Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Roshni Sab Kay Liye

Topic: Islami Muhimmat

Host: Shahid Masroor

Guest: Mufti Muhammad Sohail Raza Amjadi, Allama Hafiz Owais Ahmed

#RoshniSabKayLiye #islamicinformation #ARYQtv

A Live Program Carrying the Tag Line of Ary Qtv as Its Title and Covering a Vast Range of Topics Related to Islam with Support of Quran and Sunnah, The Core Purpose of Program Is to Gather Our Mainstream and Renowned Ulemas, Mufties and Scholars Under One Title, On One Time Slot, Making It Simple and Convenient for Our Viewers to Get Interacted with Ary Qtv Through This Platform.

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://www.youtube.com/ARYQtvofficial
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00Thank you very much.
00:30Thank you very much.
01:00Thank you very much.
03:26All right.
03:30So that's what we have to do.
04:00is to say that in order that we are going to get the right
04:03and we are going to get the right
04:06because Salman Farsi radiallahu taala in the last few days
04:09is a good day
04:11that is a new and new way
04:14to create a new way to plan
04:17and we are going to get the right
04:19so that we are going to get the right
04:23one thing is that we are going to do
04:25that is a way to do
04:27the right
04:28They are going to go through the streets.
04:31That's why they have been left.
04:32They have been left.
04:34Then they have been left.
04:36But they have gone through the streets.
04:38But there is a way that the teachers of Mecca
04:43have been left, which is a part of the religion,
04:45is the way that Muslims have left.
04:47That Islam is going to be left.
04:49So Muslims can be done with them.
04:52Islam is going to be left.
04:54So they have been left.
04:56The kept happening.
04:58This was a case of a mistake.
05:00That has been a case of a guide.
05:03With a guide, a guide, a guide, a guide, a guide for an official profession.
05:07All these were all of the same.
05:09And people had guided by was told them for the only reason to use what they were doing.
05:16But they had used to use the guide of the guide.
05:20And they were able to use the guide to my god's guide.
05:23Okay.
05:53nizam میں نہیں لیکن ہمارے nizam سے
05:55باہر ہو کر بھی آگے بڑھتے چلے جا رہے ہیں
05:57اور انہیں ہر جگہ با فتح نصف
05:59عطا ہو رہی ہے ان سے برداشت نہیں ہوتا
06:01تھا تو خاص طور پر
06:03یہاں پر آپ دیکھیں
06:05کہ غزوہ اہد ہوتا ہے تین سن حجری میں
06:07حالانکہ بظاہر
06:09کچھ دیر کے لیے عظیمت کا
06:11عظیمت کا سامنا ہوا
06:12لیکن حضور نبی کریم علیہ السلام
06:15کی یہاں پر حکمت و عملی کیسی تھی
06:16کہ یاد رکھیں کہ جو ہارتا ہے
06:19وہ پہلے میدان جنگ چھوڑتا ہے
06:21جنگ اہد میں بھی
06:23کچھ اس طرح معاملہ ہوا
06:24کہ کفار نے پہلے میدان جنگ چھوڑا
06:27اب وہ سوچ نہیں کہ ہم جیتے تھے
06:29یا آرے تھے یہ ہوا کیا تھا
06:30چھوڑ کے تو بات دیں
06:31ان کا غصہ تو تھا
06:33یہاں پر جو یہودی قبائل تھے
06:35یہ آپ اس میں جمع ہوئے
06:37اور انہوں نے باقاعدہ اب اس میں جو
06:39ان کے بڑے بڑے امائیدین تھے
06:41جن میں کئی نام آتے ہیں
06:42وہ باقاعدہ مکہ مکرمہ گئے
06:45اور وہاں پر مشرقین مکہ کو ابھارا
06:47کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں
06:49یہ ہوگا وہ ہوگا
06:50ہم اپنی ساری انرجی یہاں پر خرش کر دیں گے
06:53ہم اپنا جو ہمارا کاروبار ہوتا ہے
06:55پروفٹ ہم آپ کو دیں گے
06:57بجٹ ہم آپ کو دیں گے
06:58کوئی تکلیف نہیں ہوگی
07:00یہ بس مسلمانوں کو ٹھیک کرنا ہے
07:02اور باقاعدہ انہوں نے مشرقین مکہ کو
07:05وہ بھی بے شمار جو مسلمانوں کے خلاف قبائل تھے
07:08ان کو جمع کر لیا
07:09اسی لئے کہتے ہیں کہ غزوہ احضاب
07:12کہ یہاں پر ایک ایسا موقع تھا
07:14کہ سارے دشمنان اسلام
07:16یعنی یوں سمجھ لیں
07:18کہ مسلمان ایک طرف ہیں
07:20اور سارے دشمنان اسلام ایک پلیٹ فارم پر ہیں
07:23اور اب وہ آگئے
07:24یہاں حضور نبی کریم علیہ السلام کو خبر ملی
07:26تو سلمان فارسی رضی اللہ تعالی نے مشورہ دیا
07:30کہ یا رسول اللہ ہم جب فارس میں تھے
07:31کبھی ایسا معاملہ ہوتا تو ہم خندقے کھود کر
07:34اس طرح اپنا دفاع کرتے تھے
07:36اچھا یہ جو طریقہ تھا
07:38یہ روایتی طریقوں سے ہٹ کر تھا
07:40یہ حضور نبی کریم علیہ السلام نے اسے مان لیا
07:42دس دس صحابہ کی
07:45ڈیوٹی لگی کہ چالیس چالیس
07:47گز خندقے کھو دی جائیں
07:49اور یہ پورے مدینہ منورہ کے
07:51آس پاس اس طرح ہو گیا
07:52یہاں سے تین ہزار کا لشکر آتا ہے
07:55اور یہاں پر حضور نبی کریم
07:57بلکہ تین ہزار کا لشکر مسلمانوں کا ہے
07:59اور کفار کی طرف سے
08:01دس ہزار کا لشکر آتا ہے
08:02آپ ذرا بتائیں کہ کیا موازنہ ہے
08:04کوئی موازنہ نہیں
08:05اس سے ایک بات یہ معلوم ہوتی ہے
08:07کہ مسلمانوں نے کبھی اپنی تعداد کو نہیں دیکھا
08:09مسلمانوں نے کبھی
08:11مسائل تین کے پاس جنگا تھا
08:12مسلمانوں نے کبھی کفار کی قوتوں کو نہیں دیکھا
08:15جہاں میرے نبی علیہ السلام نے حکم دیا
08:18تو اس پہ کوئی سوچا بھی نہیں
08:20اور آقا علیہ السلام کی معیت میں آ گئے
08:22اور یہ محاصرہ ایک مہینے تک رہا
08:26اور یہاں پر تاریخ دان لکھتے ہیں
08:28کہ ایک مہینے تک رسد کی کمی ہو گئی
08:31خوراک کی کمی ہو گئی
08:32کوئی چیز اندر نہیں آ رہی
08:34یعنی مشرقین جو ہیں اور یہودی آنی پا رہے
08:37لیکن بعد سے ساری رسد روکی بھی ہے
08:40مسلمانوں کے پاس بھی کوئی چیز نہیں آ پا رہی
08:42فاقہ
08:43یعنی فاقے ہونے لگ گئے
08:44لیکن قربان جائیں کہ مسلمانوں نے
08:50افتار سے پہلے اس کی حالت کیا ہوتی ہے گرمیوں میں
08:52نقاحت تاری ہوتی ہے
08:54لیکن قربان جائیں کہ مسلمانوں نے
08:56نقاحت کو ظاہر نہیں ہونے دیا
08:58صحابہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک ایک پتھر باندھا تھا
09:01کسی موقع پر آقا علیہ السلام کی کمیز مبارک ہٹی
09:04تو دو دو پتھر باندھے ہوئے تھے
09:05خندکے میرے آقا علیہ السلام
09:08صحابہ کے ساتھ مل کر کھود رہے ہیں
09:11اور آخر تک اس میں شامل رہے
09:13ایک مہینے تک محاصرہ کر کے
09:16اس میں کچھ مبارزات ہوئیں
09:17جیسے عمر بن عبدعود
09:18جس نے ایک جگہ تھوڑی خندک تھی
09:21وہاں سے یہ لوگ باہر آ گئے
09:23اور حضرت مولا علی رضی اللہ تعالی نے
09:25یہ ایک ہزار سوار کے برابر تھا
09:27مولا علی رضی اللہ تعالی نے دو ٹکرے کی اس کے
09:30کچھ لڑائیاں ہوئیں
09:32لیکن بقاعدہ جنگ نہیں ہوئی
09:34اور ایک مہینے کے محاصرے کے بعد
09:37تنگ آ کر
09:38یعنی ان کو یوں سمجھ لے
09:40کہ اس انداز سے شکست ہوئی
09:41کہ اپنے گھروں کو مایوس ہو کر
09:44واپس لوڑ گئے
09:45سر جی یہ جذبہ ہے
09:48ہم نے سنا ہے
09:50کہ شدت کی وجہ سے
09:52پیٹ پہ پتھر باندے جاتے ہیں
09:55ہمارا تجربہ نہیں ہے
09:58اور یہ تجربہ جن کا ہے
10:00انہوں نے اسلام کے لیے کیا قربانیاں دیئے
10:02یہ ہم سیکھتے ہیں
10:03اب یہ جو اتنا بڑا ایک غزوہ ہوا
10:05جنگ ہوئی ایک اسٹیڈیجی کے ساتھ ہوئی
10:08اس کے اثرات اور نتائج کیا تھے
10:10بسم اللہ الرحمن الرحیم
10:12مفتی صاحب نے جیسا غزوہ احضاب کا
10:15پورا ایک اسباب کا جو پس منظر ہے
10:17اس کا وقوع ہے
10:19اس کا ذکر کیا
10:19اور اگر اس کے نتائج کی طرف
10:23ہم دیکھیں
10:23تو یقیناً
10:25کسی بھی جنگ کے جو نتائج ہوتے ہیں
10:27وہ بڑے اہم ہوتے ہیں
10:28اور غزوہ احضاب کے جو نتائج ہیں
10:31وہ تمام جنگوں میں
10:33سب سے زیادہ منفرد ہیں
10:35اور سب سے زیادہ بہترین اور آلہ ہیں
10:37اس کی وجہ یہ ہے
10:38کہ جیسے ہماری کسی سے لڑائی ہوتی ہے
10:40تو ہم کہتے ہیں
10:41دو بندے بھیج دیں گے
10:43وہ چیک کر لی ہے
10:44اب اگلی دفعہ بیس بھیج دیں گے
10:45وہ بھی چیک کر لی ہے
10:47اب اگلی دفعہ پوری طاقت لگاؤ
10:49ہمارے ہاتھ نہیں آ رہا
10:50تو کافروں نے یہ سب کر کے دیکھ لیا تھا
10:53یہ غزوہ احضاب پوری قوت تھی
10:55اور جب یہ پوری قوت
10:58جیسے مفتی صاحب نے بتایا
10:59کہ اس کو پلٹایا ہے مسلمانوں نے
11:01تو اس کا پہلا نتیجہ یہ نکلا
11:03کہ دوبارہ ان کی کبھی حمت نہیں پڑی
11:05سب ایک طرف ہو گئے
11:07لیکن
11:08سب واپس گئے
11:10اور یہ وہ مرحلہ تھا
11:13کہ اس کے بعد کبھی بھی کافر
11:15مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کا
11:18نہ سوچ سکتے تھے
11:19نہ اس کی انہیں امید تھی
11:21غزوہ احض میں تو
11:23تھوڑا سا دور جا کے
11:25وہ پلٹنے کی طرف آگئے تھے
11:26کہ دوبارہ حملہ کرتے ہیں
11:28یا اگلے سال حملہ کریں گے
11:30لیکن اس کا پہلا اثر یہ ہوا
11:32کہ غزوہ احضاب کے بعد
11:33انہوں نے یہ فیصلہ کیا
11:35کہ اب ہمارے درمیان
11:36اتنی ناقوت ہے
11:38جو تھی تو وہ لگا دی
11:39اس سے زیادہ کیا کریں گے
11:40تو یہ ایک اختتام ثابت ہوا
11:43ان کی مضاہمتوں کا
11:45ان کے حملوں کا
11:46اور یہ نتیجہ ظاہر ہوا
11:48دوسرا
11:49اس کا جو نتیجہ برامد ہوا
11:50وہ یہ تھا
11:52کہ مدینہ میں رہنے والے جو
11:54یہودی تھے نا
11:56وہ پوری طرح کھل گئے
11:57کیونکہ جیسے بتایا
11:59کہ منڈیوں پر ان کی اثرات تھے
12:01کاروبار پر ان کی اثرات تھے
12:03معاہدوں کے اندر جڑے ہوئے تھے
12:05بڑے مزوں کے ساتھ وہ رہ رہے تھے
12:08لیکن جب یہ غزوہ احضاب میں
12:10انہوں نے باہر مشرقین سے مل کر
12:12اندر سے خنجر گھوپنے کی کوشش کی
12:15تو وہ کھل کر سامنے آگے
12:17جس سے غزوہ بنو قرہزہ ہوا
12:19جیسے آگے مفضہ آپ ذکر کریں گے
12:21تو دوسرا اثر غزوہ احضاب کا یہ ہوا
12:24کہ منافق منافق کے طرح کھل گیا
12:27یہودی اپنی سازشوں میں کھل گیا
12:30اور مومنین
12:32مومنین کی شکل میں ظاہر ہو
12:34اپنے استقام کے ساتھ سامنے
12:35کیا بات ہے
12:37وقفے کی طرف بڑھنا ہے
12:38نہیں نہیں سر آپ
12:38قرآن کریم نے اس نقشے کو
12:41یوں بیان کیا
12:42منافق کہہ رہے تھے
12:49اللہ رسول نے ہمیں دھوکہ دیا
12:51اس غزوے میں
12:53مشکل میں پڑ گئے نا
12:54بڑی مشکل تھی اندر جان بچانا
12:56اور مومن کہہ رہے تھے
12:57کہ ہم تو اسی لمحے کا انتظار کر رہے تھے
13:00تو یہ وہ لمحہ تھا
13:02کہ جس نے ہر ایک کی پوزیشن کو
13:05غزوہ احضاب کا نتیجہ یہ ہوا
13:07کہ ظاہر کر دیا
13:08تیسرا نتیجہ غزوہ احضاب کا یہ ظاہر ہوا
13:11کہ جو حضور علیہ السلام کے موج سے ظاہر ہوئے
13:16دس بندوں کا کھانا پندرہ سو کو پورا ہو رہا ہے
13:19اور کیا برکتیں ہیں
13:22حضور جو قدال مار رہے ہیں
13:24تو اس کی روشنی شام کے محلات کو روشن کر رہی ہے
13:27اس سے لوگوں کا ایمان مضبوط ہوا
13:30کہ یہ کیسے نبی ہیں
13:32اور ان کے کیا اثرات ہیں
13:34جو لوگوں کے سامنے ظاہر ہوتے ہیں
13:36چوتھا اثر اس کا یہ ظاہر ہوا
13:38غزوہ احضاب کا
13:39کہ لوگوں کو پتا چل گیا
13:41کہ یہ منافق اور جو کافی رہنا
13:44ان کے درمیان اتفاق نہیں ہے
13:46یہ سب کھلا ایک ظاہر کرنے کی چیزیں ہیں
13:49مفاد پرس لوگ ہیں
13:51اندر سے یہ ایک نہیں ہے
13:53اسی لیے ہیں تو دس بارہ آزار
13:55ان کا قائد کوئی نہیں ہے
13:57ان کا لیڈر کوئی نہیں ہے
13:59کیوں؟
13:59اس لیے کہ ان میں اتفاق ہی نہیں ہے
14:01بھلے سارے قبیلے جمع ہوئے
14:03اور آخری اس کا نتیجہ یہ ظاہر ہوا
14:10غزوہ احضاب کا
14:11کہ یہ سمجھ میں آگئی
14:13کہ یہ مذہب اسلام کی علاوہ
14:16جتنے بھی مذاہب ہیں
14:17ان کا اپنے مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے
14:20گہرا
14:20اس لیے کہ دیکھیں
14:22کہ یہودی جو ہے نا وہ
14:23کافروں پہ شک میں پڑ گئے
14:25کافر یہودیوں پہ شک میں پڑ گئے
14:28اور بعض قبیلے والوں کو
14:30مسلمانوں نے لالش دیا
14:32کہ تم اتنی خجونے لے لینا
14:33ابھی یہاں سے چلے جاؤ
14:34تو وہ ریڈی ہو گئے
14:35کہ ہم لے کے چلے جائیں گے
14:36تو اس غزوے نے یہ ظاہر کیا
14:39کہ مسلمان وہ واحد قبیلہ ہے
14:42یا وہ واحد جماعت ہے
14:43جو اپنے دین کے ساتھ مخلص ہے
14:46خالص ہے
14:47باقی دنیا میں کوئی ایسا نہیں ہے
14:49کہ جو اپنے دین کے ساتھ خالص ہو
14:51دین کے ساتھ مخلص ہو
14:53ان کے سارے جو عیوب تھے
14:55وہ دنیا کے سامنے جو ہے وہ
14:57ظاہر ہو گئے
14:58یہ چند نتائج
14:59اور پھر صاحب
14:59کوئی بھی آسمانی مذہب ایسا ہے ہی نہیں
15:02جو انسانیت کو نقصان پہچانے کے لیے ہو
15:05ایک وقفہ ہے
15:06انشاءاللہ حاضر ہوتے ہیں
15:07راضی انکرام روشن صاحب کے لیے
15:09اور آج ہم اسلامی مہمات پر بات کر رہے ہیں
15:11اصل میں جب کوشش کی جاتی ہے
15:15تو مہم اس اجتماعی کوشش کا نام ہے
15:18کہ جو کسی ایک خاص مقصد کے لیے کی جاتی ہے
15:20اسلام نے صرف جو ہے وہ
15:24اللہ تعالیٰ پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر
15:27اور قرآن حکیم پر ایمان لانے کے بعد
15:29مسلمانوں نے ایک بہترین زندگی ہی نہیں گزاری
15:32بلکہ اپنے کردار کو سوارنے کے ساتھ ساتھ
15:35اسلام کے لیے قربانی دینے کا جذبہ بھی پیدا کیا
15:39اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں
15:42آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے بعد
15:44انہوں نے ان قربانیوں کا عملی ثبوت بھی دیا
15:47اور قربانی صرف یہ نہیں ہے کہ انسان اپنی جان قربان کرتے
15:50قربانی یہ ہے کہ آپ سختیاں اٹھائیں
15:52آپ جو ہے صعوبتیں برداشت کریں
15:55جن کا تذکرہ یہاں پر ہوا
15:57کہ مسلمانوں نے غزوہ آزاب کے موقع پر بھی
16:01صعوبتیں برداشت کی سختیاں برداشت کی
16:03اور پھر بھی آپ نے اپنے استقامت کو جو ہے
16:08وہ قائم رکھتے ہوئے جو دشمنان اسلام تھے
16:12ان کو ڈیفیٹ دی
16:13اب بات یہ ہے سر محترم مفتی صلی اللہ علیہ وسلم جدی صاحب
16:18اس کے علاوہ بھی بہت سارے غزوات ہیں
16:19یہ ایک بڑا غزوہ
16:20کہ جس میں مسلمانوں نے
16:22اپنی استقامت کے ذریعے
16:24اور اپنی استقامت کے ذریعے
16:26کفار کو شکست دی
16:28ان کو مایوس سلوٹیں پر مجبور کیا
16:31اور جیسے کہ یہاں پر ابھی تذکرہ بھی ہوا
16:33حافظ صاحبی فرما رہے تھے
16:34کہ بہت ساری جو قومیں تھیں
16:37ان کے جو معاملاتیں منکشف ہو گئے
16:40دنیا کے سامنے منکشف ہو گئے
16:42اب اس کے بعد ہم آتے ہیں
16:45غزوہ بنو قریضہ پر
16:47یہ کہاں ہوا
16:48کب ہوا
16:49اس کے حضبات کیا تھے
16:50دیکھیں اس کو میں تھوڑا سا
16:52جوننے کی کوشش کروں گا
16:54غزوہ آزاب کی آخیر سے
16:55کہ غزوہ آزاب جو ہوا
16:58تو اس میں مین کردار جو تھا
17:00وہ یہودی قبائل کا تھا
17:03اچھا
17:04میں نے کہا نا کہ یہی اٹھ کر مکہ میں گئے
17:06اور وہاں جو دشمنان اسلام تھے
17:09ان کو بھارا لالچے دیں
17:10ساری چیزیں ہوئیں
17:11اور اس میں ان کا کردار خاص تو پر
17:15جس طرح قبلہ علامت صاحب نے بھی فرمایا
17:16کہ کھل کر سامنے آ گیا
17:18اب دشمن کھل کر آ رہا ہے
17:20پہلے بھی ہوتا تھا
17:21لیکن آقا علیہ السلام حکمت عملی کی تحت
17:24اس سے نظر انداز فرماتے
17:26اور معاہدے کو ترجیح دیتے
17:27ظاہر ہے کہ اس وقت اور معاملات بھی تھے
17:31اچھا اس میں میں خاص تو پر یہ کہوں گا
17:33کہ یہ غزوہ خندق یا آزاب
17:35یہ کوئی معمولی غزوہ نہیں تھا
17:37یہ بڑا سخت قسم کا تھا
17:40اور اس میں یہاں تک کہ یہ
17:43اہلِ یہود جن کا شروع سے وطیرہ رہا ہے
17:45کہ جہاں پر جاتے ہیں
17:47تو یہ اپنے لالچ میں آ کر
17:49ان کو اچھا بھی کہتے ہیں
17:51سارے کام کرتے ہیں
17:52یعنی انہوں نے کہا
17:53مشرقین مکہ نے یہ بتاؤ
17:55کہ مسلمانوں کا دین اچھا ہے
17:56ہمارا دین اچھا ہے
17:57حالانکہ وہ اہلِ کتاب تھے
17:59ان کو کہنا چاہیے تھا
18:00کہ تم تو مشرقین ہو
18:02بتوں کی پوجہ کرتے ہو
18:03مسلمان کم از کم
18:05اللہ تعالیٰ کو تو مانتا ہے
18:06ٹھیک ہے ہمارا نبی الگ ہے
18:08ان کا نبی الگ ہے
18:08لیکن انہوں نے اس وقت کہا
18:10کہ نہیں جی تمہارا دین اچھا ہے
18:12جی جی جی جی
18:14اور باقاعدہ روایات میں یہ الفاظ ہے
18:18کہ ان کی کچھ امائیدین نے
18:19بتوں کو سجدہ بھی کیا
18:20جی جی یہ ایسے لوگ ہیں
18:23انہوں نے نبیوں کو قتل کیا ہے
18:25کبھی کسی معاہدے کو پورا نہیں کیا
18:27اب قرآن اٹھا کر دیکھیں
18:28بار بار
18:29اللہ تبارک و تعالیٰ نے
18:31جتنی نعمتوں کا ظہور ان پر فرمایا
18:32انہوں نے اللہ سے کی وعدوں کو توڑا ہے
18:35انبیاء کو شہید کیا ہے مازاللہ
18:37بار بار آہد کو توڑا ہے
18:38اور آہد توڑنے میں تو یہ مشہور ہیں
18:40قرآن کریم نے ایسی طرف اشارہ کیا
18:43کہ انہوں نے مشرقین کو
18:55ایمان والوں سے افضل قرار دے دیا
18:56جی انہوں نے بقاعدہ بطو کو سجدے کی ہے
18:59اور یہ اتنا سخت غزوہ تھا
19:02یعنی اوپر نیچے ہر جانب سے مسلمانوں پر لشکر آ گئے
19:19یعنی اتنا سخت گھراو ہو گیا
19:21اور کہا کہ کلیجہ موں کو آ جائے
19:23اور گمان کرنے والوں نے کیا کچھ گمان نہیں کیا
19:26فرمایا کہ یہی وہ موقع تھا
19:28کہ ہم نے ایمان والوں کو جنجوڑا
19:29ان کا امتحان لیا
19:31اور ایمان نے کیا کہہ رہتا ہے
19:34جتا قبل علامہ صاحب نے آیت کریمہ پڑھی
19:36کہ یہی تو وعدہ ہے
19:37یہ تو اللہ تعالیٰ کا سچا وعدہ ہے
19:39اور وہ اس وعدے پر
19:41اس آزمائش پر پورے اترے
19:43منافقین اور کفار خائب اور خاصر ہوئے
19:46اب یہی معاملہ تھا
19:47اب یہی معاملہ تھا
19:49کہ جو وہاں سے واپس آتے ہیں
19:52ایک مہینے کا کم و بیش سخت محاصرہ
19:55فاقہ
19:56فاقہ کرتے رہے
19:57اور کہتے ہیں نا
19:58کہ فاقہ کرنے کے باوجود
20:00ان کے ایمان متزلزل کیوں نہیں ہوئے
20:02علامہ اقبال نے پھر کہا نا
20:04کہ یہ فاقہ کشمہ سے ڈرتا نہیں
20:06روح محمدی
20:07اس کے بدن سے نکال دا
20:08ان کے وجود میں
20:09روح محمدی صلی اللہ علیہ وسلمہ تھی
20:11منور روشن تھا
20:12اسی لیے وہ پیچھے نہیں اٹے
20:14اب اس کے بعد
20:15چونکہ بنو قریزہ جو تھے
20:17بنو ندیر جو تھے
20:19ان کو پہلے ہی
20:21جلاوطن کیا گیا تھا
20:22ان کی خواہش کے اوپر
20:23سارا مال انہوں نے چھوڑا
20:25اب انہوں نے کیا کیا
20:26کہ وہاں جا کر بھی
20:28انہوں نے
20:29سازشیں ختم نہیں کی
20:30سازشیں برقرار رہیں
20:32ساری چیزیں برقرار رہیں
20:33اور بعد میں یہ کہنا شروع کیا
20:35کہ مسلمانوں نے
20:36ڈر کر ہمیں جلاوطن کیا ہے
20:37ماظر اللہ
20:38اس سے جھگ رہے تھے
20:39اور بعد میں انہوں نے یہ کام کیا
20:41بنو قریزہ کی سارے معاملات
20:42کھل کر سامنے آگئے
20:43تو حضور نبی کریم علیہ السلام
20:45مسلمان تھکے ہارے
20:47جب وہاں پر پہنچے
20:48وہاں پر پہنچے
20:50مدینہ منورہ میں
20:51تو حضور نبی کریم علیہ السلام
20:53نے فوراں حکم فرمایا
20:54کہ جاؤ بنو قریزہ کا
20:56محاصرہ کرو کیوں
20:57کیونکہ ان کی ساری سازشیں
20:58ان کی دشمنیاں
21:00بلکل سامنے آگئی تھیں
21:01تو حضور نبی کریم علیہ السلام
21:03کے حکم پر
21:04صحابہ اکرام
21:05انتہائی تھکے ہوئے تھے
21:06ایک مہینہ
21:08جو نا محاصرہ رہا ہے
21:09ساری چیزیں
21:10اس کے باوجود
21:11میرے آقا علیہ السلام
21:12کی بات پر لبیک
21:13اور لبیک کہتے ہوئے
21:14اچھا یہاں پر آپ دیکھیں
21:15کہ حضور نبی کریم علیہ السلام
21:17کا وہ مشہور
21:18ایک حدیث پاک ہے
21:19کہ صحابہ اکرام
21:21اتباع کرنے والی کیسے تھے
21:22کہ فرمایا
21:23کہ جو بھی
21:26سننے والا ہے
21:28میرے قول کو
21:28جو اطاعت کرنے والا ہے
21:30فرمایا
21:31فلا یو سلین العسر
21:33اللہ بنی قریزہ
21:34تو وہ اثر کی نماز
21:36بنو قریزہ جا کر پڑھے
21:38اچھا کچھ صحابہ نے جلدی کی
21:40لیکن بنو قریزہ
21:41اثر سے پہلے نہ پہنچ پائے
21:42تو اب معاملہ ہوا
21:44کہ کچھ لوگوں نے کہا
21:45بھے اثر کا وقت تو ہو گیا ہے
21:46ہمیں پڑھ لی نہیں چاہیے
21:47کچھ نے کہا نہیں
21:48میراکہ علیہ السلام نے فرمایا
21:49کہ وہاں پہنچ کے پڑھنا
21:50کچھ نے پہلے پڑھ لی
21:51یعنی وقت اثر ہو چکا تھا
21:53کچھ نے بعد میں پڑھی
21:54حضور نبی کریم علیہ السلام کے سامنے
21:57جب یہ ماجرہ ارض ہوا
21:58فرمایا کہ
21:59تم نے بھی ٹھیک کیا
22:00تم نے بھی ٹھیک کیا
22:01اچھا
22:01اور پھر اس کے بعد جب محاصرہ کیا
22:03یہ بنو قریزہ گھبرا گئے
22:05اور اس کے بعد
22:06سعید بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کی سالسی تھی
22:09تو انہوں نے بھی یہی فیصلہ کیا
22:11اور بالاخر فیصلہ یہ ہوا
22:12کہ جتنے یہودی تھے
22:14ان کی سرکو بھی کی جائے
22:15اور ان کی خواتین جو تھیں
22:17زیرہ کی وہ بھی اس میں شریک تھیں
22:18تو ان کو قیدی بنا لیا جائے
22:20اور یوں اس طریقے سے یہ
22:21جو غزوہ ہے
22:23یہ ختم ہوا
22:23اور پھر پچھلی سرڈیجی کی وجہ سے
22:26اس میں فتح ہو گئے
22:27جی جی
22:27اچھا اب اس میں معاملہ کیا ہے
22:29کہ یہاں پر جب دشمن
22:32کھل کر سامنے آ جائے
22:33اللڑائی کا کوئی بہانہ نہ چھوڑے
22:35کوئی موقع نہ جانے پائے
22:37پھر اس کی سرکو بھی ضروری ہوتی ہے
22:39اور غزوہ احضاب میں میں
22:41ایک کردار کا ارز کروں گا
22:42حضرت نوعیم رضی اللہ
22:43میں آپ کی بات
22:43آپ فرمائیے کہ
22:45یہی اسٹیڈیجی ہمیشہ ہونی چاہیے
22:47مسلمانوں کی
22:48کہ خود پرامن رہیں
22:50لیکن اگر حملہ ہو
22:51تو پھر صحیح جواب
22:52اسے ایک بات اور بھی ہے
22:53فرمائیے سر
22:54کہ دیکھیں دشمن کو
22:55بعض اوقات معاف کیا جا سکتا ہے
22:57لیکن جو غدار ہو
22:58اس کو نہیں کرتا ہے
22:59جو منافقت کرتا ہو
23:01پیٹ میں چھوڑے گھومتا ہو
23:02اسے پھر معاف نہیں کیا جا سکتا ہے
23:04اور حضرت نوعیم رضی اللہ تعالی نے
23:06جس انداز میں
23:07غزوہ احضاب میں
23:08خندق میں
23:09ڈپلو میسی اختیار فرم
23:10اور جو ان کے حسنے پست ہوئے
23:12میں سمجھتا ہوں
23:13کہ وہ تاریخ میں
23:14ہمیشہ سنیری حروف سے لکھا جائے گا
23:15ماشاءاللہ
23:16ماشاءاللہ
23:17سر محترم حافظ صاحب
23:18آپ کی اجازت
23:20تو ایک وقفے پہ ہم جاتے ہیں
23:22بلکہ
23:22انشاءاللہ
23:23آپ کو ضرور
23:23ضرورت کرتے ہیں
23:24ہمارے ساتھ رہیے گا
23:25ناظرین کرام
23:26روشن سب کے لیے
23:27یہ آج کے پروگرام کا
23:29آخری سیگمنٹ ہے
23:30اسلامی محیمات پہ
23:31ہم بات کر رہے ہیں
23:31بے ساتھ محترم مفتی
23:33سویل اعظام جدیس
23:33صاحب تشریف فرمائیں
23:34اور محترم حافظ
23:36علامہ
23:37ویس احمد صاحب
23:38تشریف فرمائیں
23:39اور
23:39ہم
23:40ان غزوات پہ بات کر رہے ہیں
23:42اپنے اس تاریخ پہ بات کر رہے ہیں
23:43کہ
23:44جس تاریخ کے ذریعے
23:45ہمیں یہ سبق ملتا ہے
23:47کہ
23:47ہمیں
23:49اپنے دین کے لیے
23:50اپنے دین کی حفاظت کے لیے
23:52کس طرح سے
23:53قربانی کی تیار رہنا چاہیے
23:55اور دشمن کا مقابلہ کرنے سے
23:57کبھی نہیں چھوٹنا چاہیے
23:58اب
23:59جب مختلف غزوات کی
24:00یہاں پر بات کی گئی ہے
24:02تو
24:02محترم حافظ صاحب
24:03ہم بات کرتے ہیں
24:04غزوہ بنی الہیان کی
24:06اس کے اثرات
24:08اور
24:09اس کے نتائج کے ساتھ
24:11یہ بتائیے گا
24:12کہ
24:12اس سے ہمیں سبق کیا مرا
24:13بسم اللہ الرحمن الرحیم
24:15بڑا ایک خوبصورت
24:16تسلسل کے ساتھ
24:17تذکرہ ہو رہا ہے
24:18غزوات کا
24:19ہم نے
24:19بہت بڑے غزوے
24:21غزوہ احضاب پہ بات کی
24:22اس کے ساتھ
24:23ساتھ ہی جڑے ہوئے
24:25غزوے
24:25منو قریضہ پہ
24:26ہم نے بات کی
24:27یہاں تک تو
24:28سننے والوں کو
24:29بات سمجھ میں آگئی
24:30کہ یہودیوں نے
24:31بیچ میں معاہدہ
24:32توڑا
24:33تو پھر بنو ندیر
24:34پہلے نکل گئے تھے
24:35بنو قریضہ کو
24:36قتل کیا گیا
24:37یوں سمجھیں کہ
24:38مدینہ
24:38یہودیوں سے
24:40صاف ہو گیا
24:41اور کئی دشمنوں سے
24:42صاف ہو گیا
24:43اور کئی دشمن
24:44کھل کر سامنے آگئے
24:45یہ بات ہے
24:46آپ سمجھ لیں
24:46پانچ ہجری کے
24:47انڈ کی اور
24:48چھے ہجری کے
24:49شکریہ
24:49یہ اس کے انڈ کی بات ہے
24:52اب آپ یہ سمجھ لیں
24:53کہ جو
24:53چھٹی ہجری کے
24:55پہلے چھے مہینے ہیں
24:56یہ دشمنوں سے
24:57فراغت کا ٹائم ہے
24:59اس ٹائم میں
25:01چھے مہینے تک
25:02اللہ کے رسول نے
25:03صحابہ کو
25:03ذکر کرایا
25:04استغفار کرایا
25:06اور منازل
25:07تیہ کرائیں
25:08اور ان کا
25:09کریکٹر بلڈنگ
25:11اور ان کا
25:11ایمان کی جو
25:12مضبوطی
25:13جس کو حضور
25:13کہتے تھے نا
25:14جہاد بن نفس
25:15نفس کے ساتھ
25:16جہاد یہ جہاد
25:17اکبر ہے
25:17اس کی تھوڑی تیاری کرائی
25:19اچھا اس کے بعد
25:20حضور علیہ السلام
25:21نے دو سو بندے
25:22لے کے
25:23آپ گئے
25:23بنو لہیان کی طرف
25:24اس کو تھوڑا سا
25:26آپ جوڑ کر
25:26اگر دیکھیں گے
25:27بنو لہیان کو
25:28تو یہ جڑتا ہے
25:29چار ہجری سے
25:30چار ہجری میں
25:32بنو لہیان والوں
25:33نے یہ کیا تھا
25:34کہ حضور کے پاس آئے تھے
25:35اور آ کے کہا
25:36ہمیں چند مبلغ دے دو
25:38حضور نے ان کو
25:39چھے مبلغ دیئے
25:40یہ چھے مبلغ
25:41لے کر گئے
25:42بنو لہیان
25:43آپ سمجھ لیں
25:43مکہ کے بورڈر پر ہے
25:45اچھا
25:45یہ مدینہ سے بہت دور ہے
25:47تیس میل کے فاصلے پر ہے
25:48مکہ کے قریب ہے
25:49انہوں نے
25:50رجی مقام پہ
25:51راستے میں
25:52اپنے آپ کو
25:53کھول دیا
25:54اور کہا
25:54ہم نے تمہیں مارنے کے لیے لیا ہے
25:56اچھے جو
25:57اچھے بندے لڑے
25:58چھے صحابی
25:59عبداللہ بن تاریخ تھے
26:01اس کے اندر
26:01خبہ بن عدی تھے
26:03بڑے صحابہ تھے
26:04تین تو وہاں شہید ہو گئے
26:05تین کو یہ پکڑ کے لے گئے
26:07ایک اور صحابی نے
26:08وہاں سے نکلنے کی کوشش کی
26:10وہ بھی شہید ہو گئے
26:10دو کو انہوں نے پکڑ کے
26:12مکہ والوں کی حوالے کیا
26:14اور مکہ والوں نے ان کو مارا
26:16یہ ایک بڑا واقعہ تھا
26:17چار ہجری کا
26:18لیکن حضور غزوات میں گھرے ہوئے تھے
26:20اور یہ تھا بھی مکہ کے قریب
26:23یعنی بہت دور کا سفر تھا
26:24تو حضور نے اس کو مؤخر کیا
26:26لیکن حضور اپنے صحابہ کو بولے نہیں
26:29کیا بات ہے
26:29جب چھے مہینے یہ کریکٹر بلڈنگ کی بات کی
26:32اب حضور نے کہا
26:33مجھے جانا ہے وہاں
26:34دو سو صحابہ
26:35دو سو بندے حضور نے لیے
26:36عبداللہ ابن ام مکتوم کو
26:38آپ نے پیچھے خلیفہ مقرر کیا
26:40دو سو بندے لے کے آپ
26:41اور لوگوں کو کہا ہم شام جا رہے ہیں
26:43صحابہ نے سمجھا شام کا سفر ہے
26:46تاکہ جاسوسوں کو پتا نہ چلے
26:48اچانک حضور علیہ السلام نے
26:56ہے وہ بنو لہیان کی طرف
26:57آپ نے سفر اختیار کیا
26:59جہاں آپ کے صحابہ مارے گئے تھے
27:01نہ حضور وہاں پر بھی آئے
27:03یعنی جہاں حضور کے صحابہ شہید ہوئے تھے
27:05اس جگہ پہ حضور آئے
27:06اور ظاہر ہوا ان کے لیے دعا ہوئی
27:09اور ان کے لیے فاتحہ ہوئی
27:11اور حضور نے کہا کہ ہم تمہاری شہادت کے گواں ہیں
27:14یعنی دو سال گزر چکے
27:15لیکن حضور ان کی مقام شہادت پہ آئے
27:17لیکن آگے بنو لہیان والوں کو خبر ہو گئی
27:21کہ حضور آ رہے ہیں
27:22تو وہ جو ہے نا انہوں نے
27:24اپنے ساری فیملیز کو لیے
27:25اور پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے
27:27حضور علیہ السلام دو سو صحابہ کو لے کے
27:29بنو لہیان پہنچے
27:30اور دیکھا وہاں کوئی ہے ہی نہیں ہے
27:32حضور نے وہاں پڑاؤ رکھا
27:34پھر حضور نے لشکروں کو بھیجا
27:36پہاڑوں کی طرف کے کوئی بھی مل جائے
27:37اس کو پکڑ کے لاؤ
27:38بدلہ لینا ان سے
27:40لیکن کوئی نہیں ملا
27:41پھر حضور علیہ السلام نے
27:42تیس میل دور ہیں آپ مکہ سے
27:45تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
27:47وہاں پہ بیس میل اور
27:49حضرت ابو بکر حضرت علی کو
27:50دس دس بندے دے کے
27:52جو ہے نا آگے بھیجا
27:53بولا آگے تک جاؤ
27:54اور آگے تک جا کے انہوں نے دیکھا
27:57اور مکہ والوں کی حرکت پہ نظر رکی
27:59وہ اتنے ڈر گئے کہ بہت دور بھاگ گئے
28:01ہاں
28:01وہ انہوں نے یہ کیا
28:03اور اس کے بعد حضور علیہ السلام
28:05وہاں پہ چودہ دن رکے
28:06ایک ہوتا ہے نا بندہ آیا
28:08بس دو گھنٹے رکے اور بھاگ گئے
28:10نہیں
28:10آمنہ کا لال کائنات کا
28:13سب سے بہادر انساء
28:14چودہ دن وہاں یہ
28:16آپ سمجھیں کہ
28:17مرد مجاہد بیٹھے رہے
28:19اور آپ نے وہاں
28:20ارد گرد کے قبائل کو
28:21دعوت اسلام دی
28:23یہ اس کا فائدہ ہوا
28:24اور سب سے اس کا جو بڑا اثر
28:26اور سبق ملا
28:27کہ دشمن کو سبق دینا ضروری ہے
28:30ایک تو یہ کہ دشمن کے لیے
28:32تیاری
28:35چار سے چھے جری دشمن کے لیے
28:36تیاری کر کے نکلے
28:37جو آپ نے سبق کی بات کی
28:39اور دوسرا سبق یہ تھا
28:41کہ حضور علیہ السلام نے
28:42مکہ والوں کو
28:44مکہ کے بادر پہ
28:45ڈھرایا آ کے
28:46اچھا
28:47میں وہ ہوں
28:48جو اب دو سو بندے لے کے بھی
28:51مکہ کے بادر پہ آ سکتا ہوں
28:52اور اب طاقت
28:53ہو چکی
28:54طاقت تھی
28:54اس کا اظہار آپ دیکھیں
28:56وہ مکہ والوں کے دل
28:58روب سے بیٹھ گئے
28:59کہ انہوں نے کل ہمیں
29:01احضاب میں مارا ہے
29:02شکست دی ہے
29:03اور اب یہ ہمارے
29:04یہاں بارڈر پہ آ کے کھڑے
29:06حضور نے چودہ دن
29:08وہاں سکون سے گزارے
29:09تبلیغ کی دعوت دی
29:11اور وہاں اپنا کام
29:13مکمل کیا
29:14دستے دوڑائے
29:15سب کرنے کے بعد
29:16پھر حضور نے کہا
29:17بھئی چودہ دن ہو گئے
29:18کہ اب ہم نے پلٹنا ہے
29:19حضور کی وہ
29:20بنو لہیان سے پلٹنے
29:22کی دعائیں بھی حدیثوں میں
29:23آئیبونا
29:25تائیبونا
29:26آبیدونا
29:27لربنا
29:28آبیدونا
29:29ہم اللہ ہی کی طرف پلٹ رہے ہیں
29:32اسی کی طرف توبہ کر رہے ہیں
29:34اسی کی حمد کر رہے ہیں
29:35ہمارا ایک قدم
29:37اپنے رب کے لیے
29:38تو یہ چھے ہجری کا درمیان ہے
29:40اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم
29:42دو سو بندوں کو لے کر
29:44یہاں تک تشریف لائیں
29:45اور کامیابی کے ساتھ
29:46کوئی بندہ تو نہیں ملا
29:47اس حتیبار سے
29:48کہ کسی کو آپ نے بدلہ لیا ہو
29:50لیکن اس کے جو جتنے اسباق
29:52ہمیں دائیں بائیں کے نظر آتے ہیں
29:53آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں
29:55وہ ہمیں بنو لہیان میں نظر آتے ہیں
29:57ماشرہ
29:58سر میں سوال جلدی سے پوچھ لیتا ہوں
30:00دو منٹ ہیں ہمارے پاس
30:01کہ یہ جو غزوہ زیقرد ہے
30:04یہ کیوں پیش آیا تھا
30:06اور پھر اس میں جو
30:08صحابہ کرام کی جانی ساری ہے
30:10اس پر بھی روشن ڈالیے
30:12دیکھیں غزوہ احضاب ہوا نا
30:14پانچ سنہ ہجری میں
30:16تو حضور نبی کریم علیہ السلام نے بھی فرما دیا تھا
30:19اور پھر تاریخ بھی اس بات پر شاہد ہے
30:21کہ اس کے بعد وہ
30:23اسلامی ریاست مدینہ پر کبھی حملہ نہیں کر سکے
30:26یعنی یہ آخری مہر لگ گئی ان پر
30:29اب اس کے بعد یہ مسائل تھے
30:31کہ جو مدینہ منورہ سے باہر مسافرین ہیں
30:34کوئی سفر کو جا رہے ہیں
30:36بکریاں چرا رہے ہیں
30:38یا کوئی تجارتی لوگ وہاں سے گزر رہے ہیں
30:40کچھ مسلمان تو وہاں پر
30:42کفار حملہ کیا کرتے تھے
30:44اب ہوا یہ کہ
30:46حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ
30:48انہوں کے بیٹے
30:49بیس جوہنا وہ اونٹنیاں ان کے پاس ہوتی ہیں
30:52وہ دودھ دھوتے
30:53حضور نبی کریم علیہ السلام کو بھی آ کر پلاتے
30:56تو ایک شخص تھا جس کا نام
30:57ععینہ بن حسن تھا
30:59یہ چالیس سواروں کے ساتھ آیا
31:01اور اس نے ان کو شہید کیا
31:03اور بیس اونٹنیاں لے کر چلا گیا
31:06تو حضور نبی کریم
31:07صلی اللہ علیہ وسلم
31:09نے اس معاملے کو چھوڑا رہے ہیں
31:11کیوں اب معاملات آگے جا رہے ہیں
31:13اب جس طرح مدینہ منورہ میں
31:18اب اس کے بعد یہ بھی دیکھنا تھا
31:21کہ کوئی ہمارے مسافر کو بھی نہ چھیڑے
31:23ہمارے کسی تجارتی کافلے پر بھی
31:25حملہ آور نہ ہو تو حضور نبی کریم علیہ السلام
31:27نے ان کی بھی سرکو بھی فرمائی
31:29اور کچھ سواروں کو وہاں پر بھیجا
31:31اور جب یہ وہاں پر گئے
31:33تو یہ ڈاکو تھے چونکہ
31:34یہ پہاڑوں پر چڑ گئے
31:36تو صحابہ نے ان کا مقابلہ کیا
31:38اور ان سب کو واصل جہنم کیا
31:40اور اس طریقے سے حضور نبی کریم علیہ السلام
31:43کہ یہ جانسار صحابہ
31:45وہ جو بیس اونٹنیاں لے کر گیا تھا
31:46اسے بھی واپس لیا
31:47اور ایک طریقے سے
31:49حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ
31:50انہوں کے بیٹے کو جو انہوں نے شہید کیا تھا
31:52اس کا بھی بدلہ لیا
31:54اس میں ایک بات ہمیں یہ بھی ملتی ہے
31:56کہ مسلمان کہیں پر بھی ہے
31:58کسی ملک میں رہتا ہے نا
32:00اور جو حاکم وقت ہے
32:01اگر اس کے ملک میں رہنے والے
32:04رہنے والے
32:05کوئی بھی جو بطور زمی کافر بھی رہ رہا ہے
32:08لیکن وہ تمام قوانین کو مانتا ہے
32:10مسلمان ہے
32:11اگر اس کو نقصان پہنچتا ہے
32:14تو حاکم وقت کی رسپونسیبلیٹی ہوتی ہے
32:17کہ اس کا مقابلہ کیا جائے
32:19اور اس کے نقصان کی تلافی کی جائے
32:21کہ حضور نبی کریم علیہ السلام نے بیس اونٹنیاں تھی
32:24علاکہ میرے آقا علیہ السلام سے بڑھ کر
32:27کوئی امت پر رحم فرمانے والا ہے
32:29آپ رحمت للعالمین ہیں
32:30مخلوق میں آپ سے بڑھ کر کوئی رحم کرنے والا نہیں ہے
32:33لیکن میں نے جس طرح پہلے کہا
32:35کہ منافقین ہوں غدار ہوں پیٹ میں چھلگ ہوں
32:37اپنے والے ہوں
32:37تو پھر ان کی سرکو بھی کی جاتی ہے
32:39تو اس طریقے سے آقا علیہ السلام نے یہ معاملہ فرمایا
32:43اور اس سے ایک بڑا سبق یہ ہے
32:45نتیجہ یہ حاصل ہوا
32:46کہ اب جو مسافر تھے
32:48جو وہاں پر تجارتی کافلے آیا کرتے تھے
32:51وہ بھی بے فکر ہو گئے
32:52کہ اب ہمیں کوئی دبا نہیں سکتا
33:00ویسے مسابہ آپ کو بہت شکریہ
33:02ناظرین اکرام اسلامی محمد پہ ہم نے آج بات کی
33:04اور یہ تیشدہ بات ہے
33:07کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
33:09کے دین کے لیے
33:11اس دین کو ماننے والوں کے لیے
33:13اور جیسے کہ ابھی مفتی صاحبی فرما رہے تھے
33:16کہ ایک اسلامی ریاست میں
33:17چاہے غیر مسلم ہوں
33:20جن کو ہم عام زبان میں
33:21اقلیت کہتے ہیں یا مسلمان ہوں
33:24اگر وہ کسی ریاست کے شہری ہیں
33:26اور ایک اسلامی ریاست ہے
33:27تو اس ریاست کی حفاظت
33:30ہر مسلمان پر فرض ہو جاتی ہے
33:33حکمرانوں پر بھی یہ فرض بنتا ہے
33:35کہ وہ اس کی حفاظت کے لیے
33:36اپنے وسائل کو استعمال کریں
33:39اور ہمارا آپ کا سب کو یہ فرض بنتا ہے
33:41کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
33:44کے دین کی سربلندی کے لیے
33:46اسلامی ریاست کی
33:48عابیاری کے لیے
33:49اس کے استقام کے لیے
33:50اپنی جان اور اپنے مفات کو
33:53قربان کرنے کا جذبہ پیدا کریں
33:55اپنی دعاوں میں یاد رکھئے گا
33:57اللہ حافظ

Recommended