Farhat Ishtiaq is a renowned Pakistani writer, author, and screenwriter known for her captivating storytelling and thought-provoking themes. Her writing style is characterized by:
1. Emotional Depth: She skillfully explores complex emotions, creating relatable characters that resonate with readers.
2. Social Commentary: Her stories often address societal issues, sparking meaningful conversations.
3. Strong Female Protagonists: Empowered women are central to her narratives, challenging traditional gender roles.
4. Intricate Plotting: Engaging storylines with unexpected twists keep audiences engaged.
5. Realistic Dialogue: Authentic conversations add authenticity to her stories.
6. Cultural Sensitivity: Her work reflects Pakistan's cultural nuances, making her stories uniquely local and globally relevant.
Farhat Ishtiaq's writing has captivated audiences in novels, TV dramas, and audio series like "Jo Bache Hain Sang Samait Lo." What's your favorite work by Farhat Ishtiaq?
Awaz Kahani Series:
Novel: Jo Bache hain Sang Samait Lo
Episode: 22
Follow the Farhat Ishtiaq Official channel on WhatsApp:
https://whatsapp.com/channel/0029VayFx2IKQuJC097AOE2k
#audiobook #youtubetips #farhatishtiaq #yemeradil #pakistaninovels #growonyoutube #youtubegrowth #audiolibrary #youtubehindi #boostviews
#romantic #urduadab #stories #urdunovels #romanticstory
#pakistanidrama #romanticnovel #audiorecording #episode
#youtube #upcomingdramas #urdu_story #romanticnovel
#urdu_kahani #friendsship #urduaudiorecordingnovels
#novels #UrduNovels #Friendsship #Romanticnovels
#farhatishtiaqnovels #Bestnovelstories #urdu #Romantic
#pakistanidrama #kahaniyah #bestnovelsCollection
#humtv #romance #love #urdubooks #Novelsandstories
#upcomingdramas #UrduAudioBooks #romantic #dramareviews
#upcomingdramas #RomanticAudioStories #MysteryAudioBooks #ThrillerNovels #FantasyAudioSeries
#ClassicLiterature #HistoricalFiction #ScienceFictionBooks #HorrorStories
#DramaNarratives #AdventureTales #ForBookLovers #RelaxAndListen #StudyCompanion #CalmingVoices #NightTimeStories #AudiobookFans #ReadersChoice #StayInspired #UrduNovels #EnglishFiction #HindiAudioBooks #ArabicNarratives #SpanishNovels #FrenchAudioStories #FullAudioBook #ChapterWiseAudio
#ListenAndLearn #ImmersiveStories #TrendingStories #BingeWorthy
#NewReleases #youtubeaudiobooks #YouTubeStorySeries #ExclusiveContent
Don’t forget to subscribe @FarhatIshtiaqOfficial
1. Emotional Depth: She skillfully explores complex emotions, creating relatable characters that resonate with readers.
2. Social Commentary: Her stories often address societal issues, sparking meaningful conversations.
3. Strong Female Protagonists: Empowered women are central to her narratives, challenging traditional gender roles.
4. Intricate Plotting: Engaging storylines with unexpected twists keep audiences engaged.
5. Realistic Dialogue: Authentic conversations add authenticity to her stories.
6. Cultural Sensitivity: Her work reflects Pakistan's cultural nuances, making her stories uniquely local and globally relevant.
Farhat Ishtiaq's writing has captivated audiences in novels, TV dramas, and audio series like "Jo Bache Hain Sang Samait Lo." What's your favorite work by Farhat Ishtiaq?
Awaz Kahani Series:
Novel: Jo Bache hain Sang Samait Lo
Episode: 22
Follow the Farhat Ishtiaq Official channel on WhatsApp:
https://whatsapp.com/channel/0029VayFx2IKQuJC097AOE2k
#audiobook #youtubetips #farhatishtiaq #yemeradil #pakistaninovels #growonyoutube #youtubegrowth #audiolibrary #youtubehindi #boostviews
#romantic #urduadab #stories #urdunovels #romanticstory
#pakistanidrama #romanticnovel #audiorecording #episode
#youtube #upcomingdramas #urdu_story #romanticnovel
#urdu_kahani #friendsship #urduaudiorecordingnovels
#novels #UrduNovels #Friendsship #Romanticnovels
#farhatishtiaqnovels #Bestnovelstories #urdu #Romantic
#pakistanidrama #kahaniyah #bestnovelsCollection
#humtv #romance #love #urdubooks #Novelsandstories
#upcomingdramas #UrduAudioBooks #romantic #dramareviews
#upcomingdramas #RomanticAudioStories #MysteryAudioBooks #ThrillerNovels #FantasyAudioSeries
#ClassicLiterature #HistoricalFiction #ScienceFictionBooks #HorrorStories
#DramaNarratives #AdventureTales #ForBookLovers #RelaxAndListen #StudyCompanion #CalmingVoices #NightTimeStories #AudiobookFans #ReadersChoice #StayInspired #UrduNovels #EnglishFiction #HindiAudioBooks #ArabicNarratives #SpanishNovels #FrenchAudioStories #FullAudioBook #ChapterWiseAudio
#ListenAndLearn #ImmersiveStories #TrendingStories #BingeWorthy
#NewReleases #youtubeaudiobooks #YouTubeStorySeries #ExclusiveContent
Don’t forget to subscribe @FarhatIshtiaqOfficial
Category
😹
FunTranscript
00:00ڈیو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو
00:07از فرحت اشتیاق
00:08کس نمبر 22
00:10وہ اور اومی مریم واشنگٹن میں تھے
00:14شہریار خان اور امو جان
00:15ان دونوں کی آمد سے بہت خوش تھے
00:18سکندر چھٹیوں کے آغاز میں
00:19اپنے دوستوں کے ساتھ
00:20کہیں گھومنے چلا گیا تھا
00:22اسے دو تین روز بعد آنا تھا
00:24سکندر کے آنے
00:25یا نہ آنے سے
00:26اسے کوئی فرق نہیں پڑ جا تھا
00:27اس لئے اس نے تو یہ پوچھا تک نہیں تھا
00:30کہ سکندر کہاں گیا ہے اور کب آئے گا
00:32یہ معلومات امو جان نے اسے اور اومی مریم
00:35کو اس کے پوچھے بغیر فراہم کی تھی
00:37اومی مریم اس کے ماں باپ کے دل
00:39تو پہلے ہی جیت چکی تھی
00:40اب یہاں ان کے گھر آ کر ان لوگوں کے ساتھ
00:43رہ کر وہ ان دونوں سے مزید قریب
00:45ہو گئی تھی خود اعتماد وہ بلا کی تھی
00:47اس لئے پہلی بار اپنی سسرال آنے پر
00:50نروز تھی
00:50نہ شہریار خان کی روبدار شخصیت سے خائف
00:53آنٹی میں کافی بنا کر لاؤں
00:56رات کے کھانے کے بعد
00:57امو جان ان کے پاکستانی ملازم گلزار
00:59کو کافی لانے کا کہنے لگیں
01:01تب وہ ان سے بولی تھی
01:02امو جان اس کے خود کو گھر کا فرد سمجھنے
01:05کو پسند کرتے ہوئے مسکرائی تھی
01:06شہریار خان کھانے کی میز سے اٹھ کر جا رہے تھے
01:09انکل آپ کافی نہیں پییں گے
01:12باپ کا روب اور دب دبا
01:14اس پر اتنا تھا کہ وہ ساری زندگی
01:16کبھی ان سے اس طرح بے تکلفی سے بات نہیں کر سکا تھا
01:19جیسے امو مریم کر رہی تھی
01:20اس نے امو مریم کی خود اعتمادی کو پیار سے دیکھا
01:23وہ شہریار خان کی شخصیت کے روب میں نہیں آئی تھی
01:26وہ عزت اور احترام لیے
01:28بے تکلفی سے ان سے اسی طرح بات کر رہی تھی
01:30جیسے اپنے والد اور چچا سے کرتی تھی
01:33میری کافی سٹڈی میں بھیجوا دینا مریم
01:35وہ خلاف عادت مسکرا کر اور نرمی سے بولے تھے
01:39حیرت سی حیرت تھی
01:40اس نے اپنے باپ کو بہت کم ہی ہنستے اور مسکراتے دیکھا تھا
01:44باہر دفتری حوالے سے لوگوں سے ملتے ہوں گے
01:46تو مسکرا لیا کرتے ہوں گے
01:48گھر پر تو بلا ضرورت
01:49انہیں مسکراتے اور بات کرتے کبھی کسی نے نہ دیکھا تھا
01:53آپ ہم لوگوں کے ساتھ بیٹھیں گے نہیں
01:55ہم لوگ دوپہر سے آئے ہوئے ہیں
01:57آنٹی سے تو میری خوب باتیں ہو گئیں
01:59میں سوچ رہی تھی
02:00آپ سے شام میں ملاقات ہوگی
02:01تب باتیں کروں گی آپ سے بھی
02:03شہریار خان ہونے والی بہو کے بے تکلف آنا
02:06انداز پر مسکراتے ہوئے بولے تھے
02:08کافی بنا کر لے آؤ
02:09پھر کر لیتے ہیں باتیں
02:11وہ لیونگ روم میں اس کے اور امو جان کے ساتھ آ کر بیٹھ گئے تھے
02:14امہ مریم کافی بنا کر لے آئی تھی
02:16امو جان کو اگر اس کے ہاتھ کی بنائی کافی پسند آئی تھی
02:19تو شہریار خان اس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے
02:22خوش نظر آ رہے تھے
02:23کیمپس میں جن تنظیموں اور کلبز کی وہ میمبر تھی
02:26شہریار خان اس سے ان کے حوالے سے بات کر رہے تھے
02:29وہ آگے کیا پڑھنا چاہتی ہے
02:31کیا کیا کچھ کرنا چاہتی ہے
02:32وہ انہیں بتا رہی تھی
02:34وہ بظاہر کافی پیتے ہوئے
02:36امو جان کے ساتھ باتیں کر رہا تھا
02:38مگر اس کے کان شہریار خان اور امہ مریم کی گفتگو پر لگے تھے
02:42کافی ٹھیک تھاک طریقے سے امپریس کر چکی ہیں
02:44آپ میرے ایرگنٹ پاپا کو
02:45رات جب وہ امہ مریم کو اس کے کمرے میں چھوڑنے جا رہا تھا
02:49تب مسکرا کر بولا تھا
02:50اور ان کے بیٹے کو
02:52امہ مریم کا سوالی انداز شرارت لیے ہوئے تھا
02:56وہ بیچارہ تو آپ پر پورا کا پورا نصار ہو چکا ہے
02:59وہ بیچارگی سے بولا
03:00امہ مریم کھل کھلا کر ہنس پڑی تھی
03:03وہ جانتا تھا کہ اس کے پاپا کو اپنی ہونے والی بہو
03:05دل و جان سے پسند آ گئی تھی
03:07اور وہ اس کے ساتھ بیٹھ کر
03:08کافی پینے کی خواہش رد نہیں کر پائے تھے
03:11اگلے روز وہ صبح ناشتے کے بعد ہی
03:13امہ مریم کو لے کر گھومنے نکل گیا تھا
03:15شہریار خان اپنے آفس چلے گئے تھے
03:17گھر پر امو جان تھی
03:19وہ دونوں سارا دن گھومتے رہے تھے
03:21تم بور تو نہیں ہو رہی مریم
03:23تمہیں میرے گھر آ کر مزہ آ رہا ہے
03:25اس کا ہاتھ تھام کر سبزے پر چلنا
03:27بہت اچھا لگ رہا تھا
03:29وہ دونوں بارتھوں پارکے
03:30فلاور گارڈن میں آئے ہوئے تھے
03:32اردگرد بے شمار اور بے حساب پھول ہی پھول تھے
03:35دلکش اور خوشنما پھول
03:37رنگوں خوشموں خوشیوں اور محبتوں کا احساس دلاتے پھول
03:41فلاور گارڈن کے بلکل درمیان میں
03:44دلکش فوارہ اور اس کے چاروں اطراف پھولوں کا ڈھیر
03:47امہ مریم چلتے چلتے رکی تھی
03:50وہ بھی رک گیا تھا
03:52تمہارا گھر
03:53اس نے اسے فوراں ٹوکا تھا
03:55میں تمہارے نہیں ہمارے گھر آئی ہوں زین
03:58میں نے آنٹی انکل کی دعوت قبول ہی اس لیے کی تھی
04:01کیونکہ میں میرا اور تمہارا یہ گھر دیکھنا چاہتی تھی
04:04وہ سرشار سا ہو کر مسکر آیا تھا
04:07کبھی کبھی مجھے سب کچھ خواب جیسا لگتا ہے
04:10وہ میں مریم کی انگلی میں سجی
04:12اپنے نام کی انگوٹھی کو پیار سے دیکھتے ہوئے بولا
04:14وہ سوالیاں نگاہوں سے اسے دیکھ رہی تھی
04:17میں نے تمہیں چاہا
04:20اور اتنی آسانی سے تم مجھے مل بھی گئیں
04:22سچ مجھے اپنی خوش قسمتی پر خود یقین نہیں آتا
04:25یقین کر لو زین شہریار
04:27تم امی مریم کی دل کو فتح کر چکے ہو
04:30وہ شہانہ سے انداز میں بول کر کھل کھلائی تھی
04:33مجھے جیت لینا آسان نہیں تھا
04:36مگر تم نے یہ مشکل کام بڑی آسانی سے کر لیا ہے
04:38میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں مریم
04:41اس کے لہجے میں جذبات کی شدت تھی
04:44میں جانتی ہوں اور میں بھی تم سے بہت محبت کرتی ہوں
04:48وہ سرشار ہو کر مسکرایا تھا
04:50پورا دن ساتھ گھوم پھر کر
04:52رات آٹھ بجے کے قریب وہ دونوں گھر واپس آئے تھے
04:55شہریار خان اور امو جان لیونگ روم میں ساتھ بیٹھے تھے
04:58گھوم لیا واشنگٹن
05:00شہریار خان نے مسکرا کر مریم سے پوچھا تھا
05:03ابھی کہا انکل
05:04ابھی تو زین نے ایک دو ہی جگہ دکھائی ہیں
05:06اب میرا دل چاہ رہا ہے
05:08ہم کہیں آؤٹنگ کا کچھ ایسا پروگرام بنائیں
05:10اس میں آپ اور آنٹی بھی ہوں
05:12تب زیادہ مزا آئے گا
05:14وہ بے تکلف آنا سے انداز میں کہتے ہوئے
05:16شہریار خان کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی تھی
05:19بلکل بنانا جاہیے ایسا کوئی پروگرام
05:22انفیکٹ میرے دل میں یہ خیال تھا
05:23بس میں سکندر کے آنے کا منتظر ہوں
05:25وہ بھی آ جائے
05:26تب آؤٹنگ کے دو تین پروگرام بنا لیتے ہیں
05:29شہریار خان امی مریم کے بے تکلف انداز کو مسکراتی
05:32پسند کرتی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے بولے تھے
05:35جبکہ سکندر کے نام پر اس کے لبوں سے مسکراہت رخصت ہو گئی تھی
05:39پتہ نہیں اس کے ذکر کے بغیر شہریار خان کی کوئی بھی بات مکمل کیوں نہیں ہوتی تھی
05:44سکندر شاید کل یا پرسوں آ جائے گا
05:47امو جان ابھی مسکرا کر یہ بات کیا ہی رہی تھی
05:50کہ لیونگ روم کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوتا سکندر
05:53با آواز بلند شوخ و شریر سے لہجے میں بولا
05:56سکندر آ چکا ہے امو جان
05:59اس سمیت ان سب لوگوں نے گردن کھما کر دروازے کی طرف دیکھا تھا
06:04لائٹ براؤن پینٹ، ڈارک براؤن جیکٹ، مفلر اور گلفز پہنے ہوئے
06:09بکھرے بالوں اور لبوں پر شوخ سے مسکراہت کے ساتھ
06:12وہ بے حد ہینڈ سم لگ رہا تھا
06:14وہ واقعی سکندر لگ رہا تھا
06:16وہ الیکزینڈر لگ رہا تھا
06:18جیسے وہ دنیا کو فتح کر سکتا ہے ہمیشہ کی طرح
06:21سکندر کو دیکھ کر اس کے لبوں پر سے مسکراہت فوراں رخصت ہو گئی تھی
06:26امی مریم کے ساتھ اپنے گھر پر یہ چھٹیاں وہ اس طرح انجوائے نہیں کر سکے گا
06:30جیسے کرنا چاہتا تھا
06:32یہ سن کر کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے چلا گیا ہے
06:35اس نے دل میں خواہش کی تھی
06:37کہ کاش ان چھٹیوں میں سکندر گھر نہ آئے
06:39مگر اس کی خواہش کہاں پوری ہوئی تھی
06:41اس کی چھٹیوں کا مزہ خراب کرنے کے لیے وہ موجود تھا
06:45سکندر کو دیکھ کر جو تاثر اس کے چہرے پر اُبھرا تھا
06:48اس پر کسی کا بھی دھیان نہیں گیا تھا
06:50کیونکہ امو جان شہریار خان اور امی مریم
06:53تینوں کے تینوں سکندر کی جانب متوجہ تھے
06:56امو جان بے ساختہ صوفے سے اٹھی تھی
06:58آ گیا میرا بیٹا بس تمہاری کمی تھی گھر میں
07:01انہوں نے سکندر کی پیشانی پر بے اختیار پیار کیا تھا
07:05شہریار خان بھی اسے دیکھ کر مسکرا رہے تھے
07:08اس طرح اچانک
07:09تمہاری ماں تو کہہ رہی تھی
07:11تم ایک دو دن بعد آو گے
07:12سکندر نے مسکراتی نگاہیں ام مریم اور اس پر ڈالی تھی
07:16بس پاپا جیسے ہی مجھے پتا چلا
07:19زین اور میری ہونے والی بھابی گھر تشریف لا چکے ہیں
07:22تو میں نے اپنے باقی سارے پروگرام کینسل کر دیے
07:24پہلے ہی مجھے زین کی منگنی میں شرکت نہ کرنے کا اتنا افسوس ہے
07:28وہ مسکرا کر بولتے ہوئے صوفے پر اس کے برابر بیٹھ گیا
07:32کیسے ہو زین؟
07:34میں ٹھیک ہوں
07:35ام مریم کا خیال کر کے وہ قصدن مسکرا کر بولا
07:38وہ یہ نہیں چاہتا تھا کہ ام مریم اس کے اور سکندر کے بیچ
07:41کسی تناؤں کو محسوس کرے
07:43اس کے ماں باپ کے لئے بات تجرب کی نہیں تھی
07:46کہ بچپن ہی سے وہ دونوں بھائی ایک دوسرے سے بہت دور رہے تھے
07:49مگر ام مریم اس بات پر حیران ہو سکتی تھی
07:52کہ زین کی اپنے اکلوتے بھائی سے کیوں بات چیت نہیں ہوتی؟
07:56وہ ان وجوہات کو بچپن کی محرومیوں کو
07:58فی الحال ام مریم کے سامنے لانا نہیں چاہتا تھا
08:01اس سے خیریت پوچھنے کے بعد سکندر اب ام مریم کی طرف متوجہ ہوا تھا
08:05وہ اسے مسکرا کر دیکھ رہا تھا
08:08بہت شوق تھا مجھے تم سے ملنے کا
08:10میں تمہیں تم کہہ سکتا ہوں نا
08:12رشتے میں تو تم سے بڑا ہوں
08:13زین کا بڑا بھائی جو ہوا
08:14وہ مسکرا کر خوشدلی سے بولا تھا
08:22ام مریم کی جانب متوجہ تھا
08:24وہ سکندر سے بہت دنوں کے بعد مل رہا تھا
08:27جب سے ام مریم اس کی زندگی میں آئی تھی
08:29وہ سکندر سے نہیں ملا تھا
08:31بلکل سامنے وہ بے تہاشہ حسین
08:33اور غیر معمولی لڑکی بیٹھی تھی
08:35جسے اس کی زندگی کی ساتھی بننا تھا
08:37وہ سکندر کے تاثرات کو بغور دیکھ رہا تھا
08:41اس کی زندگی میں پہلی بار کچھ ایسا اچھا ہوا تھا
08:44جو بھی تک سکندر کی زندگی میں نہ ہوا تھا
08:47اس نے سکندر سے پہلے اپنی زندگی کی ساتھی چون لی تھی
08:50اور جسے اس نے چونا تھا
08:51اس کی ٹکر کی لڑکی سکندر ساری زندگی تلاش نہیں کر سکتا تھا
08:55اس نے اپنے اندر ایک عجیب سی خوشی محسوس کی تھی
08:58سکندر اس وقت بیک سے نکال کر
09:01اسے اور مریم کو الگ الگ تحفے دے رہا تھا
09:05یہ میری طرف سے
09:06تم لوگوں کی منگنی کا تحفہ
09:08سکندر سے وہ تحفہ قبول کرتے ہوئے
09:11سکندر کا خوشی اور مسکراہت سے بھرپور انداز دیکھتے ہوئے
09:15اسے لگ رہا تھا کہ سکندر خوش ہونے کا محض ڈراما کر رہا ہے
09:19وہ خود سے ہر معاملے میں کم تر چھوٹے بھائی کو خود سے آگے بڑھتا
09:23امہ مریم جیسی حسین اور بے مثال لڑکی کا ساتھ پاتا دیکھ کر
09:26کیوں کر خوش ہو سکتا تھا
09:28کم ذرفی کی بات تھی
09:30مگر وہ یونان کے اس بادشاہ کو
09:32جسے دنیا فتح کرنے کے لئے پیدا کیا گیا تھا
09:35زندگی کی اس مقام پر خود سے مات کھاتے دیکھ کر
09:37عجیب سی خوشی اور تمانیت اپنے اندر اترتی محسوس کر رہا تھا
09:41صبح ناشتے کی میز پر وہ
09:44امہ مریم اور سکندر ساتھ تھے
09:47امہ جان ان لوگوں کا ساتھ دینے بیٹھی تھی
09:49ورنہ وہ ناشتہ شہریار خان کے ساتھ صبح ہی کر چکی تھی
09:52شہریار خان دفتر جا چکے تھے
09:55کافی صبح کا اٹھا ہوا ہے سکندر
09:57کہہ رہا تھا میں ناشتہ زین اور مریم کے ساتھ کروں گا
10:01امہ جان اسے اور مریم کو بتا رہی تھی
10:03تم چھٹیوں میں بھی صبح جلدی اٹھ جاتے ہو
10:06مریم نے آملیٹ کھاتے ہوئے سکندر سے پوچھا تھا
10:09وہ اسی دوستانوں بے تکلف انداز میں
10:11سکندر سے گفتگو کر رہی تھی
10:13جس طرح باقی سب سے کیا کرتی تھی
10:15ہاں بس عادت ہے شروع سے میری صبح جلدی اٹھنے کی
10:19وہ اپنے لئے توس پر مکھن لگا رہا تھا
10:22مریم اب سکندر سے اس کی پڑھائی کے حوالے سے گفتگو کرنے لگی تھی
10:25وہ کیا پڑھ رہا ہے
10:27کس یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہے
10:29اور کیا کیا مزامین پڑھ رہا ہے
10:31اسے چونکہ سکندر کے ساتھ باتیں کرنے میں
10:33ایک قطن کوئی دلچسپی نہیں تھی
10:35اس لئے وہ اس گفتگو میں شامل ہونے کی بجائے
10:37اخبار کی سرخیوں پر نگاہیں دڑاتے ہوئے ناشتہ کرنے میں مگن تھا
10:41اس کا تو یہ بھی دل نہیں چاہ رہا تھا
10:43کہ مریم سکندر کے ساتھ زیادہ خوش اخلاقی دکھائے
10:46مگر اس سے روکنے کے لئے
10:47اسے امی مریم کو اپنے اور سکندر کے حوالے سے
10:50بہت سی ایسی باتیں بتانا پڑتی
10:52جو ابھی بتانا نہیں چاہ رہا تھا
10:54وہ اپنے بھائی کے مقابلے میں خود کو کم تر سمجھتا ہے
10:58وہ اپنے بھائی سے ہمیشہ ہر معاملے میں پیچھے رہا ہے
11:01باپ کے ہاتھوں نظر انداز ہوا ہے
11:03یہ سب زبان سے کہنا اسے دشوار لگ رہا تھا
11:06اس کا مطلب ہوا تمہارے اور زین کے سبجیکٹس
11:09بلکل ایک جیسے ہیں
11:10سکندر نے امی مریم کے سوالات کے مفصل جواب دیئے
11:13تب وہ مسکرا کر پوچھنے لگی
11:15ہاں سکندر نے بھی مسکرا کر سر ہلایا
11:19تم بھی کہیں زین کی طرح لائر تو نہیں بننا چاہتے
11:23بننا تو چاہتا ہوں
11:25اسے ایسا لگا تھا
11:27سکندر مذاکراتی نگاہوں سے اسے دیکھ کر کہے گا
11:31میں نہیں
11:31زین وہ مضامین پڑھ رہا ہے
11:33جو میں نے اپنے لئے منتخب کیے ہیں
11:35وکیل وہ میری نکل اور میری حرص میں بننا چاہتا ہے
11:39میں نہیں وہ مجھے فولو کیا کرتا ہے
11:41سکندر نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا تھا
11:44مگر وہ یک دم ہی
11:45عجیب سی علچن اور بے چینی محسوس کرنے لگا تھا
11:48کہیں امی مریم کو یہ نہ پتا چل جائے
11:50کہ وہ سکندر جیسا بننے کی کوشش کرتا ہے
11:53مجھے جب آنٹی نے بتایا
11:54کہ زین کا ایک بھائی بھی ہے
11:56تب میں اتنی حیران ہوئی تھی
11:57زین نے مجھ سے کبھی بھی تمہارا کوئی ذکر نہیں کیا
12:00سمجھو اپنی منگنی والے دن
12:02مجھے پتا چلا کہ زین کا کوئی بڑا بھائی بھی ہے
12:04امی مریم اس کی سوچوں سے انجان
12:07دوستانہ انداز میں سکندر سے مخاطب تھی
12:09اس نے سکندر کی طرف دیکھا
12:11اس کے چہرے پر دکھ
12:12اور حیرت بھرا ایک تاثر اُبھرا تھا
12:15بس یہ میرے بھائی سب ایسے ہی ہیں
12:17سکندر چہرے پر اُبھرتا ہوا دکھ
12:19فوراں ہی چھپا کر مسکراتے ہوئے
12:21ہلکے پھل کے انداز میں بولا تھا
12:23کوفی کا گھونٹ لیتے ہوئے وہ بھی
12:25بدقت مسکرائے تھا
12:26آنٹی نے بتایا تھا تمہارے ایگزامز ہو رہے تھے
12:29اس لئے تم ہماری منگنی پر نہیں آسکے تھے
12:31ہاں ناشتے کی میز سے اٹھ کر
12:33وہ تینوں لیونگ روم میں آ کر بیٹھ گئے تھے
12:36امو جان کچن میں خان ساما کو لنچ کے متعلق ہدایات دے رہی تھی
12:39ان کے بچے بہت دنوں بعد گھر آئے تھے
12:42وہ ہر کھانے اور ہر ناشتے میں خاص احتمام چاہتی تھی
12:45وہ ٹی وی کھول کر بیٹھ گیا تھا
12:47ام مریم اور سکندر باتے کر رہے تھے
12:50اس کا مطلب ہے تم کافی آؤٹسٹیننگ سٹوڈنٹ ہو
12:53مریم نے سکندر کو اپنے مزامین
12:55تعلیمی کارکردگی اور ہم نسابی سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا
12:59تب وہ تعریفی انداز میں بولا تھا
13:01جس طرح ہر کوئی ام مریم کی ذہانت
13:03اور اس کی خود اعتمادی سے متاثر ہوتا ہے
13:06اسی طرح سکندر بھی متاثر نظر آ رہا تھا
13:09مریم کہیں باہر چلیں
13:11وہ چھٹیوں میں گھر اس لیے تو نہیں آیا تھا
13:13کہ سکندر کے ساتھ بیٹھے اور اپنا خون جلائے
13:15جب اس کے سبر کا پیمانہ لبریس ہو گیا
13:18تب وہ ٹی وی ریموٹ سے بند کر کے
13:19ام مریم سے بولا
13:21چلو چلتے ہیں سکندر تم بھی چلو
13:24مریم فوراں چلنے پر راضی ہوئی تھی
13:26مگر خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
13:28اس نے سکندر کو بھی چلنے کی دعوت
13:30دیر ڈالی تھی
13:31ادھر اس نے سکندر کا نام لیا
13:33ادھر اس کا دل چاہا
13:35وہ باہر جانے کا پروگرام ہی سیرے سے منسوخ کر دے
13:38نہیں تم دونوں جاؤ
13:39میں کچھ وقت امو جان کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں
13:42شکر تھا
13:43اسے اتنی عقل تھی کہ وہ چلنے سے انکار کر دے
13:46ان دونوں کے بیچ اس کی موجود کی
13:48کہ کوئی تک ہی نہیں تھی
13:49وہ اور امی مریم گھومنے پھرنے نکل گئے تھے
13:51انہوں نے تھوڑی بہت شاپنگ بھی کی تھی
13:53لنچ بھی باہر کیا تھا
13:55اور بے مقصد سڑکوں پر گھومے بھی تھے
13:57خوب ہنسے تھے
13:58اور بہت انجوائے کیا تھا
14:04مزید ویڈیوز اور اپ ڈیٹس کے لیے
14:06چینل سبسکرائب کرنا نہ بھولیں
14:08اور بیل آئیکن کو بھی ہٹ کریں