Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 3 days ago
Transcript
00:00ڈیویر بسم الرحمن الرحیم
00:14السلام علیکم
00:15program कैف فقیر کے ساتھ
00:16میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں
00:18ہم آجتاً موجود ہیں
00:19صحیح صرف آدمت شاہ صاحب
00:21معروف روحانی سکولر ہیں
00:23اور دینی دنیاوی علم کے حوالے سے
00:26ہم یہ کہہ سکتے ہیں
00:27کہ وسیع علم رکھتے ہیں
00:29تو ہم ان کے سامنے سوال رکھتے ہیں
00:31سوال کے جوابات
00:33آپ کو ایسے لے کے دیتے ہیں
00:35جس کی بنیاد کے اوپر
00:36آپ کو guidance کا ایک source provide ہوتا ہے
00:39اپنے سوال ہمیں بھیجتے رہیے
00:41اور انشاءاللہ ہم program کو
00:43اسی کی روشنی میں ترتیب دیں گے
00:44اور کوشش کریں گے
00:46کہ بہتر سے بہتر program آپ کی خدمت میں پیش کیا جائے
00:49اپنا feedback بھی ہمیں ضرور دیتے
00:51تاکہ ہم program کو بہتر کر سکیں
00:53ابھی اجازت کے ساتھ
00:55السلام علیکم
00:55یہ مختلف سوال جو میرے پاس آئے ہیں
01:00وہ ان کا بہت سا تعلق
01:02معاشرے میں علم کی اہمیت سے ہے
01:04تو میں خانہ میں اسی سے شروع کرتے ہیں
01:07اور ایک پہلے ہی سوال
01:08میں آپ سے پہلے بھی بات کر رہا تھا
01:10وہ ایک صاحب ہیں وہ کہہ رہے ہیں
01:12کہ ہمارے زمانے میں
01:14تعلیم جو ہے وہ شروع ہوتی تھی
01:15چار سال چار مہینے چار دن کے حوالے سے
01:18اب ڈیرھ دو سال کے بچے کو پکڑ کے
01:20سکول میں بند کر دیا جاتا ہے
01:22ایک تو یہ بتائی کہ اس کی کیا میرہ دوسرے یہ
01:25کہ اس طرح کے بچے جو
01:27ڈے کیر میں داتے ہیں
01:29یا ان کی نفسیات کے اوپر کیا حاصل پڑتا
01:31بسم اللہ الرحمن الرحیم
01:34یہ بالکل درست ہے
01:39ابھی آج سے
01:41تیس چالیس سال پیشے چلے جائیے
01:44اس وقت تک بھی یہ تھا
01:45کہ بچوں کو عام طور پر چار پانچ سال کی عمر میں
01:50سکولنگ کے لیے بھیجا جاتا تھا
01:53اس کے اپنی حکمت تھی
01:55اپنے ریزنز تھے
01:56کہ بچہ اس وقت تک
01:57منٹلی
01:58تھوڑا سا سیٹل ہو گیا ہوتا ہے
02:02اور
02:03وہ کچھ گھنٹے ماں باپ سے دور رہ کے
02:07چیزوں کو
02:09سیکھ سکتا ہے
02:11رسیب کر سکتا ہے چیزوں کو
02:12حاضر وائز وہ اسی دکھ میں مبتلا رہتا ہے
02:16کہ میرے ماں باپ کہاں ہے
02:17تو وہ حکمت اس کے پیچھے یہ تھی
02:23جرمنی میں آج بھی سات سال کی عمر کے بچے کو سکول بھیجتے ہیں
02:28اچھو
02:29لیکن
02:32اس وقت جب کی بات ہم کر رہے ہیں
02:35اس وقت زندگی کافی سلو تھی آج کے مقابلے پہ
02:38حالات بدلتے گئے
02:43اور وقت کے سات سات زندگی ہماری تیز رفتار ہوتی گئی ہے
02:48اب جس قدر تیز رفتار زندگی ہے ہماری
02:53اور جیسی ہماری ضروریات ہیں
02:56اور جو انکم کا حال ہے
02:58اب رفتہ رفتہ ہم اس مقام پہ آ رہے ہیں
03:02مغرب کی طرح کے جب تک کہ
03:04میاں بی بی دونوں نہیں کمائیں گے
03:07گھر کو چلانا دشوار ہو جاتا ہے
03:10یعنی کہ یہ کمفرٹیبلی چلانا دشوار ہو جاتا ہے
03:14ایک تو وہ ریزن ہے کہ بچوں کو
03:16چھوٹی عمر سے ہی
03:18ماں
03:19نرسری میں ڈال دیتی ہیں
03:23پریسکول نرسری میں
03:25مغرب میں
03:28اس کو کہتے ہیں
03:29ڈے کیئر ہے
03:30کہ چھوٹی ایسا بچہ ان کا
03:33اس میں چلا جاتا ہے
03:35اس کے گورنمنٹ کے اپنے کنٹرولز ہیں
03:37اپنے سٹینڈرز سٹ کی ہوئے ہیں
03:39آپ کو اس کے مطابق چلانا ہے
03:42کمروں کا سائز کیا ہوگا
03:46اور جو سائز ہے وہ تو فکس ہے
03:48اس کو تو تبدیل نہیں آپ کر سکتے ہیں
03:50اس سائز کے کمرے میں کتنے بچے
03:52ایک وقت میں رکھے جا سکتے ہیں
03:54پھر ان کو کیا کھلایا جا سکتا ہے
03:58ان کی کیسی ہے
04:00وہ ساری چیزیں ان کے سٹ
04:02میار قائم ہیں اور اس پر چیک ہوتے رہے ہیں
04:06ہمارے یہاں شاید وہ سلطہ نہیں ہے
04:10ایک تو ہم نے اسے پریسکول نرسری کا نام دے دیا ہے
04:13لیکن اس کے لیے گورنمنٹ نے کوئی میار سٹ نہیں کیے
04:19کہ منیموم سپیس پر چائل کتنی ہوگی
04:22سو فیڈ کرانے کا قصہ کیا ہوگا
04:27ہائی جنک کنڈیشنز کیا ہوں گی
04:28پھر جو میٹ ان کی اٹینڈ کرنے پر ہیں
04:34ان کی کیر کرنے کے لیے وہ کیسی ہیں
04:37لب و لہجہ ان کا ان کے ہاتھ کا
04:40ٹچ کتنا کرخت ہے یہ کتنا سوفٹ ہے
04:43ہمارے یہاں تو ایسے کوئی میار ہے نہیں
04:47ہم نے انداز اندھر کام جیسے ہم کرتے ہیں
04:51وہ ایسی کیا ہے اس کو
04:53جبکہ ضرورت اس بات کی تھی
04:55کہ گورنمنٹ
04:56ایک میار مقرر کرتی
05:02کہ پری سکول نرسری چلی
05:04اس کے نام یہی رکھیا
05:05اس کے سٹینڈرز کیا ہوں گی
05:09پورا ایک لابتہ ہوتا
05:13اور پھر ایسے انتظام ہوتے
05:16یہ تو ایک نادان کی خواہش ہے
05:20جو میں بات کر رہا ہوں
05:21کہ پیراڈیکلی چیکس وہاں ہوتے
05:24ہمارے یہاں تو اس کا دستور ہے نہیں
05:27کاغذوں پر پیراڈیکل چیکس ہیں
05:30لیکن وہ جیسے ہوتے ہیں
05:32وہ آپ بھی جانتے ہیں
05:33میں بھی جانتا ہوں
05:35تو وہ واقعہ ترمی پیراڈیکل
05:38چیکس ہوتے
05:40سرپرائز چیکس بھی ہوتے ہیں
05:43یہ ضرورت بن گیا ہے
05:48آج کی تیز رفتار زندگی میں
05:50کے مائے
05:50اور جو ورکنگ ویمن نہیں بھی ہے مائے
05:54ان کو بھی
05:56اپنی زندگی کے لیے وقت چاہیے
05:59تو وہ بچے کو
06:00جو ہی ذرا سا وہ بڑا ہوتا ہے بچہ
06:04وہ اس کے ہاتھ میں موبائل
06:06ہم تھما دیتے ہیں
06:08موبائل پر وہ دیکھتا رہتا
06:10مختلف قسم کی گیمز اور کھلوں
06:12پروگرامز
06:13اور آپ
06:16کبھی نوٹ کیجئے کہ وہ بچے جو
06:18جن کے ہاتھ میں ہم
06:20موبائل تھما دیتے ہیں
06:22اور وہ پروگرام مختلف دیکھ رہا ہے
06:24تو آپ کو حیرت ہوگی کہ بچہ دو سال کی عمر میں
06:27امریکن ایکسنٹ میں انگریز ہی بول رہا ہوتا ہے
06:30جے بالکل ایسے
06:32پڑھ نہیں سکتا وہ
06:33جو کہ سن سن کے سیکھ رہا ہے
06:36پڑھ نہیں سکتا
06:37تو وہ بولتا ہے
06:42امریکن ایکسنٹ میں
06:43پھر
06:44اس کا لبو لہجہ
06:45ویسا ہو جاتا ہے جو
06:48امریکن لبو لہجہ
06:49جو ہمارے معاشرے میں
06:51کوئی زیادہ کمنڈیبل نہیں ہے
06:53وہ اس لبو جل لہجے میں
06:56بات کرتا ہے پھر
06:58ہر قسم کی
07:00گفتگو بے دھرک کر دے گا
07:03بغیر یہ دیکھے کہ یہ بات کہنی
07:05کہ یہ ہے یا نہیں
07:05اس لئے کہ انفلینس اس پر
07:08امریکہ کا
07:08جو ہی وہ دو سال
07:12دھائی سال کا ہوا
07:13اس کو ہم نے
07:14پریز نرسری کے
07:15حوالے کر دیا
07:16ایک اس میں
07:18ریزن ایسا ہے
07:20I know کہ میری یہ بات
07:21کو زیادہ پسند نہیں کریں گے
07:23آپ کے ویورٹس
07:23لیکن
07:25اس میں فیٹ یہ ہی ہے
07:27کہ انڈرلائنگ ریزن
07:29ایک یہ بھی ہوتا ہے
07:30کہ اپنی
07:32زندگی کے لیے وقت
07:34نکالا جائے
07:35یہ کوئی زیادہ سہتمند
07:38روایت نہیں ہے
07:40جو تربیت
07:42جو وامت
07:44اور جو سکون بچے کو
07:47ماں کی قربت میں ملے گا
07:49ماں کی کمپنی میں ملتا ہے
07:51وہ
07:53کہیں اور سے مل نہیں سکتا
07:55تو بچے کا
07:57ایک عمر تک
07:59ماں باپ کی گود میں ہی رہنا بہتر ہے
08:04آپ اندازہ لگائیے
08:06آپ کوئی بھی اولاد بچے ہیں
08:08ماشاءاللہ
08:09کہ جب آپ
08:11چھوٹے اپنے بچے کو
08:16سینے سے لگاتے ہیں
08:18گود میں اٹھا کر اس کو
08:20یہ اسٹیبلش ہونا بھی باقی ہے
08:23کہ اس
08:26سینے سے لگا کے
08:28بھینچنے سے
08:29سکون باپ کو زیادہ ملتا ہے
08:33یا بچے کو ملتا ہے
08:34آپ کی دن بھر کی تھکن
08:38ایک منٹ میں دور ہویا تھی
08:39اس سے محروم ہم نہ کریں بچے کو
08:44ٹھیک
08:45اس سے ڈسکس کرنا
08:48کوئی بھی ریزن رہے
08:51بچے کا حق ہے
08:53اسے ہم اسے محروم نہ کرنے پاہے
08:55بچہ جب وہ اس
08:58ایمبریس میں
09:00اس آغوش میں آئے گا
09:02تو اس کی نفسیات بھی کچھ اور طرح کی ہوگی
09:05وہ پروٹیکٹڈ فیل کرے گا
09:07وہ نفسیاتی طور کے اوپر بھی
09:11وہ ایک ایسی انبائیمنٹ میں
09:13ذینی طور پر
09:14آپ نے آپ کو سمجھے گا
09:15جو بہت ہی کامفرٹیبل قسم کی ہے
09:17جب اب وہاں پہ لے کے جا رہے ہیں
09:18تو ہم اس سے اس کو محروم کر رہے ہیں
09:20ایک تو یہ چیز ہو گئی
09:21دوسری جیسے آپ نے
09:22ابھی اشارت فرمایا تھا
09:24کہ وہ امریکن ایکسنٹ میں
09:25مطلب ہو ہے
09:26یہ بڑا علم ایک ہے
09:28اس کے اوپر لکھا بھی بہت گیا
09:29کہ جو شروع کے الفاظ
09:32ہم سیکھتے ہیں
09:33چار سال چار
09:34مہینے چار دن کی اون میں
09:37پہلی آواز جو ہمارے کانوں میں آئی
09:39وہ قرآن پاک کی ہے
09:41چونکہ وہاں سے اس کو
09:42شروع کیا جاتا ہے
09:43قائلے سے اور وہ
09:44اور پھر دوسری طرف وہ
09:46امریکن ایکسنٹ میں چیزیں سیکھ رہا ہے
09:48اس کے بھی نفسیاتی پہلوں ہیں
09:51جو اس کے اوپر
09:52بہت
09:53ڈیفرنٹلی اثر انداز ہوتے ہیں
09:57اس بارے میں فرمائی ہیں
09:59دیکھئے جو
10:02ماں باپ کی گودھ ہے
10:04وہ بڑے گہرے اثرات رکھتی ہے
10:09بچے کی نفسیات پہ
10:10یہ جو ہم بچے کو
10:12اٹھا کے
10:13اپنے سینی کے ساتھ لگاتے ہیں
10:15یہ
10:19ایک
10:21پروٹیکشن کا احساس ہے
10:24سینس آف سیکیورٹی پیدا کرتا بچے میں
10:28اور یہ سینس آف سیکیورٹی
10:31اس کی جو نفسیات بیلڈ اپ ہوگی لیٹر آن
10:35اس میں ایک بہا بنیادی رول پلے کرے گی
10:38جو بچے سینس آف انسیکیورٹی کا شکار ہو جاتے ہیں
10:41ساری عمر
10:44زیادہ تر کیسز میں
10:48دنیا سے ڈرتے ہوئے عمر بیتا دیتی ہیں
10:51اپنی بات کہتے ہیں
10:53وہ ڈریں گے
10:54بھری محفل میں
10:55یا پھر
10:58نیگٹیو رییکشن آ جاتا ہے
11:01کہ وہ
11:02بڑے اگریسیو ہو جاتے ہیں
11:05اور
11:06جو
11:09ظلم کا
11:10ارتکاب وہ کرتے ہیں
11:12کبھی اس کو غور سے دیکھئے تو
11:14کہیں کہیں
11:15ان کی جو اصل فطرت ہوتی ہے
11:18وہ باہر آ جاتی ہے
11:21وہاں سے پتہ لگتا ہے
11:23کہ اس بچے
11:24بنیاد یہ نہیں ہے
11:27بنیاد اس کی اچھی ہے
11:29لیکن
11:30اس کو جو
11:31سینس آف انسیکیورٹی ہو گئی تھی
11:34جنگ ایج میں
11:35اس نے اس کو ایسا بنایا ہے
11:37وہ کم کیسیز ہوتے ہیں
11:39لیکن ہو جاتے ہیں
11:40اس لئے بچے کو
11:42ماں باپ کا قرب
11:44ایک عمر تک ملنا چاہیے
11:46جب ہم بچے کو
11:47داخل کراتے ہیں
11:49فرس ٹائم
11:49بہت اہم ہے
11:52کہ سکول میں
11:53اس کے ساتھ
11:54کیا سلوک ہوتا ہے
11:55اگر
11:58کرخت سلوک ہے
12:00تو اس کی نفسیات پہ
12:04بڑا بڑا سے ڈال دے گا
12:06اس کے اندر
12:07ایک کرخت کی آئے گی
12:10جو اس کے
12:11کام میں بھی نظر آئے گی
12:15اس کی زبان میں بھی نظر آئے گی
12:16آپ کو
12:17تو جب ہم بچے کو
12:20فرس ٹائم کسی سکول میں لے کے جاتے ہیں
12:22بہت عام ہے
12:25کہ ہم
12:28سب سے پہلے یہ دیکھیں گے
12:30quality of staff
12:31وہاں کیا ہے
12:32سکول میں
12:34اور کیا وہ
12:38فالو کرتے ہیں
12:40سسٹم کو
12:41یہاں لاہور میں
12:43ایک سکول ہے
12:44اس کو
12:47ایک
12:47کینیڈین عورت
12:48ہیڈ کرتی ہیں
12:50میری
12:55ڈاٹرین لار نے کہا
12:56بیٹے کو داخل کرانا ہے
12:58یہ یہ سکول ہیں
13:01تو
13:03میں نے ان سے دو تین سکول کہے
13:05کہ ان کو دیکھ لیجئے
13:06تو
13:10ایک سکول کے لیے
13:12مجھے کہنے لے گی
13:13کہ انکل
13:13وہ کوئی سمجھ میں نہیں آرہا
13:15اگر آپ میرے ساتھ
13:18وہاں چلے چلے
13:19چلی
13:21چلتا ہوں
13:22وہاں گیا
13:24ملاقات ہوئی
13:26جو پرنسپل تھی
13:27سکول کی
13:28کینیڈین تھی
13:30ان کے ساتھ
13:33بہت تھوڑی سی
13:34ڈسکیشن ہوئی
13:35باہر نکلا
13:36تو میں نے
13:36اپنی ڈاٹرین لاؤ سے کہا
13:38کہ بیٹے آپ
13:39اپنے بچے کو
13:42یہاں داخل کرا دیجئے
13:43اور وہ داخل ہو گیا
13:45اس کے بعد
13:46روز میرے ساتھ
13:49گلشک پیش ہو گئے
13:51ڈاٹرین لاؤ کے
13:52کہ ایک ایسا سکول ہے
13:54بچہ کہتا ہے
13:57کہ آج میں نے نہیں پڑھنا
13:58کلاس میں
13:59میں نے کھیلنا
14:01تو
14:02تیچر فون اگری کر جاتی
14:03کہاں ٹھیک ہے بیٹے آئیں
14:04میں بھی کھیلتی ہوں
14:05آپ کے ساتھ
14:06وہ کہتا ہے
14:09میں نے یہ نہیں پڑھنا
14:10یہ چیز پڑھوں گا
14:11کہ چلیے یہ پڑھتے ہیں
14:12تو
14:17میں
14:19بچی کو تسلیل دیتا رہا
14:22لیکن
14:24دو سال جب بچہ
14:25وہاں پڑھ لیا
14:25تو بچے کی
14:28پرسنالیٹی میں
14:29زبردست قسم کی چینج آئی
14:32کہ بہت کانفیڈنس تھا
14:35اپنی رائے کو بہت کھل کر ظاہر کرتا تھا
14:38ایڈ ڈیٹ ارلی ایج
14:40اچھا
14:41جب وہ پانچ سال کے ساتھ
14:43جو کی جو فیل کر رہا ہے
14:45وہ اس نے بڑے اعتماد سے کہہ دیں آئے
14:47تو وہ
14:52میں نے توجہ دلائی کے یہ دیکھئے
14:54یہ اس کی پرسنالیٹی بیلد کی ہے انہوں نے
14:59اور ان کا رویہ بلکل درست تھا
15:04اس کا نتیجہ اب کیا ہوا
15:06وہ بڑا بچہ تو ان کا چلا گیا
15:09ایس ایس ایسن میں داخل ہو گیا
15:10اور وہاں جا کے اس کی
15:14تربیت جو بنیاد بن گئی تھی
15:18اس نے اپنا کام دکھایا
15:20اب انہوں نے اپنا چھوٹا بچہ بھی وہیں داخل کرا دیا
15:25اس کی پرسنالیٹی بھی اسی طرح بن رہی ہے
15:28وہ کھیل کھیل میں سکھاتے ہیں
15:33بچے کو کنفرنٹ نہیں کرتے
15:36اس کا میرا رویہ تو ایسا ہے
15:41بچہ کہہ رہا ہے کہ نہیں
15:43میں نے یہ کرنا کرنی
15:44تم یہ نہیں کرو گے یہ کرو گے
15:46وہاں وہ نہیں ہیں
15:50وہ ایری کر کے کہاں ٹھیک ہے
15:53وہ ہی کرتے ہیں جو آپ کہہ رہے ہیں
15:54تھوڑی دیرے میں اس کو آرام سا موڑ کے
15:56اس طرف لے جائیں گے جو کرنا چاہ رہے ہیں
15:58تو یہ جو ارلی ایج کی
16:04ٹریٹمنٹ ہے ٹیچرز کی
16:06وہ انسان کی بچے کی پرسنالیٹی بنانے میں
16:11بڑا رول پلے کرتی ہے
16:12سارے عمر ویسا ہو جاتا ہے
16:16تو ہمیں محتاط رہنا چاہیے
16:20اور ایک چیز ہمیں انشور کرنی چاہیے
16:23جب ہم بچے کو
16:25فرس ٹائم داخل کراتے ہیں سکول میں
16:28کہ quality of staff کیا ہے
16:31اور ان کا mandate کیا ہے
16:34مقصد تو یہ ہے کہ بچہ ان کے سکول میں آیا ہے
16:40اس کی ذہنی صلاحیتیں polish ہوں
16:45نہ کہ اس کو done double کے ذریعے
16:51curb کر دیا جائے
16:52پھر جو تعلیم ہم دے رہے ہیں
16:56وہ اتنی carefully selected ہو
16:59کہ اس سے بچے کا ذہن کھلے
17:02نہ کہ وہ overload ہو جائے
17:06ابھی آپ دیکھیں ہمارے یہاں چھوٹا سا بچہ جا رہا ہوتا
17:11اس کا بستہ اٹھانے کے لیے
17:13ایک ملازم کو ساتھ جانا پڑتا ہے
17:15کہ بچہ اتنے بوجھ کو اٹھا نہیں سکتا
17:18یہ ہم overload کر رہے ہیں اس کے بچے
17:21ویسے بھی management کے اندر بھی آپ کو پڑھا ہوگا
17:25ایک چیز ہمارے یہ کہی جاتی ہے
17:27کہ زیادہ information pass on کرنا
17:30ہمیشہ نقصان دے ہوتا ہے
17:33ہم یہ کہتے ہیں don't load your subordinate
17:36with excessive information
17:38اتنی information pass on کیجے جتنی required ہے
17:42یہ ہم management میں بھی exercise کرتے ہیں
17:45اس کے بجے یہ ہے کہ وہ جو بہت زیادہ information ہے
17:49وہ confuse کر دے گی کام نہیں ہو پائے گا
17:53information اتنی ہی ہم دیتے ہیں جتنی
17:56بہت ضروری ہو جائے
17:58اسی طرح بچے کے علم اتنا دیجے
18:03جتنا وہ absorb کر رہا ہے
18:06اس کو overload مت کیجے
18:08ہمارے یہاں کتابیں پڑھائی جاتی ہیں
18:11طول کے
18:12ہم علم نہیں پڑھاتے ہیں
18:16بچے کا بستہ اتنا ہی بھی ہوتا
18:20اٹھا بھی نہیں پاتا
18:21پڑھے گا کیا
18:22یہ بار کیرفلی select کیا جانا چاہیے
18:26سکول یہاں بچے کو ہم بھی اتنے ہیں
18:28وہ آپ جیسے اشارت فرما رہے ہیں
18:31تو وہ ویلیم ورڈزورت انگریزی کے مشہور شاعر ہے
18:33نہیں نہیں
18:33تو ان کا بھی کہنا ہے
18:36کہ بچہ اس دنیا میں آتا ہے
18:39ایک ایسے ذہن کے ساتھ
18:41جو بالکل صاف سلیٹ ہوتی ہے
18:43اور پھر جو کچھ ہم بچپن میں اس کے اوپر لکھ سے جاتے ہیں
18:47وہ ساری عمر قائم رہتا ہے
18:49اور وہ ساری عمر قائم رہتا ہے
18:51اب بالکل صحیح آپ نے جیسے اشارت فرمایا
18:53کہ بہت ہی اعتیاد کے ساتھ
18:56بہت ہی سوچ سمجھ کے
18:57اس میں یہ فرمائیے کہ
18:59یہ جو
19:00بچپن کی کہانیاں
19:04بچپن کی لوریاں
19:05بچپن کی جو ہیں
19:07ان کی اہمیت کتی زیارہ ہو جاتی ہے
19:09اس کی شخصیت سادھی میں
19:10کمال کی بات آپ نے کی ہے
19:12ہمارے اسلاف تعلیمی آفتہ نہیں تھی زیادہ
19:17وہ آج بھی تعلیم ہوتی تھی
19:19کہیں کہیں آپ کو
19:22زیادہ تعلیم بھی نظر آئے گی لیکن
19:24ہم جنرل بات کر رہے ہیں
19:27وہاں تعلیم کا لیول کوئی بہت زیادہ
19:29اچھا نہیں تھا
19:31لیکن اللہ تعالی نے انہیں وزڈم سے نوازا تھا
19:35اور یہ جو کہانی آئے ہیں
19:42معلوم نے کتنی صدیوں پہلے
19:45بزرگوں نے انہیں فریم کیا ہوگا
19:49لوریاں
19:52کتنی دیر پہلے
19:55یہ
19:56بنائی گئی ہوں گی
19:58لکھنے کا تو اس لیے میں نہیں کہتا
20:00کہ اس کا رواج نہیں تھا ہمارے ہاں
20:02یہ وہ چیزیں ہیں جو
20:05اخلاقیات
20:07بچے میں انسٹل کرنے کے لیے
20:09استعمال ہوتی تھی
20:10مختلف کہانیاں
20:13بڑے بڑے خوبصت کہانیاں بنی میں
20:15اس میں صرف جنات کی کہانیاں نکال دیجئے
20:19وہ ڈر اور خوف پیدا ہوتا تھا
20:20وہ منس کر دیجئے
20:22لیکن باقی جو کوئی تھا
20:25وہ کہانیاں آپ دیکھیں
20:27جب ہم کلاس فور یا فائب میں تھے
20:30ہاتم تائی کی کہانی پڑی تھی
20:32جی
20:32کہ آجی رات کو ایک مہمان آ گیا
20:36تو ہاتم تائی نے
20:38اپنا بڑا قیمتی گھوڑا
20:40وہ زبا کر کے اس کو کھلا دیا
20:43اور پتہ میں نہیں چلنے دیا
20:45کہ میں نے کیا کیا ہے
20:46تو اگلے دن
20:49اس مہمان نے پوچھا
20:50کہ تمہارے گھوڑے کی بڑی
20:51تعلیف سنیئے
20:53گھوڑا کہاں
20:54تو اس نے بڑا شمدگی کے لہجے میں
20:57معمیقلی
20:58ہاتم تائی میں بات کی
21:00کہ وہ میں نے راتے بگر دیا
21:02اب یہ کہانی ایسی تھی
21:05کلاس فور میں پڑی ہوگی میں نے
21:08یا کلاس ٹری میں کہیں
21:11اس طرح پڑی
21:11اب
21:13in any case
21:14وہ آج سے کوئی
21:17ساتھ ستر سال پرانی بات ہے
21:21لیکن
21:23اس کا اثر ذہن پر آج بھی باقی ہے
21:27یہ کہانیاں
21:32انسان کی پرسنالٹی بیلنگ کے اندر
21:35بہت بہت رول پلے کرتی تھی
21:36ہمارے بزرگ بڑے سمجھدار لوگ تھے
21:41بجائے ڈائریک نصیت کرنے کے
21:44ایسی خوبصت کہانیاں
21:47بیان کرتے تھے
21:48اور ان کہانیوں میں سبق تھا
21:50اور وہ بچے کے ذہن پر
21:53اس طرح سے امپرنٹ آتا تھا اس کا
21:56کہ وہ ساری عمر نہیں نکلتا تھا
21:58انفلینس کرتا تھا بچے کے روائیوں کو
22:01وہ چیزیں واپس آنی چاہیے ہیں
22:05وقت ہمارے پاس نے ہی رہیا
22:08کہ بچے کو سلانے کے لیے
22:11اس کو چھوٹی عمر کے بچے کو اپنے ساتھ لٹھا کے
22:14کہانی سنائی جائے اور وہ کہانی سنتا سنتا سو جائے
22:18وہ ایک فلم میں نے دیکھی انگریزی کی
22:20ڈیڈ پوئٹ سوسائیٹی
22:22تو ہوتا یہ ہے کہ سکول کے اندر
22:24جہاں بڑا ہی ڈسپلن ہے
22:26سختی ہے
22:28اس میں ایک نیا ٹیچر آ جاتا
22:30اور نیا ٹیچر جو ہے وہ بچوں کو کہتا ہے
22:34کہ پرانا جو طریقہ ہے نا
22:36اس کو اٹھا کے پھینک لوں
22:37یہاں تک کہ وہ پہلی کتاب کھولتا ہے
22:40اور اس کتاب کا کہتا ہے
22:42پہلا سبب کھولو
22:43اس میں انہوں نے لکھا ہویا ہے
22:45کہ جی اس اس طرح سے
22:47تعلیم حاصل کرنی چاہیے
22:49عدب یہ ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ
22:51وہ بچے پڑھنا شروع کرتے ہیں
22:52ان کو اس طرح پڑھا جا رہا ہے
22:54کہتا ہے اس کو پھاڑ دو
22:56وہ بچے بڑے پریشان ہوتے ہیں
22:59کھر وہ صفحہ پھاڑ کے
23:01سارے ردی کی ٹوکری میں پھینک جاتے ہیں
23:03اس کے بعد وہ کیا کرتا ہے
23:05وہ ڈیسک کے اوپر کھڑا ہو جاتا ہے
23:07وہ کہتا ہے عدب
23:09تعلیم اس کا یہ دنیا کو
23:10بہت لفت پس منظر سے دیکھنا
23:13تناظر میں دیکھنا
23:14ان کو بھی کھڑا کرتا ہے
23:16پھر وہ پورا اس کا علم جو ہے وہ
23:18لے کے چلتا ہے اور بنیادی طور پہ
23:20ڈیٹ پوئٹ سوسائیٹی ایک ایسی
23:22سوسائیٹی بناتے ہیں بچے
23:24جہاں پہ وہ چھپ کے عدب کی
23:26نظمیں پڑتے ہیں
23:27ان کے اندر تجسس پیرا کرتا ہے
23:31یہ فرمائی
23:32اس علم میں اس تعلیم میں
23:34تجسس کی جو اہمیت ہے
23:37ان کے اندر پیرا کرنے کی
23:38وہ کتنی زیادہ ہے
23:40لیکن تجسس کو
23:42ہم کبھی اچھے معنیوں میں
23:44نہیں لیتے ہیں ہمارے یہاں
23:46کچھ ایسی ریت چلی ہے
23:49کہ ہم تجسس کو
23:50کوئی پوزٹیف سینس میں نہیں گنتے
23:52حالانکہ
23:55تجسس اتنی اہم
23:57چیز ہے
23:57کہ اس کے
24:00نہ ہونے سے
24:03نہ آپ
24:05علم میں آگے بڑھ سکتے ہیں
24:06نہ تحقیق میں آگے بڑھ سکتے ہیں
24:09جس طرح سے
24:11کسی معاشرے کو بھی
24:12آگے لے جانے میں تحقیق بڑھا رول پلے کرتی ہے
24:15بہت بنیادی رول ہے
24:16اگر
24:18آپ گننا شروع کریں گے کہ
24:20ہمارے زبال کی
24:22وجوہات کیا ہیں
24:24بہت سی ملیں گی
24:26ہم
24:28ہر آدمی شد شروع کرے گا
24:30کہ اخلاقین ہتاتا ہے
24:32ہمارے یہاں
24:35لیکن جن جن گہرائی میں جاتے جائیں گے
24:37پتہ یہ چلے گا
24:38کہ مسلمانوں کے زبال کی
24:40ریزن یہ تھی کہ تحقیق ختم ہو گئی تھی
24:43ریسرچ اینڈ ڈویلمنٹ
24:44آج سے سات سو سال پہلے
24:48ہم نے ریسرچ اینڈ ڈویلپنٹ کو
24:51خیر بات کہہ دیا تھا
24:52وہاں سے ہمارا زبال شروع ہو گیا
24:55وہ قومیں جو جنہوں نے
24:58ہماری ہی کتابیں اٹھا کے
25:00جو مغرب بڑے
25:06ببانگ دوحل
25:07یہ بات کہتا ہے
25:10کہ ہم نے اپنی تحقیق کی بنیادیں رکھیں تھی
25:13اس تحقیق پر جہاں مسلمان چھوڑاتا اسے
25:16جی بلکم
25:17تو مسلمان اس سے تہید آمن ہو گئے
25:20نتیہ وہاں زبال کو چلے گئے
25:23اس سب کے پیچھے تجسس ہے
25:26جس کو ہم کہتے ہیں نا
25:30کہ
25:30موٹیویٹنگ فورس
25:34تجسس ہے
25:36تحقیق کا پرائیم موور تجسس ہے
25:40اس کو وہ ایڈیٹٹ کرتا ہے
25:44تجسس
25:46تحقیق کو
25:48تو تجسس
25:50نہ ہونا تو موت ہے
25:52میرے
25:52میرے الفاظ میں
25:54بلکم صحیح کہہ رہے ہیں
25:55علمی موت ہے بندے کی
25:56بلکم
25:57اگر تجسس نہیں ہے
25:59تو پھر
26:00اس کے علم کی موت
26:01واقع ہو جائے گی
26:02یہ بڑی اہم چیز ہے
26:04اس تجسس کو
26:05ابھارا جانا چاہیے
26:07یہ
26:11کلاس نائن میں
26:13ہمارے ایک
26:14ٹیچر نئے آئے
26:15بہت ہینڈسم آدمی
26:17اور
26:22انہوں نے
26:23اپنا تعریف کر آیا
26:24اور تعریف
26:27کن لفظوں میں کر آیا
26:28یہ نہیں تھا کہ
26:29میرا نام یہ ہے
26:30اور میں
26:30نیا ٹیچر آیا ہوں
26:31آج سے میں آپ کو یہ پڑھاؤں گا
26:33نو
26:34انہوں نے سلام کیا
26:37اور سلام کرنے کے بعد
26:38انہوں نے کہا
26:40کہ میں آپ کو
26:41اپنا ایک شیر سناتا ہوں
26:43گل ہوں میں
26:44خار ہے میری پاداش
26:47اچھا
26:48رنگ و بو میرے جرائی میں
26:50یہ کلاس نائن سے
26:52یاد ہیں ہوئے ہیں
26:53اچھا ماشاءاللہ
26:54وہ
26:55اس میں میری
26:56یاداش کو
26:57کوئی دخل نہیں ہے
26:58یہ جو
27:01آہستہ آہستہ ہے
27:02اس کے معنی سمجھ میں آئے
27:03جو جو آگے بڑھے ہم
27:05پھر
27:06تعلیم مکمل کر کے
27:08پریکٹیکل لائف میں ہم آگئے
27:09تو وہاں
27:11اس کے معنی جو جو
27:12کھلتے گئے
27:14تو پتہ چلا کہ
27:16وہ شیر کیا تھا
27:17یوں یہ کبھی نہیں بھولا
27:18ہم
27:19اب میں
27:21اسی سال کا ہو گیا
27:22ماشاءاللہ
27:24جب میں
27:24کلاس نائن میں تھا
27:26یہ بات ہے
27:28نائنٹین فیفٹی ایٹ کی
27:29ہم
27:30تو
27:31اب آپ دیکھ لیجئے
27:32سکسٹی سکس یئرز بیک
27:34ہم
27:34بلکہ سیمٹی سکس یئرز بیک
27:40اس وقت یہ شیر سنا تھا
27:45لیکن
27:46پریکٹیکل لائف نے
27:47اس کے معنی مرے سمجھائی
27:48تو اگلا جو جملہ
27:50انہوں نے ادا کیا
27:51انہوں نے کہا
27:52میرے مذہب میں مارنا حرام ہے
27:53اچھا
27:54اب وہ پرسنالٹی
27:59آج بھی مجھے یاد ہے
28:00آہ
28:01میں انہیں بھولا نہیں ہوں
28:03اس شیر
28:04اس جملے
28:04اور اس
28:05جاننے کی
28:07جستجو جو انہوں نے پیدا کی
28:08اس حوالے سے پھر وہ
28:10یہ بہت چیز
28:11کاؤنٹ کرتی ہے
28:12چاہے وہ
28:14گھر پر تعلیم
28:16دے رہے ہوں
28:16ماں باپ
28:17یا سکول میں
28:19ٹیچر
28:19بہت اہم ہے یہ نکتہ
28:23کہ آپ کس
28:25ڈھب سے
28:27بچے کو
28:29تعلیم دیتے ہیں
28:31علم پاسون کرتے ہیں
28:32یہ بڑے
28:36معنی لگتی ہے
28:38اور جو آپ نے فرمایا
28:39تجسس
28:40جیسے میں نے آپ سے کہا
28:41کہ اگر آپ
28:42تجسس
28:43جسس ختم کر دیں گے
28:45تو انسان کی علمی موت
28:46واقعی بڑے آئیں گی
28:47بجائے شاہد
28:47بلکہ
28:48بلکہ
28:49صحیح فرما رہے ہیں آپ
28:50اچھا
28:51اب تو جسس پیدا ہوتا ہے
28:52سوال کرنے سے
28:54اور
28:55سوال کو
28:56روک دینا
28:57جو ہے
28:58وہ تو جسس
28:58کو ختم کرنا
28:59اب یہ دونوں طرح کی
29:01یعنی
29:02ہم نے دیکھا
29:02تعلیم
29:03باہر کے ملکوں میں
29:04ہم جب دیکھتے ہیں
29:05وہ سوال کی اہمیت
29:06سمجھتے ہیں
29:07ہم نے عام
29:08سارے سکولوں
29:09یا کولیوں میں
29:09تو نہیں
29:10میں یہ بات کہتا
29:10اچھے بھی ہیں
29:11ہمارے ہاں
29:12لیکن ہم
29:13اس کو
29:14شٹ اپ کول دے رہتے ہیں
29:15بچے کو
29:15کہ نہیں چھپ کرو
29:16ماں باب کے اوپر بھی
29:18یہ
29:18صادق آتا ہے
29:20کہ وہ بچے کو
29:21سوال کرنے نہیں دیتے
29:23میں نے منو بھائی کو دیکھا
29:25مرہوم کو
29:26کہ ان کے بچے آ کے
29:27جی وہ غریب سوال کرتے تھے
29:29بعض رہتے تھے
29:30وہ عام واشرے میں
29:31شاید بے عدبی سمجھے
29:32وہ کہتا ہے
29:33نہیں اس کو ٹوکو نہیں
29:34مجھے اس کا جواب دینے دو
29:36یہ
29:37باہر جا کے پوچھے گا
29:38لوگوں سے
29:39تو بدتہذیبی سیکھے گا
29:41ہم سکھائیں گے
29:42عدب کے ساتھ
29:43اور وہی آپ والی بات کے
29:45ترجسوس پیدا کریں گے
29:46اس کے اندر
29:47اس میں
29:49دراصل غلط
29:50زیادہ قصور
29:51ماں باپ کا ہے
29:52اچھا
29:53ہم لوگ
29:56بچے کے سوالات سے
29:57گھبرا کے
29:58اس کو شٹ اپ کول دے دیتی
29:59پھر
30:03اگر
30:04بدقسمتی سے
30:05بچے کے ماں باپ
30:06میری طرح کے ہیں
30:07جن کو
30:09کچھ آتا جاتا نہیں ہے
30:11بچے نے سوال پوچھے
30:13اب مجھے نہیں آتا
30:15تو میں اس کو
30:16ڈانٹ کے چھپ کر آ دوں گا
30:18اس لئے کہ میں باپ ہوں
30:19میرا آپر ہینڈ ہے
30:20میں
30:21اس ہائی ہینڈیڈنیس میں جاؤں گا
30:24اسے چھپ کر آ دوں گا
30:26یہ ہم بچے کو
30:28تباہ کر رہے ہیں
30:29بلکہ
30:32انکرش کیا جانا چاہیے
30:34کہ آپ سوال کریں
30:36جواب میں دوں گا
30:37اور جہاں نہیں آتا
30:39وہاں بڑا
30:40اوپن لی کہہ دے
30:41کہ بیٹا یہ مجھے نہیں آتا
30:43لیکن میں
30:43سیکھ کے آپ کو
30:45ایک آت دن میں جواب دے دوں گا
30:46اس کا
30:47یہ بہت ہے
30:48میں سیکھ کے
30:49خود آدمی پہلے
30:50اپنے کوشش کریں
30:51اس کو
30:52ایک چیز میں
30:53بتانا چاہوں گا
30:54مجھے نہیں آتا
30:55میں بھی کہیں سے سیکھوں گا
30:57تو آپ کو بتاؤں گا
30:58آپ بھی سیکھ سکتے ہیں
31:00میں اس کو وہ رات
31:02اصل میں دکھا رہا ہوں
31:03سیکھنے کی
31:04ماں باپ
31:07یہ رویہ رکھتے ہیں
31:09تو ہمارے
31:10ٹیچرز بھی
31:10ہمارا حصہ ہیں
31:11انہوں میں
31:14بچپن میں
31:15سوال پوچھنے پہ
31:16ماں باپ سے
31:16ڈانٹ کھائیے
31:17اور
31:19ان کی سمجھ میں
31:20یہی بات آئی ہے
31:20کہ بے عدبی ہو رہی ہے
31:22سوال پوچھ کے
31:24بڑے کی بے عدبی کر رہے ہیں
31:26تو
31:27کلاس میں
31:28سوال کا جواب نہیں دیتے
31:31میں
31:32الزام نہیں دے رہا
31:32اس اصحاب حضاء کو
31:34ہمارا حصہ ہے
31:34میں جا کے وقت
31:37پڑھانا شروع کر دوں گا
31:38میرا رویہ
31:38اب یہی ہوگا
31:39کیونکہ
31:41میری ایک پرابلم یہ ہے
31:43کہ میں
31:43اپنے گھر کے مسائل میں
31:46معاشرتی مسائل میں
31:48مالی مسائل میں
31:49اس طرح سے
31:52ڈوبا ہوا ہوں
31:52کہ میرے پاس وقت نہیں
31:55کہ میں
31:56لائبریری میں
31:57وقت گزار سکوں
31:59اور میرا مطالعہ
32:00وسیع ہوتا جائے
32:01جو ہی میں نے
32:02تعلیم مکمل کی
32:03اور میں نے
32:04جاب شروع کر دی
32:05میرے مطالعہ
32:08کا سلطہ من قطع ہو جاتا ہے
32:09میں
32:10جنرل بات کر رہا ہوں
32:11ایکسپشنل کیسی سے
32:12گھر کے اندر
32:17ہم نے
32:18گھر سے
32:19کتاب کو
32:20دیس سے نکالا دے دیا
32:21یہ بہت
32:22یہ بہت
32:22ظلم گھایا
32:23ایک بڑی ضروری چیز ہے
32:26کہ جب
32:27کوئی بچہ
32:27یا کوئی نوجوان
32:29کتاب بھی نہیں
32:31کہ ابتداء کر رہا ہے
32:33تو کتابیں
32:36اتنی دلچسپ ہونی چاہییں
32:38جو اسے اٹھنے نہ دیں
32:39پرگیم کا وقت اب
32:40ختم ہو رہا ہے
32:41ازار عزیزے
32:41آج کے لیے
32:42شاہ صاحب نے
32:43آج جو بڑی اہم ایک بات
32:45کہی
32:45اور اس کے اوپر
32:46غور کی دے گا
32:47وہ یہ ہے
32:47کہ اپنے بچے کے اندرز
32:49تجسس پیلا کی دے
32:50تجسس کو
32:51کبھی مرنے نہ دی دے
32:52اس کی وجہ یہ ہے
32:54کہ تجسس ختم ہو جائے
32:55تو علم کی موت ہو جاتی ہے
32:57تو
32:58اس کا تجسس
32:59اس کے سوالوں کی صورت
33:00میں سامنے آتا ہے
33:01سوال اس کو پوچھنے دیں
33:03اگر آپ کے پاس
33:04جواب نہیں بھی ہے
33:05تو شاہ صاحب جیسے کہہ رہے ہیں
33:06کہ خود تحقیق کر لیں
33:08تھوڑا سا سیکھ لیں
33:08اور پھر بچے کو بتائیں
33:10اس کے سامنے اقرار کر لیں
33:11کہ مجھے اس کا جواب نہیں آتا
33:13میں تمہیں پتا کر کے بتاؤں گا
33:14اور بتائیں ضرور پھر اس کو
33:16تاکہ وہ سیٹسفائی ہو سکے
33:18اس کے ساتھ لئے لئے
33:20اللہ حافظ

Recommended