دھز جاؤں گی
04:38انہیں ایسا مت کرنے دینا فارا
04:40میں کوشش کر رہی ہوں
04:42تم دعا کرو
04:43میں خود میں جلد اتنا حوصلہ اور حمد
04:45جمع کر پاؤں کہ یہاں تم سب کے پاس آج سکوں
04:48وہ اس سے روتے ہوئے بولی
04:49تم مجھے بہت یاد آ رہی ہو بیٹا
04:52میں جلد تمہارے پاس آؤں گی
04:54وہ خاموشی سے ان کی آواز سن رہی تھی
04:56اس روز اس نے بہت کچھ کہا تھا
04:58آج وہ صرف انہیں بولنے کا موقع دے رہی تھی
05:00فارا محس تمہارے قابل نہیں
05:02جو میں نے چنا وہ غلط
05:04جو تمہارے ڈینی نے چنا وہ صحیح تھا
05:07اپنے آنسوں پر قابو پاتے
05:08وہ دھیمی آواز میں بولی
05:09نفرتوں کو انتہاؤں تک لے جانے میں
05:12میں نے کوئی کمی نہیں رکھی
05:14لیکن اگر ولی ابھی بھی اس رشتے کے لئے
05:16راضی ہو جاتا ہے
05:17تو تم اس رشتے کے لئے فوراں ہاں کر دینا فارا
05:19جو اپنے والدین اور اپنے خونی رشتوں کے ساتھ مخلص ہے
05:23وہ دنیا کے ہر رشتے کے ساتھ مخلص ہوگا
05:25وہ ولی سے کہنا چاہتی تھی
05:27کہ ان کی گناہوں کی سزا
05:28وہ ان کی بیٹی کو نہ دے
05:30وہ معصوم ہے
05:31وہ بے قصور ہے
05:32وہ بہت سچی اور بہت اچھی ہے
05:34وہ اسے اپنا لے
05:36اپنا نام اس کے نام کے ساتھ جڑا رہنے دے
05:38انہیں چاہے کبھی معاف نہ کرے
05:40ان سے چاہے کبھی نہ ملے
05:42کوئی رابطہ
05:43کوئی واسطہ
05:44کوئی تعلق نہ رکھے
05:45مگر اس سے یہ سب کہنے کا
05:47وہ مو کہاں سے لاتی
05:48ان کا مو نہیں تھا
05:49اس سے کچھ بھی کہنے کا
05:51اب بس صرف دعاؤں کا پر انہیں بھروسہ تھا
05:54صرف دعاؤں پر
05:55ماں کی دعا
05:56اس کی اولاد کے حق میں
05:57جو اللہ رد نہیں کرتا
05:59وہ آغا جان کو روتا دیکھ کر
06:01ان کے پاس آگئی تھی
06:02اور یہ جان کر کے
06:03یہ فون اس کی ماں کا ہے
06:04وہ ان کے بالکل ساتھ لگ کے بیٹھ گئی تھی
06:06ماں کیا کہہ رہی تھی
06:07اسے پتہ نہیں
06:08مگر جواب میں آغا جان کیا کہہ رہے تھے
06:10وہ سن رہی تھی
06:11اس کی آنکھوں سے
06:12کشی کے آنسو بے اکتیار بہنے لگے تھے
06:14محبت جیت گئی تھی
06:16مگر محبت کی جیت کے
06:17ان انمول اور یادگار لمحوں میں
06:19جب وہ پورے دل سے خوش ہو رہی تھی
06:21کشی و مسررت کے آنسو برسا رہی تھی
06:24تب ماں کی اس آخری باتنے سے
06:26یاد دلایا کہ یہ خوشی اس کے حصے میں
06:28اب زندگی بھر
06:28کبھی بھی پوری آ نہیں سکے گی
06:31وہ جانتی تھی
06:32ولی کتنا بھی تحمل مزاج
06:33اور بظاہر غصہ اور زد کرنے والا
06:35نہ لگتا ہو
06:36مگر وہ اسے کبھی بھی
06:37دل سے معاف نہیں کر سکتا
06:39آج جنوری کی پہلی تاریخ ہے
06:41آج سے لیکے
06:42اکتس مارچ تک
06:43تمہیں وہاں
06:44ان کے ساتھ رہنا ہوگا
06:46اگر تم ایسا کرنے پر آمادہ ہو
06:47تو یکم اپریل کو
06:49جو تم چاہوگی
06:50تمہیں مل جائے گا
06:51تمہاری تسلی کے لیے
06:52آج پہلی اور آخری بار
06:53تمہیں یقین دہانی کرا رہا ہوں
06:55تین مہینے سے
06:56اگلا ایک دن بھی
06:57تمہیں یہاں نہیں رہنا پڑے گا
06:58اور نہ کسی پسندیدہ
06:59رشتے کو جوڑے رکھنا پڑے گا
07:01اور میں اپنے لفظوں سے
07:02پھرنے والا انسان نہیں ہوں
07:04اور وہ جانتی تھی
07:06کہ وہ اپنے لفظوں سے
07:06پھرنے والا انسان نہیں تھا
07:08تین مہینے بعد
07:09وہ یہاں رہنا چاہے گی
07:10یا یہاں سے جانا چاہے گی
07:12اس کی ذاتی مرضی ہے
07:13اس میں وہ مداخلت نہیں کرے گا
07:15کہ اس بات سے آغا جان بھی واپستہ ہے
07:17مگر تین مہینے بعد
07:18وہ اسے چھوڑ دے گا
07:19یہ ایک تیشدہ بات تھی
07:20آغا جان ان کا بیٹا
07:22بحروس کان
07:23پوتیاں فارہ
07:24زرمینے
07:24سب غصے کے تیز
07:25زدی
07:26جذباتی
07:27اور انہ پرس لوگ تھے
07:28جبکہ ان کا دوسرا بیٹا
07:29سحیب کان
07:30اور اس کا بیٹا ولی
07:31تھنڈے وزاج کے
07:32سبر و برداش
07:34والے تحمل
07:34اور نرم
07:35طبیعت والے لوگ تھے
07:36مگر اس نرمی
07:38برداش
07:38اور تحمل
07:39کے باوجود
07:40وہ تھے تو
07:40اسی خاندان سے
07:41جذد اور انہ
07:42ان سب میں تھی
07:43وہ ان میں کیوں نہ ہوتی
07:44وہ ولی سے
07:45جس رات بات کر کے آئی تھی
07:47اسے گزرے چودہ دن
07:48ہو چکے تھے
07:49یہ مارچ کی بارہ تاریخ تھی
07:51وہ جانتی تھی
07:52کاؤنڈ ڈاؤن شروع ہو چکا ہے
07:53آج صرف انیس دن
07:55باقی بچے ہیں
07:55کل اٹھارہ
07:56پھر سترہ
07:57پھر سولہ
07:57اس کی کیلنڈر پر
07:59نگا جاتی
07:59تو وہ اسے دیکھ کر
08:00مسکراتا
08:01فارہ بحروس خان
08:02وقت کو روک سکتی ہو
08:04تو روک لو
08:05ولی سے اس رات
08:06بات کرنے کے بعد
08:07اس رات کی صبح
08:08اس سے محبت کا
08:09ادراک پانے کے بعد سے
08:11وہ ہر پل
08:12وقت کے رک جانے کی
08:13دعا مانگ رہی تھی
08:14اس رات سے آج تک
08:15تمام دنوں میں
08:16وہ سارا دن
08:17آگا جان کے ساتھ
08:18مسنوع قہ قہ لگاتی
08:19اور رات میں
08:20بستر میں
08:20مو چھپا کے
08:21بے آواز رویا کرتی
08:22جس سے اسے
08:23محبت ہے
08:24وہ اسے معاف
08:25کیوں نہیں کر دیتا
08:26ان کی بہو نے
08:27ایک عمر گزرنے کے بعد
08:29آخر کار
08:29ان کی محبت کو
08:30تسلیم کر لیا
08:31محبت کی جیت
08:33کی یہ سرشاری
08:34ایسی تھی
08:34کہ وہ پہلے سے بھی
08:35زیادہ
08:36کش اور مطمئن
08:37نظر آنے لگے تھے
08:38امینے اٹھانے
08:39بٹھانے کے لئے
08:40سہارا دینی کی
08:41ضرورت نہ تھی
08:41وہ باتھروم
08:42کچھ چلے جاتے تھے
08:44کسی کسی
08:44بقت
08:45آہستہ آہستہ
08:46چلتے
08:46اس کے پاس
08:47کچن میں آ جایا کرتے
08:48وہ کام کرتی رہتی
08:49وہ کچھ دیر
08:50کچن ٹیبل پر بیٹھ کر
08:51اس سے باتیں کرتے
08:52پھر تھکنے لگتے
08:53تو واپس
08:53اپنے کمرے میں
08:54چلے جاتے
08:55ولی صبح
08:56یا کبھی کبھی
08:56شام کے وقت
08:57انہیں تھوڑی بہت
08:58چہل قدمی
08:59بھی کروانے لگا تھا
09:00ان دنوں
09:01ان کے ساتھ
09:01ہسنا بھی
09:01کتنا دشوار
09:02عمل لگتا تھا
09:04مگر وہ
09:04اپنے کسی بھی
09:05انداز سے
09:05انہیں کوئی
09:06ٹینشن نہیں
09:07دینا چاہتی تھی
09:08زرمینے کے ساتھ
09:09بھی اس کا
09:09محبت بھرا تعلق
09:10مزید مضبوط
09:11ہو گیا تھا
09:12اس حد تک
09:13کہ ان دنوں
09:13جب زرمینے
09:15اپنی پڑھائی کی
09:15شدید
09:16مصروفیت
09:17و پریشانی میں
09:18گھری تھی
09:18تب اس کی
09:19ٹینشن کو
09:19کچھ کم کرنے
09:20اور پڑھنے کا
09:21موقع فرہم کرنے
09:22کے لیے
09:23وہ اشنا
09:23اور زیفہ
09:24دونوں کو
09:24ڈرائیور کے ساتھ
09:25جا کر
09:25یہاں لے آئی تھی
09:26اس نے تو
09:29صرف یوں ہی
09:29فارہ کو
09:30فون کر کے
09:30بتایا تھا
09:31کہ آئینشہ
09:31آنٹی کے
09:32نہ ہونے کی وجہ سے
09:33بچوں کی
09:33مصروفیت
09:34اور پڑھائی کے لیے
09:35مناسب وقت
09:36نہ ملنے
09:36اور اسائیمنٹ
09:37وغیرہ کی
09:48کو اس کے ساتھ
09:48بھیجنے سے
09:49ہچکچا رہی تھی
09:50عباد نراز ہوں گے
09:51فارہ
09:52انہیں عباد
09:53اچھی نہیں لگتی
09:53کہ میں اپنی
09:54روز مرہ کی
09:55چھوٹی موٹی
09:55مشکلات کے حل کے
09:56لیے اپنے
09:57مہکے کی طرف دوڑوں
09:58میں اشنا
09:59اور زیفہ
10:00کو ساتھ لے کے
10:00جا رہی ہوں
10:01آئی شانٹی آئیں گی
10:02تو یہ واپس آ جائیں گے
10:03تم ان کے
10:04یونیفارم
10:04سکول بیکس وغیرہ
10:05سب چیزیں
10:06جلدی سے
10:06میرے سوپورٹ کرو
10:07اور پانچ چھے
10:08دنوں کے لیے
10:08ان کے کپڑے بھی
10:09تب تک میں
10:10عباد بھائی کو
10:10فون پر بتاتی ہوں
10:12یہ کبھی
10:12بہت پہلے کا قصہ تھا
10:14جب اسے عباد کو
10:15عباد بھائی کہنا
10:16زبردستی کا
10:16رشتہ جوڑنا لگتا تھا
10:18عباد بھائی کا
10:19اشنا اور زیفہ
10:20میرے کچھ نہیں لگتے
10:21اس نے زرمینہ ہی
10:22کہ گھر سے
10:22عباد کا
10:23موبائل نمبر
10:24ملائے اور
10:24سلام دعا کے بار
10:25چھوٹتے ہی بولے
10:26ہائیں
10:27تم نے یہ پوچھنے کے لیے
10:28مجھے زندگی میں
10:28پہلی بار فون کیا ہے
10:30وہ اس کے انداز پر
10:31حیران بھی ہوا تھا
10:33اور خوش بھی ہوا تھا
10:34اگر آپ سمجھتے ہیں
10:35کہ میرا ان دونوں کے ساتھ
10:36کوئی معمولی سا بھی
10:37رشتہ ہے
10:37تو مجھے یہ اجازت دیجئے
10:38کہ میں انہیں
10:39اپنے ساتھ لے جاؤں
10:40جب تک آئیشہ آنٹی
10:41کراچی سے واپس نہیں آتی
10:42اس وقت تک کے لیے
10:44اس پورے جملے میں
10:45اجازت کا لفظ
10:46زبردستی گسایا ہوا
10:47لگ رہا ہے
10:48اس لیے کہ آپ کا انداز
10:49مکمل طور پر
10:50ڈھوز اور دھمکی
10:51دینے والا ہے
10:52چلے میں اس لفظ کو
10:53کیا آپ پل کے
10:55پورے جملے کو
10:55ہی بدل دیتی ہوں
10:56میں عشنا اور عزیفہ
10:57کو اپنے ساتھ
10:58لے کے جھا رہی ہوں
10:59ہاں یہ انداز
11:00پارہ بحروس کان
11:01کو زیادہ سوٹ کرتا ہے
11:02وہ قیقہ لگا کر
11:03ہسا تھا
11:12دونوں یہیں سے
11:13سکول جاتے
11:14وہ انہیں تیار کر آ کر
11:15ڈرائیور کے ساتھ
11:16روانہ کرتی
11:16ولی آغا جان
11:18کے ساتھ
11:19ناشتہ کر لینے
11:20کے بعد
11:20آفیس جاتا
11:22اس کے بعد
11:22باقی کا سارا دن
11:23وہ دونوں آغا جان
11:24اور فارا کے ساتھ
11:25بھرپور شرارتے کرتے
11:26اور کھیلتے
11:27کودتے گزارتے
11:28شام میں
11:29مامو کے گھر
11:29واپس آنے پر
11:30گھما کر لانے
11:31آئسکریم کھلانے
11:32کی فرمائشیں ہوتی
11:33جو ہر بار
11:34پوری بھی ہوتی
11:35آغا جان کے ساتھ
11:36باتیں کرتے
11:37وقت کس
11:38سوا
11:39اگر کسی وقت
11:40ولی کے چہرے پر
11:40مسکراہت آتی تھی
11:42تو وہ اپنے
11:42بھانجی بھانجوں کے ساتھ
11:44وقت گزارنے پر
11:45رات اس نے دیکھا تھا
11:47عزیفہ اس کے ساتھ
11:48ریسلنگ کر رہا تھا
11:48اس کے اوپر چڑھ کر بیٹھا
11:50وہ اس کے کندے
11:51کو ایک دو تین گنتی کر کے
11:53کارپٹ سے لگانے کی
11:54کوشش کر رہا تھا
11:55اور ریفری کے فرائز
11:56انجام دیتی
11:57اشناوی کچھ دیر بعد
11:58اس کے کندوں پر جھولتی
11:59نہ جانے کون کون سی
12:00داستانے سے سنا رہی تھی
12:02ان بچوں کے ہونے سے
12:03گھر میں بے حد رونک
12:05اور گھنگامہ تھا
12:06اب وہ تینوں کھانا کھاتے
12:07تو وہاں آغا جان کی باتیں
12:08اور ان دونوں کی سنجید کی
12:10جیسا کوئی محول نہ ہوتا تھا
12:12آج شاید ان دونوں کے
12:13یہاں قیام کا آخری دن تھا
12:15کہ آئیشہ آنٹی کی آمد
12:16آج متوقع تھی
12:17آج جمعہ کا دن بھی تھا
12:19کئی ماں کی بیماری کے بعد
12:20آج آغا جان کا جمعہ کی نماز
12:22مسجد میں جا کر
12:23ادا کرنے کا ارادہ تھا
12:24اس سے پہلے وہ گھر پر
12:26ہی کرسی پر بیٹھ کر
12:27نماز پڑھتے تھے
12:28وہ اس وقت نہانے اور
12:29جمعہ کا بھرپور احتمام
12:31کرنے میں مصروف تھے
12:33ساست فارہ کو یہ بھی
12:34بتاتے جا رہے تھے
12:35کہ انہوں نے ہمیشہ
12:36جمعہ کی نماز کا احتمام بھی
12:37بلکل عید کی نماز کی طرح کیا ہے
12:40اور جب اس کی دادی زندہ تھی
12:42تو وہ انہیں اور اپنے دونوں بیٹوں
12:44کو جمعہ کی تیاری میں
12:45خوب مدد کرواتی تھی
12:46وہ اتنے مہینوں بعد
12:48مسجد جانی کی ایکسائٹمنٹ میں
12:49بہت خوش تھے
12:50وہ آغا جان کی پرجوش
12:52تیاریوں کو دیکھ رہی تھی
12:53اور خوش ہو رہی تھی
12:54خوزیفہ اس سے ضد کر کے
12:56اپنا بھی لباس تبدیل کروا چکا تھا
12:58کلف لگے کڑھائی والے شلوار خمیز
13:00اور سواتی ٹوپی کے ساتھ
13:01غالباً اس کا بھی نماز کے لئے
13:03جانے کا ارادہ تھا
13:04اشنا نے بھی جمعہ کے اعترام میں
13:06سلیف لیس ہی سہی
13:07شلوار خمیز اور دپٹہ
13:08منتقب کر لیا تھا
13:10ولی آغا جان کو گاڑی میں
13:11بٹھا کر مسجد لے گیا
13:12وہاں سے واپس آ کر
13:13وہ تھکے ہوئے نہیں
13:14بلکہ بہت خوش اور ایکٹف تھے
13:16انہی کی فرمائش فر فارا
13:18نے ڈائننگ ٹیبل پر کھانا لگوایا
13:20ایک طویل عرصے بعد
13:21وہ اپنے گھر کے اس کمرے میں
13:22اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر
13:24کھانا کھا رہے تھے
13:25ڈائننگ ٹیبل پر
13:26گھر کے سربراہ کی وہ
13:27خصوصی کرسی
13:28آج ایک بار پھر
13:29ان کے وجود سے سچ جانے والی تھی
13:31فارا نے آج ان کے لئے
13:32لنچ میں بھی
13:33تھوڑا بہت احتمام کیا تھا
13:35اور میتھے میں گاجر کا
13:36حلوہ بھی بنایا تھا
13:37خوب محنت سے
13:38اور تمام لوازمات
13:39اس میں شامل کر کے
13:40کھویا، میوے، ابلے انڈے
13:42چاندی کے ورق
13:43اس نے کوئی کمی نہ چھوڑی تھی
13:45آغا جان اتنے دنوں بعد
13:46مسجد گئے تھے
13:47تو ان کے پاس
13:48سنانے کے لئے
13:49کئی قصے تھے
13:50وہ وہاں پانچ وقت کے
13:51جتنے پکی اور باقاعدہ
13:52نمازی تھے
13:53تو سب سے بہت دوستیاں بھی تھی
13:55ان کی
13:55اب وہ خوشی خوشی یہی بتا رہے تھے
13:57کہ مسجد میں ان کے دیرینہ
13:59دوستوں اور ساتھیوں نے
14:00آج ان کا استقبال
14:01کس والہانہ گرم جوشی سے کیا تھا
14:04وہ زرمینے کے بیٹے کو
14:05انسان بنانے کی کوششوں کے ساتھ
14:07ان کی باتیں بھی
14:08پوری دلچسپی سے سن رہی تھی
14:10اس کی پلیٹ میں چاول ڈالنے کے بعد
14:12اس نے سے دھمکی دی تھی
14:13کہ اگر لنچ کے بعد
14:14وہ کمپیوٹر پر گیم کھیلنا چاہتا ہے
14:16اور شام میں اس کے ساتھ
14:17پارک بھی جانا چاہتا ہے
14:18تو بغیر کوئی سڑا ہوا مو بنائے
14:20یہ پلیٹ خالی کر دے
14:21ولی آگا جان کے برابر
14:23دائیں کرسی پر بیٹھا تھا
14:24جبکہ وہ اشنا اور ہزیفہ کے ساتھ
14:26اس کے سامنے والی کرسی پر
14:27اپنی پلیٹ پر موجود خانہ ختم کر کے
14:30ولی میز پر رکھے پھل اٹھا کر
14:32آگا جان کے لئے کاتنے لگا
14:33وہ بیچارے حسرت بھری نگاہوں سے
14:36گاجر کے حلوے کو دیکھتے
14:37سبر شکر کر کے پھل کھا رہے تھے
14:39کبھی کبار کی بد احتیاطی میں
14:41فارا کوئی حرچ نہ سمجھتی تھی
14:42ایک شخص پورا اور مکمل پرہیز کرتا ہے
14:45اگر کبھی کبار کچھ بد احتیاطی
14:47کر لی جائے تو کوئی مزاقہ نہیں
14:49کہ بہرال وہ ایک زندہ جیتا جاکتا انسان ہے
14:51آپ اس پر اللہ کی ہر نمت نہیں بن کر سکتے
14:55مگر ولی ان کی سخت پرہیز کا قائل تھا
14:58فارا اس میں میں ڈاکٹر ہوں یا تم
15:00کہہ کر کوئی بحث نہیں کر سکتی تھی
15:02سو خاموش رہی
15:03ولی نے خود بھی آگا جان کے ساتھ پھل ہی کھائے تھے
15:05گاجر کے حلوے کا ایک چمج بھی نہیں کھایا تھا
15:08کھانے کے اختتام پر شادی کے
15:10کسی بلاوے کا ذکر ہونے لگا
15:11وہ کچھ کچھ رشتہ داروں کو جانتی تو تھی
15:14مگر بہت اچھی طرح سے
15:15سب سے واقف نہیں تھی
15:17ہفتے بھر پہلے وہاں سے شادی کا
15:20کارڈ آیا تھا اور اب آگا جان اسے یاد دلا رہے تھے
15:22کہ شادی اس کے کسی رشتے سے لگتے
15:24نواسے کی ہے اور ولی اور زرمین
15:26فارا نا جانے اس بندے کے کس رشتے سے
15:28کزنز ہیں آگا جان
15:30تو شادی کی تقریب میں ظاہر ہے شرکت نہیں
15:32کر سکتے اتنی دیر بھیڑنا
15:34ان کے لئے ناممکن تھا مگر انہوں نے فارا
15:36سے کہا کہ وہ ولی کے ساتھ جائے
15:38اور اس شادی میں شرکت کرے وہ
15:39اس فیملی کی فرد ہے تو اسے سب کی خوشی
15:42اور غم میں بھی فیملی کے افراد ہی کی طرح
15:43شریک ہونا چاہیے
15:45وہ ولی کے ساتھ شادی کی تقریب
15:48میں جا رہی تھی وہ بلکل خاموشی
15:50سے گاری ڈرائیف کر رہا تھا اور وہ
15:51برابر والی سیٹ پر بلکل خاموش اور
15:53سنجیدہ رہی تھی وہ حیران ہوتی تھی
15:55اس شخص کے سیلف کنٹرول پر
15:57اسے خود پر اپنے جذبات پر کتنا خابو
15:59تھا اب تو خیر اسے اس سے بات
16:01کیے بہت دن ہو چکے تھے مگر جس رات
16:03وہ اس سے بات کر کے گئی تھی اس کی
16:05اگلی صبح اس نے ولی کو اتنا ہی نارمل
16:07اور پرسکون دیکھا جیسے پہلے دیکھتی
16:09تھی یہاں تک کہ اس نے
16:11فارا سے بھی بلکل روز والے انداز میں
16:13آغا جان کا بی پی چیک کر لو
16:15میں ان کی دوائیں لے آیا دیکھ لو سہین
16:17وغیرہ وغیرہ روٹین کی باتیں بھی
16:19بلکل نارمل انداز میں کی تھی
16:20کوئی اور تو کیا ان دنوں کے ساتھ
16:23ان دونوں کے ساتھ صبح شام رہتے آغا جان
16:25تک کوئی ان دونوں کے ماہ بین کوئی
16:27مغیر معمولی انداز
16:28یا محول نہیں پتا چلا ہوگا
16:31ولی کا یہ لا تعلق
16:32اور بینیاز سا انداز اسے نفرت
16:34اور غصے سے کہیں بڑھ کر انسلٹ لگتا
16:37وہ تو اسے اس لائق بھی نہیں سمجھتا
16:39کہ اس پر کوئی تنس ہی کر دے
16:40مویس کے حوالے سے کوئی چپتی بات
16:42کوئی تنزیہ فقرہ ہی کہہ دے
16:44اس کا دل چاہتا ہے کہ ولی سے کہے
16:46تو مجھ پر چیک ہو چلا ہو
16:47برا بھلا بولو
16:48اپنا سارا غصہ نکالو
16:50مگر پلیز یہ لا تعلقی اور بیگانگی
16:52کہ مار تو مجھے مت مارو
16:54یہ تنس تمسخر غصہ اور نفرت سے
16:57کہیں زیادہ کروی ہے
16:58گاڑی میں مکمل قاموشی تھی
17:00کوئی میوزک تک نہیں بج رہا تھا
17:02وہ شاید میوزک اجنبیوں کے ساتھ
17:04انجوائے کرنا پسند نہیں کرتا تھا
17:06اس نے سٹیرنگ پر جمع
17:07اس کے مضبوط مردانہ ہاتھوں کو دیکھا
17:09بے اختیار اس کا دل چاہا
17:11وہ اس کے ہاتھ کے اوپر
17:12اپنا ہاتھ رکھے اور کہے
17:13ولی میں تم سے محبت کرتی ہوں
17:15میں اپنی پوری زندگی
17:17تمہارے ساتھ گردارنا چاہتی ہوں
17:18پلیز پچھلی ہر بات بھلا کر
17:20مجھے صرف ایک موقع دے دو
17:21وہ یہ سب کچھ کہہ سکتی تھی
17:24محبت کے اظہار میں پہل کرتے سے
17:25کوئی آر نہ تھی
17:26مگر اپنی جرت اور ساکھ گوئی کا
17:28وہ آج سے پہلے بے شمار بار
17:30اتنے منفی انداز میں
17:31نفرت کے اظہار میں استعمال کر چکی تھی
17:34کہ آج اس کی محبت کا یقین کرتا کون
17:37کاش جتنی اس میں جرت ہے
17:39اتنی یہ اقل بھی ہوتی
17:40تو آج وہ یہ دن نہ دیکھ رہی ہوتی
17:42وہ دونوں شادی کی تقریم میں پہنچے
17:44تو ان کے ساتھ ساتھی
17:45زرمینے اور عباد کی گاڑی بھی آ کر رکھی
17:47ان لوگوں کو دیکھ کر
17:49فارو اور ولی ادھر ہی آ گئے
17:50تم اور لالا گاڑی سے اترتے
17:52شاندار لگ رہے تھے
17:53آئیشہ آنٹی اور عباد کو
17:55سلام کرنے کے بعد
17:55زرمینے کی طرف بڑھی
17:57تو وہ اس کا ہاتھ تھامے
17:58آہستگی اور محبت سے اس سے بولی
18:00اس کی آہستہ آواز میں کئی بات
18:03آئیشہ آنٹی کے بلند
18:04و مخصوص نویت کے قہقہوں میں
18:06مزید دب گئی تھی
18:07شکر تھا کہ اس کی آواز دب گئی
18:09ورنہ اس کے جملے پر سب
18:11اس کا ردعمل اس کے چہرے پر پڑھنا چاہتے
18:13اس نے پھر زرمینے کی طرف دیکھا
18:16اس نے کوئی جواب طلب بات نہ کہی تھی
18:18صرف اپنی ایک رائے
18:19ایک فیلنگ اس سے شیئر کی تھی
18:20وہ ابھی بھی مسکراتی نگاہوں سے
18:22فارا کو دیکھ رہی تھی
18:23بھتہ نہیں
18:24زرمینے نے کس چیز اور کس بات سے
18:26رائے قائم کی تھی
18:27کہ ان دونوں کے درمیان
18:29سب کچھ ٹھیک ہو چکا ہے
18:30اگر وہ ان دونوں کی شادی میں
18:32ساتھ آنے کی وجہ سے
18:33ایسا سمجھ رہی تھی
18:34تو یہ صرف اس کی
18:35خوش فہمی ہی ہو سکتی تھی
18:36وہ زرمینے کو کیسے بتاتی
18:38کہ اپنی طرف کھلتے
18:39کشیوں اور محبتوں کے در
18:41اس نے خود اپنے ہاتھوں سے
18:42بند کیے تھے
18:44ایک دم ہی اسے اتنی وحشت
18:45نے گھیرا کہ وہ
18:47اپنے پوشن سے نکل کر
18:48سیدھی آغا جان کے کمرے میں آگئی
18:49دوپہر کے کھانے کے بعد
18:51وہ لیٹے تھے
18:52مگر اب اثر کا وقت ہونے والا تھا
18:54اور وہ جانتی تھی
18:55کہ وہ نماز کی تیاری کے لئے
18:56جاک چکے ہوں گے
18:57وہ پچھلے دنوں میں
18:58بے شمار بار آغا جان کے پاس
19:00یہ مسئلہ لانے کا سوچ رہی تھی
19:02مگر ہر بات جب اپنی
19:03یکم جنوری کی وہ حرکت یاد آتی
19:05اس کے قدم
19:06بے اپتیار رک جاتے
19:08یہ بات انہیں بتانے کے لئے
19:10کتنا حوصلہ چاہیے تھا
19:11اب تک وہ یہی سمجھت رہے تھے
19:13کہ وہ ان کی شدید بیماری کا سن کر
19:15سب کچھ بھلا کر یہاں آگئی ہے
19:16اگر انہیں حقیقت پتہ چل گئی
19:19تو انہیں کس خدر دکھ ہوگا
19:21ان کا مان ٹوٹنے کا
19:22خود میں حوصلہ کہاں سے لاتی
19:23مگر اس وقت وہ ان کے پاس
19:25آنے سے خود کو روک نہ پائی تھی
19:27دن پر دن گزر رہے تھے
19:29کیا وہ خاموشی سے
19:30اس رشتے کو ختم ہونے دے
19:31ولی کے پاس پھر جانے کا تو
19:33کوئی فائدہ نہیں
19:34آغا جان
19:35آؤ میری جان
19:36وہ بستر سے اٹھنے کی تیاری کر رہے تھے
19:38آغا جان میں آپ سے
19:39اپنے اور ولی کے رشتے کے بارے میں
19:41انہوں نے اس کے لبوں پر ہاتھ رکھ کر
19:43اسے آگے بولنے سے روک دیا
19:44تمہیں اس رشتے کے مطالق
19:46کوئی ٹینشن نہیں لینی میری جان
19:47میں نے تم سے پہلے بھی کہا تھا
19:49تمہاری خوشی سے بڑھ کر
19:51ملی رہی کچھ بھی نہیں
19:52جو تمہاری خوشی ہے
19:53وہی میری خوشی ہے
19:54وہ اس موضوع پر بات کرنے ہی
19:56کو امادہ نہیں تھے
19:57یوں جیسے وہ جانتے تھے
19:58کہ وہ صرف اس کی
19:59صحت کی طرف سے
20:01متفکر ہوتی
20:02اس رشتے کو کسی انجام تک
20:03پہنچائے جانے سے
20:04ڈر رہی ہے
20:05آخر وہ آگا جان سے کہے گی کیا
20:07کیسے اور ولی سے
20:09دوبارہ بات کرنے کا تو سوال ہی نہیں
20:11اسے بڑی شدت سے احساس ہوا
20:13کہ وہ آگا جان سے
20:14اس معاملے میں
20:14کسی بھی طرح کی مدد نہیں لے سکتی
20:16ولی آفس سے واپسی میں
20:19کچھ دیر سے بھی آیا تھا
20:20اور ساتھ کچھ شاپنگ بیگز بھی لے کے آیا تھا
20:22چین ایک چیز ہے تو
20:23آگا جان کے لیے اور گھر کے لیے تھی
20:24مگر شاپنگ کا منیادی مقصد
20:26عباد اور زرمینے کی شادی کا
20:28سالگرہ کا توفہ لے کر آنا تھا
20:30ان دونوں کے لیے قریدہ گیا
20:31قیمتی توفہ
20:32وہ آگا جان کو دکھانے لگا
20:34انہوں نے توفے کو کافی پسند کیا
20:36فارہ پہلے سے جانتی تھی
20:38کہ زرمینے کی ویڈنگ انیورسری آنے والی ہے
20:40آگا جان کئی روز پہلے یہ بات بتا چکے تھے
20:43اور یہ بھی کہ بچوں کی سالگرہ
20:44تو وہاں بہت دھوم تھام سے منائی جاتی ہے
20:47اور یہاں سے بھی بھرپور قسم کی شرکت کی جاتی ہے
20:50مگر زرمینے اور عباد کی شادی کی سالگرہ پر
20:52ہر سال یہاں سے ولی اور آگا جان کی طرف سے
20:55ان دونوں کے لیے ایک مشترکہ توفہ دیا جاتا ہے
20:57جب توفہ سب گھر والوں کی طرف سے
20:59مشترکہ دیا جا رہا تھا
21:01تو وہ بھی اسی گھر کا حصہ تھی
21:02اس لیے اس نے الگ سے کچھ توفے لینے کی نہیں سوچی
21:05ہاں اس نے تب ہی آگا جان سے
21:07زرمینے کی شادی کی سالگرہ کا تذکرہ سننے کے بعد
21:10تیہ کر لیا تھا کہ وہ توفے کے طور پر
21:12وہاں ایک اچھا سا کیک ضرور بیک کر کے لے کے جائے گی
21:15اس کا حیال تھا کہ ولی اسے چلنے کے لیے نہیں کہے گا
21:18مگر وہ واقعی کوئی چیپ اور تھرڈ کلاس جذباتی حرکتیں نہیں کرتا تھا
21:29اس نے سر ہلایا
21:31تو اسی غیر جذباتی اور لا تعلقی سی ٹون میں بولا
21:34آٹھ بجے تک چلیں گے تیار ہو جانا
21:36اس نے ٹھیک کہا تھا
21:38ان دونوں کا آپس کا یہ رشتہ نہ بھی رہے
21:40تب بھی وہ اس کے گھر کی فرد
21:42اس کی تایا کی بیٹھی تو رہے گی
21:44اور وہ ثابت کر کے دکھا رہا تھا
21:46کہ وہ سب کچھ کتنی خوش اسلوبی اور
21:48ہسی خوشی انجام دلوانے والا ہے
21:50آٹھ بجنے میں بھی کچھ ٹائم تھا
21:53جب وہ تیار ہو چکی تھی
21:54چوکلیٹ کیک وہ دوپہ رہی میں تیار کر کے
21:57فریج میں رکھ چکی تھی
21:58اس نے زرمینہ کا ایک کچھ روز پہلے
22:01توفے میں دیا بلو اور گری
22:02رنگوں کے امتزاج والا سوٹ پہنا
22:05لباس تبدیل کرنے کے بعد
22:07لپسٹیک آئلائنہ مسکارے کے ساتھ
22:08تیاری کو مکمل کرتے وہ گری اور بلو
22:11شیفون اور دھاگوں کے کام سے
22:13آراستہ دوپٹے کو سر پر لیتی
22:15ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے سے ہٹی
22:16تو خود ہی اپنے آپ کو دیکھ کے چونک گئی
22:18بلکل زرمینہ کے انداز میں
22:20وہ ہر وقت دوپٹہ سر پر لیے رکھنا
22:22اس کی کب سے عادت بن گیا تھا
22:24اسے خود بھی احساس نہیں ہوا تھا
22:26ابتدا میں خاندان کے افراد کی آگا جان کی
22:28عیادت کے لیے آمد کے دوران
22:30ان کی مہمان نوازی و میزبانی کے دوران
22:33اس نے قصدن ایسا کرنا شروع کیا
22:34مگر یہ عادت اتنی بختہ ہو گئی تھی
22:37کہ اس وقت وہ کسی غیر شعوری
22:39کوشش کے باوجود
22:40خود بخود ایسا کر گئی تھی
22:42اسے خود پر تاجب بھی ہوا اور اچھا بھی لگا
22:45ان دونوں کی آمد وہاں جیسے
22:47ایک متوقع بات تھی
22:48زرمینہ تو جیسے بے سبری سے
22:50مہکے سے کسی کی آمد کا انتظار کر رہی تھی
22:52اسے اور عباد کو
22:54توفہ دینے سے بھی پہلے
22:55ولی بچوں کے لیے جو چوکلٹس لے کے آیا تھا
22:58وہ انہیں دینے لگا
22:59عباد اور ولی کی دوستی پر فارہ کو بہت حیرت ہوتی تھی
23:02پتہ نہیں مزاج کے اس فرق کے باوجود
23:05اس میں اور ولی میں
23:06اتنی زیادہ دوستی ہے کیسے
23:07چونکہ کھانے کا ٹائم ہو گیا تھا
23:10اس لیے کچھ ہی دیر بعد زرمینے کھانا لگانے کے لیے
23:12اڑ گئی تھی
23:12بھائی کی آمد آج غیر متوقع نہیں تھی
23:15اس لیے ڈینر پر خاصا احتمام کر رکھا تھا
23:18وہاں کیک کا کوئی احتمام نہ تھا
23:19بقول عباد کے بڑھاپے میں چوچلے کون کرے
23:22فارہ جو کیک لے کے گئی تھی
23:24اسی پر چھوری چلانے کے لیے بھی
23:26امہ اببہ سے زیادہ دونوں بچے
23:27بے چین اور بے قرار تھے
23:29ان کا آپس میں کیک کٹنے پر جھگڑا
23:31ان کے چچا نے دونوں کے ہاتھ میں
23:33بیک وقت چھوری تھما کر نمٹوایا
23:35ہاں بھئی یہ دیسی ٹیسٹ رکھنے والے کیک
23:37کہاں کھائیں گے
23:38کھانے کے اختتام پر میٹھے کی باری آئی
23:40تو ولی اکروٹ کا حلوہ پلیٹ میں ڈالتا
23:43دیکھ کر عباد بولا
23:44تعلیم امریکہ میں حاصل کیا
23:46مگر کھانے انہیں سارے کے سارے دیسی پسند ہیں
23:48ولی کے علاوہ باقی سب نے کیک کھایا تھا
23:51ہائے فارا تم نے اتنا زبردست کیک بنایا
23:53یہ تو گھر کا بلکل بھی نہیں لگ رہا
23:55پیس مجھے اس کی ریسپی دے دو
23:57میرا سادہ کیک تو بلکل صحیح بن جاتا ہے
23:59مگر کریم والا کیک تو بلکل فضول
24:01زرمینے کیک کا پہلا ٹکڑا ہی موں میں رکھا تھا
24:04کہ باواز سے بلند بولی
24:05لیجئے یہاں خالص خسم کی قواتینی گفتگو
24:08انقریب شروع ہونے والی ہے
24:09چلو ولی ہم لاؤنچ میں چلتے ہیں
24:11عباد غالباً ریسپیز کے تبادلے دیکھ کر
24:14خاصا اکتایا ہوا تھا
24:16تب ہی اپنی پلیٹ ہاتھ میں لے کر
24:17ولی کو بھی اٹھنے کے لیے اشارہ کرتا کھڑا ہو گیا
24:20وہ کیک کی ریسپی بتا چکی
24:22تو عائشہ آنٹی اپنی کچھ مشہور
24:24زمانہ ریسپیز ان دونوں سے شیئر کرنے لگی
24:26وہ ان لوگوں کے ساتھ گفتگو
24:28کو انتہا انجوائے کر رہی تھی
24:29کہ گیارہ بجنے گھر چلنے کے لیے
24:32ولی نے ہی اس سے کہا
24:33اگلی صبح ناشتے کے بعد کچھن میں
24:35چند کام نمٹا کر وہ آغا جان کو دوا دینے کے لیے
24:38آغا جان کے کمرے میں آنے لگی
24:40تب ان کے برابر والے کمرے سے آتی آواز
24:42نے اس کے قدم روک دیئے
24:44ولی کسی سے فون پر بات کر رہا تھا
24:46وہ سمجھ رہی تھی شاید وہ آفیس
24:48جا چکا ہوگا مگر وہ ابھی گیا نہیں تھا
24:50جی وحی صاحب آپ پیپرز تیار کروا دیجئے
24:53ہاں وہ پہلے میں نے آپ کو
24:54اس کے لیے روکا تھا کیونکہ اس وقت تک
24:56میں نے آغا جان سے بات نہیں کی تھی
24:57ایک لمحے کے لیے اس نے دوسری طرف کی کوئی بات سنی
25:00پھر دوبارہ بولا
25:01میں پانچھے دنوں کے لیے کراچی جا رہا ہوں
25:03آج بائیس ہے نا
25:06زیادہ سے زیادہ تیس یا اکتیس تک آ جاؤں گا
25:08آپ پیپرز مجھے تب تک بجوا دیجئے گا
25:10جی ہاں ٹھیک ہے اللہ حافظ
25:12اسے ذرتیور رکھے جانے کی آواز آئی
25:14اور قدموں کی چاپ بھی سنائی دی
25:16فوراں وہاں سے ہٹنے کا جو سب سے پہلا طریقہ
25:18اس کی سمجھ میں آیا وہ برابر والے کمرے میں
25:20داقل ہو جانا تھا اور وہ فوراں ہی
25:22ایسا کر بھی گئی تھی
25:23ادھر وہ کمرے میں آئی ادھر اپنے کمرے سے نکل کر
25:26ولی بھی آغا جان کے دروازے پر آیا
25:28آغا جان میں جا رہا ہوں اللہ حافظ
25:30وہ شاید لیٹ ہو گیا تھا
25:31اس لئے دروازے پر سے انہیں اللہ حافظ کہتا
25:33فوراں ہی مڑ گیا
25:34آغا جان نے ولی کی طرف کچھ خاص توجہ نہ دی تھی
25:37کیونکہ وہ فارا کو دیکھ رہے تھے
25:40کیا ہوا بیٹا
25:41اس کی پریشانی اس کا قوف اس کا استراب
25:43اس کا چہرے پر نظر آ رہا تھا
25:45وہ آغا جان سے اپنے تاثرات چھپانا چاہتی تھی
25:48مگر وہ ناکام ہو رہی تھی
25:49کیا ہوا فارا روحی تو ٹھیک ہے نا
25:52کل تو تمہاری اس سے فون پر بات ہوئی تھی
25:54وہ اگلے مہینے آنے کا وعدہ کر رہی تھی
25:56اسے پتہ نہیں
25:57ایک دمی کیا ہوا وہ دوڑتی ہوئی آغا جان کی گود میں
26:00سر رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر روپ پڑی
26:01آغا جان ولی مجھ سے نفرت کرتا ہے
26:04میں اس سے معافی مام چکی ہوں
26:05پھر بھی وہ مجھ سے نفرت کرتا ہے
26:07وہ مجھ سے اتنی نفرت کرتا ہے
26:09کہ اس کی نفرت ختم ہی نہیں ہو رہی
26:11آپ کہتے ہیں وہ بہت مچور
26:13بہت معاملہ فہم
26:14بہت صبر اور برداشت والا ہے
26:15وہ میری اور زرمینہ کی طرح زدی جذباتی
26:18غصے والا نہیں مگر میں آپ کو بتاؤں
26:21وہ مجھ سے زرمینے سے بھی زیادہ
26:22زدی اور غصے والا ہے
26:24اس میں انا بھی ہم دونوں سے کہیں زیادہ ہے
26:26ہم دونوں تو مو پر بول کر صاف کر لیتے ہیں
26:29دل میں کینا اور بغض رکھنے والے لوگوں میں سے نہیں ہیں
26:31وہ مو سے کہتا ضرور
26:33مگر دل سے مجھے معاف نہیں کیا اس نے
26:35نہیں بیٹا وہ تم سے نفرت نہیں کرتا
26:37آغا جان نے اس کے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرا
26:40نہیں وہ مجھ سے نفرت کرتا ہے
26:42اس نے اپنا دل میری طرف سے
26:44بلکل صاف نہیں کیا
26:45میں آپ کو اس کی نفرت کی انتہا بتاؤں
26:48وہ میرے ہاتھ کی بنی کوئی چیز سکھانا پسند نہیں کرتا
26:50اس جن میں نے گاجر کا حلوہ بنایا تھا
26:53آپ کو یاد ہے نا
26:54آپ ایک بار زرمینے اور ولی کی بچپن کی باتیں بتا رہے تھے
26:57کہ ولی کو بچپن میں آمنہ چاچی کے ہاتھوں کے
26:59بنے حلوے بہت پسند تھے
27:01وہ ان سے گاجر کے حلوے کی فرمائش کر کے بنواتا تھا
27:04اور اس جن جب میں نے حلوہ بنایا
27:06تو اس نے اسے اگنور کر کے
27:08فروٹس کھانے شروع کر دیئے
27:09کل زرمینے کے گھر
27:10اس نے میرے بنائے
27:12کیک کے بجائے اکروٹ کا حلوہ کھایا
27:14میرے بنائے کھانوں میں جیسے زہر ملا ہوتا ہے
27:17یہ ہے اس کی مجھ سے نفرت
27:18آپ کہتے ہیں وہ مچور ہے
27:20اگر وہ مچور ہوتا تو کیا اسے یہ نظر نہیں آتا
27:23کہ اب میں بدل گئی ہوں
27:24اب میں پہلے جیسی نہیں ہوں
27:25میں اپنی غلطیوں پر شرمندہ ہوں
27:27وہ روتے ہوئے بغیر سوچے سمجھے
27:29بولے چلی جا رہی تھی
27:30مگر یہ اگدمی سے خود احساس ہوا
27:32اب ان سب باتوں کا کیا فائدہ ہے
27:34وہ آغا جان سے ساری بات کر چکا ہے
27:37اور ان کی تعاید اور حمایت حاصل کرنے کے بعد
27:39اس نے وکیل کو طلاف کے کاغذات
27:41تیار کروانے کو کہہ دیا ہے
27:43اب گلے شکوے شکایتیں
27:45اور یہ آنسو کس کام کے ہیں
27:46ان سے فائدہ کیا حاصل ہو سکتا ہے
27:49اب آغا جان کے سوال جواب سے
27:51وہ خائف ہو رہی تھی
27:52وہ پتہ نہیں اس سے کیا پوچھیں گے
27:53اور وہ ان سب باتوں کا کیا جواب دے گی
27:56اس کے پاس کہنے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا
27:58مگر شکر یہ ہوا
27:58کہ ان کی گوت سے سر اٹھا کر
28:00جب اس نے اپنے آنسو صاف کی
28:02اسی وقت ان کے ایک پرانے واقف
28:04ان کی آیادت کے لئے آ گئے
28:06وہ لندن سے آئے تھے
28:07کہ آغا جان کی کئی برسوں بعد
28:08ان سے ملاقات ہو رہی تھی
28:09سو ان کے ساتھ
28:11ان کا گفتگو کا نا ختم ہونے والا
28:12سلسلہ شروع ہو گیا تھا
28:14جو لنج کے بعد بھی
28:15کافی دیر تک جاری رہا
28:16برہاپے میں انسان کا حافظہ
28:18کمزور ہو جاتا ہے
28:19اس نے یہی سوچا
28:20کہ آغا جان صبح کی بات
28:22کب کی بھول چکے ہوں گے
28:23اور آغا جان نے بھی اس سے
28:24صبح والی بات پر کوئی بات نہ کی
28:26ولی اسی شام کراچی چلا گیا
28:29آغا جان کہہ رہے تھے
28:30وہاں سے
28:30اسے آفس کا کوئی کام حیران
28:32کہ کھانے پہ صرف وہ اور آغا جان تھے
28:35کھانے کے بعد کچھ دیر ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد
28:37اس نے ان کو دوا دی
28:39لائٹ بن کر کے ان کے کمرے سے نکل آئی
28:41گھر میں ملازمین کے علاوہ صرف وہ اور آغا جان تھے
28:45رات میں خدا نہ قاسطہ کسی وقت
28:47آغا جان کی طبیعت خراب ہوتی
28:49یا انہیں کسی چیز کی ضرورت پڑتی
28:51تو وہ فرس فلور پر ہوتی
28:52کچھ سوچ کر اس نے برابر والے کمرے کا دروازہ کھول لیا
28:55وہ یہاں نہیں
28:56اسے کیا پتہ چلے گا کہ فارا یہاں سوئی تھی
28:58یوں بھی وہ اس کمرے کی کسی چیز کو
29:00خراب نہیں کرے گی
29:02صرف آغا جان کی وجہ سے یہاں لیٹ رہی ہے
29:04بیٹ پر آ کر لیٹتے وہ جانتی تھی
29:06کہ یہ جھوٹی تعویل ہے
29:07جو وہ خود کو پیش کر رہی ہے
29:09وہاں ان دو بیڈ رومز کے سیوہ اور کوئی بیڈ روم نہیں
29:12باقی سے بیڈ رومز ہٹ کر
29:14یا فرسٹ فلور پر ہیں
29:15مگر وہ لاؤنچ میں سو سکتی ہے
29:16آغا جان کے کمرے ہی میں سو سکتی ہے
29:19پھر یہیں کیوں
29:19اس لیے کہ اس کی زندگی میں
29:21الٹی گنتی چل رہی ہے
29:22یہ کمرہ اس کا ہو سکتا تھا
29:25وہ اس جگہ آ سکتی تھی
29:26مگر چند روز بعد جب ہر رشتہ ختم ہو جائے گا
29:28تب وہ اس کمرے پر اپنا کوئی حق بقی نہ رکھ پائے گی
29:31ابھی وہ حق اس سے چھننا نہیں
29:33الٹی گنتی ابھی ختم نہیں ہوئی
29:37وہ تئیس تاریخ ہے
29:38وہ جب تک کراچی گیا ہوا ہے
29:40وہ ان پانچ چھے دنوں تک
29:42ایک معمولی سی چوری تو کر سکتی ہے
29:44بیٹ کی جس سائٹ پر اس نے اس رات اسے بیٹھے دیکھا تھا
29:47وہ اسی سائٹ پر آ کر لیٹی
29:48اسی تکیے پر سر رکھ کر
29:50اسی تکیے پر سر رکھ کر
29:52بے آواز آنسو وہانا
29:53اسے بہت اچھا لگ رہا تھا
29:56یہاں ایک معنوس خوشبو
29:58اس کے چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی
29:59اس کے بیٹ پر
30:00اس کے تکیے پر سر رکھ کر لیٹنا
30:02اس کا بلینکٹ اوڑنا
30:04ایک ایک خوشی ایک ایک احساس
30:06کو اپنے اندر اتار رہی تھی
30:08اپنے اندر بسا رہی تھی
30:10یہ سب اس کا ہو سکتا تھا
30:12یہ سب اسے چوری سے
30:13چپکے سے اور ڈرڈر کر نہیں
30:15پوری عزت اور احترام کے ساتھ مل سکتا تھا
30:17اگر وہ زندگی میں
30:18اپنے ہی آتوں
30:19سب کچھ برباد نہ کر چکی ہوتی
30:21وہ بے وسی سے روتے ہوئے
30:23سوچ رہی تھی
30:23کہ آٹھ دن بعد
30:24جب سب آغا جان کی
30:25رضا مندی و خوشی کے ساتھ
30:27ختم ہو جائے گا
30:28اور پھر وہ اس سے کہیں
30:29اور شادی کروانا چاہیں گے
30:31تو وہ ان سے کیا کہے گی
30:32وہ اب کبھی آغا جان کو
30:34کسی بات کے لیے
30:35نا نہیں کہہ سکتی
30:36لیکن وہ ولی کے علاوہ
30:37کسی اورس کو
30:38اپنی زندگی میں شامل کیسے کرے گی
30:41وہ کیسے کسی دوسرے شخص سے
30:42محبت کر پائے گی
30:44اس کے پاس آنسو بہانے
30:45اور پشتانے کے سوا
30:46زندگی میں کچھ بھی نہ بچا تھا
30:49اور اب وہ یہی کر رہی تھی
30:50آپ نے کہا تھا
30:51فارا کو اپنی بہو بنائیں گے
30:53آپ نے یہ بھی مجھ سے کہا تھا
30:55کہ مجھے اٹھا کر
30:56اپنے ساتھ لے جائیں گے
30:57اور میری اکرو ڈیڈی دیکھتے رہ جائیں گے
30:59پھر آج جب آپ کا بیٹا
31:00آپ کی بہو کو چھوڑ دینے والا ہے
31:02تو آپ اسے روک کیوں نہیں رہے
31:04سوہیب چچا
31:04رات کا وقت تھا
31:06اور وہ اپنے پورشن
31:07اور آغا جان کے کمرے کے بیچ بنی
31:09اس چھیل کے پاس بیٹھی تھی
31:10چاند کہیں بادلوں میں چھپا تھا
31:13اور ارد گرد اس کا اجالہ نہیں
31:14بلکہ بہت دور جلتا
31:16ایک بل بھی یہاں
31:17مدھم سی روشنی پھیلا رہا تھا
31:19یہ کتیس مارچ کی رات تھی
31:21ولی آج شام واپس آ گیا تھا
31:22رات کا کھانا
31:23ان تینوں نے ڈائننگ روم میں کھایا تھا
31:25اور کھانے کے بعد
31:26آغا جان اور ولی
31:27کہوے اور کافی سے
31:28لطف اندوز ہوتے
31:30لاؤنش میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے
31:32جبکہ وہ کھانے تک
31:33بھی ممشکل ان دونوں کے ساتھ بیٹھی
31:35اور پھر فوراں ہی وہاں سے اٹھ گئی
31:37آغا جان کے کمرے میں
31:38ایک کونے میں رکھی یہ آلوم
31:39وہ اپنے ساتھ اٹھا کر
31:40باہر جیل کے پاس آ گئی تھی
31:42وہ صحیب چچا اور اپنے
31:43ڈیڈی کے کالج کی ایک تصویر دیکھتی
31:45اپنے چچا سے مقاتب تھی
31:47کتنی خوشیاں
31:48کتنی آرزویں جوڑی تھی
31:50ان دونوں بھائیوں کی اس رشتے کے ساتھ
31:52اپنے شہر دل کے اجڑنے کے ساتھ
31:55اسے ان دونوں عزیز ترین ہسنیوں
31:57کے قوبوں کی پامالی کا بھی
31:58دکھ ستا رہا تھا
31:59اور اس دکھ میں اس احساس
32:01شدت سے شامل تھا
32:02کہ ایسا کچھ نہ ہونے
32:03کی وجہ بھی وہ خودی ہے
32:06ولی واپس آ کر
32:07اتنا ہی پرسکون
32:08اتنا ہی کمپوس تھا
32:10جتنا جاتے وقت تھا
32:11یہاں تک کہ اس نے
32:12اس سے دعا سلام خیر خیریت
32:13جیسی رسومات اور فارمالٹیز
32:15بقوبی اور بہ آسانی نبھائی تھی
32:17سویب چچہ اور ڈیڈی کی تصویروں
32:19کو دیکھتے ہوئے
32:20وہ ولی کے کمرے کے دروازے
32:22اور کھڑکی کو دیکھنے لگی
32:23آغا جان ہی کی طرح
32:24اس کے کمرے کا بھی پچھلا دروازہ
32:26جھیل کے سامنے کھلتا تھا
32:27اور اس کھڑکی میں کھڑے ہو کر
32:29شاید وہ صبح کے وقت
32:30اس جگہ کی ہریالی اور
32:31کپسورتیاں دیکھا کرتا ہوگا
32:34وہ جھیل کے پاس
32:35اکیلی بیٹھی رہی
32:36روتی رہی
32:36گھٹنوں پر سر رکھ کر
32:38بے آواز
32:38بلکل گھٹ گھٹ کر
32:39یوں ہی روتے روتے
32:40اسے ایک دم خیال آیا
32:42وقت کا حساس جگہ
32:43بے اختیار چونک کر
32:44سر اٹھاتے
32:45اس نے اپنے موبائل میں
32:46ٹائم دیکھا
32:46گیارہ بچ کر
32:48پچیس منٹ ہو رہے تھے
32:49بارہ بچنے میں
32:50اتنی سی دیر باقی ہے
32:51اور بارہ بچے
32:52کلنڈر کا نیا ورق
32:53اُلٹ دیا جائے گا
32:55اگر وہ اپنی بات
32:57کا پکا ہے
32:57تو صبح ہونے کا بھی
32:58انتظار نہیں کرے گا
32:59ٹھیک بارہ بچے
33:00اسے وہ لاکر دے دے گا
33:01جسے لینے
33:02تین مہینے پہلے
33:03وہ یہاں آئی تھی
33:04وہ ایک سیکنڈ بھی
33:05کیوں اگلا ہونے دے
33:06وہ اچانکی بری ذرا
33:07خوف زدہ ہوئی
33:08خوف میں گھری
33:09وہ ایک سیکنڈ سے بھی
33:10کم وقت میں
33:11وہاں سے اٹھی
33:11اگا جان
33:12اپنے کمرے میں
33:12جا چکے ہوں گے
33:13مگر وہ لاؤنج ہی میں
33:15بیٹھا اس کا انتظار
33:16کر رہا ہوگا
33:16وہ اسے اپنے کمرے میں
33:18جانے کے لیے
33:18لازمی طور پر
33:19لاؤنج سے گزرنا پڑے گا
33:20ایک چیز ملنی تیہ ہے
33:22لیکن ابھی کیوں
33:23کیا وہ خود فریبی
33:24کہ یہ چند گھنٹے
33:25اور نہیں گزار سکتی
33:26اس نے اپنے کمرے
33:27اور لاؤنج سے گزرنے
33:28کا ارادہ
33:29فوری طور پر ترک کیا
33:30اس کا رخ
33:31آغا جان کے
33:31اس طرف کھلنے والے
33:32دروازے کی سمتہ
33:33خوف سے اس کا دل
33:35انتہائی تیز رفتاری
33:36سے دھڑکنے لگا
33:37اپنے دل کی
33:38دھک تک
33:39وہ ساف سن رہی تھی
33:40لمحوں کی چوتائی میں
33:41وہ دروازہ کھول کر
33:42آغا جان کے کمرے میں آ گئی
33:44کمرے میں گھوپ اندھیرہ تھا
33:45نائٹ بلپ تک روشن نہیں تھا
33:47مگر وہ سوش بورٹ تک
33:48جانے اور نائٹ بلپ
33:49جنانے تک میں
33:50ایک لمحہ بھی
33:51زائع نہیں کرنا چاہتی تھی
33:52اگر ولی بارہ بجے
33:53جو کہ بس بجنے ہی والے تھے
33:55اسے دھونتا یہاں
33:56آغا جان کے کمرے میں آ گیا
33:57تو وہ
33:58اس کے یہاں آنے سے پہلے
34:00بستر میں گھس جانا چاہتی تھی
34:01ایک لمحہ زائع کیے
34:02بغیر برک رفتاری سے
34:04وہ بیٹ پر لیٹی
34:04کمبل موں تک اڑھا
34:06حالانکہ موسم ودل رہا تھا
34:07اور کمبل کی اب ضرورت نہ تھی
34:09پھر بھی وہ آنکھویں
34:10اتنی مضبوطی سے بند کر لے
34:12جیسے بہت گہری نین سو رہی ہے
34:13اب اگر وہ یہاں آیا
34:15بھی تو اسے گہری نین سوتا پا کر
34:17واپس لوٹ جائے گا
34:18خوف سے اس کا دل
34:19ابھی بھی
34:20سوکھے پتے کی مانن لرس رہا تھا
34:22اس کے ہاتھ پاؤں
34:23بری طرح کام پ رہے تھے
34:25اچھا خوشگوار موسم ہونے کے باوجود
34:27جسم پسینوں میں نہایا ہوا تھا
34:29اور دل اس ریس
34:30رفتاری سے دھڑک رہا تھا
34:32کہ وہ اس قاموشی میں
34:33اس کی ایک ایک بے ترتیب دھڑکن
34:35کو سن رہی تھی
34:36آغا جان بستر پر موجود نہیں تھے
34:38شاید وہ ابھی تک لاؤنج میں
34:40ولی کے ساتھ بیٹھے باتے کر رہے تھے
34:42وہ کبھی بھی
34:42اتنی ریت تک رات میں نہیں جاگتے تھے
34:44لیکن آج کی رات
34:45کوئی عام رات تو نہیں تھی
34:47شاید انہوں نے یہ سوچا ہو گا
34:48کہ جب ولی
34:49اس کے درمیان
34:50سب کچھ تیہ ہو
34:52تو کچھ دوستانہ انداز میں
34:53بات ختم ہو
34:54وہ کبوتر کی طرح
34:56خطرہ دیکھ کر آنکھیں بند کر رہی تھی
34:57یا شطر مرک کی طرح
34:59ریت میں سر دسا رہی تھی
35:00جو بھی تھا
35:01وہ اس پل کہیں
35:02چھپ جانا چاہتی تھی
35:03بھاگ جانا چاہتی تھی
35:04گھڑی میں بارہ بچ چکے تھے
35:06اور وہ سانسے روکے
35:07آنکھیں مضبوطی سے
35:08بند کرے لیٹی تھی
35:09ایک دو تین
35:10گھڑی کی ٹک ٹک کے ساتھ
35:12مزید کئی سیکنڈز
35:13اور کئی منٹس گزر گئے
35:14مگر نہ آگا جان
35:15اپنے کمرے میں آیا
35:16اور نہ ولی سے
35:17ڈھونتا یہاں آیا
35:17اس نے آنکھیں بند کیے
35:19کہ یہ نین کی بڑی شدت سے
35:20عارضو اور دعا کی
35:21اس رات کی صبح میں کیا ہوگا
35:24وہ تو اسے دیکھنا ہی پڑے گا
35:25مگر یہ چند گھنٹے
35:26تو اسے مزید
35:27اس رشتے کے احساس
35:28کے ساتھ مل جائیں گے
35:29اس کی رات کیسی گزر رہی تھی
35:31انتہائی بے چینی والی
35:32وہ سو گئی
35:34مگر بے قرار
35:34اور بے چین نین
35:36وہ پچھلی آٹھ راتوں میں
35:37پوری پوری رات روئی تھی
35:39مگر آج رات
35:40خوف نے اسے رونے بھی نہ دیا
35:41وہ نہ جاکتے میں روئی تھی
35:43نہ سوتے میں
35:44بس خوف و پریشانی سے
35:45وہ گہری نین میں بھی
35:46چونک چونک جا رہی تھی
35:47اس کی اس درجہ
35:49چونکنے والی بے قرار نین
35:50بلکل گہری نین میں
35:52کب بدلی سے پتہ بھی نہیں چلا
35:53ہاں اس کی آنکھ
35:55اس احساس سے کلی
35:56کہ کسی نے اس کے کندے پر
35:57آہستہ سے ہاتھ رکھا
35:59صبح ہو گئی
36:00آنکھیں کھولنے سے پہلے
36:01بیداری کے ساتھ پہلا ڈر
36:03آتا ذہن میں یہ خیال آیا
36:05کہ اس صبح کے نہ ہونے کی
36:06اس نے کتنی دعائیں مانگی تھی
36:08خاتون اگر آپ برا نہ مانگیں
36:10مانے تو اٹھ جائیں
36:11کیونکہ صبح کے ساتھ بچ چکے ہیں
36:13اپنے سر پر کھڑے ولی کو دیکھ کر
36:15وہ پوری کی پوری ہل گئی
36:17وہ اسے چھوڑنے کے لیے
36:17اتنا بے قرار ہے
36:18کہ اس کے جاگنے کا بھی
36:19انتظار نہیں کر سکتا
36:20خود آ کر اسے جگا رہا ہے
36:22سب سے پہلی دل دکھاتی سوچ
36:24اس کے ذہن میں یہی آئی
36:25مگر اگلے پل ولی پر سے
36:27ہوتی اس کی نگاہیں
36:28جو کمرے کے در و دیوار سے ٹکرائیں
36:30تو بے اختیار وہ اٹھ کر بیٹھ گئی
36:32وہ آغا جانی کے کمرے میں تو آئی تھی
36:34اس نے آغا جان کے کمرے کا دروازہ کھولا تھا
36:36یا جلدی اور باکلا ہٹ میں
36:37اس نے برابر والے کمرے میں
36:38کا دروازہ کھول لیا تھا
36:40رات اس گھپ اندیرے میں
36:41پل بھر کے لیے کہی
36:42یہ احساس جاگا تو تھا
36:43کہ یہ بیٹھ کی ترتیب
36:45اسی طرح ہونے کے باوادور
36:47یہاں سب کچھ مختلف مختلف ہونے
36:48کا احساس کیوں ہو رہا ہے
36:50خوف غفلت اور باکلا ہٹ میں
36:53وہ کتنی بڑی غلطی کر بیٹھی تھی
36:55سمجھ میں نہیں آرہا تھا
36:57وہ اپنی اس حرکت کی کیا
36:58وضاحت پیش کرے والی کو
37:00گوہ آپ کو اتنی گہری نیند سے جگانا
37:02مجھ اچھا معلوم نہیں ہو رہا
37:04لیکن اب کوئی ملازم وغیرہ
37:06یا آغا جان میرے کمرے میں آگئے
37:07تو میں کیا وضاحت پیش کروں گا
37:09امید ہے آپ میری مشکل سمجھ رہی ہوں گی
37:11وہ ہمیشہ سے مختلف انداز میں
37:13بات کر رہا تھا
37:14چاید وہ اس کا مزاق اڑا رہا تھا
37:16اس انتہائی بیتوگی حرکت کو انجام دے کر
37:18وہ اپنا تماشا خود اس نے بنوایا تھا
37:21اب جو مرضی چاہے کہتا
37:23جتنا چاہے مزاق اڑا لیتا
37:25ڈپٹا کھیچ کر سر پر لیتی
37:26وہ ایک پل میں بیٹ پر سے اتر گئی
37:28آئم سوری رات میں باہر تھی
37:30وہاں اندیرہ بہت زیادہ تھا
37:31میں آغا جان کا کمرہ سمجھ کر غلطی سے ہاں آگئی
37:34اس کی طرف دیکھتے سے سنجید کی
37:36بڑھ باری والا لہچہ اپناتے وضاحت دینے کی کوشش کی
37:39ایسی حسین غلطیاں مجھ سے کیوں نہیں ہوتی
37:41میں تو جب آغا جان کا کمرہ سمجھ کر
37:43کسی کمرے میں گیا
37:44وہ ہر بار انہی کا نگلتا ہے
37:46وہ واقعی بالکل سیدھا سیدھا اس کا مزاق اڑا رہا تھا
37:49اس پر ہس رہا تھا
37:50یہاں کھڑے ہو کر مزید کوئی وضاحت دینا
37:52اپنا مزید تماشا بنوانا تھا
37:55وہ چپلے پاؤں میں ڈالے بغیر ایک جھٹکے سے وہاں سے ہٹی
37:58مگر وہ آگے ایک قدم بھی نہ اٹھا سکی
38:00ولی نے اسے ہاتھ پکڑ کر روک لیا تھا
38:03اس نے ایک نظر ولی کو اور ایک نظر
38:05اس کے ہاتھ میں جگڑے اپنے ہاتھ کو دیکھا
38:06اگر وہ بےوقوفی کی حد تک کچھ فہم ہوتی
38:09تو شاید اس کا ہاتھ پکڑنے میں
38:11اسے کوئی رومانوی بات ڈھونڈ نکالتی
38:13مگر وہ کچھ فہم نہیں تھی
38:15وہ جانتی تھی وہ اسے یہاں کیوں روکنا چاہتا ہے
38:17کیوں روکنا چاہتا ہے
38:18سوچتے ہی اسے پھر مضبوط خدموں سے
38:21زمین پر کھڑا رہنا مشکل ہو گیا
38:23مجھے یہاں سے جانا ہے میرا ہاتھ چھوڑو
38:25تمہیں پتا ہے آج کیا تاریخ ہے
38:27ولی سویف خان ہے
38:28کوئی جن بھوت نہیں مگر پھر بھی اس پل کی
38:31اس کی شکل دیکھتے وہ یوں خوفزدہ ہوئی
38:33جیسے کوئی بھوت یا آسیب دیکھ لیا ہو
38:35وہ اپنا ہاتھ چھوڑانے کی کوشش کرنا بھول گئی
38:38اس کا ہاتھ پکڑے پکڑے وہ بیٹ پر آ بیٹھا
38:40ساتھ اسے بھی بٹھا لیا
38:42وہ اس کی طرف نہیں بلکہ بیٹ کی سائٹ ٹیبل کی
38:45دراز میں کچھ تلاش کر رہا تھا
38:47دائے ہاتھ سے تلاش ہو رہی تھی
38:48اور بائے ہاتھ سے اس کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا
38:51میں نے تم سے فرسٹ اپریل کا وعدہ کیا تھا
38:53آج فرسٹ اپریل ہے
38:54وہ کاغذات کو
38:55الٹ پلٹ اوپر نیچے کر رہا تھا
38:58وہ بھاگ جائے غائب ہو جائے
39:00کھو جائے گم جائے
39:01ہوا میں تحلیل ہو جائے
39:02ایک پل میں نہ جانے
39:03کتنی بے شمار دعائیں
39:04اپنے وجود کی مٹ جانے کی
39:06اس نے کر ڈالی تھی
39:07سانس روکے وہ بلکل ساکت پیٹھی تھی
39:09اس کے ہاتھ میں دبا
39:11اس کا ہاتھ بلکل تھنڈا بھی تھا
39:12اور بری تنگاں کپ کپا رہا تھا
39:14وکیل نے پیپر وجوا دو دیئے تھے
39:16پتہ نہیں غل خان نے کہاں رکھ دیئے
39:17پیپرز تیار ہیں بلکل
39:19بس صرف ان پر
39:21بولتے بولتے وہ ایک دم خاموش ہوا
39:22لو یہ رکھا ہے اس فائل کے نیچے
39:24اس نے کسی فائل کے نیچے دبا
39:26ایک لفافہ بہار نکالا
39:27اور پھر اس کی طرف متوجہ ہوا
39:29میں یہاں تھا نہیں
39:30اس لئے غل خان نے
39:31پتہ نہیں کیسے رکھ دیئے تھے
39:33ایک آغاز
39:33اس نے وحشت صدا ہو کر
39:35اس لفافے کو دیکھا
39:36اس میں ایک انتہائی زہریلا سامت تھا
39:38جو باہر نکل کر
39:39اس کی پوری زندگی کو
39:40ڈس لینے والا تھا
39:41مجھے طلاق نہیں چاہیے
39:42اب ان لفظوں کے کہنے سے
39:44کچھ ہو سکتا تھا یا نہیں
39:45پھر بھی بے سبری اور بے اختیاری
39:47کی ملی جلی کیفیت میں
39:48وہ کپ کپاتی آواز میں بولی
39:50میں نے تم سے کہا تھا
39:51تمہیں آغازان کے بارے میں
39:52فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں
39:54انہیں میں
39:54وہ لفافہ کھول چکا تھا
39:56میں تم سے کہہ رہی ہوں
39:57مجھے طلاق نہیں چاہیے
39:59اس کی کپ کپاتی آواز
40:00پہلے سے زیادہ بلند تھی
40:01آغازان ہمارے فیصلے سے
40:03بہت خوش ہے فارا
40:04اپنے مقصود سنجیدہ
40:05انداز میں وہ اسے تسلی دے رہا تھا
40:08آغازان کی رضا مندی اور خوشی سے
40:09میں نے سب کچھ کیا ہے
40:11یک دمی اسے کچھ ہوا تھا
40:13اس نے جھپٹ لینے والے انداز میں
40:15ولی کے ہاتھ سے وہ کاغذ چھینا
40:16میں تم سے کہہ رہی ہوں
40:17مجھے طلاق نہیں چاہیے
40:18میں تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں
40:20میں تم سے محبت کرتی ہوں
40:22تمہاری سمجھ میں یہ بات کیوں نہیں آتی
40:24وہ روتے روتے بہت زور سے چلائی تھی
40:26کھیچنے میں آدھا کاغذ اس کے ہاتھ میں آ گیا تھا
40:29اور آدھا ولی کے ہاتھ میں رہ گیا تھا
40:31کاغذ ہاتھ میں لیے وہ زارو قطار رو رہی تھی
40:33دل کی مان کر
40:35اس گزرے پل میں جو ایک بات
40:37اس سے کہہ دی
40:38پتہ نہیں اب اس سے کہنے سے
40:39کچھ فرق پڑ سکتا تھا یا نہیں
40:41مگر وہ دل کی بات کہہ چکی تھی
40:43اور اب سر جکھائے زارو قطار رو رہی تھی
40:45مجھے یہ بات سمجھ میں آتی ہے
40:47کیونکہ میرے پاس دیکھنے کے لیے
40:49آنکھیں بھی موجود ہیں
40:50اور سوچنے کے لیے دماغ بھی
40:51مگر یہ بات میں آپ کے مو سے سننا چاہتا تھا
40:54اس لیے کہ مجھے ایک انہ پرس
40:56اور زدی لڑکی کی ضرورت سے
40:57زیادہ اونچی ناک اور اکڑ اچھی نہیں لگ رہی تھی
41:00وہ اپنے ہی بولے لفظوں سے
41:01سر جھکا کر رو رہی تھی
41:05اور اس کی آواز جیسی اس نے سنی
41:06بے اقتیاز سر اوپر اٹھا کے
41:08اس نے ولی کو دیکھا
41:09اس نے مسکراہت کو زب کیا ہوا تھا
41:11مگر اس کی آنکھیں
41:12کسی بات کا لطف اٹھاتی
41:14مسکراہ رہی تھی
41:15ولی نے اس کے ہاتھ میں موجود
41:17کاغذ کا ٹکڑا
41:17اس کے ہاتھ سے کھیچ کر
41:18نکالا اور پھر
41:19اپنے اور اس کے دونوں ٹکڑوں کو
41:21ملا کر اس کے سامنے رکھ کر دکھایا
41:23وہ آغا جان کی کسی پروپٹی کی
41:25فروغ سے متعلق کوئی کاغذات تھے
41:27اس بار اس کی
41:28علچی بوکھلائی شکل کو دیکھ کر
41:30وہ اپنی ہسی روک نہ پایا
41:31وہ اس کی طرف دیکھتا
41:32بڑی شریر سی ہسی ہس رہا تھا
41:35چھپ چھپ کر میرے کمرے سے
41:36باہر سے باتیں سن کر
41:37جب آغا جان سے میری شکایتیں
41:38کرنے گئی تھی
41:39گاجر کا حلوہ نہیں کھاتا
41:41کیک نہیں کھاتا وغیرہ
41:42تو اس وقت میں وکیل سے
41:43اس پروپٹی کی فروغی
41:44کے متعلق باتیں کر رہا تھا
41:46وہ چھپ چھپ کر باتیں
41:47نہیں سن رہی تھی
41:48کہنا چاہتی تھی
41:49مگر باقی ساری باتیں
41:50اس کے حواس ایسے گم کیے تھے
41:52کہ وہ یہ وضاحت کر ہی نہ پائی تھی
41:54وہ قہقہ لگا کر ہستا
41:56اس کی باکلا ہٹ شدہ
41:57شکل کو انجوئے کر رہا تھا
41:59دیکھو میں نے تم سے وعدہ کیا تھا
42:01فرسٹ اپریل کو
42:01تمہیں فول نہیں بناوں گا
42:03لیکن اگر کوئی خود
42:04اپنے آپ کو فول بنائے
42:05تو اس میں میرا کیا قصور ہے
42:06وہ اس کی اماقت
42:07اور بےوقوفی پر ہس رہا تھا
42:09آغا جان نے ایک بار
42:10مجھے بتایا کہ
42:11فارا نے مائنس
42:12ذہین اور سمجھدار کے ہیں
42:14صد افسوس
42:15تم نے تو اپنے نام کی بھی
42:16لاج نہ رکھی
42:16اس کا مطلب ہے
42:18اس اب جھوٹا مزاق تھا
42:19ولی نے اسے طلاق نہیں دی
42:20وہ اب بھی اس کے ساتھ
42:22اسی رشتے میں بندی ہے
42:23جس میں پہلے بندی تھی
42:24شرمندگی
42:25جیپ میں مبتلا کے باوجود
42:27وہ ایک دھمی پر سکون ہو گئی تھی
42:29اس کے ہاتھ کی کپکپاہٹ
42:30ایک پل میں ختم ہو گئی
42:32دل کی دھڑکن
42:33لمحہ بھر میں معمول پر آ گئی
42:34اس کی آنکھوں سے آنسو
42:36ابھی بھی گر رہے تھے
42:37مگر سکون
42:37اتمنان
42:38اور تمانیت والے
42:40وہ آنکھوں میں
42:40بڑی شریر سی چمک لیے
42:42ابھی بھی مسکراتے ہوئے
42:43اسے دیکھ رہا تھا
42:44آپ تو بخال خود
42:45اپنے موروسی خاندانی صاحب کو
42:47موپھٹ لڑکی ہیں
42:48پھر اتنی سی بات کہنے میں
42:49آپ کو
42:50اتنی مشکل کیوں پیش آ رہی تھی
42:52مجھے لگا تھا
42:53میں اپنی بات کہہ کر گماؤں گی
42:55نفرت کا جھوٹ
42:56تم سے ہمیشہ
42:56اتنی شدت سے بولا ہے
42:58کہ آج میری محبت کے سچ
42:59کا تم یقین نہیں کرو گے
43:01وہ روتے ہوئے نظریں چھڑا کے بولی
43:03اور میں یقین
43:04کیوں نہیں کرتا
43:05ایسا سخت
43:06دل میں نہیں ہوں
43:07کہ ایک انتہائی
43:07خدسر
43:08بدتمیز
43:08موپھٹ لڑکی
43:09میرے لیے نیک پروین
43:11پردہ نشین بن جائے
43:12میدے کے ذریعے
43:13میرے دل تک پہنچنے کا راستہ
43:15ڈھونڈے
43:15میں کیا کھاتا
43:16کیا پیتا
43:17کیا کرتا ہوں
43:1824 گھنٹے کا حساب رکھے
43:19چھپ چھپ کا
43:20میرے کمرے سے بہار
43:21اسے میری باتیں سنیں
43:22میں اس کی پکائی چیزیں
43:23نہیں کھاتا
43:24مجھے اس کی محبت
43:25نظر نہیں آتی
43:26وغیرہ جیسی
43:26میری شکایتیں آگا جان سے کریں
43:28میں گر سے کہی
43:29چلا جاؤں
43:29تو بڑے اتمنان سے
43:30پورے حق کے ساتھ
43:31میرے کمرے میں آ کر
43:32سونا شروع کر دیں
43:33اور پھر بھی
43:34میں اس کی محبت
43:35کا یقین نہ کروں
43:36لبوں پر مسکراہت
43:37روکتا ہو
43:38بڑی سنجید کی سے
43:39انگلیوں پر
43:40اس کی ایک ایک کوبی
43:41سے گنوا رہا تھا
43:42لائک
43:42کومنٹ
43:43شیئر کریں
43:44اور تازہ ترین
43:45اپ ڈیٹس کے لیے
43:46سبسکرائب کریں