Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6 days ago
Dars-e-Bukhari Shareef - Speaker: Mufti Muhammad Akmal

Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D

#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation

Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00Al-Fatihah
00:30617 نمبر حدیث پاک بیان کی جائے گی
00:33حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ نو بیان کرتے ہیں
00:37کہ ایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
00:41ایک زہر آلود بکری لے کر آئی
00:44آپ نے اس سے کچھ گوشت تناول فرمایا
00:48پھر اس عورت کو آپ کے پاس لائے گیا
00:50پس آپ سے کہا گیا ہم اس کو قتل نہ کر دیں
00:53آپ نے فرمایا نہیں
00:55پھر میں ہمیشہ اس زہر کو نبی کریم کے حلق کے قوے میں پہچانتا رہا
01:02حضرت انس فرماتے ہیں
01:04اچھا یہ جو ہے نا کہ کیا ہم اس کو قتل نہ کر دیں
01:07صحابے کرام نے فرمایا بخاری کی اس روایت میں کچھ نہیں ہے
01:10مسلم کے روایت میں کہ سرکار نے منع فرما دے گا
01:12نہیں اس کو قتل مت کرو
01:13اور حضرت انس کہتے ہیں کہ پھر میں ہمیشہ اس زہر کو نبی کریم کے حلق کے قوے میں محسوس پہچانتا رہا
01:20یعنی وہ اثر لوٹتا رہا
01:22تو یہ یہودن نے گویا کہ ایک بکری آپ کو توفتا دی
01:26اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قبول کر کے تناول فرمایا
01:30اور وہ زہر والعالودہ تھی اور وہ آپ میں اثر کر گیا
01:33اور اس کے بعد آپ تین سال تک دنیا میں جلوہ افروز رہے
01:40اور اس کے جو درد کی کیفیات تھی وہ آپ محسوس کرتے رہے تھے
01:44اور پھر اسی زہر یہ زہر آود کر آیا
01:47اور اس کی وجہ سے بھی یعنی ایک زہری سبب
01:50جو ہے آپ کی وفات کا یہ بھی بنا ہے
01:52یہ تمام علمانے باتیں لکھی ہیں
01:55اب چند باتیں اس میں پہلے سمجھیں
01:57پھر ہم ساری باتوں پر جسکس کرتے جائیں گے
01:59کہ یہودی عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو
02:03ایک بکری دی
02:04اس کا مطلب ہے کہ عورت کا تحفہ بھی قبول کیا جا سکتا ہے
02:08بشرتے کے باعث فتنہ نہ ہو
02:10اور شریعتیں منع نہ کیا ہو
02:12تو اجنبی عورت کا تحفہ قبول کرنا
02:14جسے گرل فرینڈ کا کر لیا
02:15یا محلے کی کسی عورت کا
02:17جس سے خامقہ گناہ کے دروات دیکھو لیا
02:19منع ہوتا ہے
02:19لیکن ہمارے خاندان میں بعض وقت ایسے ہوتی ہیں
02:22کہ بچہ بڑا ہوتا ہے
02:23سالگیرے منع رہے ہیں
02:24تو کچھ رشتے دار خواتین ہوتی ہیں
02:26جو گفت وغیرہ لے کر آتی ہیں
02:29تو وہ قبول کیے جا سکتے ہیں
02:31ورنہ اجنبی عورت سے بہرحال
02:33تحفہ قبول کرنے میں تو احتیاطی کرنے چاہئے
02:35یہ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ تھا
02:38اور جیسے آپ کو پہلے بھی بتایا تھا
02:40کہ غیر مسلمین سے سرکار ہیں
02:41جو تحفہ قبول فرمائے
02:43اس کا بنیادی مقصد یہ تھا
02:44کہ تھوڑا سا ان کی دل جوئی ہو
02:46اور وہ اسلام کی طرف
02:48اپنے مایلان کو محسوس کریں
02:50اور آج سے استقریب آ کر مسلمان ہوں
02:52یہ صحیح مسئلیت تھی
02:53اب اس میں زہر ملا ہوا تھا
02:55سرکار نے کچھ کھا لیا
02:57یہ دوسری روایت میں ہے
02:58کہ سرکار نے
03:00صحابہ نے ہاتھ بڑھایا
03:01تو سرکار نے فرمایا
03:01رک جاؤ
03:02اور فرمایا کہ
03:03یہ جو دستی میرے ہاتھ میں ہے
03:05اس نے مجھے بتایا ہے
03:06کہ اس بکری کے اندر
03:07زہر ملا ہوا ہے
03:09تو صحابہ اکرام رک گئے
03:10حضرت ابو بقر صدیق رضی اللہ تعالی نے بھی
03:13سنائے
03:13ان اقریبات کو مطابق تناول فرمایا
03:15اور آپ نے بھی
03:16اور دونوں کو یہ پھر
03:17اس کے معاملات محسوس ہوئے
03:19اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے
03:22کہ اگر زہر آلود بکری میں زہر تھا
03:24تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
03:25نے اس کو تناول کیوں فرمایا
03:27کیا آپ نے جانبوج کے زہر کھایا
03:30اور اگر آپ یہ کہیں
03:32کہ نہیں معلوم نہیں تھا
03:33نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو
03:34تو اس کا مطلب ہے
03:35آپ کو علم غیب حاصل نہیں ہے
03:36ورنہ تو آپ فوراں بتا دیتے
03:38ان دونوں باتوں کی وضاحت یہ ہے
03:41کہ یقیناً سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
03:43کو اس وقت تک یہ علم نہیں تھا
03:45کہ اس بکری میں زہر ملا ہوا ہے
03:47ورنہ زہر آلودہ چیز کو جانبوج کر کھانا
03:50یہ تو غلط ہے
03:51وَلَا تُلْكُو بِأَيْدِيكُمْ اِلَى تَحْلُقَ
03:54اپنے آپ کو جانبوج کر
03:56ہلاکت میں مبتلا مت کرو
03:58تو اس لئے یہ تو جائز نہیں تھا
04:00اب یہی اقین بات ثابت ہوئی
04:01کہ سرکار کو اس وقت تک
04:03اس کا علم نہیں تھا
04:04تو اب اس روایت کو یہ بنیاد بنانا
04:06کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
04:08کو علم غیب حاصل نہیں تھا
04:10بالکل غلط ہوگا
04:11کیونکہ یاد رکھیں
04:12کہ مسلمانوں کا دعویٰ یہ ہے
04:13کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
04:16کو بتدریج علم دیا گیا
04:19آہستہ آہستہ علوم دیے گئے
04:22ہو سکتا ہے
04:23کہ کوئی ایک وقت میں
04:24آپ کو ایک چیز کا علم نہیں
04:26لیکن بعد موجھ کا علم دے دیا گیا
04:28حتیٰ کہ وفات تک
04:30مَا کَانَا وَمَا يَكُونَ کی تکمیل ہو گئی
04:33مَا کَانَا جو ہوا
04:35وَمَا يَكُونَ اور جو ہوگا
04:38حضرت عمر بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ
04:41کہتے ہیں
04:42کہ بڑی طویل حدیث ہے
04:43نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
04:45فجر کے بعد ممبر پہ جلوہ افروض ہوئے
04:48اور آپ نے بیان شروع کیا
04:50حتیٰ کہ زہر کا وقت آ گیا
04:53پھر زہر پڑھی
04:54پھر بیٹھ گئے
04:54اثر تک بیان فرمایا
04:56اثر کے نماز پڑھی
04:57پھر تشریف فرما ہوئے
04:58مغرب تک بیان فرمایا
04:59اور فرمایا کہ
05:00مخلوق کے پیدائش سے
05:02آپ نے بیان شروع کیا
05:03اور قیامت تک
05:05جو کچھ ہونے ہوا
05:06اور جو کچھ ہونے والا تھا
05:07سب بیان کر دیا
05:08وَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا
05:10ہمیں زیادہ علم والا وہ ہے
05:12یا وہ تھا
05:13جس نے اس کو زیادہ یاد رکھا
05:15تو یہ گویا کہ
05:17نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:18کو یہ علم دیا گیا
05:20لیکن آہستہ دیا گیا
05:21تو بتدریج علم
05:23اور اس کو ہم مقید کرتے ہیں
05:25قرآن کے رزول کے ساتھ
05:27پہلی آیت نازل ہوئی
05:28تو اللہ تعالیٰ نے
05:29قرآن میں واضح فرمایا
05:30ثُمَّا اِنَّا عَلَيْنَا بَيَانَا
05:32پھر بے شک
05:34اس قرآن کا بیان
05:35ہمارے ذمہ کرم پر ہے
05:38یعنی اے حبیب
05:40آپ کے سامنے قرآن کا بیان
05:41ہمارے ذمہ کرم پر ہے
05:43بیان کا مطلب کیا ہوتا
05:45بیان اس چیز کو کہتے ہیں
05:46جو معافِ ضمیر کو ظاہر کر دے
05:47جو ہمارے اندر چیز ہے
05:48اس کو ظاہر کر دے
05:49اگر میں کہتا ہوں
05:51کہ آپ کو بات بیان کرنے لگا ہوں
05:52درست سنیں
05:53اور میں خاموش رہا ہوں
05:54تو آپ کہیں گے
05:55بیان کریں
05:56بھئی بولیں
05:57یعنی جو کچھ آپ کے ذہن میں ہے
05:59جو دل میں اس کو باہر نکالیں
06:01جب میں اس کو کروں گا
06:03تو آپ کہیں گے
06:03ہاں اب آپ نے بیان کیا
06:04تو بیان وہ ہوتا ہے جو
06:05پوشیدہ چیزوں کو بھی ظاہر کر دیتا ہے
06:08تو لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
06:10کے بارے میں اللہ فرما رہا ہے
06:11کہ پھر بے شک اس قرآن کا بیان
06:13ہمارے ذمہ کرم پر ہے
06:14اس کا مطلب ہے
06:16جیسے آیت نازل ہوتی
06:17اللہ تعالیٰ اس کے تمام
06:18لطائف نکال باریکیاں بھی آپ کو
06:20بتا دیتا تھا
06:22اس کے بعد دوسری
06:23پھر تیسری
06:24پھر چوتھی
06:25حتی کہ تئیس سال کی مدت میں
06:27تقریباً تئیس سال کی مدت میں
06:28قرآن پاک کا نزول تمام ہوا
06:31اس کا مطلب یہ ہوا
06:32کہ اب ہمارا دعویٰ یہ ہے
06:34کہ جب قرآن کا نزول تمام ہوا
06:36اس وقت تک سرکار کو
06:38تمام جتنے بھی
06:39اللہ نے عطاق فرمانا چاہے تھے
06:41علم غیبیہ دے دئیے گئے
06:43تو اب اگر فرض کر لیں
06:45کہ چار پانچ آیت نازل ہوئیں
06:48اور پھر کوئی ایسا واقعہ
06:50آپ دیکھتے ہیں
06:50زندگی کے درمیان کا
06:51کہ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
06:53کو کسی چیز کا علم نہیں تھا
06:55تو اس وقت علم نہ ہونا
06:57یہ مادلہ ثمہ مادلہ
07:00آپ سے علم غیب کی نفی پر دلیل نہیں بن سکتا
07:02کیونکہ بعد میں تو ہو گیا
07:03دعویٰ تو یہ ہے
07:04کہ موت کے وقت تک
07:05آپ کے وفات کے وقت تک
07:07تمام علوم آپ کو
07:08یعنی جتنے اللہ نے دینا چاہے
07:09وہ تمام علوم آپ کو حاصل ہو گئے
07:12یہ کوئی ثابت کر کے بتائے
07:14کہ نبی کریم فوت ہو گا
07:15اور تب بھی آپ کو فران چیز کا علم نہیں دیا گیا
07:17یہ آپ نہیں بتا سکیں گے
07:19تو لہٰذا اس میں کوئی تان نہیں ہے
07:21اور کوئی مطلب یہ کہ
07:22یہ نتیجہ نکالنا درست ہو سکتا ہے
07:24کہ جی نبی کریم کو علم غیب ہوتا
07:26تو بتانا دیتے
07:27علم غیب
07:29یقیناً اللہ نے دیا ہے
07:30یہ علم غیب عطائی ہوتا ہے
07:32اور ہر نبی کو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
07:34لیکن بتدریج آہستہ آہستہ
07:36لہٰذا اس میں
07:37علم غیب کی نفی پر کوئی دلیل نہیں ہے
07:40تو آپ نے گوشت تناول فرما لیا
07:43پھر اس عورت کو لائے گیا
07:44دوسری روایت میں ہے
07:45کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
07:47کہ تم نے ایسا کیوں کیا
07:48اس نے کہا میں نے اس لیے کیا
07:49تاکہ میں آزمانہ چاہتی تھی
07:51کہ اگر آپ اللہ کے نبی نہیں ہوں گے
07:53تو اس سے آپ ہلاک ہو جائیں گے
07:55اور اگر اللہ کے نبی ہوں گے
07:57تو اللہ تعالیٰ کو
07:58یہ ایسا کرنے نہیں دے گا
08:00اس وجہ سے سرکار نے اس کو چھوڑ دیا
08:02کچھ سزا نہیں دی
08:04اب یہ
08:06جب اللہ تعالیٰ تو جانتا تھا
08:08چلیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو
08:10بعد میں پتا چلا
08:10اللہ تو جانتا تھا
08:11تو اللہ نے اپنے حبیب کو پہلے کیوں نہیں روک دیا
08:13جب یہ موجزہ ظاہر ہوا
08:16جو حقیقتاً کامالِ الہی ہوتا ہے
08:18کہ بکری کا ایک حصہ بول پڑا
08:21کہ آپ اس کو نہ کھائیں
08:22کیونکہ مجھ میں زہر ملا ہوا ہے
08:24یا اس بکری میں زہر ملا ہوا ہے
08:26تو یہ تو پہلے بھی ہو سکتا تھا نا
08:28کہ جیسے سرکار ہاتھ بڑھاتے
08:30اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوتا
08:32اور بکری بولنے لگ جاتی
08:33ہاتھ نہ لگائیں
08:34کیونکہ مجھ میں زہر ملا ہوا ہے
08:36تو کیوں نہیں ہوا
08:38اس کی وجہ بعض علماء نے یہ بیان فرمائی
08:41کہ اصل میں
08:41اللہ تعالیٰ کی مشیعت یہ تھی
08:44کہ اللہ نہیں چاہتا تھا
08:46کہ میرے حبیب کسی کافر کی تلوار سے
08:48شہید کیے جائیں
08:50کسی کو اس انداز سے
08:52میرے محبوب پر غلبہ حاصل ہو
08:53لہٰذا آپ پوری زندگی
08:55کئی جہادوں میں سرکار شریک رہے
08:57لیکن آپ کے اوپر کوئی تلوار کا وار نہ کر سکا
09:00ایسا کوئی وار نہ کر سکا
09:01کہ آپ شہید ہو جاتے
09:03لیکن شہادت ایک مقام بھی بہت بلند و بالا ہے
09:06لہذا اللہ تعالیٰ نے جو شہادت حقیقیہ کہلاتی ہے
09:10اس سے تو آپ کو محفوظ رکھا
09:12لیکن جو شہادت حکمیہ ہے
09:14کہ اگر کوئی زہر کھا کے فوت ہو جاتا ہے
09:16اور زہر کی وجہ سے ہوتا ہے
09:18تو اس کو شہید حکمی کہا جاتا ہے
09:20تو اس لئے اللہ تعالیٰ نے ابتدان آپ کو
09:23ایک دو لکمیں کھانے دیئے
09:25تاکہ وہ زہر اندر پہنچ جائے
09:27اور پھر وہ عود کرے
09:28اور اس کے زہری سبب کی وجہ سے آپ کا وصال ہو
09:31اور آپ شہید کا مقام و مرتبہ بھی پالیں
09:35تو یہ ایک حکمت علماء نے بیان فرمائی
09:38اب ایک اور سوال اگر پیدا ہو
09:40کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو زہر کھانے دیا
09:44یہ چیز قابل گریفت ہے یا نہیں
09:46یا یہ قابل اعتراض ہے کہ نہیں
09:48تو کوئی نہیں
09:48اللہ تعالیٰ پر کوئی بھی چیز قابل گریفت نہیں ہو سکتی
09:52قابل اعتراض نہیں ہو سکتی
09:54اس کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے
09:55وہ قادر مطلق ہے
09:56یہ یاد رکھیں کہ ثواب اور گناہ کب پیدا ہوتے ہیں
09:59کہ جب آپ کسی کا حکم مانتے ہیں
10:02یعنی اللہ رسول کا حکم مانتے ہیں
10:04تو ثواب نہیں مانتے تو گناہ
10:07جبکہ اللہ تعالیٰ پر تو کوئی حاکمی نہیں ہے
10:09تو پھر اللہ تعالیٰ کے کسی بھی معاملے میں
10:12ناجائز کا خراب کا غلط کا کوئی تصور نہیں ہے
10:15لیکن اس کے باوجود گناہوں کے نزبت کرنا
10:17عیوب و نقائص کے اللہ کی طرف نزبت کرنا
10:20بیعدہ بھی ہے
10:20اور یہ کہنا کہ اللہ فلا گناہ کر سکتا ہے
10:23یہ کفر تک بھی پہنچا سکتا ہے
10:25لیکن یاد رکھیں کہ جب اللہ نے یہ فیصلہ فرمایا
10:27کہ اس کے حبیب چند لکھ میں کھا لیں
10:29اور یہ زہر پھر سبب زاہری بن جائے
10:32آپ کے وسال کا
10:33تو اس میں اللہ کے لئے کوئی گرفت نہیں ہے
10:35کوئی گناہ کا ارادہ کوئی تھا
10:36گناہ تو آپ کے میرے لئے ہوتا ہے
10:38اللہ کے لئے نہیں ہوتا
10:39تو اس لئے کوئی گرفت نہیں ہے
10:40دیکھیں اللہ تعالیٰ نے
10:42تمام جو گناہوں کے اسباب ہیں
10:45گمراہی کے اسباب ہیں
10:47ان کا خالق اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہے
10:49یہ نہیں کہ سکتے
10:50اس کو شیطان نے پیدا کیا
10:52کافر ہو جائیں گے
10:53لیکن وہ کیوں پیدا کیے
10:54آزمائش کے لئے
10:55بندوں کو آزمائے
10:57اب اگر کوئی بندہ
10:59ان چیزوں سے بچتا ہے
11:00جن سے اللہ نے منع فرمایا
11:02تو انعام ملے گا
11:03ورنہ سزا ملے گی
11:04تو آپ کو یہ اعتراض کریں
11:05کہ پیدا ہی کیوں کیے تھے
11:06پھر تو اللہ کی حکمت تھی نا
11:07اگر اللہ تعالیٰ یہ
11:08اسباب پیدا ہی نہ کرتا
11:10تو پھر ہمارا امتحان کیسے ہوتا
11:11چوری کو اللہ نے
11:13بظاہر
11:13مطلب یہ کہ فرض کر لیں
11:14فیلے چوری
11:16مارز وجود میں آیا
11:17اللہ تعالیٰ نے تخلیق فرمایا
11:18اب یہ تو نہیں کہ
11:20فیلے چوری پیدا فرما کے
11:22ہمیں مجبور کر دیا
11:23کہ ہم کریں
11:23وہ ایک پیدا ہو گیا
11:25اب کرنا چاہو کرو
11:26رکنا چاہو رکو
11:27کرو گے
11:28گناہ ملے گا
11:29رکو گے
11:30تو ثواب ملے گا
11:31لہذا اس کی پیدائش پر
11:32تو اللہ تعالیٰ کی
11:34کوئی گریفت نہیں
11:34وہ تو امتحان کے لئے تھا
11:36وہ پیدا ہی نہ کرتا
11:37سب اچھے چیزیں ہوتی
11:38تو امتحان کسی اس کر رہے تھا
11:40اس لئے
11:40اس کو بس ذہن میں رکھیں
11:41اور اللہ تعالیٰ نے
11:43اپنے حبیب کو چاہا
11:45کہ وہ دو دن لقمے لیں
11:46تاکہ یہی چیز آپ کے لئے
11:47شہادت حکمیہ کا سبب بنے
11:49اور بنی
11:50تو اس لئے اس میں
11:51کوئی
11:52قابل گریفت بات نہیں ہے
11:54اگلے باپ کے طرف آتے ہیں
11:57دو ہزار
11:58اگلے حدیث کے طرف
11:59دو ہزار چھ سو اٹھارہ
12:01نمبر حدیث پاک ہے
12:02حضرت عبد الرحمن بن
12:05ابی بکر بیان کرتے ہیں
12:06کہ ہم ایک سو تیس افراد
12:09نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
12:11کے ساتھ تھے
12:12تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
12:14نے پوچھا
12:15کہ کیا تم میں سے
12:16کسی شخص کے پاس
12:17پاعم ہے
12:18یعنی کوئی غلہ
12:19کوئی کھانے پینے کے چیز
12:21پس اس وقت
12:22ایک شخص کے پاس
12:24ایک سا
12:24یعنی چار کلو تقریبا
12:26یا اس کی مثل
12:27تاعم تھا
12:28یعنی آٹا تھا
12:30پھر اس آٹے کو گندھا گیا
12:32پھر ایک دراز
12:33قد قوی حیکل مشرک
12:35بکریوں کو
12:36ہاکتا ہوا آیا
12:37نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
12:40نے اس سے پوچھا
12:40یہ بکریوں
12:41بطور بے ہیں
12:42یا عطیہ ہیں
12:43یعنی تو ہمیں بیچو گے
12:45یا توفتن دینا چاہو گے
12:47یا فرمایا
12:48بطور حبا ہے
12:49یعنی عطیہ
12:50یا حبا
12:51یہ لفظ
12:52اشارت فرمایا
12:53راوی کو اس میں
12:54شکے کہ کیا تھا
12:55اس نے کہا کہ نہیں
12:56بطور بے ہیں
12:57یعنی میں
12:58توفہ غیرہ نہیں دوں گا
13:00میں بیچوں گا
13:01رحمت کونین
13:02صلی اللہ علیہ وسلم
13:03نے اس سے ایک بکری خریدی
13:05پھر اس کو
13:06زبح کیا گیا
13:07اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
13:09نے حکم دیا
13:10کہ اس کو پکایا جائے
13:11اور راوی کہتے ہیں
13:12کہ اللہ کی قسم
13:14ان ایک سو تیس آدمیوں میں سے
13:16ہر شخص کو
13:17نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
13:18نے
13:18اس کی کلیجی میں سے
13:20ایک ٹکڑا کاٹ کر دیا
13:22یعنی
13:24ایک کلیجی کتنی سے ہوتی ہے
13:26سب کو دیا
13:27ایک سو تیس کو
13:28حتیٰ کہ کہتے ہیں
13:29اگر وہ شخص حاضر تھا
13:31تو اس کو کلیجی کے
13:31ایک ٹکڑا فوراں دے دیا گیا
13:33اور اگر کوئی وہاں
13:34موجود نہیں تھا
13:35غائب تھا
13:35تو اس کے لئے
13:36علیدہ کر کے رکھ لیا گیا
13:37پھر رحمت کونین
13:39صلی اللہ علیہ وسلم
13:40نے
13:40اس سالن کو
13:41دو پیالوں میں ڈالا
13:42تمام لوگوں نے
13:44وہ سالن کھایا
13:45اور ہم سیر ہو گئے
13:46اور ان دو پیالوں میں
13:48سالن پھر بھی بچ گیا
13:49ہم نے اس کو
13:50اونٹ پر
13:51لاد لیا
13:52تاکہ گھر جا کے بکھا لے
13:54تو یہ ایک موجودے کا
13:55اظہار ہے
13:56اور اس میں
13:56جو انوان کے اعتبار سے
13:58کہ مشرق کا توفہ قبول کرنا
14:00تو اگرچہ یہ توفہ نہیں تھا
14:01یہاں پر تو خیر
14:02خریدے تھی سرکار نے بکری
14:04لیکن خالی پوچھا تو تھا
14:05کہ بھی توفہ تند ہو گئے
14:06یہ تو اس لئے
14:07اس روایت کو
14:08یہاں پر امام بخاری
14:09نے ذکر کر دیا
14:09اب دیکھیں
14:11پہلے بھی آپ کو بتایا
14:13کہ موجزہ
14:13اس چیز کو کہتے ہیں
14:15کہ جو سامنے والوں کو
14:17آجز کر دیتی ہے
14:18یعنی اس کا
14:19مثل لانے سے
14:20عام لوگ آجز آ جائیں
14:22اور وہ فیل
14:23اللہ کے نبی سے صادر ہو
14:25تو اس کو موجزہ
14:26کہ دیتے ہیں
14:26اور یہ موجزات
14:28کئی دفعہ ہوئے ہیں
14:29اب یہ دیکھیں
14:30جیسے یہ
14:31کھانا بڑھانے
14:32کے موجزہ تھا
14:33کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
14:34نے ایک بکری کو
14:36آٹا بھی گوندہ ہوگا
14:37روٹیاں بھی بنی ہوں گی
14:38تو آٹا کتنا ہوگا
14:40تھوڑا سا چار کلو کا آٹا
14:41چار کلو میں
14:42کتنے روٹیاں بن جائے گی
14:43جبکہ ایک سو تیس صحابہ تھے
14:45وہاں پر
14:45تعداد بتائیے انہوں نے
14:46اور اگر ایک آدمی نے
14:48دو دو روٹی بھی کھائی ہوں
14:49تو دو سو ساٹھ ہو گئی
14:50کتنے کلو آٹا ہونا چاہیے تھا
14:52لیکن آٹا بھی بڑھتا رہا
14:54اور ایک بکری آپ نے
14:56زبا فرما کے
14:57اس کی کلیجی
14:58کا ایک ایک ٹکڑا
14:59سب کو دے دیا
15:00ایک سو تیس ٹکڑے
15:01یہ تو نہیں تھا
15:02کہ بالکل اتنے اتنے
15:03اتنے سب بھی کریں
15:04تو ایک سو تیس کو دینا
15:05بڑا مشکل ہے
15:05بڑا ٹکڑے دیا ہوگا
15:07وہ سب زائد ہو گیا
15:08اور اس کے طرح
15:09یہ بکری
15:09دو پیالوں میں ڈالی گئی
15:11اور سب نے اس کو کھایا
15:12پھر بھی بچ گئی
15:13یہ کھانا بڑھانے کے موجزات تھے
15:15اب اس سوالی پیدا ہوتا ہے
15:18کہ کیا اس میں
15:18نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
15:20کو اختیار تھا
15:21یہ بس جب اللہ نے چاہا
15:23تو ظاہر ہوا
15:23دیکھیں
15:24اللہ تبارک و تعالی
15:27اپنے نبی کو
15:29موجزات عطا فرماتا ہے
15:30اور ان کے اظہار کی
15:31اجازت دیتا ہے
15:32اور یہ اظہار کی اجازت
15:34مشیط الہی کے تابع ہوتی ہے
15:36اگر یہ
15:37یعنی بعض اوقات
15:38اجازت ہوتی ہے
15:39آپ ظاہر کر دیں
15:40اور بعض اوقات
15:41اجازت نہیں ہوتی ہے
15:43اس کا مطلب ہے
15:44کہ اختیار تو ہوتا ہے
15:45ان کے پاس
15:45لیکن اس کے اظہار کی اجازت
15:47جب تک اللہ کی طرف سے
15:49نہ ہو نہیں کریں گے
15:50وجہ اس کی یہ تھی
15:51کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
15:52اپنی مرضی سے
15:54یا جب چاہے
15:55اللہ کی طرف سے
15:56یہ حکم ہوتا
15:57جب چاہے آپ اظہار کر دیں
15:58تو پھر تو
15:59کبھی تنگ دستی ہوتی نہیں
16:00سرکار اب یہ
16:02جسے ایک بکری
16:03ایک سو تیس کو کافی ہوئی
16:04ایک ہی بکری کاٹتے
16:05ایسا مرضی دکھاتے
16:06کہ لوگ روزانہ
16:07وہیں سے آکے
16:08سالن لے جاتے
16:08وہ خطب ہی نہ ہوتا
16:09روزانہ
16:10روزانہ
16:11پھر سوچئے
16:12کہ کیا
16:13کوئی قصبے حلال کرتا
16:14پھر کوئی جہاد کی طرف جاتا
16:17پھر کوئی کسی آزمائش
16:19میں مبتلا ہوتا
16:20پھر صبر کہا جاتا
16:22اللہ کی رضا پہ
16:23راضی رہنا کہا جاتا
16:24تو اس لئے
16:25بہت سارے امور
16:26اب جیسے نبی کریم
16:27صلی اللہ علیہ وسلم
16:27نے زمین پہ کھڑو کر
16:29چاند کے دو ٹکڑے فرمائے
16:30سورہ قمر پڑھیں
16:31اس کی ابتدائی آیات
16:32اس میں یہ مرضہ ذکر ہے
16:33اور احادیث میں موجود ہے
16:35چاند کے دو ٹکڑے
16:36زمین پہ کھڑو کر
16:37تو جو نبی زمین پہ کھڑو
16:38کے چاند کے دو ٹکڑے
16:39کر رہا ہے
16:40کیا وہ غزوہ بدر میں
16:42جو مشرقین آئے تھے
16:43ایک ہزار اشارہ کر کے
16:44ان سب کے ٹکڑے نہیں کر سکتا تھا
16:45تو یہ ہوتا یہ ہے
16:48کہ اگر کر سکتے تھے
16:49اور نہیں کیا
16:50تو کیوں نہیں کیا
16:51اس لئے نہیں کیا
16:52کہ مشیعت الہی ایسی یہ تھی
16:53اگر سرکار
16:55ہر کافر کو اشارہ کر کے
16:56اس کو مار دیتے
16:58تو وہ بہت سارے کافر
16:59تو ایمانی نہ لاتے
17:00پھر نہ سکتے
17:01اور دیکھنے والے
17:02دیکھ کر
17:03بدزنی ہوتے
17:04کتنوں کو معاف کیا
17:05تو پھر فائدہ حاصل ہوا
17:06اسی طرح
17:08جن صحابہ کے لئے
17:10عزل سے اللہ نے ارادہ کیا تھا
17:12کہ یہ کفار سے مقابلہ کریں گے
17:14اور مقام شہادت حاصل کریں گے
17:15وہ مقام شہادت کہاں جاتا
17:17جب پہلی آپ سب کو مار دیتے
17:19اس لئے اچھی طرح یاد رکھیں
17:21کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
17:23کا کسی مقام پر
17:24کوئی اظہار موجزہ نہ فرمانا
17:26یا جیسے غزبہ اہد میں
17:28بظاہر مسلمان شکست کے شکار ہوئے
17:30یا کفار کا کسی طرح غلبہ ہو جانا
17:33یا سرکار کے کوئی کمزور ہونے کی دلیل نہیں ہوتی
17:35یا
17:36اللہ تعالیٰ کے کمزور ہونے کی دلیل نہیں ہے
17:39یا اسلام کے کمزور ہونے کی
17:41کوئی برہان نہیں بنتی ہے
17:42اور نہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے
17:44کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
17:46کوئی کسی قسم کا اختیار حاصل نہیں تھا
17:49یہ بھی غلط ہوگا
17:50بس یہ ہے کہ مشیعت الہی کے تابے
17:52کیونکہ یاد رکھیں کہ ارادہ
17:54اللہ تعالیٰ کی صفت ہے
17:56تو اس نے ازل سے ارادے فرمائے ہیں
17:58اگر اظہار موزہ اللہ کی ارادے
18:00کو بدلنے والا بن جاتا
18:02تو پھر تو یہ صحیح نہ ہوتا
18:03اللہ کی ارادے کبھی تبدیل نہیں ہوں گے
18:05اس کے مطابق ہوگا
18:06تو سرکار اظہار موزہ سے رک جاتے تھے
18:09یہاں ظاہر کیا
18:10اس پر انشاءاللہ مزید کلام کریں گے
18:11اگلے پرگرام میں واخرو دعوانا
18:13ان الحمدللہ رب العالمين

Recommended