Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 4/15/2025
Farhat Ishtiaq is a renowned Pakistani writer, author, and screenwriter known for her captivating storytelling and thought-provoking themes. Her writing style is characterized by:

1. Emotional Depth: She skillfully explores complex emotions, creating relatable characters that resonate with readers.
2. Social Commentary: Her stories often address societal issues, sparking meaningful conversations.
3. Strong Female Protagonists: Empowered women are central to her narratives, challenging traditional gender roles.
4. Intricate Plotting: Engaging storylines with unexpected twists keep audiences engaged.
5. Realistic Dialogue: Authentic conversations add authenticity to her stories.
6. Cultural Sensitivity: Her work reflects Pakistan's cultural nuances, making her stories uniquely local and globally relevant.

Farhat Ishtiaq's writing has captivated audiences in novels, TV dramas, and audio series like "Jo Bache Hain Sang Samait Lo." What's your favorite work by Farhat Ishtiaq?

Awaz Kahani Series:
Novel: Jo Bache hain Sang Samait Lo
Episode: 19

Follow the Farhat Ishtiaq Official channel on WhatsApp:
https://whatsapp.com/channel/0029VayFx2IKQuJC097AOE2k

#audiobook #youtubetips #farhatishtiaq #yemeradil #pakistaninovels #growonyoutube #youtubegrowth #audiolibrary #youtubehindi #boostviews

#romantic #urduadab #stories #urdunovels #romanticstory
#pakistanidrama #romanticnovel #audiorecording #episode
#youtube #upcomingdramas #urdu_story #romanticnovel
#urdu_kahani #friendsship #urduaudiorecordingnovels
#novels #UrduNovels #Friendsship #Romanticnovels
#farhatishtiaqnovels #Bestnovelstories #urdu #Romantic
#pakistanidrama #kahaniyah #bestnovelsCollection
#humtv #romance #love #urdubooks #Novelsandstories
#upcomingdramas #UrduAudioBooks #romantic #dramareviews
#upcomingdramas #RomanticAudioStories #MysteryAudioBooks #ThrillerNovels #FantasyAudioSeries
#ClassicLiterature #HistoricalFiction #ScienceFictionBooks #HorrorStories
#DramaNarratives #AdventureTales #ForBookLovers #RelaxAndListen #StudyCompanion #CalmingVoices #NightTimeStories #AudiobookFans #ReadersChoice #StayInspired #UrduNovels #EnglishFiction #HindiAudioBooks #ArabicNarratives #SpanishNovels #FrenchAudioStories #FullAudioBook #ChapterWiseAudio
#ListenAndLearn #ImmersiveStories #TrendingStories #BingeWorthy
#NewReleases #youtubeaudiobooks #YouTubeStorySeries #ExclusiveContent

Don’t forget to subscribe @FarhatIshtiaqOfficial

Category

😹
Fun
Transcript
00:00ڈیزا نے کہا تھا
00:27انہیں شام چار بجے حسبتال جانا ہے
00:30وہاں ڈاکٹر سے تفصیلی معاینہ اور پیر کی بینڈج وغیرہ کی تبدیلی میں
00:34نہ جانے کتنا وقت لگنا تھا
00:36اسی لئے وہ چاہتا تھا
00:37آج آفیس ٹائم ختم ہونے سے قبل
00:39جو زیادہ اہم اور فوری کیے جانے والے کام ہیں
00:42وہ نمٹا کر ڈاکیمنٹس آفیس ایمیل کر دے
00:44لیزا ناشتے کے بعد اسے دوا اور اس کا لیپ ٹوپ دے کر کمرے سے چلی گئی تھی
00:48اسے وقتن فوقتن باہر سے لیزا اور اس کی نینی کے چلنے پھرنے اور باتیں کرنے کی آوازیں آ رہی تھی
00:54لیزا لنچ میں کیا بناوں
00:57اس نے نینی کی آواز سنی
00:59جواب میں لیزا کی آواز آئی تھی
01:01میں سکندر سے پوچھ لیتی ہوں نینی
01:04فوراں ہی کمرے کا دروازہ ہلکے سے تھپ تھپ آ کر لیزا اندر آئی تھی
01:08جو ڈش تمہیں پسند ہے وہی بنوالو
01:11میں بھی وہی کھاؤں گا
01:13وہ اس کے کچھ پوچھنے سے پہلے ہی بولا تھا
01:15وہ جواباں مسکرائی تھی
01:17کان بڑے تیز ہیں تمہارے
01:19وہ اندر آ کر اس کے پاس کرسی پر بیٹھ گئی تھی
01:22کچھ خاص دش کھانے کا دل چاہ رہا ہے تو بتا دو
01:25نینی کھانے بہت مزے کے بناتی ہیں
01:28چاہے وہ پاکستانی ہوں
01:29چاہے اٹیلین یا چائنیز
01:31ابھی وہ جواباں کچھ بولا بھی نہیں تھا
01:33کہ اس کے موبائل پر کال آنے لگی
01:35موبائل اٹھانے کے لئے اسے اپنی جگہ سے
01:38تھوڑا ہلنا پڑتا
01:39لیزا نے فوراں ہی اسے موبائل اٹھا کر دے دیا تھا
01:42موبائل پر چمکتے نام کو دیکھ کر
01:44اس نے لیزا کی طرف دیکھا تھا
01:46وہ یہ کال لیزا کے سامنے ریسیب نہیں کرنا چاہتا تھا
01:49یہ ڈاکٹر آمنہ شہریار خان کی کال تھی
01:51اس کی امو جان
01:53ماں سے بات کرتے ہوئے جس طرح کے جذبات
01:56اس کے چہرے پر آ جانے تھے
01:57وہ انہیں لیزا کے سامنے آیاں کرنے کا
02:00تصور تک نہیں کر سکتا تھا
02:01مگر لیزا جیسے اس کے بغیر کہے ہی
02:03یہ بات سمجھ گئی تھی کہ وہ اس کال
02:05کو ریسیب کرنے کے لئے تنہائی چاہتا ہے
02:08سو فوراں ہی کرسی پر سے اٹھ گئی
02:10تم کال ریسیب کرو
02:11میں نینی کو کھانے کا کہہ آؤں
02:13لیزا کمرے سے چلی گئی تھی
02:15اس نے فوراں ہی کال ریسیب کی تھی
02:18اسلام علیکم امو جان
02:20اس کا لہجہ سنجیدہ تھا
02:27کیسے ہو سکندر
02:28ہمیشہ کی طرح ان کا لہجہ نرم اور
02:31مہربان تھا وہ بیٹے کی
02:33جدائی سے ہلکان ہیں یہ
02:35تاثر لیا غم میں ڈوبا انداز تھا ان کا
02:37اس کے چہرے پر دکھ اور
02:39کرب اُبھر آیا تھا
02:41میں ٹھیک ہوں امو جان
02:42اپنے ایکسیڈنٹ کے متعلق انہیں کچھ بھی
02:45بتائے بغیر اس نے آئستگی سے
02:47اپنی خیریت سے متعلق اتمنان دلایا تھا
02:49ابھی روم ہی میں ہو
02:52جی امو جان
02:53وہ سنجیدگی سے بولا تھا
02:55آفیس کے کاموں کے ساتھ
02:58ساتھ کچھ گھوم پھر بھی رہے ہو کے نہیں
03:00ہر طرف تمہاری فیوریٹ
03:02ہسٹری بکھری ہوگی روم میں
03:03وہ شگفتگی سے بولی تھی
03:05وہ جواباً اداسی سے مسکر آیا تھا
03:08وہ انہیں یہ نہیں کہہ سکا تھا
03:10کہ ہسٹری آرٹ
03:11لٹریچر اب اسے کوئی چیز
03:13مسہور نہیں کرتی
03:15جس سکندر کو وہ جانتی تھی
03:17وہ اب وہ سکندر نہیں ہے
03:19جی کافی گھوم پھر رہا ہوں
03:22وہ لہجے کو خوشگوار بنانے کی
03:24کوشش کرتا ہوا بولا تھا
03:26پتہ ہے سکندر
03:28شادی کے دو ماہ بعد
03:30میں اور تمہارے پاپا
03:31اٹلی سپین اور فرانس گھومنے گئے تھے
03:33ہم روم میں ہی تھے
03:35جب مجھے یہ خوشخبری ملی تھی
03:36کہ میں ماں بننے والی ہوں
03:38تم میری زندگی میں آنے والے ہو
03:40کیا اس کا اپنے ماں پاپ کی زندگی میں
03:43آنا خوشخبری تھا
03:44اس کے دل میں ایک ہوکس ہی اٹھی تھی
03:46شاید اسی لئے رومہ
03:48مجھے اتنا فیسینیٹ کرتا ہے امو جان
03:50اپنے دل میں بکھرتے درد کو
03:52نظر انداز کر کے وہ مسکور آ کر بولا تھا
03:54آمنہ دھیمے سوروں میں ہنسی تھی
03:57اسے بہت سی چیزوں اور بہت سی باتوں کے لئے
04:00کسوروار ماننے کے باوجود
04:01ان کی مامتہ نے اس سے محبت کرنا
04:03کبھی نہیں چھوڑا تھا
04:05اس کے دل کے زخم جیسے پھر سے تازہ ہو رہے تھے
04:09وہ اپنے وجود کو
04:10شولوں کی لپیٹ میں پا رہا تھا
04:11یوں لگ رہا تھا جیسے وہ کانٹوں پر
04:13گھسیٹا جا رہا ہے
04:15چھٹیاں ملیں تو گھر آو نا بیٹا
04:18ایک دکھ بھری مسکوراہٹ
04:20اس کے لبوں پر اُبھری
04:21جیسے خود پر بھی نہیں بلکہ اپنی ماں کی
04:24بے بسی پر اسے ترس آیا ہو
04:25جی امو جان
04:27موقع ملا تو آؤں گا
04:29یہ وہ بھی جانتی ہے کہ وہ وہاں
04:31کبھی بھی نہیں آئے گا اور وہ وعدہ
04:33کرنے والا بھی جانتا ہے کہ اس نے
04:35وہاں کبھی نہیں جانا پھر لفظوں سے
04:41جواب میں آمنہ بلکل چپ ہو گئی تھی
04:43وہ کچھ بھی نہیں بولی تھی
04:45وہ ان کا بیٹا تھا
04:47ان کے وجود کا حصہ
04:49کیسے نہ جان پاتا یہ بات کہ وہ اس وقت رو رہی تھی
04:52ماں کی آنکھوں سے
04:53بے آواز آنسو گر رہے تھے
04:55وہ خود کو درد اور تکلیف کی انتہاؤں پر
04:57محسوس کرتا بلکل خاموش تھا
05:00اس کی اپنی ماں سے ہمیشہ
05:01ایسی ہی بات ہوتی تھی
05:02چند منٹوں کی مختصر سی بات
05:05جس میں وہ دونوں ایک دوسرے سے
05:07وہ کبھی بھی نہیں کہہ پاتے تھے
05:09جو کہنا چاہتے تھے
05:11آپ اپنا خیال تو رکھ رہی ہیں نا امو جان
05:13میڈیسن لینی چھوڑی تو نہیں نا
05:15ہاں بیٹا میں اپنا خیال
05:17رکھ رہی ہوں
05:18تم بھی اپنا خیال رکھ رہے ہو کہ نہیں
05:21وہ اپنے آنسو پر کابو پا چکی تھی
05:23وہ اب اسی نرم اور محبت
05:25بھرے لہجے میں اس سے مخاطب تھی
05:27آپ میری بلکل فکر نہ کریں
05:30امو جان میٹلی آ کر
05:31تو کچھ زیادہ ہی کھا پی رہا ہوں
05:33کل آفیس کے بعد کا سارا ٹائم
05:35میں نے روم گھومتے ہوئے گزارا تھا
05:37آج بھی آفیس کے بعد کا ٹائم
05:38رومہ کی ہسٹری میں گم ہو کر
05:40گھومتے پھرتے ہوئے گزاروں گا
05:42وہ ہنستے مسکراتے انداز میں
05:44جھوٹ پر جھوٹ بولتا
05:46ماں کو اپنی زندگی کے بہت نارمل
05:48اور بہت خوشگوار ہونے کا یقین دلا رہا تھا
05:51ٹھیک ہے بیٹا
05:52اپنا خیال رکھنا
05:54اللہ حافظ
05:55اس نے مسکرا کر بولتے ہوئے فون بند کیا تھا
06:02فون بند کرتے ہی اس کے چہرے سے
06:04مسکراہت غائب ہو گئی تھی
06:05اسے اپنی آنکھوں کی سطح گیلی محسوس ہوئی تھی
06:08اس نے اپنی آنکھوں کو چھوا
06:10تو آنکھ سے گرتا آنسو اس کے ہاتھ پر آ کر
06:12ٹھہر گیا تھا
06:14وہ بہت دیر گمسم بیٹھا رہا تھا
06:17کام کرنے
06:18وقت پر کام مکمل کرنے کی تمام خواہش
06:20ایک دم ہی دم توڑ بیٹھی تھی
06:22اس کا کوئی بھی کام کرنے کو دل نہیں چاہ رہا تھا
06:26اس کے کانوں میں ابھی بھی
06:27ماں کی آنسو بھری آواز گونج رہی تھی
06:30اس نے لیپ ٹوپ بند کر کے
06:31رکھ دیا تھا
06:32وہ ایک ٹک سامنے دیوار کو دیکھے جا رہا تھا
06:35اسے اس طرح بیٹھے کتنی دیر ہو گئی تھی
06:38وہ نہیں جانتا تھا
06:40وہ چونگ کر اپنے حال میں واپس
06:42دروازے پر دستک کی آواز سے آیا تھا
06:44بجائے کچھ بولنے کے
06:46وہ خالیت ذہنی سے دروازے کو گھور رہا تھا
06:48دروازے پر دوبارہ دستک ہوئی تھی
06:51پھر سا بارہ
06:52یہ لیزا ہوگی
06:54یقیناً اس کے لئے لنچ لائی ہوگی
06:56عجیب الجھن تھی
06:58اب اس کے ساتھ روڑ بھی نہیں ہونا چاہتا تھا
07:01مگر کھانا کھانے
07:02باتیں کرنے
07:03کسی بھی چیز کو اس کا دل نہیں چاہ رہا تھا
07:06وہ خاموشی سے تکیے پر سر رکھ کر لیٹ گیا تھا
07:09لیٹنے کے بعد
07:10اس نے لیزا کی غالباً چھٹی یا ساتھویں دستک کا جواب دیا تھا
07:14آج آؤ لیزا
07:16وہ دروازہ کھول کر اندر آئی
07:19تو اس کے ہاتھوں میں کھانے کی ٹری تھی
07:20کیا ہوا
07:22سو گئے تھے کیا
07:23اسے لیٹا دیکھ کر
07:24اور پھر دستک کا جواب
07:26اتنی دیر بعد دیے جانے پر
07:27اسے یقیناً یہی لگا تھا
07:29کہ سکندر کی آنکھ لگ گئی ہوگی
07:31ہاں شاید آنکھ لگ گئی تھی
07:33وہ یہ سوچ کر لیٹا تھا
07:35کہ لیزا سے نیند اور تھکاوٹ کا بہانہ بنا کر
07:37کھانا کھانے سے انکار کر دے گا
07:39مگر اب اسے کھانے کی ٹری ہاتھوں میں لیے
07:42ہوئے کھڑا دیکھ کر
07:43اس کے لیے کھانے سے انکار مشکل ہو رہا تھا
07:45وہ اس کی ملازمہ نہیں تھی
07:47دوستی اور خلوص میں
07:49وہ پہلے ہی اس کے ساتھ اتنا زیادہ کر چکی تھی
07:51کہ اسے اچھی خاصی شرمندگی ہونے لگتی تھی
07:54لگ رہا ہے
07:55تمہارا بھی کھانا کھانے کا دل نہیں چاہ رہا
07:58وہ کھانا کھانے کے لیے اٹھ کر بیٹھنے لگا تھا
08:00جب لیزا سنجیدگی سے اس کی طرف دیکھ کر بولی
08:02اس کے کس انداز سے
08:04اسے کے پتا چلا تھا
08:05وہ سمجھ نہیں سکا تھا
08:07اتنا تو وہ خود کو جانتا تھا
08:09کہ اسے پڑھنا
08:09اس کی سوچ کو جان لینا
08:11اس کے دل میں کیا ہے
08:12پتا چلا لینا کوئی ایسا سہل کام نہیں ہے
08:15تمہیں کیسے پتا چلا
08:17وہ اٹھ کر بیٹھ گیا
08:19بس پتا چل گیا
08:21وہ مسکراتے ہوئے ٹری بیٹھ پر رکھنے لگی
08:24دل نہیں چاہ رہا
08:25پھر بھی تھوڑا سا کھا لو
08:27تمہیں میڈیسن لینی ہے
08:28وہ نرم لہجے میں کہتی ہوئی
08:31بیٹھ کے پاس رکھی کرسی پر بیٹھ گئی تھی
08:33وہ کچھ بھی کہے بغیر کھانا کھانے لگا
08:36اب تم تھوڑی دیر ریسٹ کر لو
08:38پھر ہمیں حسبتال جانا ہے
08:40کافی تکلیف سے گزرنا ہوگا
08:42تمہیں وہاں
08:43تمہارے پیر کی بینڈٹ چینج ہوگی
08:44اس نے تھوڑا سا کھایا تھا
08:47بس کھا چکے
08:48ہاں
08:50وہ اب لیزہ کی اسرار سے ڈر رہا تھا
08:52مگر حیرت کی بات یہ ہوئی
08:54کہ وہ بغیر اسرار کیے وہاں سے اٹ گئی تھی
08:56چلیں
08:58دروازہ کھٹ کھٹانے کے بعد
09:00ہلکا سا کھول کر لیزہ نے باہر سے کھڑے کھڑے
09:02اس سے پوچھا تھا
09:03کھانے کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر آفیس کا کام کرنے لگا تھا
09:07ذہن میں سوچے اور دل میں تکلیف بہت تھی
09:09مگر یہ سب کب نہیں ہوتا تھا
09:11کام تو بہرحال کرنا ہی تھا نا
09:14کچھ کام مکمل کر کے وہ آفیس ای میل کر چکا تھا
09:16کچھ ابھی نامکمل تھا
09:18چلو
09:19لیپٹوپ بند کر کے وہ بیٹ سے اٹھنے لگا
09:22اسے تکلیف ابھی بھی تھی
09:24مگر نہ وہ تکلیف کو سوچ رہا تھا
09:27نہ اسے اہمیت دے رہا تھا
09:28لیزہ اسے مدد دینے اس کے نزدیک آئی تھی
09:31مگر وہ اس کی مدد کے بغیر ہی اٹھ گیا تھا
09:35وہ بے ساکھی کے سہارے چلتا کمرے سے باہر آ گیا
09:37فلیٹ میں اس وقت مکمل خاموشی تھی
09:40نینی سو رہی ہے
09:42لنج کے بعد روزانہ کچھ دیر نین لیتی ہیں
09:44لیزہ ہنس کر بولی تھی
09:46وہ اسے لے کر کچن میں آ گئی تھی
09:48پتہ نہیں کیوں
09:49آؤ
09:50اس سے کہہ کر وہ کچن میں داخل ہوئی
09:52نہ سمجھی کے عالم میں وہ بھی اندر آ گیا
09:55بیٹھو
09:55وہ کچن ٹیبل کے آگے رکھی کرسی اس کے لیے کھینج کر باہر نکال رہی تھی
09:59وہاں میز پر ایک پلیٹ میں
10:01سلیکے سے کئی طرح کے پھل کٹے ہوئے تھے
10:04چکور ٹکڑوں میں کٹے مکسٹ فروٹ
10:06پلیٹ میں کانٹا بھی رکھا تھا
10:08وہ حیران سا کرسی پر بیٹھا
10:10تب وہ اس سے نرمی سے بولی
10:12منع مت کرنا
10:14تم نے کھانا بہت کم کھایا تھا
10:16تھوڑے سے فروٹس کھاٹے ہیں میں نے تمہارے لیے
10:18دیکھو یہ بالکل بھی زیادہ نہیں ہے
10:20اچھے بچوں کی طرح خاموشی سے انہیں کھا لو
10:23وہ بغور اس کی طرف دیکھنے لگا تھا
10:26مجھ پر غصہ بعد میں کر لینا
10:28ابھی ہمیں دیر ہو رہی ہے
10:30بارہ سال گزر چکے تھے
10:32اس کی عادت ختم ہو چکی تھی
10:34اپنا خیال رکھوانے کی
10:36اپنی پرواہ کروانے کی
10:38وہ کیوں کرتی تھی اتنی پرواہ
10:40شاید اہم سوال یہ ہونا چاہیے تھا
10:43مگر اسے اپنی پرواہ کیا جانا
10:44کیوں اچھا لگ رہا ہے
10:46اہم سوال یہ بن گیا تھا اس کے لیے
10:48لیزا پر سے نظریں ہٹا کر
10:50وہ خاموشی سے کانٹے سے مکس بروٹ کھانے لگا تھا
10:53ان میں پائنیپل بھی تھا
10:54سٹرابری بھی
10:55سیب بھی
10:56ناشپاتی خوبانی اور انگور وغیرہ بھی
10:58تمہیں ناشپاتی پسند ہے
11:00اس نے بے تکلف سے انداز میں
11:02اس کی پلیٹ میں سے
11:03ناشپاتی کا ایک کیوب چمت سے اٹھایا تھا
11:05ٹھیک لگتی ہے
11:06وہ ناشپاتی کا ٹکرا موں میں ڈال رہی تھی
11:09مجھے بہت پسند ہے
11:11پھلوں میں میرا فیورٹ پھل ناشپاتی ہے
11:14اس نے اس وقت پرنٹیٹ ٹاپ
11:16جس نے زیادہ تر سبز
11:18نیلا اور جاملی رنگ شامل تھے
11:19گری کلر کی کیپری کے ساتھ پہن رکھا تھا
11:22بالوں میں کیچر لگا تھا
11:24چند چھوٹی لٹیں پہ شانی اور کانوں کے پاس پڑی تھی
11:27وہ ہمیشہ کی طرح بہت پیاری لگ رہی تھی
11:30لیزا سے نظریں ہٹا کر
11:32اس نے دوبارہ پلیٹ پر نظریں مرکوز کی
11:34تمہارا کتنا ٹائم برباد ہو رہا ہے میری وجہ سے
11:37میرا مطلب ہے
11:38بے شک تم یہاں چھٹیوں پر ہو
11:40مگر اتنی فارغ بھی نہیں ہو
11:42تمہارے سولو شو کی تیاری ہے
11:44اور پھر ہمارے آفس والا پروجیک بھی ہے
11:46میرا کوئی وقت برباد نہیں ہو رہا
11:49رات میں کرتی ہونا میں اپنا کام
11:51اب چلو دیر ہو رہی ہے
11:52وہ اگدم ہی اجلت کا تاثر دیتے ہوئے
11:55کرسی پر سے اٹھی تھی
11:56وہ اسے بغور دیکھتا کرسی پر سے اٹھ گیا
11:59انہیں حسبتال میں کافی ٹائم لگا تھا
12:01وہاں اس کے پیر کی بینڈیس تبدیل کیا جانے کا عمل
12:04خاصا تکلیف دے رہا تھا
12:06اگر وہ ایسا سخت جان نہ ہوتا
12:08تو شاید اتنی تکلیف سے گزرنے کے بعد
12:11رات تک بستر پر نڈھال ہی پڑا رہتا
12:13لیزا اگر تم مائنڈ نہ کرو
12:16تو کیا میں اپنے ہوتل چلا جاؤں
12:17وہ اب اپنے ہوتل واپس جانا چاہتا تھا
12:20مگر لیزا کو ناراض بھی ہرگز نہیں کرنا چاہتا تھا
12:24کس خوشی میں؟
12:25تمہیں کیا میرے گھر پر کوئی تکلیف ہے؟
12:28نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے لیزا
12:30دراصل میں
12:31دراصل تمہیں میرے گھر پر رہنا میرا احسان لگ رہا ہے
12:34اور مغرور و خود پسند سینئور سکندر
12:36کسی کا احسان لینا پسند نہیں کرتے
12:39یہی بات ہے نا
12:40لیزا خفگی سے اسے گھور رہی تھی
12:43اس کے ساتھ اسے لیزا کے چہرے پر
12:45ایک دکھ بھرا تاثر بھی نظر آیا تھا
12:47سینئورہ لیزا
12:49اتنی جذباتی مت ہو
12:50ہوتل جانے کی بات صرف اس لیے کر رہا ہوں
12:53کہ کل سے میں آفیس جانا چاہتا ہوں
12:55اور آفیس جانے کے لیے میرے کپڑے وغیرہ
12:57سب ہوتل میں ہیں
12:58تم لاکھ یقین دلاتی رہو
13:00مگر یہ میری رومن ہالیڈیز ہیں تو نہیں نا
13:03مصورہ پلیز
13:05میری مجبوری سمجھنے کی کوشش کرو
13:07مجھے یہاں وقت پر اپنا کام مکمل کر کے
13:09دوہا اپنے ہیڈ آفیس ریپورٹ کرنی ہے
13:11پہلے ہی اس ایکسیڈنٹ کی وجہ سے
13:13میرے کاموں کا خاصہ حرج ہو چکا ہے
13:15وہ نرمی اور آہستگی سے دوستانہ انداز میں بولا
13:19اگر یہ بات ہے تو چلو
13:21ابھی تمہارے ہوتل چلتے ہیں
13:23تم وہاں سے اپنے کپڑے لے لو
13:25آج تمہارے اتنی تکلیف ہے
13:27میں تمہیں واپس ہوتل تو ہرگز نہیں جانے دوں گی
13:30ویسے تو کل سے آفیس جانے کی بات بھی
13:32میری سمجھ میں نہیں آ رہی
13:33تمہارے ہیڈ آفیس والے کیا انسان نہیں ہیں
13:36ایک شخص بری طرح زخمی ہو کر
13:38بستر پر پڑا ہے
13:39اٹھنے بیٹھنے چلنے پھرنے میں
13:41اسے مشکل ہے
13:42وہ آفیس کیسے آ سکتا ہے
13:44لیکن میرے روکنے سے تم نے رکنا تو ہے نہیں
13:46اگر سینئور سکندر تیک کر چکے ہیں
13:49کہ کل آفیس جائیں گے
13:50تو وہ لازمن جائیں گے
13:51لیکن وہ آفیس لیزا محمود کے گھر سے جائیں گے
13:55یہ میں تیک کر چکی ہوں
13:57وہ دوستانہ دھونس بھرے لہجے میں بولی
14:00انکار کی خواہش رکھنے کے باوجود
14:02وہ چپ ہو گیا
14:03گزرے ماہ و سال کی ایسی بہت سی باتیں
14:07بہت سے حادثات یاد آنے لگے تھے
14:09جب وہ اس سے بھی زیادہ شدید زخمی
14:11اور بیمار ہو کر تنہا پڑا رہا تھا
14:14خیال رکھنا اور پرواہ کرنا تو دور
14:16اسے ہوا کیا ہے
14:17یہ تک پوچھنے کوئی نہیں آیا تھا
14:20اب جب دل میں ایک خواہش بھی ختم ہو گئی تھی
14:22کہ کوئی اسے پوچھے
14:23اس کا خیال رکھے
14:25تب یہ لڑکی نہ جانے کہاں سے زندگی میں آ گئی تھی
14:28لیزا کا خیال رکھنا
14:29نہ اسے اچھا لگ رہا تھا نہ برا
14:31اچھا برا تو اس وقت لگتا
14:33جب وہ اس روئے کو قبول کر پاتا
14:36ابھی تو وہ یہی قبول نہیں کر پایا تھا
14:38کہ اس کا خیال بھی رکھا جا سکتا ہے
14:40اس کی پرواہ بھی کی جا سکتی ہے
14:43لیزا نے گاڑی اس کے ہوتل کی پارکنگ میں لا کر روکی تھی
14:47اس کا خیال تھا
14:48وہ وہیں بیٹھ کر اس کا انتظار کرے گی
14:50مگر وہ اس کے ساتھ ادھر کر اندر جا رہی تھی
14:53تم سوفے پر بیٹھ جاؤ
14:55مجھے بتاتے رہو
14:56تمہارے کپڑے اور دیگر ضرورت کا سامان کہا ہے
14:59ہوتل میں اس کے کمرے میں آنے کے بعد
15:01وہ اس سے بولی تھی
15:02لیزا میں خود کر
15:04لیزا نے گھور کر اسے دیکھا تھا
15:07اس نے اسے ہاتھ پکڑ کر سوفے پر بٹھا دیا تھا
15:10کس بیگ میں چیزیں رکھنی ہے
15:11اور کیا کیا چیزیں رکھنی ہے جلدی بتاؤ
15:13ایک بار پھر اس سے ہار مان کر
15:15وہ اسے بتانے لگا تھا
15:16کہ اس کے کون کون سے کپڑے بیگ میں رکھنے ہیں
15:18وہ جلدی جلدی اس کا کوٹ
15:20پینٹ
15:21ٹائ
15:21شرٹ
15:22ٹی شرٹ
15:22جینز وغیرہ سب بیگ میں رکھ رہی تھی
15:24لیزا میں تمہارے خلوص اور دوستی کی دل سے قدر کرتا ہوں
15:29مگر پلیز
15:29میں صرف کل کا دن اور رکھوں گا تمہارے گھر پر
15:32کل کے بعد تم مجھ سے اپنے گھر پر رکھنے کے لئے
15:35اسرار مت کرنا
15:36وہ دونوں اس کے ہوتل کے روم سے باہر نکل رہے تھے
15:38جب وہ لیزا سے بولا تھا
15:40بیگ میں اس کا سامان رکھنے کے بعد
15:42وہ بیگ کندے پر لٹکا بھی لیزا نے رکھا تھا
15:45باوجود اس کے شدید اسرار کے
15:47کہ وہ اسے خود پکڑنا چاہتا ہے
15:49مزید ویڈیوز اور اپ ڈیٹس کے لئے
15:53چینل سبسکرائب کرنا نہ بھولیں
15:55اور بیل آئیکن کو بھی ہٹ کریں

Recommended