Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
22. 2/3, Weekly Dars e Quran | Sura Aal e Imran | Para 3 | Ayat 33 & onwards | Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali | Hillview & Islamic Education Centre | Thursday 1 May 2025 | Glasgow | Scotland | United Kingdom
Transcript
00:00صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کروا دیا
00:01تو آپ کی زوجہ کہنے لگی پھر جنہوں نے اعلان کیا ہے
00:04انتظام بھی وہی کریں گے
00:05سو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
00:08اپنا لعابِ دہن مبارک اس میں ڈالا
00:09تو وہاں پہ کھانا اتنا کثیر ہوا
00:12کہ سب صحابہ اقرام علیہم الردوان
00:14نے خوب جی برکے کھایا
00:16تو اس کے بعد بھی کھانا باقی تھا
00:17تو یہ
00:19آپ کے چکنے کی جو قوت ہے
00:22اتنی زیادہ ہے
00:23قوتِ لامسہ تچ کرنے
00:30ان کو آگ میں ڈالا گیا
00:32ہم دیکھیں کہ آگ کو جیسے ہی
00:34ان کے جسم نے چھوا
00:35تو آگ بھی گلزار بن گئے
00:37تو یہ قوت جو چھونے کی ہے
00:40وہ یہ ہے کہ آگ میں
00:41اللہ کے نبی کا جسم جاتا ہے
00:43تو وہ بھی جلانے سے قاسر ہو جاتی ہے
00:45تو یہ ساری کی ساری قوتیں ہیں
00:48اسی طرح قوتِ محرقہ
00:50حرکت کی قوت کو اگر ہم دیکھیں
00:52تو نبی کریم علیہ السلام
00:53و تسلیم کا میعراج پہ تشریف لے جانا
00:55آج کے دور میں یہ قوتِ محرقہ
00:58کتنی بلندی پہ چلی گئی ہے
01:00میں یہ کیا اس کو
01:01الٹرا سونک اور یہ چیزیں
01:03آ چکی ہیں یہ تیاریں اتنی
01:05سپیڈ سے حرکت کر رہے ہیں
01:07ہم دیکھیں کہ یہاں سے چند گھنٹوں میں ہم پاکستان پہنچ جاتے ہیں
01:10دنیا کے کسی بھی خطے میں پہنچ جاتے ہیں
01:12یہ اتنی سپیڈ آ چکی ہے
01:14لیکن ابھی بھی اس سپیڈ سے یہ
01:15کوسوں دور ہے جو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
01:18نے محراج کی رات تحقیق
01:19فرمایا کہ جہاں پہ
01:22برہ کا ایک قدم پڑتا تھا وہاں پہ جا کے
01:24یعنی جہاں تک انسان کی
01:26نظر جاتی تھی وہاں پہ جا کے اس کا پہلا قدم
01:28پڑتا تھا اتنی سپیڈ تھی
01:30سو اتنی سپیڈ سے آپ نے
01:32محراج کی
01:33حدیث میں ہے کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
01:36محراج پہ تشریف لے گئے
01:38اور جانے سے پہلے جہاں پہ
01:40وضو کیا تھا وہ اور
01:42جس دروازے سے نکلے تھے
01:44لاکر کے اور دروازے سے
01:46نکل کے گئے ہیں وہاں سے اور یہ سارا
01:48اور بستر سے تشریف لے کے گئے ہیں
01:50جب واپس آئے ہیں سارا کچھ کر کر آگے
01:53بستر جو گرم کا گرم تھا
01:55کنڈی ہل رہی تھی
01:56اور پانی ابھی تک چل رہا تھا
01:58آپ ایمیجن کر لیں
02:00قوت محرقہ
02:02یہ تو پہلے کونسی الٹرا
02:03سونے کے یہ جو
02:06محرقہ تھی کہ جس میں
02:08ساری دنیا بھی دیکھ کے آگئے ہیں
02:11مکہ مکرمہ سے
02:12مسجد فلسطین
02:14مسجد اقصہ میں
02:15اور وہاں سے آسمانوں کی بلندیوں سے بھی
02:17اوپر صدرت المنتہار آگے سے جا کے
02:20اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں
02:22حاضر ہوئے ملاقات ہوئے
02:23کتنی دیر وہ چلتی رہی ہے
02:25اللہ کا رسول جانے
02:27اور اس کے بعد واپس آئے
02:29حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر
02:30ریکویسٹ کر کے واپس بھیجا
02:32تو یہ کتنا معاملہ چلتا رہا ہے
02:34واپس تشریف لائے
02:36ابھی کنڈی ہر رہی ہے
02:38پانی چہر رہا ہے
02:38اور بستر گرم ہے
02:39تو یہ آقا کریم صلی اللہ علیہ السلام کی
02:41قوت محرکہ کا آپ اندازہ لگا لے
02:43اسی درہ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا
02:46زندہ آسمانوں پر اٹھا لیا جانا
02:48حضرت عدریس علیہ السلام
02:50اور حضرت علیہ السلام کا آسمانوں پر اٹھایا جانا
02:53تو یہ سارہ حضرت سلمان علیہ السلام
02:56کہ ایک صاحب کا
02:58پلک جھپکنے سے پہلے
03:01ملکہ کا تخت حاضر کر دینا
03:03یہ قوت محرکہ ہے
03:06کہ آپ فلسطین میں ہیں
03:08اور یہ ملکہ جو ہے یہ
03:10یمن میں ہے
03:11تو ایک
03:12انہوں نے کہا کہ
03:13کہ آپ اپنی پلک جھپکیں گے
03:18تخت آپ کے سامنے ہوگا
03:19تو جب آپ نے
03:21یہ بات یہاں تک نہیں ہے
03:23کہ آپ نے کہہ دیا
03:24یعنی اس نے کہہ دیا
03:25تو آپ نے اس کو مان لیا
03:26اور ٹھیک ہے جی ہو گیا
03:27آنٹی درہ سے نہیں
03:28تو جب آپ نے آنک جھپکی
03:30تخت سامنے موجود ہے
03:32یہ حقیقتاً ہوا بھی ہے
03:34ایسا نہیں ہے کہ
03:34انہوں نے کہا اور
03:36اظہار کر دیا
03:37کہ ہو جائے گا جی ایسا
03:38تو آپ نے مان لیا
03:39کہ ٹھیک ہے
03:39مجھے پتہ ہے کہ آپ کر لیں گے
03:41ٹھیک ہے دیس ایٹ
03:41حقیقت میں ہوا
03:43تو یہ قوت محرکہ ہے
03:45یہ اللہ تعالی نے
03:47اپنے انبیاء اکرام علیہ وسلم کو
03:49خصوصی قوتیں
03:50طاقتیں اور پاورز
03:52جو ہے وہ دے رکھی ہیں
03:53اور کیوں نہ دے
03:54کیونکہ شیطان بڑا طاقتور ہے
03:57اس کے بارے میں تو
03:57قرآن و حدیث سے
03:59ہمیں ثابت ہوتا ہے
03:59تفسیر سے ثابت ہوتا ہے
04:01کہ وہ انسان کے جسم میں
04:02خون کی مانت دھوڑتا ہے
04:05انسان کے جسم میں
04:05تو جو اللہ کا دشمن ہے
04:07اگر اس کے پاس
04:08اتنی طاقت ہو
04:09اور اتنی پاور ہو
04:10اور جو اس کو
04:12اس سے حفاظت کرنے کے لئے
04:13جو انبیاء اکرام علیہ وسلم
04:15آئے ہیں
04:15ظاہر ہے ان کے پاس
04:16تو زیادہ ہونی چاہیے
04:16تب ہی دفاع
04:18زیادہ مضبوط ہوگا
04:19انٹی وائرس جو ہے
04:20وہ مضبوط ہوگا
04:21تب ہی تو وائرسز کو
04:22روک سکے گا
04:23تو
04:24اللہ کے انبیاء جو ہیں
04:26اللہ کے جو دوست ہیں
04:27وہ زیادہ پاور والے
04:29اور طاقت والے ہوں گے
04:30تب ہی تو
04:31شیطان کا مقابلہ کر سکیں گے
04:32تب ہی تو انسان کی
04:33شیطان سے حفاظت کر سکیں گے
04:35تو اسی وجہ سے
04:36اللہ تعالی نے
04:36اپنے نیک بندوں کو
04:38اپنے انبیاء اکرام علیہ وسلم کو
04:39اور
04:40آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
04:42تشریف آوری کے بعد
04:43جو کہ یہ
04:43دروازہ ختم بند ہو گیا
04:45نبوت کا
04:46تو اس کے بعد
04:47جو ہے
04:48وہ اولیاء اور صلحات
04:50ان کو
04:50اللہ تعالی نے
04:51اس طرح کی
04:52طاقت اور پاوز دے رکھی ہے
04:53جس کا اظہار
04:55مختلف اوقات میں
04:55ہوتا رہتا ہے
04:56اب
04:58اگر ہم دیکھیں
04:59تو ہم یہ بھی دیکھتے ہیں
05:01کہ
05:02اللہ تعالی نے
05:03حضرت
05:04آدم علیہ السلام کو
05:06جو فضیلت دی
05:07قوت روحانیہ کے
05:09کمال میں
05:10ان کی اولاد میں سے
05:12پھر اللہ تعالی نے
05:13یہ تو ہم نے جسمانی
05:14جو چند ایک
05:14مثالیں بیان کی ہیں
05:15قوت روحانی
05:17میں اللہ تعالی نے
05:18حضرت آدم علیہ السلام کو
05:20فضیلت دی
05:20آپ کی اولاد میں سے
05:21حضرت شیس
05:22علیہ السلام کو
05:23فضیلت دی
05:24حضرت نوح علیہ السلام کو
05:26اور پھر حضرت نوح علیہ السلام
05:28کی اولاد میں سے
05:29حضرت ابراہیم علیہ السلام
05:30کو کمال پہ رکھا
05:31اور پھر حضرت ابراہیم
05:33علیہ السلام سے
05:34دو شاخیں ظاہر ہوئیں
05:35جیسے میں نے بھی پہلے ذکر کیا
05:37کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام
05:39اور حضرت اسحاق علیہ السلام
05:40اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:42حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے تشریف لائے
05:45تو حضرت اسماعیل علیہ السلام
05:49وہ حضرت
05:49یعنی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
05:52کا مبدہ ہے
05:52اس سائیڈ کا مبدہ ہے
05:54آپ کی ابتداء وہ ہے
05:55اور حضرت اسحاق علیہ السلام
05:57ان کو پھر مبدہ بنایا دو شاکھوں کا
06:00اور وہ دو شاکھیں کیا ہیں
06:03وہ حضرت یعقوب علیہ السلام
06:05اور ایسو
06:06این یاسین واو
06:08سو ان کی اولاد میں سید دو
06:10تو جو حضرت یعقوب علیہ السلام ہیں
06:13ان کو ان کی طرف سے انبیاء اکرام علیہ السلام مبعوت فرمائے
06:18یعنی حضرت عیساق علیہ السلام کی اولاد سے پھر دو شاکھیں ہو گئیں
06:21حضرت یعقوب علیہ السلام سے نبوت جاری رہی
06:25اور عیسو جو تھے ان کی اولاد سے بادشاہ ہے
06:29جو کنگڈم ہے وہ آپ کہہ لیں
06:31یا بادشاہت وہ ان کی اولاد کو عطا کی گئی
06:33تو یہ اس طرح سے آگے سلسلہ چلتا رہا
06:37اور پھر آقا کریم صلی اللہ علیہ السلام
06:39حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے تشریف لائے
06:43تو آقا کریم صلی اللہ علیہ السلام کو نبوت بھی
06:46اور بادشاہت یہ دونوں چیزیں آقا کریم صلی اللہ علیہ السلام کو عطا کی گئیں
06:49اسی وجہ سے آپ نے سلطنت مدینہ
06:52جو مدینہ منورہ کی ریاست جو اس کو ہم کہتے ہیں ریاست مدینہ
06:56اس کی بنیاد آپ آقا کریم صلی اللہ علیہ السلام نے رکھی
06:59اور آپ اس کے پہلے یعنی آپ اس کے حکمران بنے
07:03اور پھر آپ کے بعد جو حضرت ابو مکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ
07:08اور عمر فاروق عثمان غنی حضرت علی حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہم اجمائین
07:15یہ پہلے پانچ خلافہ راشدہ ہم نارملی چار کہتے ہیں
07:18لیکن حضرت امام حسن ان کو اس میں شامل نہ کرے
07:23تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا تھا
07:25کہ میرے بعد جو خلافت ہے وہ تیس سال تک قائم رہے گی
07:30اور اس کے بعد پھر بادشاہت آ جائے گی
07:32یعنی سلطنت آ جائے گی
07:34تو تیس سال پورے تب ہی ہوتے ہیں
07:38کہ حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ
07:40ان کو بھی اس میں شامل کیا جائے
07:42تو ان کے شامل ہونے کے ساتھ یہ تیس سال
07:44تو یہ گویا کہ خلافت بھی
07:47یعنی آپ کہہ لیں کہ اگر دنیاوی لحاظت سے دیکھے
07:50تو ایک قسم کی بادشاہت بھی حکمرانی بھی
07:52اور اس کے ساتھ روحانی جو سلسلہ تھا
07:55نبوت کا چونکہ نبوت ختم ہو گئی
07:57تو اس کے بعد جو ولایت کا سلسلہ تھا وہ
07:59اس سورت میں جاری رہا ہے
08:00تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دونوں چیزیں عطا فرما دی گئے
08:04تو یہ چند ایک چیزیں تھی یہاں پہ خاص طور پہ ذکر کرنے والی
08:08اس کے بعد اگر ہم آگے چلیں
08:10تو آل عمران کا چونکہ خاص طور پہ ذکر ہوا
08:14کہ اللہ تعالی نے ان کو چل لیا ہے
08:16تو یہاں پہ اس سورہ مبارکہ سورہ آل عمران میں
08:19آل عمران کا ذکر خاص طور پہ آنے والا ہے
08:21سو اللہ تعالی نے اشارت فرمایا
08:25کہ یاد کیجئے اس وقت کو
08:39جب عمران کی بیوی نے
08:41اللہ تعالی کی بارگاہ میں ارز کیا
08:44کہ جب عمران کی بیوی نے
08:49اللہ تعالی کی بارگاہ میں ارز کیا
08:51انی نظرت لکا ما فی بطنی محرران
08:55کہ اے اللہ جو کچھ بھی میرے پیٹ میں ہے
08:58میں اس کو تیرے راستے میں آزاد کرتی ہوں
09:01میں نے یہ منت مانگی ہے
09:03کہ میں تیرے راستے میں اس کو آزاد کرتی ہوں
09:05یعنی میں نے اس کو تیری راہ میں وقف کر دیا
09:07اب دنیا میں اس سے میں کوئی بھی نفع نہیں لینے والا
09:11یعنی یہ نہیں ہے کہ آپ جاؤ جاؤ کرو
09:13پڑھو یہ کرو وہ کرو ایسا کچھ بھی نہیں
09:15وہ تیرے راستے میں وقف ہیں
09:16فَتَقَبَّلْ مِنِّي
09:19اے اللہ تو اس کو میری طرف سے قبول فرمائے
09:21اِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيُّ الْعَلِيمِ
09:24بے شک تو ہی سننے والا ہے اور جاننے والا ہے
09:28فَلَمَّا وَادَعْتْهَا
09:31اب یہ تو منت مان لی
09:34نظر مان لی
09:35جب وہ آپ حاملہ تھی
09:37پیٹ میں تھا بچہ
09:38اب کیا ہوا
09:39فَلَمَّا وَادَعْتْهَا
09:40قَالَتْ رَبِّ إِنِّي مَدَعْتُهَا
09:43اُمْثَا
09:43اب جب ان کی برت ہوئی
09:45تو دیکھا یہ تو بچی ہے
09:47تو مانا تھا جب تو
09:49اس وقت ذہن میں تھا کہ بیٹا پیدا ہوگا
09:51تو مسجد اقصہ کی
09:52اس کے لیے
09:53خدمت کے لیے ان کو وقف کر دوں گی
09:55بیٹا ہوگا
09:56تو اب جب پیدائش ہوئی
09:59تو بچی ہوئی
10:01تو انہوں نے کہا
10:05کہ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَدَعْتُهَا
10:08اُنثَا
10:08کہ اے اللہ میں نے تو بچی کو جنم دیا ہے
10:11وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَادَعْتُهُ
10:18اللہ تعالی نے فرمایا ہے
10:20کہ اللہ تعالی خوب جانتا ہے
10:22کہ انہوں نے کس چیز کو جنم دیا ہے
10:24یعنی جس بچی کو جنم دیا ہے
10:26تو اللہ تعالی جانتا ہے
10:27وَلَيْسَ ذَّكَرُكَ الْأُنثَا
10:30اور کہنے لگی
10:33کہ میرا مطلوب
10:34یعنی جس چیز کی میں طالب تھی
10:36لڑکا
10:36وَلَيْسَ ذَّكَرُكَ الْأُنثَا
10:40یعنی میرا مطلوب جو لڑکا تھا
10:41کہ وہ پیدا ہوگا
10:42تو اس کو میں واقف کروں گی
10:44کَالْأُنثَا
10:46وہ تو لڑکی کی طرح تو نہیں ہوتا ہے
10:48یعنی اگر لڑکا ہوتا
10:52تو ظاہر وہ زیادہ خدمت کر سکتا تھا
10:54مسجد کی
10:55تو اب لڑکی ہوئی ہے
10:58تو اے اللہ تو اس کو
10:59اب یہ معاملہ ہوا ہے
11:01وَإِنِّي سَمَّئِتُهَا مَرْيَم
11:04اور میں نے اس کا نام مریم رکھ دیا ہے
11:08وَإِنِّي أُعِيدُهَا بِكَا وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
11:15اور اے اللہ میں اس کو بھی
11:18اور اس کی ذریت کو بھی
11:21شیطان سے تیری پناہ میں دیتی ہے
11:24یعنی تو ان کی شیطان سے حفاظت فرمائے
11:26فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولِنْ حَسَنَ
11:32تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ
11:34اس کے رب نے ان کی طرف سے
11:37اس کو خوب قبول فرما لیا
11:38اچھے طریقے سے قبول فرما لیا
11:40وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنَا
11:45اور اس کو امدہ پرورش کے ساتھ پروان چڑھا دیا
11:49وَقَفَّلَهَا زَكَرِيَّا
11:52اور ان کی کفالت جو ہے وہ حضرت زکریہ علیہ السلام نے کی
11:56كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابِ
12:02جب کبھی بھی حضرت زکریہ علیہ السلام
12:05حضرت مریم علیہ السلام کے پاس
12:08محرام میں جو ان کا کمرہ مخصوصہ تھا
12:11کمرہ جو ان کے لئے خاص کیا گیا تھا
12:13وہاں پہ داخل ہوتے
12:14تو کیا ہوتا
12:18تو ان کے پاس
12:21یعنی حضرت مریم علیہ السلام کے پاس
12:23رزق پاتے ہیں
12:25وہاں پہ مختلف انواع و اقسام کی چیزیں موجود ہوتی
12:28تو کیا ہوتا
12:29تو ان سے پوچھا
12:34کہ اے مریم
12:35یہ کدھر سے آگئے تمہارے پاس
12:38تو انہوں نے کہا یہ تو اللہ تعالی کی طرف سے ہیں
12:44بے شک اللہ تعالی جسے چاہتا ہے بلا حساب
12:53وہ کتاب عطا فرماتا ہے
12:54تو اب یہ
12:55حضرت مریم سلام اللہ علیہ
12:58اور حضرت زکریہ علیہ السلام
13:01ان دونوں کا یہاں پہ واقعہ شروع ہوتا ہے
13:03اور اسی وجہ سے ہمیں پتا چلتا ہے
13:06کہ وہ جو ہم نے پہلے ذکر کیا
13:08عمران بن ماثان
13:10وہ یہی تھے جو حضرت مریم سلام اللہ علیہ کے والدے گرامی تھے
13:14چونکہ ان کے متصل بعد پھر ان کا ذکر شروع ہوا
13:17اب حضرت مریم
13:19سلام اللہ علیہ نے جو منت مانگی تھی
13:23اے سوری آپ کی
13:25حضرت عمران کی زوجان ہے
13:27انہوں نے بھی ایک منت ماننی تھی
13:30ٹھیک ہے
13:31یعنی انہوں نے جو منت مانگی کہا
13:33یا اللہ مجھے اولاد عطا فرما
13:34اور میں اس کو تیرے راستے میں وقف کروں گی
13:37اور پیدائش ہوئی حضرت مریم
13:39سلام اللہ علیہ کی
13:40تو اس کی تفصیل کو تھوڑی اس طرح سے ہے
13:43کہ حضرت عمران کی بیوی
13:45جو کہ حضرت مریم کی والدہ ہے
13:48اور حضرت عیسی
13:49سلام اللہ علیہ
13:50ان کی نانی جان ہے
13:52تو ان کا نام جو ہے وہ
13:55حنہ یحنہ پیش کے ساتھ
13:58حنہ بن فاقود بن قتیل ہے
14:05اور ان کے خامد کا نام
14:07عمران بن یاشہم ہے
14:09یہ حضرت سلمان بن داوود علیہ السلام
14:12حضرت سلمان جو مشہور ہے
14:14اللہ کے نبی ہے
14:15ان کی اولاد میں سے یہ تھی
14:17محمد بن عساق نے بیان کیا ہے
14:21کہ حضرت زکریہ علیہ السلام
14:23اور حضرت عمران
14:24اب اللہ کے نبی
14:27سینا زکریہ علیہ السلام
14:28اور حضرت مریم
14:30آپ کے والد گنامی
14:32حضرت عمران
14:33دو الگ الگ شخصیات
14:34ان دونوں نے
14:35جب شادی کی دو بہنوں سے
14:37تو حضرت زکریہ علیہ السلام کی
14:40جو زوجہ تھی
14:41اور حضرت عمران کی زوجہ
14:44یہ دونوں آپ اس میں بہنے تھی
14:46یعنی حضرت مریم کی والدہ
14:49اور ادھر حضرت یحییٰ علیہ السلام کی والدہ
14:52یہ دونوں بہنے تھی
14:53ٹھیک ہے
14:54سو یہ دونوں آپ اس میں بہنے تھی
14:57تو
14:59جب حضرت زکریہ علیہ السلام کی بیوی سے
15:02حضرت یحییٰ علیہ السلام پیدا ہوئے
15:04اور حضرت عمران کی بیوی سے
15:06حضرت مریم پیدا ہوئی
15:08تو اب صورتحال کچھ اس طرح سے بنی
15:10کہ انہوں نے
15:11ایک روایت میں یہ ہے
15:13کہ انہوں نے دیکھا ایک مرتبہ
15:16کہ یہ عمر سیدھا ہو چکی تھی
15:19حضرت عمران کی بیوی جو ہے
15:22بڑاپے کی عمر میں تھی
15:25ان کے خامد حضرت عمران یہ بھی
15:26بڑاپے کو پہنچ رہے تھے
15:27تو آپ کے پاس اولاد نہیں تھی
15:29تو ایک روایت میں یہ ہے
15:32کہ ان کے دو پرندے تھے
15:33ایک پرندہ اپنی چونچ سے
15:35اپنے بچے کو دانا کھلا رہا تھا
15:37وہاں میں
15:38تو آپ جب ان کو دیکھا
15:41کہ ایک پرندہ اپنے چونچ سے
15:43ڈال کے دانا اپنے بچے کو کھلا رہا
15:44تو آپ کے
15:45یعنی حضرت عمران کی جو زوجہ ہیں
15:48ان کے دل میں اولاد کی محبت پیدا ہوئی
15:50دل میں آئی کہ
15:52اللہ تعالی مجھے بھی اولاد دے
15:53تو میں بھی اس کو
15:54یعنی ایک قدرتی
15:55ایک وہاں سے ان کو دیکھ کے
15:57یہ ان کی خواہش پیدا ہوئی
15:59کہ اللہ تعالی مجھے اولاد عطا فرمائے
16:00تو اب کیا ہوا
16:03کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا بھی کی
16:05تو
16:06اللہ تعالی نے اس دعا کو قبول فرما لیا
16:08تو حضرت عمران سے آپ حاملہ ہوئیں
16:12اور حمل کے کچھ ہی دیر بعد
16:14حضرت عمران کا انتقال ہو گیا
16:18مریم سلام اللہ علیہ کے والدی گرہمی کا
16:21انتقال ہو گیا
16:22تو ان کے انتقال کے بعد
16:26انہوں نے پھر
16:27اللہ تعالی کی بارگاہ میں یہ نظر مانی
16:29کہ اللہ سب معاملہ خیر خیریہ سے ہو جائے
16:31بچہ پیدا ہوگا میں تیرے راستے میں اس کو
16:33وقف کر دوں گی
16:34تو
16:36ساری اللہ تعالی نے دعا قبول فرما لی
16:39اور پھر بچے کی جلال
16:41بچی پیدا ہوئی
16:42تو ان کو اللہ تعالی کے راستے میں آپ نے وقف کر دیا
16:45تو اب ذہن میں ایک در بھی تھا
16:48کہ بچی چونکہ لڑکی
16:49طبیعتا تھوڑی کمزور ہوتی ہے
16:51ان کے مسائل جو ہیں
16:52پیریڈ کے مسائل ہوتے ہیں دیگر مسائل ہوتے ہیں
16:55تو اللہ تعالی کی بارگاہ میں
16:57عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کہ
16:58یہ اس طرح سے خدمت نہیں کر پائے گی جس طرح سے
17:01اگر کوئی لڑکا ہوتا تو وہ خدمت کرتا
17:03تو بیسیکلی اپنی کمزوری
17:05کا اظہار کیا اللہ تعالی کی بارگاہ میں
17:07تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ بچی بھی
17:09عام بچیوں جیسی نہیں ہے
17:10یہ ایک سپیشل بچی ہے
17:13جہاں سے اللہ تعالی نے ایک
17:15اپنی قدرت کا اظہار کرنا تھا
17:18اس وقت کے لوگوں کے لئے
17:20کہ اللہ تعالی کیسے کسی کو پیدا فرما سکتا ہے
17:22اس کے لئے یہ محتاجی نہیں ہے
17:24کہ ماں اور باپ دونوں ہونا لازم ہے
17:26یہ ایسے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لازم
17:27تو حضرت آدم علیہ السلام
17:30کو بھی پیدا فرمایا ہے
17:31اور ان کو بنا باپ کے پیدا فرما دیا
17:34اور ان کو بنا باپ کے پیدا فرما دیا
17:36تو یہ سارے کا سارا اللہ تعالی نے یہاں پہ
17:40دکھانا تھا لوگوں کو
17:41اب حضرت عمران کی جو
17:45زوجہ تھی
17:47حضرت مریم کی والدہ
17:50انہوں نے دعا بھی یہ کی تھی
17:51کہ اے اللہ میں ان کو
17:53یعنی جو میری بیٹی ہیں ان کو بھی
17:55اور ان کی آگے جو اولاد ہوگی
17:57ان کو بھی تیری حفاظت میں دیتی ہوں
17:59شیطان مردو سے
18:00تو حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالی
18:04انہو بیان کرتے ہیں کہ
18:05رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاعت فرمایا
18:06بنو آدم میں سے جو بھی شخص پیدا ہوتا ہے
18:09اس کی پیدائش کے وقت
18:12شیطان اس کو چھوتا ہے
18:15اور شیطان کے چھونے کی وجہ سے
18:18وہ چیخ مار کر روتا ہے
18:20اور فرمایا
18:22ما سوہ مریم کے اور اس کے بیٹے
18:25حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے
18:27فرمایا کہ ان دو کو شیطان نے ٹچ نہیں کیا
18:30ان کے علاوہ جو بھی بنی آدم اس دنیا میں
18:33آتا ہے اس کو شیطان ٹچ کرتا ہے
18:35اور چھوتا ہے
18:35تو حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالی
18:39انہو نے پھر قرآن پاکی یہ
18:41آیت مبارکہ بھی تلاوت کی
18:43جس میں یہ
18:45وَإِنِّي أُعِيدُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانَ
18:49تو یہ بخاری شریف کی حدیث ہے
18:51تو اسی طرح پھر
18:53اگر ہم آگے چلیں
18:55تو دیگر کچھ چیزیں جو یہاں پہ بیان کرنے والی ہیں
18:59کہ حضرت ابو موسیٰ عشعری رضی اللہ تعالی عنہو بیان کرتے ہیں
19:02کہ میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا
19:04اب یہاں سے ہم دیکھتے ہیں
19:06کہ حضرت مریم
19:08علیہ السلام
19:09آپ کا جو نام رکھا گیا
19:11آپ کی والدہ نے حضرت عمران کی سوجہ نے جو رکھا
19:15فلفور رکھ دیا
19:16کیونکہ جیسے ہی ان کی برت ہوئی اللہ تعالی کی بارگاہ میں ارز کیا
19:19کہ یا اللہ یہ تو میں نے بیٹی کو جنم دیا ہے
19:21وَإِنِّي سَمَّئِتُهَا مَرْيَمُ
19:23تو یہاں سے علماء اکرام بیان کرتے ہیں
19:26کہ سیم ڈے جب بچہ پیدا ہو
19:28تو اس وقت بھی آپ اس کو
19:29اس کو نام دے سکتے ہیں
19:31اور بعض احادیث میں یہ بھی ہے
19:33کہ ساتھ دنوں میں اس کو نام دے سکتے ہیں
19:35اور اسی طرح عقیقہ ہے
19:37کہ اس ساتھ دن حقیقہ کر دینا چاہیے
19:38بعض احادیث میں اس سے پہلے بھی ہے
19:40اور بعض میں اس کے بعض بھی ہیں
19:42ابھی انشاءاللہ ان میں سے
19:43چند ایک چیزوں کا ہم جلدی سے ذکر کر لیتے ہیں
19:45حضرت ابو موسیٰ عشری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
19:48کہ میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا
19:50میں اس کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا
19:54آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا
19:56اور اس کو خجور کی گھٹی دی
19:59اور اس کے لیے برکت کی دعا کی
20:02یہ حضرت ابو موسیٰ عشری رضی اللہ تعالی عنہ کے سب سے بڑے بیٹے تھے
20:07جن کے ساتھ یہ معاملہ ہوا
20:09یعنی جیسے ہی بچہ پیدا ہوا
20:11ان کو لے کر نبی پاہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے
20:13تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بھٹی بھی دی
20:16اور اس کا نام بھی رکھا
20:17تو یہ فلفور نام رکھ دینا یہ بھی حدیث شریف سے ثابت ہے
20:20اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
20:24کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ
20:27ان کا بیٹا بیمار تھا
20:30وہ سفر پہ کہیں ان کو جانا تھا وہ چلے گئے
20:33تو جب وہ سفر میں گئے
20:36تو پیچھے سے بیٹے کا انتقال ہو گیا
20:38تو جب واپس تشریف لائے
20:42تو حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہ
20:47جو آپ کی سوجہ تھی
20:48ان سے پوچھا
20:49کہ میرا بیٹا کیسا ہے
20:51حضرت ام سلیم نے کہا
20:53کہ وہ پہلے سے زیادہ سکون میں ہے
20:55بیٹا فوت ہو چکا ہے
20:57وہ کہنے لگے کہ پہلے سے زیادہ سکون میں ہے
21:00اب کیا کیا
21:01کہ ان کو شام کا کھانا پیش کر دیا
21:03اپنے خواہد کو
21:04ٹھیک ہے
21:05اور رات کو حضرت ابو طلحہ نے ان کے ساتھ

Recommended