Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
خون والی ولیمے کی رات سلامی کے لفافے دولہا جاوید کے کفن میں لپٹے ھوئے خواب تھے دلہن نے پرانے عاشق سے مل کر کیسے شادی والے دن موت کے گھاٹ اتارا ڈسکہ کی المناک پریم کہانی کا مکمل احوال اکاش نیازی کی اس رپورٹ میں

Category

😹
Fun
Transcript
00:00ڈسکا میں افسوس ناکوا کیا پیش آیا جہاں پر ولی میں کی رات دھون میں نہلا دی گئی
00:05رات کی گہرائی میں ڈول کی تھاب مدھم پڑ چکی تھی اور ڈسکا کی گلیوں میں ولی ماں کی خوشبو ابھی باقی تھی
00:11آسمان پر چاند اپنی پورو ابتاب سے چمک رہا تھا جیسے کسی نے نویڈی دلخند کے ماتے پر سجیب دیا
00:18مگر اس رات قسمت نے جاننی کو لخوں میں نہلا دیا
00:21محمد جوید ایک سادہ سا نوجوان ماں باپ کا فرما بردار پیٹا
00:25حابوں میں جیتی آنکھیں جس نے کبھی محبت کو چپ چاپ سجدہ کیا اور شادی کو نصیب کا فیستہ مانا
00:31اس رات دلخہ بنا سسرال کی دہلیز پر کھڑا تھا
00:34دل میں مسکراہت اور ہاتھوں میں زنگی کے لیے باپ کی گنجی
00:38لیکن قسمت نے اس گنجی کو ہون سے رنگ دیرا لکھ رکھا تھا
00:41دروازہ کھلنے ہی والا تھا کہ سامنے ایک سایا نمودار ہوا
00:45گن کی نالی چمکی اور فضا میں گونیوں کی گنجی
00:48جاوید کا سینہ چلنی ہو گیا
00:50سفید شیروانی پر صورت داریاں ابری
00:52اور وہ زمین پر گر گیا
00:54زنگی اور موت کے درمیان لٹتا
00:56ولیمہ کی رات اپنے ہی خون میں بھیگتا
00:58کہانی یہاں حتم نہیں ہوئی
01:00کہتے ہیں جس دلخن کے خاتھوں میں مہندی سجی تھی
01:03اس کے دل پر کسی اور کا نام لکھتا
01:05محمد بوٹا جو راف کو اندیرے کی طرح آیا
01:08اور جاوید کے ارمانوں کو اندیرے میں گھوم کر گیا
01:11اس لمحے انسانیت نے بھی دم توڑ دیا
01:13وہی دلخن جس کے لیے جاوید نے سپنے دیکھے تھے
01:16اس کی جیب سے سلامی کے لفافے
01:18موبائل، تلائی، انگوٹھی نکال کر
01:20چھپ جاپ پرٹ گئی
01:21شاید وہ سب پچھلے منظر کی قیمت سمجھ رہی تھی
01:24شاید اس نے جاوید کو کبھی اپنا مانا ہی نہیں تھا
01:27محمد ناصر ایک باپ جس نے بیٹے کے لیے گھر کے خواب دیکھے تھے
01:31اس کی جنازی کی تیاری میں لگ گیا
01:33دسکا کے چھوٹے سے حسبتال تھے
01:35اجناوالا تک جاوید نے آخری سانسوں میں صرف ایک ہی سوال کیا
01:39کہ میں نے کسی کا کیا بڑکاڑا ہے
01:40ایف ای آر میں صرف نام درج ہونے
01:42بوٹا عورف رحمان اور وہ لڑکی جس کے ماتھے کی بندیاں آب
01:46ہمیشہ کے لیے بدنامی کی مٹی میں دفر ہو چکی تھی
01:48لوگ کہتے ہیں جاوید چلا گیا
01:50مگر کچھ کہانیاں کبھی خطب نہیں ہوتی
01:53وہ روحوں میں چھپتی ہیں
01:54جیسے جاوید کی ماں کی آنکھوں سے ٹپکتے
01:57ہر آنسو ہر رات کی گواہی دیتا ہوگا
01:59کہ کبھی کسی کی ہنسی اتنی مہنگی نہ پڑے
02:02کہ وہ کسی کی جان لے لے
02:03سلامی کے لفافے وہ جاوید کے کفن میں لپٹے ہوئے خواب تھے
02:07رپورٹ آکشنیہ زی ایٹین کھاریا

Recommended