Dars-e-Bukhari Shareef - Speaker: Mufti Muhammad Akmal
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Category
🛠️
LifestyleTranscript
00:00ڈرس بخاری کا سلسلہ 2606 نمبر حدیث پاک تک پہنچا تھا
00:23اور حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا
00:27کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی قرض دیا تھا
00:30اس نے جب مطالبہ کیا تو اس کی تھوڑے سختی لہجے وغیرہ میں آگئی ہوگی
00:35تو صحابہ اکرام عائل مردوان نے اسے مارنے یا ڈانٹنے کا ارادہ کیا
00:39سرکار نے منع فرمایا کہ مطالبہ کرنے والے کے لئے کچھ گنجائش ہوتی ہے
00:43اس کے بعد آگے حدیث بتاتی ہے کہ اصل میں سرکار نے اسے اونٹ ادھار لیا تھا
00:49تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس عمر کا اس کا اونٹ تھا
00:53اتنے ہی عمر کا اونٹ اس کو دے دیا جائے
00:55صحابہ نے تلاش کیا عرض کیا
00:57اس کی عمر والا اونٹ نہیں ہے
01:00اس سے زیادہ عمر والا مل رہا ہے
01:02سرکار نے فرمایا وہی لے کر اس کو دے دو
01:05اور پھر فرمایا کہ تم میں بہترین شخص وہ ہے
01:07جو تم میں سب سے بہتر قرض ادا کرے
01:10تو باقی عمر پر تقریبا ہمارا کلام ہو چکا
01:12لازٹ پروگرام میں میں نے آپ کو بتایا تھا
01:15کہ جانور کو جانور کے بدلے میں ادھار لے دے نہیں سکتے ہیں
01:21اگرچہ اس حدیث سے ثابت ہے
01:22لیکن امام آزم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک
01:26تری بیسی کی حدیث دلیل ہے
01:29حضرت سمورہ رضی اللہ تعالی عنہ اس کے راوی ہیں
01:32کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوان کی
01:35حیوان کے بدلے میں ادھار بیسے منع کیا
01:39اس لئے قرض جو ہے وہ انہی چیزوں میں جاری ہوتا ہے
01:42جس میں آپ بالکل مماثلت برابری قائم کر سکیں
01:46اور یقینی سی باتیں وہ ہوگی ان میں
01:48جن میں جو موزونی ہوتی ہیں
01:51جن کا وزن کیا جائے
01:52یا مکیلی ہوتی ہیں
01:54تیسرا بیفقہ نے فرمایا
01:56عددی متقارب کہتے ہیں اس کو
01:58جو اینی ایسے جن کو گن سکتے ہیں چیزوں کو
02:01افراد جن کے افراد کو گن کر لیا دیا جائے
02:04اور ان میں بہت ہی کم فرق ہوتا ہے
02:06ایک جیسے ہوتے ہیں تقریباً
02:07جیسے انڈے تقریباً ایک جیسے ہوتے ہیں
02:09یا کنوں ہیں وہ ایک جیسے ہوتے ہیں
02:11اگر ایک نسل کے جیسے ہیں
02:12تو ان میں بھی قرض جاری ہو سکتا ہے
02:15اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ قرض جتنا لیں گے
02:18بین ہی اتنا آپ واپس کرنے پر قادر ہیں
02:20موزونی میں وزن کر کے
02:22مکیلی میں برتن وغیرہ سے ناپ کے
02:24عدد متقارب میں گین کر
02:26تو یہ گنجائش نکل سکتی ہے
02:28لیکن جب آپ ایسی چیز لے لیتے ہیں
02:31جو نہ موزونی ہے نہ مکیلی ہے
02:32اور اس کے افراد میں
02:34باہم بہت بڑا فرق ہو
02:36تو پھر یہ ٹھیک نہیں ہوتا
02:38جیسے جانوروں کے اندر
02:39ایک بکری یہاں کھڑے کر لیں
02:41ایک بکری یہاں ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہوگا
02:44اگرچہ نسل ایک ہوگی عمر ایک ہوگی
02:47لیکن وزن میں دودھ دینے کے اعتبار سے
02:49گوشت کے اعتبار سے
02:50بالوں کے اعتبار سے بہت تفاوت
02:52بہت فرق ہوتا ہے
02:53انہیں کہتے ہیں عددی متفاوت
02:56تو تفاوت رکھنے والے
02:59فرق رکھنے والے
03:00تو عدد متفاوت جو ہوتے ہیں
03:02ان کی ادھار
03:05خرید و فرق بھی جائز نہیں ہے
03:07یعنی جب انہیں کے بدلے میں کر رہے ہوں
03:08اور قرض وغیرہ جائز نہیں ہے
03:11لیکن آخر میں ہم نے یہی جملہ کہا تھا
03:13کہ آئیمہ الثلاثہ
03:15نے اگر اس حدیث سے
03:17دلیل طلب کرتے ہوئے
03:19اس کو جائز رکھا
03:20کہ حیوان کے بدلے میں
03:22آپ ادھار کر سکتے ہیں
03:25تو ٹھیک ہے
03:26ان کا بھی قول حق پر ہے
03:28لیکن امام عاظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی
03:30جو دلائل ہیں
03:31وہ پیشی مرتبہ میں نے آپ کو ارز کیے
03:33تو پیشلہ پرگرام کا لاست حصہ دیکھ لی جائے گا
03:36اس میں اور بھی میں نے عقلی دلیلیں دیں
03:37جس کو دھوارانا
03:38پھر جو ریگلر دیکھ رہے ہوتے ہیں
03:41شاید کوفت کا شکار ہوں
03:43اس لیے دھوارا رہا ہوں
03:44تو وہاں ضرور دیکھیں
03:45تو بہرحال
03:47جو امام عاظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فالو کرتے ہیں
03:49حنفی حضرات ہیں
03:50ان کے لیے جانور کی ادھار
03:52جانور کو جانور کے ساتھ ادھار جائز نہیں ہوگا
03:56اس طرح جانور کو
03:58جانور کے بدلے میں ادھار
04:00بیچنا بھی شرعن جائز نہیں ہے
04:03ہاں پیسے کے بدلے میں کر سکتے ہیں
04:05کیونکہ وہ تو پھر جانور کی جانور کو منع کیا ہے
04:08لہذا اگر ایک اونٹ آپ نے خریدا
04:10اور کتنے کا ہے
04:10بھئی دو لاکھ کا آپ نے کہا
04:12چھ مہینے بعد پیسے لے لینا
04:14ٹھیک ہے
04:14کیونکہ یہ کوئی اونٹ کے بدلے اونٹ نہیں ہے
04:17پیسے کے بدلے اونٹ
04:18یہ اونٹ کے بدلے پیسہ ہے
04:19یہ جائز ہے ادھار
04:21کلام کس پر ہے
04:22ادھر بھی جانور
04:23ادھر بھی جانور
04:24تو ذہن میں رکھیں
04:25اور پھر آخر میں فرسکاہ نے فرمایا
04:27تم میں سے بہترین شخص وہ ہے
04:28کہ جو تم میں سب سے بہتر قرض ادا کرے
04:32اس کا مطلب یہ ہوا
04:33کہ جو قرضدار ہو
04:35وہ جب ادا کرنے لگے
04:37تو تھوڑا بہت زیادہ کر کے دے دے
04:39اچھا کر کے دے دے
04:41تو یہ بہت اچھا ہے
04:42اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
04:43سنتِ کریمہ ہے
04:44تو دو چیزیں یہاں پر ہیں
04:46دیکھیں ایک تو یہ ہے
04:47کہ جب آپ نے قرض لے رہے تھے
04:50اسی وقت قرض خانے
04:51شرط ٹھہرا دی تھی
04:53کہ جب تم مجھے واپس کرو گے
04:55تو میری چیز سے بہتر چیز دو گے
04:57یا جتنی مقدار میں تمہیں دے رہا ہوں
04:59اس سے زیادہ مجھے دو گے
05:00اگر آپ نے یس کر دیا
05:02تو یہ سودی معایدہ ہوا
05:03اور جب آپ فیزیکلی طور پر
05:05واقعی وہ زیادہ شہ اس کو دیں گے
05:07تو یہ وہ سود آپ اس کو دے رہے ہیں
05:09وہ سود لے رہا ہے
05:10اور وہ سود کھانے والا کہلائے گا
05:12دونوں پہ اللہ کی لانت ہوگی
05:14اس لئے یہ نہیں کر سکتے آپ کی
05:16یار میں تمہیں ایک لاکھ قرضہ دے رہا ہوں
05:18لیکن جب تم واپس کرو گے
05:19تو ایک لاکھ دس ہزار روپے لوں گا
05:22بعض لوگ اس کی یوں
05:23مطلب تعویل توجی
05:25یا اپنے لئے اس کو جائز کرنے کا
05:27ہیلہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں
05:29کہ دیکھو
05:29اگر یہ ایک لاکھ میرے پاس رہتا
05:31اور میں انویسٹ کرتا
05:33چھ مہینے کے لئے
05:34تو کچھ نہ کچھ تو نافع ہوتا نا
05:35یار پانچ ہزار تمہیں کمائی لیتا نا
05:37سامنہ نے کہتا ہے ہاں
05:38تو بس یہ پانچ ہزار تم مجھے دے دینا چلو
05:40میں تمہیں چھ مہینے کے لئے قرضہ دے رہا ہوں
05:43تو بھائی یہ لوجک تو آپ کی ٹھیک ہے
05:45مطلب یہ کہ یہاں تو ایسا ہو سکتا تھا
05:47لیکن یہ قرض ہے قرض کے اندر آپ نہیں کر سکتے
05:50اور اس کی بنیاد پر ایسا آپ نہیں کر سکتے
05:52اور یہاں پہ آپ نے فرض کر لیا
05:55اور دیکھو اگر میں ایک لاکھ لگاتا
05:56تو پانچ ہزار تو نفع کمائی لیتا نا
05:58چھ مہینے کے اندر
05:59تو تم پانچ ہزار دے دو
06:00یہ کیوں نہیں کہتے
06:01وہ سامنے لگر کہے کہ اچھا
06:03تم نے فرض کرو ایک لاکھ کاروبار میں لگا
06:05پورا پورا ڈوب گیا تو
06:06تو اب یہ شرط رکھ لیتے ہیں
06:08کہ تم مجھے ایک لاکھ دو
06:09اور میں تمہیں ایک بھی پیسہ نہیں دوں گا
06:10کیونکہ ڈوب بھی تو سکتا ہے
06:11پھر کیا کریں گے
06:12تو خامہ خان کی ایک فرضی صورت بنا کے
06:15کہ ضرور میں پیسہ انویسٹ کرتا
06:16مجھے نفع ہوتا
06:17میں چونکہ انویسٹ نہیں کر رہا ہوں
06:18تمہیں دے رہا ہوں
06:19اب وہ نفع تم مجھے دو
06:20یہ سود کو حلال کرنے کی کوششیں ہیں
06:23اور یاد رکھیں
06:24قرآن کہتا ہے
06:25کہ جس نے باوجود ممانعت کے
06:28پھر سودی معاملہ جاری رکھا
06:30تو وہ اللہ اس کے رسول سے جنگ کرنے والا ہے
06:32اور وہ تباہ و برباد ہوگا
06:34تو ایک تو ہے
06:36کہ آپ نے جب قرض دیا
06:38تو شرط ٹھہرالی
06:41اتنا مجھے زیادہ دو گئے
06:42اور ایک ہے کہ کوئی شرط نہیں ہے
06:44یہ ایک لاکھ دیا
06:45چلو یاد تم تین مہینے کے بعد
06:46مجھے ایک لاکھ واپس کر دینا
06:48لیکن جب وہ واپس کرنے آیا
06:50تو اس نے ایک لاکھ دس ہزار روپے آپ کو دے دی
06:53اور کہا کہ ایک لاکھ تو تمہارا قرضہ ہے
06:55اور یقین اگر تم یہ پیسہ لگاتے ہو سکتا ہے
06:58تمہیں نفع بھی ہوتا
06:59اور تم نے میری خاطر یہ پیسہ اپنا بان کر دیا
07:02میرے ساتھ لو دس ہزار میرے طرف سے یہ نام
07:04اب یہ دیکھیں یہ شرط نہیں ٹھہرائے
07:06وہ اپنے پاس سے دے رہا ہے
07:07یہ طیب ہے حلال ہے
07:09اور بہت بہتر ہے کہ نبی کریم نے اس کی مدح فرمائی
07:13اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کریمہ بھی ہے
07:16لہذا جو بھی کسی سے قرض لے
07:18تو قرض لیتے دیتے تو شرط نہ ٹھہرائے
07:21لیکن جب واپس کرنے لگے ہو سکے
07:23تو کچھ تو کچھ تھوڑا بہت زیادہ دے دے
07:25تو یہ بہت ہی اچھی بات ہوتی ہے
07:27یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے
07:30تو انشاءاللہ ہم تیزی کے ساتھ اس کو کریں گے
07:32حوازین والے تھے
07:33قبیلہ حوازین
07:34ان کے کچھ لوگ قیدی ہو گئے تھے
07:36پھر ان کے لوگ جب صلح کر کے واپس آئے
07:39سرکار کے پاس آئے
07:40تو عرض کی
07:40کہ آپ ہمیں ہمارے بھائیوں کو لوٹا دیں
07:43تو رحمتِ قونین صلی اللہ علیہ وسلم
07:45چونکہ ان کو غلاموں کو تقسیم
07:47ان کو قیدیوں کو تقسیم کر چکے تھے
07:50تو اپنا تو سرکار دے سکتے تھے
07:51اور جو قریبی صحابہ
07:52لیکن ہر ایک کا بغیر اجازت کے دینا
07:54یہ سرکار نے مناسب نہ سمجھا
07:57تو آپ نے بھی تمام صحابہ کو سمجھایا
07:59کہ اگر آپ چاہیں
08:00تو اپنے اپنے قیدی
08:01یعنی جو بھی آپ کا غلام ہے
08:02اس کے بدلے ہم سے بدلہ لیں
08:04اور یہ پیسے کا فیدیہ وغیرہ لے لیں
08:06اور یہ غلام ان کو واپس کر دیں
08:08تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے
08:11ہم تو واپس کریں گے
08:12تو بہت سے صحابہ نے کہا
08:13اس اللہ میں کوئی اس کا بدلہ نہیں چاہیے
08:15اور واپس کر دئیے گئے
08:17تو اس حدیث کو پہلے بھی بیان کیا تھا
08:19وضاحت بھی کر دی تھی
08:20دوبارہ یہ حدیث آئی ہے
08:21برکت کے لئے ہم پڑھ لیتے ہیں
08:23باب قائم ہوا
08:24باب اذا وحبا جماعت لقوم
08:27جب ایک جماعت کسی قوم کو ہبا کرے
08:30یعنی ایک کچھ لوگ
08:34ایک بہت بڑی جماعت کو
08:35کوئی چیز سب کو تحفتن دے دیں
08:38یہ باب
08:39اس میں دو حدیثوں کو ایک جگہ جمع کیا ہے
08:41دو ہزار چھے سو سات
08:43اور دو ہزار چھے سو آٹھ
08:46رابی دو ہوتے ہیں
08:47مضمون ایک ہوتے ہیں
08:48تو ایک جگہ اس کو ذکر کر دیا جاتا ہے
08:50تو مروان بن حکم
08:53اور حضرت مصور بن مخرمہ
08:55ان دونوں نے خبر دی
08:56کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
08:59اس وقت یہ بات بیان فرمائی
09:01کہ جب آپ کے پاس
09:02قبیلہ حوازن کے مسلمانوں کا وفت آیا
09:06انہوں نے آپ سے سوال کیا
09:08کہ آپ ان کی طرف ان کے اموال
09:11اور ان کے قیدی واپس کر دیں
09:13سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا
09:16میرے ساتھ جتنی بڑی جماعت ہے
09:18اس کو تم دیکھ رہے ہو
09:20اور میرے نزدیک سب سے پسندیدہ بات وہ ہے
09:23جو سب سے زیادہ سچی ہو
09:25تم دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کر لو
09:29یا قیدیوں کو
09:30یا اپنے مالوں کو
09:32اور میں نے تو تمہارا پہلے ہی انتظار کیا تھا
09:36اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
09:37جب تائف سے لوٹے تھے
09:39تو آپ نے ان کا دس سے زیادہ راتوں تک انتظار کیا تھا
09:44پھر جب حوازن کے لوگوں پر یہ منکشف ہوا
09:46کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
09:49ان کی طرف صرف دو چیزوں میں سے ایک چیز واپس کریں گے
09:53تو انہوں نے کہا
09:54کہ ہم اپنے قیدیوں کو اختیار کرتے ہیں
09:57تو آپ نے مسلمانوں کے
09:59تو آپ
10:00یعنی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
10:01اپنے ساتھیوں کے مابین
10:03کھڑے ہو گئے
10:04پھر آپ نے اللہ تعالیٰ کی ایسی سنہ کی
10:06جو اس کی شان کے لائق ہے
10:08پھر فرمایا
10:08ہم دو سنہ کے بعد
10:10سنو
10:11بے شک تمہارے یہ بھائی ہمارے پاس
10:14توبہ کرتے ہوئے آئے ہیں
10:15اور میری یہ رائے ہے
10:16کہ میں ان کے قیدی ان کو
10:18واپس کر دوں
10:19پس تم میں سے جو شخص خوشی سے
10:21اس پر عمل کرے
10:22تو وہ کرے
10:23اور تم میں سے جو شخص
10:25اپنا حصہ پسند کرتا ہو
10:26حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ
10:28اس کے بعد
10:29جو پہلا مال غنیمت
10:30عطا فرمائے گا
10:31ہم اس میں سے
10:33اس کو
10:33اس کا حصہ عطا کریں گے
10:35تو وہ ایسا کر لے
10:36تو لوگوں نے عرصہ صلی اللہ
10:41یعنی ہم ان دینے کے لئے تیار ہیں
10:43تو آپ نے ان سے فرمایا
10:45کہ ہم
10:46از خود نہیں جانتے
10:47کہ تم میں سے وہ کون ہیں
10:48جنہوں نے خوشی سے اجازت دی ہے
10:50اور وہ کون ہیں
10:51جنہوں نے
10:52خوشی سے اجازت نہیں دی ہے
10:55تم لوگ واپس جاؤ
10:57حتیٰ کہ ہمارے پاس
10:58اپنے
10:59کار مختاروں کو
11:00یعنی اپنے نمائندوں کو بھیجو
11:02اور اپنے معاملات میں
11:04غور کرنے والوں کو بھیجو
11:05یعنی سرکار نے
11:07گویا کہ یہ فرمایا
11:08کہ اس وقت
11:08آپ سب نے ایک دم کہہ دیا
11:10بعض خاموش ہیں
11:11بعض نے
11:11یعنی کہا تو ہے
11:12ہو سکتا ہے
11:13کہ آپ سامنے پریشر کی وجہ سے
11:14ایسا کر دیں
11:15کچھ خوشی سے راضی ہوئے
11:16کچھ نہ ہو
11:17یہ مناسب نہیں
11:18ابھی آپ جائیں
11:19مشورہ کریں
11:20پھر اپنا کوئی نمائندہ
11:21مقرر کر کے
11:22یعنی جیسے مختلف
11:23ٹولیاں ہیں
11:24تو اپنا نمائندہ بھیج دیں
11:26پھر وہ آ کر بتائیں
11:27اس کے مطابق عمل کر لیں گے
11:29پھر لوگ واپس گئے
11:30اور اپنے جتنے بھی
11:31ان کے معاملات
11:33ایسے تھے جو
11:34اس طرح کے معاملات
11:35تیہ کیا کرتے تھے
11:36کہ بعض میں صلاحیت ہوتی ہے
11:38کہ وہ بڑی چیزوں کا
11:39فیصلہ کرتے ہیں
11:39ان سے مشورہ کیا
11:40پھر وہ نبی کریم
11:41صلی اللہ علیہ وسلم
11:42کے پاس واپس آئے
11:43اور آپ کی خدمت میں
11:45یہ خبر دی
11:46کہ انہوں سب نے
11:47خوشی سے ایسا کیا ہے
11:49اور اجازت دے دی ہے
11:51تو اس پہ ہم پہلے بھی
11:53کلام کر چکے ہیں
11:54مختصراً بس یہ میں
11:56ارز کرتا ہوں
11:57کہ قبیلہ حوازن والے
11:58ان سے باقیدہ جنگ ہوئی تھی
11:59لیکن پھر ان میں سے
12:01کچھ جب مسلمان ہوئے
12:02وہ آئے
12:02اور ریکویسٹ کی
12:03کہ ہمارے بھائیوں
12:04کو ہمارے حوالے کر دیا جائے
12:06تو کسی کو
12:07اپنا بنانے کے لیے
12:08بعض وقت
12:09وقتی نقصان برداشت کر لینے میں
12:11کوئی حرج نہیں ہے
12:12اس سے محبت پیدا ہوتی ہے
12:14پیار پیدا ہوتا ہے
12:16تو اگر آپ بھی
12:16خاندان میں یہ سمجھتے ہیں
12:18کہ کسی کو
12:26قائم ہوگی
12:27قدرتیں
12:27کینیں
12:28بغض دور ہوں گے
12:29تو کر لینا چاہیے
12:30اور پھر صحابہ اکرام
12:32علم وردوان کا
12:33مال سے
12:34قلبی لگاؤ
12:37کم ہونا
12:38اور اللہ
12:39اس کے رسول کی رضا
12:40کی فوقیت بھی ظاہر ہوئی
12:42یہی ہونا چاہیے
12:43کہ جب اپنے مذہب کے لیے
12:44اپنے دین کے لیے
12:45کچھ خرچ کرنے کا موقع ملے
12:46اور اسی وقت
12:47ہم اپنی نفسانی خواہشات
12:49کی تکمیل کے لیے
12:50یا کوئی چھوٹی بٹی
12:51ضرورتیں کے لیے
12:52پیسہ استعمال کرنا چاہتے ہوں
12:53تو پھر کمال ایمان
12:55کا حامل شخص وہ ہوگا
12:57کہ جو اپنے ضرورتوں
12:59اپنی خواہشات کو دبالے
13:01اور وہ دین کے کام میں
13:02چیز کو استعمال کرے
13:04ہم بعض وقت
13:05اپنے منصوبے بنائے ہوتے ہیں
13:06جس میں لاکھوں روپے لگتے ہیں
13:08حالی کہ کوئی اتنا بڑا فائدہ نہیں ہوتا
13:09اس کے برقس یہ
13:10کہ بہت بڑا کام ہو رہا ہوتا ہے
13:12دین کا کام ہو رہا تھا
13:13اس میں پیسے کے ضرورت ہوتی ہے
13:14لیکن ہم تھوڑا بہت کر کے
13:16ادھر ادھر اپنی جان چھوڑا لیتے ہیں
13:18دل کو بہلانے کے لیے
13:20تھوڑا سا وہاں کر لیا
13:22باقی اتنا پیسہ
13:23اس کام میں لگاتے ہیں
13:24جس کا آخرت میں
13:25کوئی اتنا بڑا فائدہ نہیں ہے
13:26نہ وہ کوئی ثواب جاریہ ہوگا
13:29بلکہ اس میں ریاکاری بھی ہوتی ہے
13:31اپنی نفسانی خواہشات کا
13:32دخل بھی ہوتا ہے
13:34کہ ہم اپنے نفس کو راضی کرنے
13:35کے لیے ایسا کر رہے ہوتے ہیں
13:36یعنی بعض وقت ایسا ہوتا ہے
13:38تو اس میں ایک بہت بڑے
13:41ثواب جاریہ اور نکی کے کام
13:42کو چھوڑ دینا
13:43یہ بہت بڑا خسارہ اور نقصان ہے
13:46لیکن صحابہ اکرام
13:48ایلی امیدوان کا
13:49اس طرح کا طرز عمل اختیار کرنا
13:51ثابت کرتا ہے
13:52کہ وہ دین کے قریب
13:52اخلاص کے ساتھ آئے تھے
13:54ان کے پیش نظر آخرت تھی
13:55وہ اللہ تعالیٰ اس کے رسول کی رضا
13:57کو سب چیزوں پر فوقت دیتے تھے
13:59وہ چاہتے تھے
14:00کہ ہم
14:01اپنی
14:02جو دنیاوی معلومتہ ہے
14:04اسے اپنی آخرت کی بہدری کے لیے
14:06استعمال کر لیں
14:07یہ چیزیں تو یہاں رہ جائیں گی
14:09یا فنا ہو جائیں گی
14:10لیکن آخرت ہمیشہ باقی رہنے والی ہے
14:12سمردار انسان
14:13ایسا یہ ہوتا ہے
14:14میں مثالیں اس لیے نہیں دے رہا ہوں
14:16کہ ان سے تھوڑا سا کچھ
14:18ابھی فلال میرے ذہن میں ایسا ہے
14:20کہ مناسب نہیں ہے
14:22آپ خود فیصلہ کر لیں
14:24کہ ایک جگہ آپ پیسہ خرچ کر رہے ہوتے ہیں
14:26لیکن اس کا تعلق آپ کی ذاتیات سے ہوتا ہے
14:29چاہے آپ اس کو نیکی میں کہہ دیں
14:30کہ ہم خرچ کر رہے ہیں
14:31لیکن تعلق آپ کی ذاتیات کے ساتھ ہوتا ہے
14:34اور اس کے برخص بعض اوقات
14:35بہت بڑے بڑے دینی کام ہو رہے ہوتے ہیں
14:38اور اس میں ہم پیسہ نہیں دیتے ہیں
14:39اس لئے کوشش کیجئے
14:41کہ اس قسم کے جب معاملات ہو جائیں
14:43تو فوقیت آخرت کو دیں
14:45اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
14:48کا یہ بڑا ہی دانش مندانہ فیصلہ تھا
14:50بعض اوقات ہم سامنے بیٹھے ہوئے
14:52لوگوں سے چیکہتے ہیں
14:53یہ ہماری آفر ہے
14:54یا سیجیشن ہے
14:56یا مشورہ ہے
14:57آپ فوراں جواب دیں
14:58اس میں یہ ہوتا ہے
14:59کہ سامنے والے آپس میں مشاورت کر سکتے ہیں
15:02بعض غروب میں ہوتے ہیں
15:04بعضوں کو تانے کا خوف ہوتا ہے
15:06اور معاملات ہوتے ہیں
15:08تو وہ بول نہیں پاتے
15:09اور ہم فوری طور پر فیصلہ لے کے
15:10یہ اثر سے نونوں نہ کروا دیتے ہیں
15:12اور اس میں سامنے والے کی دلازاری بھی ہوتی ہے
15:15وہ نقصان کا شکار ہوتا ہے
15:16بعض اوقات قینہ بغز بیڑھ جاتا ہے
15:18نفرت بھی بیڑھ سکتی ہے
15:20اس کی میں مثال آپ کو عرض کر دیتا ہوں
15:22جیسے
15:22بعض اوقات جب والد صاحب جیسے فوت ہوئے
15:26اب والدہ بڑی ہو گئے گھر کے اندر
15:27سب بہن بھائیوں کو بٹھا لیا
15:29بھائی دیکھو بہنوں بچیوں
15:31تمہارے بھائی کمار ہیں
15:32اور یہ سب گھر بار چلائیں گے
15:34کر ان کے شادیے بھی
15:35تم نے تو اپنے گھر چلے جانا ہے
15:36تو ایسا کرو تم اپنی وراستیں چھوڑ دو
15:38تم یہ دکان سے حصہ چھوڑ دو
15:39مکان سے چھوڑ دو
15:40کیا کہتی ہو تم سب
15:41اب ان کو سوچنے کا موقع نہیں دیا
15:44کہ چلو سوچ کے بٹا بتا دے نہ بعد میں
15:46نہیں ابھی فیصلہ کرنا ہے
15:47اب اگر وہ بچیاں خاموش رہیں
15:50تو آپ سارا بیٹوں کے حق میں فیصلہ کر دیں گی
15:52وہ سب محروم ہو جائیں گی
15:53اگر وہ بولیں
15:54تو بولیں تو بہت ہی بہی
15:56بے حیاء
15:57اچھا آپ پتا چلا
15:58دل میں کیا کہ لے کے بیٹھی ہوئی تھی
15:59دیکھو
16:01ذرہ برابر ہم نے سمجھایا بھی
16:03لیکن بھائیوں کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار نہیں
16:06تو یہ غلط رویہ طریقہ ہے
16:08پہلی بات تو یہ اچھی طرح یاد رکھیں
16:10اور آپ کو پارہا اپنے یہ مسئلے سننے ہوئے ہیں
16:12کہ کوئی بھی وارث
16:14مال وراثت کی تقسیم سے پہلے
16:16اس کو معاف نہیں کر سکتا
16:18یاد رکھیں
16:20سلح کر سکتا ہے
16:21معاف نہیں کر سکتا
16:22معاف کا مطلب یہ جیسے بچی کہے
16:24میں اپنے حصہ چھوڑا بھائیوں کو دے دیں
16:26یہ نہیں کر سکتے
16:27پہلے تقسیم ہوگا
16:29پھر اگر بہن کو مل گیا
16:30وہ چاہے تو کہہ بھی
16:31اب مجھے مل گیا میری وراثت
16:32میں بھائی کو توفتن دیتی ہوں
16:34ایسا کر لیں
16:35ایک ہوتا ہے سلح
16:36سلح کے مطلب یہ ہوتا ہے
16:38مثال کے طور پر
16:39کہ والی صاحب فوت ہوئے
16:40ان کی ایک دکان ہے
16:42ایک مکان ہے
16:43ایک پلوٹ ہے
16:45اور کچھ زیور رکھا ہوا ہے
16:47اور یہ
16:48تین چار افراد ہیں گھر کے
16:50تو وارث
16:51انہوں نے آپس میں کہا
16:52کہ ایک بیٹے نے کہا
16:53ایر دکان دیکھو میں چلا رہا ہوں
16:55اگر میں تم سب دکان بیچ کے
16:57مال تقسیم کرتا ہوں
16:58اپنا کاروبار بھی ختم ہو جائے گا
16:59اور تم چلانے سکو گے
17:01اور ارنی کا ذریعہ ختم ہو جائے گا
17:03اگر تم پسند کرو
17:04دکان مجھے دے دو
17:05ایک بھائی نے کہا
17:06مکان مجھے دے دو
17:07ایک نے کہا چلو پلوٹ مجھے دے دو
17:09بچی نے کہا
17:10سونا میں لے لیتی ہوں
17:11اگر یہ سب راضی ہو گئے
17:12تو یہ
17:13اس کو کہتے ہیں
17:14سلح کرنا
17:15کہ کوئی اپنا حصہ چھوڑ کر
17:17مارے وراست میں سے
17:18کوئی اور چیز
17:19مطلب قبول کر لے
17:20لیکن اس میں
17:21یہ ضروری ہے
17:23ہونا بھی چاہیے
17:24اور یہ لکھا بھی ہے
17:25وقع نہیں
17:25کہ ہر وارث جو اپنا حصہ چھوڑ کر
17:27کوئی اور چیز پر صلح کر رہا ہے
17:29اسے دونوں کی قدر و قیمت
17:31معلوم ہونی چاہیے
17:32نسال کے طور پر
17:34بھائیوں نے بہن سے کہا
17:35تم ایسا کرو
17:36فلان وہ پلوٹ ہے
17:37دو ہزار گز کا پلوٹ ہے
17:38وہ تم لے لو
17:39اور یہ دکان
17:40اپنے بھائی کے لئے چھوڑ دو
17:42اس میں سے تم حصہ نہ لو
17:43اس پلوٹ میں سے بھائی حصہ نہیں لے گا
17:45اب بہن نے کہا چلو ٹھیک ہے
17:46دو ہزار گز کا سن کے
17:47حالانکہ دو ہزار گز کا
17:49وہ پلوٹ فرض کر لیں
17:50ایسے علاقے میں ہے
17:51کہ اس کی ویلیو
17:52مارکٹ ویلیو
17:53ایک کروڑ روپے ہے
17:54جبکہ دکان ہے
17:55دس کروڑ کی
17:56تو آپ نے تو بہن کو
17:57بہلا فصلہ کے
17:58نو کروڑ کا تقریبا
17:59یا جتنے بھی اس کا حصہ بنتا ہے
18:01اس سے نقصان کروا دیا
18:02تو یہ اس لئے معلوم ہونا چاہیے
18:04کہ کس وارث کا
18:05کتنا حصہ ہے
18:15ایک کریم کا طرز عمل
18:16بہترین طرز عمل تھا
18:18اللہ تعالیٰ عمل کی
18:18توفیق عطا فرمائیں
18:19آمین
18:20وآخر دعوانا
18:21ان الحمدللہ رب العالمین