Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
22. 1/3, Weekly Dars e Quran | Sura Aal e Imran | Para 3 | Ayat 33 & onwards | Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali | Hillview Islamic & Education Centre | Thursday 1 May 2025 | Glasgow | Scotland | United Kingdom
Transcript
00:00اعوذ باللہ اسمی رلیم من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:04نحمده و نسلی و نسلیم علی رسوله النبی جلکریم
00:09اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:16آج انشاءاللہ العزیز ہم سورہ آل امران کی آیت نمبر 33 سے شروع کریں گے اور انشاءاللہ اس کے معباد
00:24اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ان اللہ اصطفاء آدم و نوحا و آل امران و آل عمران علی العالمین
00:35ذریتاً بعدها من بعد واللہ سمیع علیم
00:41ان اللہ اصطفاء بے شک اللہ تعالی نے چن لیا ہے منتخب فرما لیا ہے
00:48آدم حضرت آدم علیہ السلام کو و نوحا اور حضرت نوح علیہ السلام کو
00:56و آل ابراہیم اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل کو
01:01و آل عمران اور حضرت عمران علیہ السلام کی آل کو
01:07علی العالمین
01:09تمام جہانوں پر
01:11اس دور کے جو تمام جہان تھے ان پر
01:14ذریتاً بعدها من بعد
01:17ان میں سے بعض جو ہے وہ بعض کی اولاد ہیں
01:20واللہ سمیع علیم
01:23اور اللہ تعالی سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے
01:27اللہ تعالی خوب سنتا ہے اور خوب جانتا ہے
01:31سب اس آیت مبارکہ سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ
01:35اللہ تعالی نے
01:36بعض لوگوں پر بعض کو فضیلت دے رکھی ہے
01:40یہ جتنے اللہ تعالی نے
01:41ذکر فرمائے ہیں
01:43حضرت آدم علیہ السلام
01:45حضرت نوح علیہ السلام
01:46حضرت ابراہیم علیہ السلام
01:48اور آپ کی آل اولاد
01:49حضرت عمران اور آپ کی آل اولاد
01:51سو یہ سارے کے سارے
01:53اللہ تعالی کے چنیدہ لوگ ہیں
01:55منتخب لوگ ہیں
01:56سو اس سے پہلی آیتوں میں بھی ہمیں بتایا گیا
02:00کہ اگر اللہ تعالی کی محبت اور قرب چاہیے
02:03تو پھر
02:04اس کے انبیاء کی
02:06یعنی نبی پاہ صلی اللہ علیہ وسلم
02:07نے فرمایا کہ میری اتباع کرو
02:09اور اس سے پہلے بھی یہی طریقہ تھا
02:11کہ جو موجودہ نبی ہیں
02:13ان کی اتباع اور ان کی اطاعت کی جائے
02:15تو اللہ تعالی کی
02:16محبت اور اس کا قرب حاصل ہوتا ہے
02:20سو یہ ایک راستہ تھا
02:22اور اس آیت مبارکہ میں بھی
02:23اللہ تعالی نے یہی ہمیں بیان فرمایا ہے
02:26کہ بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت دے رکھی ہے
02:28تو یہ
02:29ایک دوسرے سے درجات میں بلند ہیں
02:31اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
02:33وہ سب نبیوں پر بلندہ اور فائز ہیں
02:35اب اگر ہم دیکھیں
02:38تو اللہ تعالی کی جو
02:40مخلوقات ہیں
02:41اس کی دو قسمیں بن سکتی ہیں ابتدار
02:44ایک تو ایسی ہے جو
02:47جاندار مخلوقات ہیں
02:49اور ایک جو غیر جاندار مخلوقات ہیں
02:52یعنی مکلفین اور غیر مکلف
02:54سو مکلف جو ہیں ان میں
02:57انسان آتے ہیں
02:59ان میں جن آتے ہیں
03:01ان میں شیاطین آتے ہیں
03:03اور پھر ان میں
03:05ملائک آتے ہیں
03:07سو یہ مکلف ہے
03:08اور دوسرے جو ہیں جتنے جمادات ہیں نباتات ہیں
03:14تو یہ سارے کے سارے حیوانات ہیں
03:16تو یہ سارے کے سارے غیر مکلف ہیں
03:19تو اب جو مکلف ہیں
03:23ان میں انسان سب سے افضل اور عالی ہے
03:27اس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان جو ہے
03:32وہ اور اس کی ذریات اس کی عالی اولاد جتنی بھی ہے
03:36وہ سارے کے سارے کافر ہیں
03:38سو وہ تو افضلیت سے ویسے خارج ہوگئے
03:41اور اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا
03:44وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ
03:50وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ
03:53سورة الانعام میں ارشاد فرمایا آیت 121 میں
03:57کہ بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں
04:02یعنی جو ان کے آپس میں ایک دوسرے کے
04:04اور پھر جو ان کی پیروی کرتے ہیں جو ان کو مانتے ہیں
04:08ان کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں
04:09تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں
04:12یعنی شیاطین کو جو بھی فالو کریں گے ان کے دلوں میں
04:15وہ وسوسے ڈال لیں گے تاکہ وہ آپ سے جھگڑا کریں
04:18اور فرمایا وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ
04:24اور اگر تم نے ان کی پیروی کی
04:26تو بے شک تم بھی مشرکوں میں شمار ہو گئے
04:28یعنی یہ سب کو ہم سب کو خطاب بھی ہے
04:30کہ اگر تم شیاطین کی اور ان کی پیروی کرو گئے
04:33تو پھر مشرکوں میں شمار ہو جاؤ گے
04:35اَفَتَتْتَخِذُونَهُ ذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوْ
04:45بِئْسَلِ الظَّالِمِينَ بَادَلَى
04:48سورة القحف آیت 50 میں اللہ تعالیٰ نے اشان فرمایا
04:51کیا تم میرے سوہ شیطان اور اس کی ذریت کو دوست بناتے ہو
04:55حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں
04:58ظالموں کے لئے کیسا ہی برا بدل ہے
05:02یعنی برا بدل ہے کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کے
05:05وہ شیطان کو دوست بناتے ہیں
05:07تو گویا یہ ان کی دوستی اللہ تعالیٰ کے متضاد آتی ہے
05:11اس کے مقابلے میں آتی ہے
05:12تو یہ تو سارے کے سارے کافر ہیں
05:15تو اس وجہ سے یہ اس کیٹیگری میں سب سے نیچے ہیں
05:20اب باقی رہ گی تین قسمیں
05:23تو تین میں سے پھر
05:27جنات سے انسان افضل ہیں
05:30کیونکہ جنات کے بارے میں ہیں
05:32کہ ان میں سے کچھ مسلمان ہیں
05:34اور کچھ نان مسلم ہیں
05:36ٹھیک ہے
05:37تو ان سے بھی اللہ تعالیٰ نے انسان کو افضل قرار دیا
05:41تو وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تھے
05:45یہ وہاں پہ لوگ جاتے بھی ہیں زیارت کے لئے بھی
05:48وادی جن کے نام سے
05:50تو سورہ احقاہ میں بھی اس کا ذکر ہے
05:53سورہ جن میں بھی ذکر ہے
05:54اور احقاہ میں خاص طور پر ہے
05:57کہ انہوں نے قرآن پاک کو سنا تھا
05:59کہ انہوں نے یہ کہا تھا
06:05کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے
06:06تو پھر انہوں نے آکے آکھ قریب صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت بھی کی تھی
06:09اور مسلمان ہو گئے تھے
06:12تو جن جو ہے ان میں سے مسلمان بھی ہوتے ہیں
06:15اور نان مسلم بھی
06:15تو انسان ان سے بھی افضل ہے
06:18اور یہ اگر دیکھیں تو شیعاتین سے یہ افضل ہیں
06:22کیونکہ وہ سارے کے سارے نان مسلم ہیں
06:25یہ مسلمان بھی ہیں
06:26سو انسان ان سے بھی افضل ہے
06:29انسان شیعاتین سے بھی افضل ہے
06:30اب دو دیگر مخلوقات رہ گئی
06:34ایک انسان رہ گیا
06:35اور ایک ملائکہ رہ گیا
06:37فرشتے
06:37تو علماء اکرام کی اکثریت کے نزدیک
06:42انسان جو ہے
06:43انسان میں سے انبیاء اکرام بالخصوص
06:45وہ تمام فرشتوں سے افضل ہیں
06:48اور عام انسان جو ہے
06:50مسلمان
06:51یعنی عام مسلمان انسان جو ہے وہ
06:53عام فرشتے ان سے افضل ہیں
06:56عام یعنی انسان جو ہے
06:58اور جو
06:59انبیاء اکرام علیہ السلام ہے
07:02وہ
07:03جو خاص فرشتے ہیں ان سے بھی افضل ہیں
07:06خاص انسان خاص فرشتوں سے افضل
07:09عام انسان عام فرشتوں سے افضل
07:11افضل
07:12سو عام فرشتے جو ہیں جو
07:14اللہ تعالی کی بارگاہ میں رکوع
07:16اور سجود میں ہر وقت رہتے ہیں
07:17جن کی کچھ ذمہ داری ہیں
07:18تھوڑی ذمہ داری ہیں
07:19تو عبادت میں معمول ہیں
07:21اور خاص فرشتے جو ہیں
07:22جیسے حضرت جبریل عبین علیہ السلام ہے
07:24حضرت
07:25اسرائیل ہے
07:26حضرت میکائیل ہے
07:27اسرافیل ہے
07:28سو یہ سارے انبیاء
07:29اسی طرح یہ معروف انبیاء ہیں
07:31اور یہ رسل انبیاء ان کو کہا جاتا ہے
07:33رسول ہے یہ اللہ کے
07:34آتے ہیں پیغام لے کے جاتے ہیں اسرائے
07:37اور اسی طرح پھر
07:39خاص جو فرشتے ہیں ان میں سے
07:41منکر نکیر جو ہیں وہ قبر میں آئیں گے
07:43وہ بھی تھوڑے خاص ہیں باقیوں کی نسبت
07:45اور کرامن کاتبین
07:47جو ہمارے کاندوں پہ ہر وقت موجود رہتے ہیں
07:50وہ خاص ہیں
07:50تو اس طرح سے
07:51جو فرشتوں میں سے خاص ہیں
07:54ان میں انسانوں میں سے جو خاص ہیں وہ ان سے افضل ہیں
07:57اور جو فرشتوں میں سے عام ہیں ان پہ
07:59انسانوں میں سے عام جو ہیں وہ افضل ہیں
08:02اور اس کے بارے میں ہمیں قرآن پاک سے ملتا ہے
08:04کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
08:06وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَدَهُمَ عَلَى الْمَلَائِكَةَ
08:11اللہ تعالیٰ نے جب آدم علیہ السلام کو تخلیق کر لیا
08:14ان کو علمتہ فرما دیا
08:15اور اس کے بعد ان کو فرشتوں پر پیش فرمایا
08:18اور فرمایا کہ
08:20کہ جب پہلے انہوں نے کہا تھا
08:26کہ یا اللہ اس کو تخلیق نہ فرما
08:28کیونکہ یہ تو فتنہ فساد کرے گا
08:30تو ہم جب بنا دیا اور علم سکھا دیا
08:33تو اس کے بعد ان پر پیش کر کے فرمایا
08:34کہ یہ چیزوں کے نام بتاؤ
08:36اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو
08:38تو کہنے لگے
08:39قَعَلُوا لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا
08:42ہم تو نہیں جانتے یا اللہ
08:43اس کے علاوہ جو تُو نے ہمیں سکھا رکھا ہے
08:45اور پھر اس کے بعد
08:48اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے فرمایا
08:50قَالَ يَا آدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ
08:54کہ آدم علیہ السلام
08:55آپ ان چیزوں کے نام بتائیے
08:57فَلَمَّا أَنْبَاءَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ
09:01جب آدم علیہ السلام نے
09:02ان ساری چیزوں کے نام بتا دیے
09:04فَقَالَ أَلَمْ أَكُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
09:09کہ میں نے تمہیں پہلے نہیں کہا تھا
09:10کہ میں زمینوں اور آسمانوں کے غیب کو میں بہتر جانتا ہوں
09:13سو آدم علیہ السلام کے ذریعے
09:16ہمیں یہاں سے یہ پتا چلتا ہے
09:17کہ جو افضل انسان ہیں وہ فرشتوں میں افضل ہیں
09:21کہ اللہ تعالیٰ نے پھر آدم علیہ السلام کے ذریعے
09:24اور آپ کے علم کے ذریعے جو
09:26آپ کی برتری اللہ تعالیٰ نے ثابت فرما دی
09:28ان فرشتوں پر
09:29تو اس کے ذریعے اور رسالت کے ذریعے
09:32نبوت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے جو فضیلت دی تھی
09:34اس کی وجہ سے سارے فرشتوں کو حکم دیا
09:37کہ ان کے سامنے سیدہ رہنز ہو جائے
09:38تو یہ انسان کی افضلیت پر دلالت کرتا ہے
09:42اور پھر جس کسی نے انکار کیا
09:45یعنی اللہ ابلیس
09:46تو ابلیس منکر ہو گیا
09:48تو اس کا ریزلٹ گیا نکلا
09:51کہ جس نے انسان کی افضلیت کو نہیں مانا
09:53اور منکر ہوا
09:54ریزلٹ یہ نکلا
09:55کہ اس کو مردود بارگاہ قرار دیا گیا
09:58تو اس کو رد کر دیا گیا
10:00فرمایا کہ تو نکل جا میرے دربار سے
10:02تو انسان جو ہے وہ ان تمام
10:05اقسام جو مکلفین ہیں
10:07ان میں سے انسان سب سے افضل
10:09اور اعلی مرتبے پر فائز ہے
10:11اب اگر ہم دیکھیں
10:14تو یہاں پہ یہ تین چار
10:16جو اقسام بیان ہوئی ہیں
10:17اگر ہم دیکھیں
10:19تو ان میں سے کچھ چیزیں
10:20حضرت آدم علیہ السلام کی
10:23افضلیت کو ہم نے ابھی پڑھ لی
10:25کہ ان کو اللہ تعالی نے علمتہ فرمایا
10:28اور پھر اس کے سریعے
10:29اللہ تعالی نے فرشتوں پر
10:31ان کی افضلیت ثابت فرما دی
10:33اسی طرح پھر فرمایا
10:35کہ حضرت آدم علیہ السلام کو
10:37اللہ تعالی نے دیگر جو چند ایک وجوہات
10:39تھی جن کی بنا پر
10:41منتخب فرمایا
10:42یا جو ان کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں
10:45ان میں سے
10:46بنی نوے انسان کا مبدہ
10:49وہ ہے کہ جہاں سے انسانیت کی
10:51ابتداء ہوئی ہے وہ حضرت آدم علیہ السلام ہے
10:53وہ سب سے پہلے
10:55اللہ کے نبی ہے
10:56اور تمام اشیاء کے ناموں کا ان کو
10:59علمتہ فرمایا گیا
11:00فرشتوں کے سامنے ان کی
11:02علمی برتری ثابت کی گئی
11:04اور انہیں مسجود ملائک
11:07بنایا گیا
11:07اور سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے
11:10شیطان کو مردود قرار دیا گیا
11:12اللہ تعالی نے زمین پر ان کو
11:15اپنا نائب اور خلیفہ بنایا
11:17اور پہلے ان کو جنت میں رکھا
11:19یہ بھی ان کی افضلیت ہے
11:21اور اس کے بعد
11:22اس کے علاوہ دیگر بھی حضرت آدم علیہ السلام کی
11:25کافی ساری عظمتیں اور فضیلتیں ہیں
11:27اسی طرح پھر اللہ تعالی نے
11:29حضرت نوح علیہ السلام کا ذکر فرمایا
11:31اس آیت مبارکہ میں
11:32تو ان کی جو فضیلتیں ہیں
11:35ان میں سے یہ ہے کہ وہ پہلے
11:37ایسے نبی ہیں جو تشریعی نبی ہیں
11:39جو شریعت کے ساتھ
11:41اس دنیا میں تشریف لائے
11:42اور وہ پہلے نبی ہے
11:44بیٹوں بہنوں پھپیوں کھالاؤں
11:48اور دیگر تمام
11:49جو زبل ارحام جن کو کہا جاتا ہے
11:53جن کو ہم محرم کہتے ہیں
11:56جو جس کے ساتھ آپ کا نکاح نہیں ہو سکتا
12:00تو جتنے وہ رشتے ہیں
12:02وہ حضرت نوح علیہ السلام
12:04وہ پہلے نبی ہیں
12:06یا پہلے انسان ہیں
12:07جن کی طرف وحی کی گئی
12:09اور فرمایا گیا
12:10کہ یہ رشتے ان کے ساتھ
12:12آپ نکاح نہیں کر سکتے
12:13یہ آپ کے لئے حرام ہے
12:14سو اسی طرح پھر حضرت آدم علیہ السلام کے بعد
12:19آپ وہ پہلے انسان ہے
12:22کہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد
12:24آپ کو اب البشر کہا جاتا ہے
12:26کیونکہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد
12:28جتنے بھی لوگ تھے
12:29وہ سارے کے سارے حضرت نوح علیہ السلام کے
12:31زمانے میں آکے ختم ہو گئے
12:32اور آپ اور آپ کے تین جو بیٹے باقیہ تھے
12:36ان کی اولاد پھر آگے چلی
12:37حتیٰ کہ جو آپ کے ساتھ کشتی میں سوال لوگ تھے
12:40وہ بھی دنیا میں آئے
12:41اور کچھ عرصے بعد وہ وصال فرما گئے
12:44ان کی کسی کی بھی اولاد آگے نہیں چلی
12:45تو آج کی دنیا میں جتنے بھی انسان موجود ہیں
12:48یہ سارے کے سارے حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد سے ہیں
12:52تو آپ کی یہ بھی بہت بڑی فضیلت ہے
12:54اور پھر اسی طرح
12:58حضرت ابراہیم علیہ السلام
13:00کو فضیلت دی گئی
13:01ان کو نبوت اور کتاب عطا کی گئی
13:04اور فرمایا کہ اس آیت مبارکہ میں
13:07جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جو ذکر ہے
13:10پھر آپ کی اولاد میں
13:11نبوت جو ہے وہ بہت کسرت کے ساتھ رکھی گئی
13:15آپ دیکھیں کہ دو لڑیاں جو بنی ہیں
13:18حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے
13:21حضرت اسماعیل علیہ السلام
13:23اور حضرت اسحاق علیہ السلام
13:25اسماعیل علیہ السلام خود نبی
13:27اور آپ کی اولاد میں سے
13:28نبی اخر الزمہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
13:32جو کہ ہمارے نبی ہیں
13:34تو اس سائیڈ سے دو نبی آئے
13:36اور جو دوسری سائیڈ تھی
13:38حضرت اسحاق علیہ السلام کی
13:39وہاں سے لا تعداد نبی آئے
13:42سو دوسرا جو سارا سلسلہ
13:44حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد چلتا رہا
13:46وہ ان کی اولاد سے چلتا رہا
13:48تو یہ بہت بڑی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی فضیلت ہے
13:51اب حضرت آل عمران کا جو ذکر ہے
13:55اس کے بارے میں دو قول ہیں
13:57ایک قول یہ ہے
13:58کہ اس سے مراد
14:00عمران بن ماثان ہے
14:03جو حضرت سلمان بن داوود علیہ السلام کی اولاد سے ہیں
14:07اور یہی حضرت مریم
14:09حضرت عیسی علیہ السلام کی جو والدہ ہے
14:12حضرت مریم ان کے والد گرامی ہے
14:14حضرت عمران بن ماثان
14:17اور ایک جو قول ہے
14:21وہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام
14:24اور حضرت حارون علیہ السلام
14:26ان دونوں کے والد گرامی کا نام بھی عمران تھا
14:29تو دوسرا قول یہ ہے کہ وہ عمران جو ہے وہ یہاں پہ مراد ہے ان کی آل مراد ہے جبکہ جو معتبر اور حسن قول ہے مقبول قول ہے معروف قول ہے وہ یہی ہے کہ حضرت مریم سلام اللہ علیہہ کا جو والد گرامی ہے ان کا ذکر ہے یہاں پہ کیونکہ اس کے بعد جو سارا واقعہ شروع ہونے والا ہے وہ حضرت مریم سلام اللہ علیہہ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت زکریہ علیہ السلام اور یحیٰ علیہ السلام
14:54سو ان کا ہے
14:55سو اس فیملی کا چونکہ ذکر آ رہا ہے
14:57تو اس وجہ سے یہ انہی کا ذکر ہے یہ ہم پہ
14:59اب انبیاء اکرام علیہ السلام کی جو فضیلت ہم پڑھ رہے ہیں
15:05اس کے بارے میں ہم اگر دیکھیں
15:07تو اللہ تعالی نے انبیاء اکرام علیہ السلام کو جو روحانی فضیلتیں دی ہیں وہ تو دی ہیں
15:12اس میں تو کوئی شک و شما کی گنجائش نہیں
15:14لیکن ان کو جسمانی فضیلتیں بھی بہت زیادہ عطا فرما رکھی ہیں
15:17تو اگر ہم دیکھیں ہواس خمسہ کے لحاظ سے ہم دیکھیں
15:21تو قوت باصرہ دیکھنے کی قوت جس کو ہم کہتے ہیں
15:26تو یہ اس کو ہم دیکھیں
15:28تو ہمارے نبیاء کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاد فرمایا
15:31کہ اللہ تعالی نے تمام روح زمین کو میرے لیے سمیٹ دیا ہے
15:38اور میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا ہے
15:41سو گویا کہ یہ ایک رائی کے دانے کی طرح
15:44آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ دنیا موجود تھی
15:47کہ ہر سائٹ سے
15:48یعنی مشرق سے لے کے مغرب تک ساری کے ساری دنیا
15:52آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے سامنے تھی
15:54اور آپ نے ساری کے ساری دنیا کو دیکھ رکھا ہے
15:56تو اللہ کے اب نبی جو ہے
15:59ان کی آنکھوں کی جو دیکھنے کی پاور ہے
16:01اور طاقت ہے وہ اتنی زیادہ ہے
16:03اسی طرح پھر اگر ہم دیکھیں
16:05تو قوت سامعہ سننے کی جو قوت ہے
16:08اس کو دیکھیں
16:09تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
16:12کہ آسمان چرچراتا ہے
16:14اور اسے چرچرانے کا حق ہے
16:17اور فرمایا کہ آسمان میں
16:19ہر قدم پر ایک فرشتہ
16:21اللہ کے حضور سجدہ ریز ہے
16:22یہ ترمزی شریف کی حدیث ہے
16:24تو اس سے معلوم ہمیں یہ ہوتا ہے
16:27کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
16:28آسمان کے چرچرانے کی آواز بھی سن رکھی ہے
16:31اور فرمایا
16:32اور اس کو دیکھا بھی ہے
16:33یہ بھی دیکھا ہے کہ وہاں پہ
16:35ہر قدم پہ ایک فرشتہ موجود ہے
16:37تو دیکھنے کی قوت اور سننے کی قوت
16:39جو ہے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
16:41اس حدی شریف سے بھی ثابت ہوتی ہے
16:42اسی طرح پھر سونگنے کی قوت
16:45جو ہے قوت شامہ اس کو کہتے ہیں
16:48یہ قوت اگر ہم دیکھیں
16:50تو اللہ کے انبیاء میں یہ بھی ہے
16:51حضرت یعقوب علیہ السلام کی
16:53جب ہم سورہ یوسف کی تلاوت کرتے ہیں
16:55تو حضرت یوسف علیہ السلام
16:57اور آپ کے جو بھائی تھے
17:00جب مصر میں پہنچے
17:01اور سارا واقعہ جو لاسٹ ٹائم آئے
17:03یعنی سیکنڈ لاسٹ ٹائم جب وہ آئے
17:05اور جب آپ نے
17:06ان پر اپنا آپ ظاہر کر دیا
17:08جب انہوں نے یہ کہا تھا
17:12کہ آپ یوسف ہیں
17:13تو آپ نے فرمایا کہ
17:16میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے
17:18اور پھر انہوں نے بیان کیا
17:20کہ ہمارے باپ
17:21ان کی بینائی چلی گئی ہے
17:22اور یہ سارا معاملہ
17:23تو حضرت یوسف علیہ السلام نے
17:25ان کو فرمایا تھا
17:26اب میری یہ قمیس لے جاؤ
17:34اور میرے باپ کے چہرے پہ ڈال دو
17:36تو ان کی بینائی واپس آ جائے گی
17:38تو جب وہ واپس چلے
17:41حضرت یعقوب علیہ السلام
17:44اب دیکھیں وہ مصر میں ہیں
17:46یہ کنعان میں ہیں
17:47تو حضرت یعقوب علیہ السلام
17:49نے وہاں سے اس قمیس کی خوشبو
17:51کو سونگ لیا
17:52اور کہنے لگے کہ
17:54مجھے یوسف کی خوشبو آتی ہے
17:55انی لآجد ریح یوسف
17:58لآجد ریح یوسف
18:01کہ میں یوسف علیہ السلام کی خوشبو کو پا رہا ہوں
18:03تو یہ قوت شامعہ ہے
18:05کہ کہاں پہ
18:06آپ تشریف فرمایا ہے
18:07کہاں پہ حضرت یوسف علیہ السلام کا
18:09قمیس لے کے
18:10کافلہ بھی چلا ہی ہے
18:11تو آپ نے یہاں سے اس کو سونگ لیا
18:13تو اسی طرح
18:16قوت ذائقہ
18:19جو چکھنے کی قوت ہے
18:21آقا قریب صلی اللہ علیہ وسلم کو
18:24خیبر میں ہے
18:25کہ یہودی عورت نے
18:26زہر ملا کے گوشت دے دیا تھا کھانے کے لئے
18:30تو آقا قریب صلی اللہ علیہ وسلم نے
18:32جیسے ہی اس کو قریب لائے
18:34تو یہ آپ کی چکھنے کی قوت ہے
18:37کہ اس سے پہلے آپ کو معلوم ہو گیا
18:39کہ اس میں زہر ہے
18:40اور یہاں تک
18:41کہ گوشت کی جو بوٹیاں تھی
18:42وہ خود بول پڑی
18:43اور اللہ تعالیٰ نے
18:44وحی کے ذریعے بھی آپ کو متعلق فرما دیا
18:46کہ اس میں زہرہی آپ نہ کھائیے
18:48تو یہاں تک ہے
18:49حدیشری میں ہے
18:50کہ وہ
18:51جو گوشت تھا وہ بول پڑا
18:53کہ بیارسول اللہ
18:55مجھے بات خانہ مجھے میں زہر
18:56ملایا گیا ہے
18:57ایک صحابی نکھا لیا تھا
18:59تو وہ وہی پہ موقع پر شہید ہو گیا
19:00تو یہ
19:02آپ کی
19:03ذائقہ کی
19:05یعنی آپ کے
19:06دہن مبارک کی
19:07آپ کی چکھنے کی قوت ہے
19:08اور پھر اسی چکھنے پہ
19:10زبان پہ ہم رکھتے ہیں
19:11تو ہم ذائقہ چکھتے ہیں
19:12ہم ذائقہ لیتے ہیں
19:14تو
19:14یہی سے پھر
19:17یعنی یہ قوت اور طاقت
19:18اتنی زیادہ تھی
19:19کہ
19:20کسی کونے میں آپ
19:22یہاں سے اپنا لعاب دہن مبارک
19:24ڈالتے تھے
19:24تو کونہ جو خارہ ہوتا تھا
19:26وہ میٹھا ہو جاتا تھا
19:27وہاں پہ دیکھیں
19:28ابھی بھی کونے موجود ہیں
19:29لوگ جاتے ہیں
19:30وہاں سے پانی لے کے آتے ہیں
19:31شفا
19:32وہاں سے شفا ملتی ہے
19:34تو وہ
19:34یہ قوت اور طاقت
19:36اتنی زیادہ تھی
19:37پھر حضرت ابوبکر شدیق
19:39رضی اللہ تعالی عنہ کو
19:40جو حجرت کی رات میں
19:42غار اثاؤر میں
19:44جب سامپ نے ڈس لیا تھا
19:46تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
19:47نے یہی لعاب دہن مبارک
19:48ان کے ایڈی پہ لگایا
19:50تو ان کو آرام مل گیا تھا
19:51حضرت علی کررم اللہ واجہاوالکریم کی
19:53دکھتی آنکھوں پہ
19:55یہی لعاب دہن مبارک لگایا
19:56تو ان کو شفا مل گئی
19:58اسی درہ پھر حضرت رافع
20:00رضی اللہ تعالی عنہ
20:01ان کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ پہ لگایا
20:03حضرت سلمہ کی
20:05ٹوٹی ہوئی پنڈلی میں
20:06لعاب دہن مبارک ڈالا
20:07تو ان سب کو
20:08اللہ تعالی نے
20:09شفا عطا فرمائی
20:10حضرت جابر
20:11رضی اللہ تعالی عنہ
20:13ان کی ہنڈیا میں
20:14لعاب دہن مبارک ڈالا
20:16تو کھانے میں
20:17کثرت ہو گئی
20:18یہ غزوہ
20:19اس میں خندک میں
20:20کہ جب خندک ہو دی جا رہی تھی
20:22تو بھوک کے مارے
20:23برا حال تھا
20:24تو حضرت جابر
20:25رضی اللہ تعالی عنہ
20:26کی زوجہ نے جا کے کہا
20:27کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
20:28کی بھارگاہ میں
20:29ارز کریں
20:29کہ کوئی
20:30آپ تشریف لائیں
20:31کوئی چند ایک
20:32اپنے ساتھی
20:32جو ہے قریبی
20:33ان کو ساتھ لائیں
20:34کیونکہ تھوڑا سا کھانا ہے
20:35تو آپ تشریف لائیں
20:36تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
20:37نے حضرت بیلار
20:38رضی اللہ عنہ
20:39کو فرمایا
20:40کہ آپ اعلان کر دیں
20:41کہ سارے کے سارے
20:42لشکر کی دعوت
20:43حضرت جابر کے گھر میں ہے
20:44تو حضرت جابر
20:46رضی اللہ عنہ
20:47جلدی اللہ ہی گھر پہنچے
20:49اور کہنے لگے
20:50یہ تو
20:50معاملہ
20:51بہت
20:51اُلٹ ہو گیا
20:52تو کہنے لگے کہ
20:54اس طرح ہو گیا
20:55سارے لشکر آ رہے ہیں
20:57تو آپ کی زوجہ نے کہا
20:58کہ آپ نے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
20:59کو فرمایا
21:00ارز نہیں کیا تھا
21:01کہ چند ایک
21:02اپنے ساتھیوں کو لے آئے
21:04آپ تشریف لے آئے
21:04کھانا چونکہ کم ہیں
21:05تو انہوں نے کہا
21:06جی بلکل میں نے تو یہی کہا تھا
21:07لکھنا کھانا

Recommended