Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
2/2, 21. Weekly Dars e Quran | Sura Aal e Imran | Para 3 | Ayat 31 & onwards | Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali | Hillview & Islamic Education Centre | Thursday 24 April 2025 | Glasgow | Scotland | United Kingdom

Category

📚
Learning
Transcript
00:00اعوذ باللہ اسمی علیم من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:05نحمده و نسلی و نسلیم علی رسوله النبی الكریم
00:10اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:18آج انشاءاللہ العزیز ہم آیت نمبر 31 سے دوبارہ سے سٹارٹ کریں گے
00:26یہ دو آیتوں کا ہم نے ترجمہ تو پڑھ لی گئے تھا لاس ٹائم لیکن اس کی جو تھوڑی تفصیل ہے وہ باقی ہے
00:31سو اللہ تعالی نے اشارت فرمایا
00:34قُل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی
00:41یحبیبکم اللہ
00:43کہ اے محروف صلی اللہ علیہ وسلم آپ فرما دیجئے
00:48کہ اگر تم اللہ سے محبت کرنا چاہتے ہو
00:54فاتبعونی
00:56تو میری پیروی اختیار کرو
00:58سو میری اتباع کرو میری پیروی کرو
01:03اگر تم اللہ کی محبت چاہتے ہو
01:07اللہ سے محبت کرنا چاہتے ہو
01:10تو ریزلڈ کیا ملے گا
01:12نتیجہ تن
01:14یحبیبکم اللہ
01:16اللہ تعالی بھی تم سے محبت فرمائے گا
01:19سو اگر میری پیروی کرو گے تو اللہ تعالی کو اپنا محبت کرنے والا پاؤ گے
01:26اب انسان کی اور اللہ کی محبت ان دونوں میں فرق ہے
01:33انسان کی اللہ تعالی سے محبت یہ ہے
01:38کہ وہ اللہ سے محبت کرتا ہے
01:40تاکہ اللہ تعالی اسے اپنا قرب نصیب فرمائے اور پنشمنٹ سے محفوظ فرمائے
01:47دوزخ کی آگ سے محفوظ فرمائے
01:49جہنم سے اس کو محفوظ فرمائے
01:50سو یہ اس کا مقصد ہے انسان کا
01:54اور اس کی محبت کا یہ تقاضہ ہے
01:58اور یحببکم اللہ
02:00جو اللہ تعالی بندے سے محبت فرماتا ہے
02:03کہ اللہ تعالی
02:05نبی پاس اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائے گا
02:07اگر میری اتباع کرو گے میری پیار بھی کرو گے
02:09تو اللہ تم سے محبت فرمائے گا
02:11تو اللہ تعالی جو محبت فرماتا ہے
02:14تو اس کی محبت کا تقاضہ
02:17یا اس کی محبت کا انداز یہ ہے
02:19کہ وہ بندے کو جوابا جہنم کی آگ سے محفوظ فرمائے گا
02:23سو بندے کی محبت یہ ہے
02:25کہ یا اللہ ہمیں اپنی پنشمنٹ سے محفوظ فرمائے
02:28اور جو اللہ تعالی جسے محبت فرماتا ہے
02:31گویا وہ اللہ کے پنشمنٹ سے محفوظ ہو جاتا ہے
02:33سو یہ انداز ہے
02:39تو گویا کہ اگر ہم چاہتے ہیں
02:40کہ اللہ تعالی ہمیں جہنم کی آگ سے محفوظ رکھے
02:44ہر قسم کے عذاب سے محفوظ رکھے
02:46اپنی ناراضگی سے محفوظ رکھے
02:48تو ہمیں کیا کرنا ہے
02:50ہمیں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کرنے ہیں
02:53سو یہ راستہ ہے ہمارے پاس
02:55اور دوسرا
02:58ایک تو یہ ہے کہ اللہ تعالی ہمیں جہنم سے محفوظ فرمائے گا
03:03اور فرمایا
03:04وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ
03:07اور دوسرا یہ نام ہے تمہارے لئے
03:09کہ اللہ تعالی تمہارے لئے تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا
03:12سو اللہ تعالی کی محبت کا تقاضہ یہ ہے
03:15کہ وہ تمہیں اپنے عذاب سے بھی محفوظ فرما دے گا
03:19اور تمہیں تمہارے گناہوں کو بھی بخش دے گا
03:23ان کو بھی تم سے معاف فرما دے گا
03:25دور کر دے گا
03:26وَاللَّهُ غَفُورُ الرَّحِيمُ
03:29اور فرمایا کہ اللہ تعالی بہت بخشنے والا
03:32نحایت رحم فرمانے والا ہے
03:34اس کی ذات بخشنے والی ہے
03:36اس کی ذات مہربان ہے
03:38سو یہ اس کی کرم نوازی ہے
03:40کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی میں
03:44ہمارے لئے اپنی بخشش اور مغفرت کا راستہ رکھ دیا
03:47قُلْ اَطِيعُ اللَّهَ وَالرَّسُولِ
03:51اے محبوث اللہ علیہ وسلم آپ ان سے فرما دیجئے
03:55کہ اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو
03:58فَإِنْ تَوَلَّوُ
04:01پھر اس کے بعد اگر تم پھر گئے
04:04فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْقَافِرِينَ
04:07بے شک اللہ تعالی کافروں کو پسند نہیں فرماتا
04:11سو اگر پھر گئے گویا کہ تم معزلہ کافر ہو گئے
04:15اور اللہ کے محبوث اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے
04:18اور پیروی سے اگر تم نے مو پھیل لیا
04:20تو گئے کہ تم مسلمان نہیں رہے
04:23اور جب تم مسلمان نہیں رہے
04:25تو پھر اللہ تعالیٰ تم سے محبت نہیں کرنے والا
04:28سو یہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت
04:33آپ کی پیروی اور آپ کی اتباع کا جو حکم ہے
04:36وہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن پاک میں اشارت فرمایا
04:39اب انسان کے طور پہ ہم دیکھیں
04:45کہ ہمارا جو میراج ہے
04:47ہماری بلندی کی انتہا یہ ہے
04:49کہ ہم اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والے باننا ہے
04:53اللہ تعالیٰ ہمیں یہ توفیق دے دے
04:55کہ ہم اس سے محبت کریں
04:57یہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے
05:00کہ ہمیں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سے
05:02اس کی توفیق بھی مانگنی چاہیے
05:03کیونکہ بندے کو جب تک توفیق نہیں ہوتی
05:05اب دیکھتے ہیں ہم بعض اوقات گناہوں پر گناہ کرتے جاتے ہیں
05:09اور ہمیں توبہ کی توفیق بھی نہیں ہوتی
05:15وہ مل جاتی ہے تو پھر بندہ گناہوں پر پیشمان ہوتا ہے
05:18اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معافی مانگتا ہے
05:20روتا ہے گڑ گڑاتا ہے
05:22التجائیں کرتا ہے بندہ
05:24کہ یا اللہ تو مجھے معاف فرما
05:25سو جیسے ہی توفیق مل جاتی ہے
05:27تو یہ کیفیت بن جاتی ہے
05:29اور یہ کیفیت اور یہ توفیق جو ہے اللہ تعالیٰ کی
05:32ہم بعض اوقات اپنی مختلف زندگی کے حوال میں دیکھتے رہتے ہیں
05:36اور بعض اوقات جب یہ توفیق چھن جاتی ہے
05:39تو بڑے بڑے گناہوں پر بھی ہمیں
05:40ہم اس کو دیکھتے ہیں کہ کوئی نہیں
05:43ہو رہا ہے یہ ہوئے جا رہا ہے
05:45کوئی مسئلہ نہیں ہے
05:46ہم سوچتے ہیں کہ یہ تو کچھ بڑا نہیں ہے
05:49تو وہ اس حالت میں ہوتا ہے
05:53کہ اللہ تعالیٰ بندے سے اپنی توفیق واپس لے لیتے ہیں
05:56تو اللہ تعالیٰ سے یہ بھی ہمیں دعا کرنی چاہیے
05:58کہ وہ ہمیں ہمیشہ اپنی توفیق عطا فرمائے
06:02تو اپنی طرف رجوع کی توفیق عطا فرمائے
06:06اپنی بندگی کی توفیق عطا فرمائے
06:08اپنی بارگاہ میں
06:10توبہ کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے
06:13اور توبتن نسوح کی توفیق عطا فرمائے
06:16کیونکہ توبتن نسوح اصل توبہ ہے
06:19کہ جس کے بعد بندہ
06:20اس گناہ کی طرف کبھی بھی واپس نہ پڑتے
06:22بس ایک دفعہ توبہ کھا لی
06:25تو واپس اس گناہ کی طرف
06:26کبھی بھی بندہ پلٹ کے نہ جا سکے
06:28تو یہ توبتن نسوح ہوتی ہے
06:30سچی اور پکی توبہ
06:32کہ اب اس کے بعد یہ والا گناہ کبھی زندگی میں نہیں ہوگا
06:35اب انسان کی محبت یہ ہے
06:39اور اس کی میراج یہ ہے
06:40کہ وہ اللہ سے محبت کرنا شروع کریں
06:42اور
06:44اللہ تعالی
06:45پھر اس کو واپس اپنی محبت سے نواز دیتا ہے
06:49تو انسان گویا کہ
06:50اپنے کمال کی طرف جانا شروع ہو جاتا ہے
06:53اور پھر
06:55صورتحالی
06:57ہوتی ہے
06:58انسان کی اللہ سے محبت میں
07:00اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں
07:03کہ ہر ہر لمحہ
07:05بندہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
07:07کے نقش قدم پہ چلنے کی کوشش کرتا ہے
07:09آپ کی اتباع میں رہتا ہے
07:10اور آپ کی اتباع میں کیوں نہ رہے
07:13انسان کو اور
07:15مسلمان کو ہر لمحہ
07:17آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع
07:19اور پیروی میں رہنا چاہیے
07:20اس کی اہم تو عام انسان
07:23ہیں عام مسلمان ہیں
07:24امام احمد
07:26رحمت اللہ تعالی
07:28آپ نے حضرت جابر بن عبداللہ
07:30رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے
07:32کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
07:34نے اشارت فرمایا کہ اگر
07:36تمہارے سامنے حضرت
07:38موسیٰ علیہ السلام زندہ
07:40ہوتے تو میری
07:42اتباع کرنے کے علاوہ ان کے پاس
07:44کوئی عمر نہ ہوتا ان کے پاس کوئی راستہ
07:46نہ ہوتا
07:46تو جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس
07:50کوئی راستہ نہ ہوتا ہم اور آپ کون ہیں
07:52ہمارے پاس کون سا راستہ ہے
07:53اور جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس
07:56کوئی اور راستہ نہ ہوتا
07:57تو جو ان کے فالورز ہیں
07:59ان کے ماننے والے ہیں
08:01ان کے پاس اور کونسا راستہ ہے
08:03آج بھی دنیا میں ان کے فالورز موجود ہیں
08:06پورا ایک مذہب موجود ہے
08:08تو ان کے پاس
08:10اگر ان کے نبی کے پاس
08:12کوئی اور راستہ نہ ہوتا ہے
08:13تو ان کے متبین جو ہیں
08:15ان کی اتباع کرنے والے
08:16ان کو تو فیل فور چاہیے
08:18کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں آئیں
08:20اور پھر اسی طرح
08:22آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں
08:28اور آپ کی اتباع کے بارے میں
08:30آپ یہ دیکھیں نا یہ تو حضرت موسیٰ علیہ وسلم کے بارے میں
08:32آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانے دیشان ہے
08:35اور قرآن پاک میں
08:37اللہ تعالی نے بزات خود فرمایا
08:39کہ حضرت عیسیٰ علیہ وسلم
08:41انہوں نے بشارت دیا
08:43آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی
08:45وَمُبَشِّرًا بِرَسُولِيَّتِ
08:47مِن بَعْدِ اسمُهُ أَحْمَد
08:49کہ میں اس نبی کی خوشخبری دیتا ہوں
08:52تو میں جو میرے بعد آنے والا ہے
08:54اور اس کا نام احمد ہوگا
08:56تو جس نبی کی آمد کی خوشخبری
09:00حضرت عیسیٰ علیہ السلام دے رہے ہیں
09:02اور پھر یہاں تک بات نہیں ختم ہوئی
09:05بلکہ امام بخاری رحمت اللہ تعالی نے روایت کیا
09:08کہ حضرت ابو حریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
09:11کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاد فرمایا
09:14آپ یہ حدیث شریف سنیں اور آپ اپنے ایمان کی کیفیت دیکھیں
09:19کتنا مزا آتا ہے
09:20کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاد فرمایا
09:23کہ اس وقت تمہارا کیا مقام و مرتبہ ہوگا
09:27جب ابن مریم کا نزول ہوگا
09:31اور امام تم میں سے کوئی ایک ہوگا
09:34حضرت عیسیٰ علیہ السلام
09:38وہ واپس تشریف لائیں گے اس دنیا میں
09:41اور فرمایا کہ وہ امام نہیں ہوں گے امام تم میں سے ہوگا
09:44تو فرمایا کہ کیا مرتبہ ہوگا تمہارا اس وقت
09:47کیا عظمت اور شان ہوگی
09:48تو یہ عظمت اور شان آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباہ میں ہے
09:54کہ جن کے
09:55آپ کہہ لیں کہ جن کے امتیوں کے پیچھے امام ادا کرنے کے لیے
10:00پچھلے اللہ کے نبی موجود ہوں گے
10:02تو یہ عظمت اور شان ہوگی
10:06تو اب اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب آئیں گے
10:09تشریف لائیں گے جب دوبارہ
10:11اور وہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کے پیچھے نماز ادا کریں گے
10:16تو جن مذہب والوں کے نبی
10:20وہ اس امت کا ساتھ دیں گے اور اتباہ کریں گے
10:24ان مذہب کے ماننے والوں کے کیا ہے
10:26وہ کیوں نہیں اس طرف آتے ہیں
10:28وہ کیوں اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباہ نہیں کرتے
10:31تو گویا کہ اگر ہم یہ عظمتیں اور شانیں دیکھیں
10:34نبی پاہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
10:35تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ
10:36اگر کوئی بندہ اخلاص کے ساتھ
10:39بھلے وہ اپنی پرانی ہی کی طرح
10:40جو ان پر نازل ہوئی ہے
10:41ان کا بھی متعلق کریں
10:42تو اس کے پاس بھی کوئی راستہ نہیں بچتا
10:44کہ وہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباہ اور پیروی میں آ جائے
10:47اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں بچتا ہے
10:50اب اسی طرح امام فخر الدین
10:53راضی رحمت اللہ تعالیٰ لے
10:55آپ فرماتے ہیں کہ
10:56اللہ تعالیٰ نے پہلی آیتوں میں
10:58بطور تحدید اور وعید
11:00لوگوں کو
11:02نبی پاہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
11:04آپ پر ایمان لانے کی دعوت دی
11:07جو پچھلی آیتیں ہم پہلے پچھ سے پڑ گئے ہیں
11:09اور اب
11:10ایک اور طریقہ سے آپ
11:12پر ایمان لانے کا
11:14ترغیب دی ہے بیسیکلی
11:16اور وہ یہ ہے کہ جب تمہارے نبی جو آ کے ان کی اتباہ کریں گے
11:19حضرت عیسیٰ علیہ وسلم آ کے
11:21آقاقری صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کی اتباہ کریں گے
11:24موسیٰ علیہ وسلم کے پاس کوئی راستہ نہ ہوتا
11:26اگر وہ آتے
11:26تو اگر
11:27وہ آ کے اس نبی کی اتباہ کریں گے
11:30تو یہ ایک ترغیب ہے بیسیکلی
11:31کہ تم اس نبی کی اتباہ کیوں نہیں کرتے
11:34اور پھر اگر تم
11:36اور پھر اب کیا تھا
11:39صورتحال یہ تھی کہ
11:40یہودی بیسیکلی کہتے تھے
11:41کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں
11:44ٹھیک ہے
11:45نحنو ابنا اللہ و احباؤ
11:48یہ ان کے الفاظ قرآن پاک نے نقل کی ہے
11:50وہ کہتے تھے ہم اللہ کے محبوب ہیں
11:52ہم معاذ اللہ اللہ کے بیٹے ہیں
11:53ٹھیک ہے
11:54تو آقاقری صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارت فرمایا
11:57کہ اگر تم ایسا کہتے ہو
11:59کہ تم اللہ کے محبوب ہو
12:00اس کے بیٹے ہو معاذ اللہ
12:01تو یہ سارے دعوے کرتے ہو
12:03تو پھر اللہ تعالی نے تو اپنی محبت کا راستہ یہ بتایا ہے
12:06کہ اگر اللہ تعالی
12:08مطلب یہ ہے
12:10کہ اللہ کے محبوب اگر تم بننا چاہتے ہو
12:12تو فتح بھی ہو نہیں
12:13تو پیروی تو پھر میری کرنی ہوگی
12:15اور اگر تمہارا یہ دعوی سچا ہے
12:16تو پھر آؤ میری پیروی کرو
12:17تو یہ راستہ ان کو بتایا
12:20اور اسی طرح پھر ایک روایت میں یہ بھی ہے
12:24ان آیات کے شان نزول کے بارے میں
12:27کہ آقاقری صلی اللہ علیہ وسلم
12:28مسجد حرام میں تشریف لے گئے
12:30تو وہاں دیکھا کہ قریش
12:31بتوں کے سامنے سجدہ ریز تھے
12:34تو ان کی عبادت کر رہے تھے
12:36تو آقاقری صلی اللہ علیہ وسلم
12:38نے اشانت فرمایا
12:39اے جماعت قریش بخدات
12:42تم ملت ابراہیم کی مخالفت کر رہے ہو
12:44دین حنیف
12:46جس کو حضرت ابراہیم علیہ السلام لائے تھے
12:48تم اس کی مخالفت کر رہے ہو
12:49قریش نے جواب دیا
12:52کہ ہم اللہ کی محبت میں ان کی عبادت کر دیں
12:55ہم جو بتوں کی عبادت کر رہے ہیں
12:57یہ تو ہم اللہ کی محبت میں کر رہے ہیں
13:00تاکہ یہ ہمیں
13:01کہ یہ اللہ کے ہمیں قریب کر دیں
13:05کہ ہم ان کی عبادت
13:09صرف اس لیے کر رہے ہیں
13:10کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں
13:12تو آقاقری صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
13:15کہ یعنی انہوں نے
13:16قریش نے یہ جواب دیا
13:17کہ ہم اللہ کی محبت میں ان کی عبادت کرتے ہیں
13:20تاکہ یہ بت ہمیں اللہ کے قریب کر دیں
13:23تو اس روایت میں یہ ہے
13:26کہ اس کے بعد یہ وضعی آیات نازل ہوئی
13:28کہ اگر اللہ کے قریب ہونا ہے
13:30تو متوں کی عبادت کر کے نہیں ہو سکتے
13:32بلکہ آقاقری صلی اللہ علیہ وسلم کی
13:34اتباع اور پیروی کر کے ہو سکتے ہیں
13:36اس کے قربت کا راستہ یہ ہے
13:37اور پھر اسی طرح
13:41ایک اور روایت میں یہ ہے
13:44کہ عیسائیوں نے یہ کہا
13:45کہ اللہ کی محبت میں ہم
13:47مسیح کی عیسی علیہ السلام کی تعظیم کرتے ہیں
13:50تو پھر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی
13:53اور اللہ نے فرمایا
13:54کہ اگر تم اللہ کی محبت میں ان کی تعظیم کرتے ہو
13:57تو پھر اللہ کی محبت تو میری اتباع میں ہے
13:59پھر آؤ اور میری اتباع شروع کرو
14:01تو اللہ کی محبت کا راستہ یہ والا ہے
14:03تو یہ
14:05اس آیت مبارکہ کی
14:07شان نازل کے بارے میں
14:09دو تین اقوال تھے
14:10اسی طرح پھر علامہ حسین ابن راغب
14:13ابن محمد راغب اسفانی رحمت اللہ علیہ
14:16وہ لکھتے ہیں
14:16کہ انسان جو ہے وہ کسی سے محبت کرتا ہے
14:19اس کی چند ایک وجوہات ہوتی ہیں
14:20تین صورتیں انہوں نے یہاں پہ لکھی ہیں
14:23ایک یہ ہے کہ انسان
14:25لذت کی وجہ سے کسی سے محبت کرتا ہے
14:28اس میں اس کو مزا آتا ہے
14:30مثال کے طور پر
14:31ایک اچھا ذائقہ دار خانہ
14:34کھانے سے انسان کو محبت ہوتی ہے
14:36ایک اچھا کھانا کھایا جائے
14:37کیونکہ اس میں لذت ہے
14:38اسی طرح انسان مرد جو ہے
14:41وہ عورت سے محبت کرتا ہے
14:43عورت مرد سے محبت کرتی ہے
14:44حسین اور خوبصورت مرد سے
14:46اور اسی طرح مرد جو ہے
14:48وہ حسین اور خوبصورت عورتوں سے محبت کرتے ہیں
14:50کیونکہ اس میں ان کے لئے لذت ہے
14:52تو ایک وجہ
14:54یہ ہے محبت کی
14:56کہ اس میں اس کو لذت ملے
14:58تو اس وجہ سے محبت ہوتی ہے
15:00اور دوسری وجہ
15:01انسان کی محبت کی یہ ہوتی ہے
15:03کہ وہاں سے اس کو کسی قسم کے نفع کی امید ہو
15:06مثال کے طور پر ڈاکٹرز جو ہے
15:08ہم ان کے ساتھ جو
15:09محبت کرتے ہیں
15:11یا ان کی رسپیکٹ کرتے ہیں
15:12وہ اس وجہ سے کہ ہمیں پتا ہے
15:13کہ ہم بیمار ہوں گے
15:14تو یہ ہمارا علاج کریں گے
15:16ٹھیک ہے
15:16تو ہمیں ان کی طرف سے کسی نفع کی امید ہوتی ہے
15:19پرانے زمانے میں حکیم ہوتے تھے
15:20تو طبیب ہوتے تھے
15:21تو ان کے ساتھ
15:22پھر اسی طرح تیسری وجہ جو ہے
15:25انسان کسی کے فضل اور کمال کی وجہ سے
15:27اس کی تعظیم کرتا ہے
15:28علم کی وجہ سے اس کی تعظیم ہوتی ہے
15:30ٹھیک ہے
15:31جیسے انسان علماء سے
15:32اور اولیاء سے محبت کرتا ہے
15:34بہادر اور سخی
15:37ان کے ساتھ محبت کی جاتی ہے
15:39ملک و قوم کے لیے جو
15:41نمائع کارنامے سر انجام دیتے ہیں
15:43اب دیکھیں کوئی ایک اچھا
15:44ذہین بچے ہوتے ہیں
15:46بعض اوقات وہ کسی یونیورسٹی میں ٹاپ کرتے ہیں
15:48تو اس سے لوگ محبت کرتے ہیں
15:50تو بعض اوقات اس طرح کے مختلف
15:52کوئی آرمی فورسز جو ہوتی ہیں
15:55وہ جا کے قربانیہ دیتی ہیں
15:56لوگ ان سے محبت کر گئے ہیں
15:58ان کی رسپیکٹ کرتے ہیں
15:59اسی طرح مختلف وجوہات ہیں
16:01تو یہ
16:02چیزیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے
16:04انسان کسی سے محبت کرتا ہے
16:06تو اگر ہم یہ دیکھیں
16:08تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات
16:11ان تمام چیزوں میں
16:12آپ حسنِ
16:14یعنی
16:15اوجِ فریعہ پہ فائز ہیں
16:16آپ سربلندی پہ ہیں
16:18ان تمام قسموں میں
16:19کہ اگر تو خوبصورتی سے محبت کرنی ہے
16:22تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
16:23زیادہ خوبصورت اس دنیا میں
16:25کسی مان جنائی نے
16:27سو حضرت حسان بن صاحب
16:31رضی اللہ تعالی نے یہی فرمایا تھا
16:33کہ آپ سے زیادہ گویا کہ
16:34آپ تو ایسے پیدا ہوئے ہیں
16:40جیسے گویا کہ آپ نے چاہا
16:41آپ نے خود
16:42یعنی آپ کی فرمائش پہ
16:44اللہ تعالی نے آپ کو بنایا ہو
16:46جس طرح آپ کی چاہت ہی گویا
16:53اللہ تعالی نے آپ کو اسی طرح پیدا فرمایا ہے
16:56تو
16:57آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
16:59زیادہ حسین اور جمیل
17:01اس دنیا میں کوئی خوبصورت نہیں تھا آپ سے
17:03تو اگر خوبصورتی کی وجہ سے
17:05محبت کرنی ہے
17:06تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی
17:07ذات بابرکات ہیں
17:08اگر کسی نفع کی وجہ سے
17:10محبت کرنی ہے
17:11جو ڈاکٹروں سے
17:13طبیبوں سے
17:13حکیموں سے لوگ
17:14ان کی رسپیکٹ کرتے ہیں
17:15تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
17:18زیادہ رسپیکٹ کی
17:20تو اور کوئی
17:21ہستی ہے ہی نہیں قابل
17:23کیونکہ یہ جو
17:24حکیم یا ڈاکٹرز جو ہیں
17:26یہ تو ہمیں دنیاوی طور پر
17:27ہمیں
17:29سہتیاب کرتے ہیں
17:30ہمیں دعائیاں دیتے ہیں
17:31جس کی وجہ سے ہم
17:32تھوڑی سی بہتر زندگی گزار لیتے ہیں
17:34اور یہ زندگی
17:35ہم سب جانتے ہیں
17:36آرزی ہے
17:36ساٹھ ستر سال کی زندگی
17:38یہ زیادہ سے زیادہ
17:38لیکن جو دائمی زندگی ہے
17:41اس موت کے بعد
17:42اس کا علاج
17:42آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
17:44ذات بابرکاتی ہے
17:45آپ صلی اللہ علیہ وسلم
17:46اس کی دوائی دیتے ہیں
17:47اس کے بارے میں بتاتے ہیں
17:49کہ یہ یہ چیزوں سے رک جاؤ
17:50یہ سارا ڈاکٹرز ہمیں بجاتے ہیں
17:52کہ آپ کی صحت ٹھیک نہیں ہے
17:53آپ یہ شگر نہیں کھائیں گے
17:54آپ یہ نہیں کریں گے
17:55آپ وہ نہیں کریں گے
17:56تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
17:57نے ہمیں پورا
17:58ضابطہ حیات دے دیا
17:59کہ اگر آخرت کی زندگی میں
18:01ایک اچھی ہیلتھی
18:02اور اچھی
18:04صاف ستری زندگی گزارنا چاہتے ہو
18:05تو یہ چیزیں ہیں
18:06ان سے باز آجو
18:07اور یہ اچھے کام ہیں
18:09یہ کرو
18:10اور پھر
18:11یہ تو ہمیں علاج بتا دیا
18:13اس کے ساتھ صرف علاج نہیں بتایا
18:15بلکہ اس کے ساتھ
18:17آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
18:18کیا ایسا ڈاکٹر کوئی ہے دنیا میں
18:19کہ جو ہمیں دوائی بھی دے دے
18:21اور خود سیدے میں پڑھ کر رونا شروع ہو جائے
18:23یا اللہ اس بندے کو صحت دے دے
18:24یہ تو کبھی نہیں ہوا
18:26دوائی دے دیتے ہیں
18:27احتیاط بتا دیتے ہیں
18:28اس کے بعد آپ کی ذمہ داری ہے
18:29جی آپ احتیاط کریں گے
18:31دوائی کھائیں گے
18:31آپ کو رامہ جائے گا
18:32نہ کریں گے
18:33تو پھر واپس
18:34اس کے پاس حاضر ہو جائے گے
18:35لیکن آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
18:37کی ذات با برکات کیا ذات ہے
18:39کہ ہمیں دوائی بھی دی ہے
18:41علاج بھی بتایا ہے
18:43اور جو احتیاط بھی بتایا ہے
18:45سب کچھ بتا کے
18:46خود سیدے میں سر رکھ کے روتے ہیں
18:48اللہ کی بارکہ میں
18:49کہ یا اللہ ان سب کو معاف فرما دے
18:51ان کی بخشے فرما دے
18:52ان کی مغفرت فرما دے
18:53تو اگر کسی سے
18:56نفع کی امید پہ
18:57ہم نے محبت کرنی ہے
18:59تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
19:00کی ذات سے بڑھ کر
19:01دنیا میں کوئی ذات ہے ہی نہیں
19:02کہ جس سے محبت کی جائے
19:05جو پہلے دنیا میں
19:07تشریف لانے کے بعد
19:09سب سے پہلا کام
19:10ربی حملی امتی
19:11کی صورت میں کرتے ہیں
19:13اور دنیا سے جانے سے پہلے
19:15جو آخری کام کر رہے ہوتے
19:17وہ بھی یہی کر رہے ہوتے
19:18کہ یا اللہ میری امت پہ آسانیہ فرما
19:20ان کا حساب نہ لینا
19:21یا اللہ ان کو معاف فرما
19:23یہی کرتے ہیں
19:24اس دنیا سے تشریف لے گئے
19:26تو اگر
19:28نفع کی وجہ سے محبت کرنی ہے
19:30تو وہ بھی آپ کی ہی
19:31ذات ابا مرکات ہے
19:32اور پھر
19:33اگر علم و فضل کی وجہ سے
19:37محبت کرنی ہے
19:37تو اس میں آپ
19:39صلی اللہ علیہ وسلم سے
19:40بڑھ کر کون ہے
19:40دنیا کی
19:43آپ دیکھ لیں
19:43آپ میں سے شاید کسی نے
19:44وہ مطالع کیا ہو
19:45میں نے کہا
19:46آج ہی مگوئی ویسے وہ کتاب
19:47مائکل ہارٹ کی
19:49جو کتاب ہے
19:49فیمس
19:50سو
19:51جو ہسٹری کی عظیم شخصیات ہیں
19:54تو پہلا جو
19:56سب سے اوپر درجہ
19:57اس نے رکھا ہے
19:57وہ نبی پاہ صلی اللہ علیہ وسلم
19:58کی ذات ابا مرکات گئے
19:59تو اس نے
20:02اس میں شروع میں لکھا ہی ہے
20:03ایک آدھی پڑھ پایا ہوا آئی
20:05تو اس نے یہ لکھا ہے
20:07اس نے کہا ہے
20:07کہ دنیا میں جتنے بھی لوگ آئے ہیں
20:10جنہوں نے کوئی اچھے کارنامے سر انجام دی ہے
20:12وہ کہتا ہے
20:13کہ لوگ
20:13مجھ سے پوچھیں گے
20:14اور کویسچن کریں گے
20:15سوچیں گے
20:16ایک دوسرے سے پوچھیں گے
20:18کہ یہ
20:18مسلمانوں کے نبی کو
20:19سب سے پہلے نمبر پر کیوں رہ دیا
20:21سب سے ٹاپ آنے
20:22تو کہتا ہے
20:23کہ مجھے جو سمجھ آتی ہے
20:24وہ یہ ہے
20:25میرا جواب یہ ہے
20:26کہ جتنے بھی لوگ آئے ہیں
20:28جنہوں نے یہ کام کیا ہے
20:29جو اچھے کام کی ہیں
20:30ان میں سے
20:31کچھ تو ایسے تھے
20:33جو رچ فیملیز میں پیدا ہوئے
20:35کچھ ایسے تھے
20:36جو حکمرانوں کے گھروں میں پیدا ہوئے
20:38کچھ ایسے تھے
20:39جن کا
20:40جہاں پہ وہ پیدا ہوئے
20:41وہ وہاں پہ
20:43علم کی روشنی تھی
20:44مثال کے دور پہ
20:45کوئی یہاں پہ پیدا ہوئے ہیں
20:46تو یہاں پہ علم کی روشنی تھی
20:47اچھی یونیورسٹی سی
20:48تعلیم و تربیت اچھی ہوئی ہے
20:50تو مقدر
20:51وہ کہہ رہے ہیں
20:52کہ نبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی
20:53ذاتِ بابرکات
20:54وہ ہے
20:55ایک ایسے معاشر
20:56ایک تو پہلے
20:57اس نے لکھا ہے
20:58کہ چھ سال کی عمر میں
20:59آپ کے والدے
20:59آپ کی والدہ کا سایہ بھی اٹھ گیا
21:01جبکہ
21:02والدہ آپ کے پہلے ہی جا چکے تھے
21:04تو یتیم پیدا ہوئے
21:06والدہ سے بھی محروم ہو گئے
21:08دادہ کی پرورشتی
21:09وہاں سے محروم ہو گئے
21:10یعنی بالکل
21:11ایک قسم کی
21:12کہہ لیں کہ
21:14کوئی پروٹیکشن
21:15جو دنیاوی لحاظ سے
21:16ہم دیکھے
21:16تو کچھ بھی نہیں ہے سر میں
21:18تو ایک تو یہ ہے
21:20اور دوسرا یہ ہے
21:22کہ جس معاشرے میں
21:23آپ تشریف لائے
21:24انپڑ معاشرہ تھا
21:25بلکل ہم نے
21:26اور ایسے زندی
21:28حق درم لوگ تھے
21:29کہ جانوروں کو پانی پی لانے پہ
21:31جگڑے ہوتے تھے
21:32ایک دوسرے کو مار دیتے تھے
21:34پھر اس
21:35بلکل ایک بیک ورڈ ایریا تھا
21:37بچیوں کو زندہ درگور
21:39وہ لوگ کر رہے تھے
21:40لیکن اپنی جہالت کی وجہ سے
21:41یہ سارے معاملہ
21:42تو ایک ایسے معاشرے میں
21:44آقا قریم صلی اللہ علیہ وسلم
21:45تشریف لائے
21:47اور پھر ذاتی طور پر
21:49بلنا کہ بہت زیادہ امیر
21:50یعنی آپ کے والد دیکھ رہا ہے
21:51امی کوئی بہت زیادہ
21:52پیچھے زمین جائے دا چھوڑ کے گئے تھے
21:54وہ بھی ایسا نہیں تھا
21:55کچھ بھی نہیں تھا
21:57تو کہتا ہے کہ
21:58اس وجہ سے میں نے رکھا ہے
21:59کہ سب سے
22:00تف حالات کا آپ نے
22:01مقابلہ کیا
22:02شروع سے ہی
22:03پہلے دن سے
22:04اور سب سے زیادہ
22:05میسج اور پھر
22:06اس نے تو یہ بھی لکھا ہے
22:08کہ صرف

Recommended