Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • today
Hazrat Muhammad Ali Hakeem Tirmizi R.A. _ Tazkaratul Auliya Audiobook

Category

📚
Learning
Transcript
00:00أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
00:14بسم الله الرحمن الرحيم
00:17اللهم سل على سيدنا ومولنا محمد وعلى آله
00:23سيدنا ومولنا محمد وبارك وسلم
00:30باب نمبر اٹھاون
00:32حضرت شیخ محمد علی حقیم ترمزی رحمت اللہ علیہ کے حالات و مناقب
00:37تعارف
00:39آپ زہد متقی اور صاحب ریاضت و قرامات ہونے کے علاوہ
00:43عالم و طبیب حاضر بھی تھے
00:45اور آپ کا مسلق قطن علم کے مطابق تھا
00:49نہ صرف یہ بلکہ آپ کو علم و حکمت پر ایسا عبور حاصل تھا
00:52کہ لوگوں نے آپ کو حقیم العولیہ کے خطاب سے
00:56نوازہ اور اقصر یحیٰ بن معاذ سے بحث و مباحثہ رہا کرتا تھا
01:01چنانچہ آپ خود بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ
01:04یحیٰ سے ایسی بحث کی
01:07کہ وہ حیرت زدہ رہ گئے
01:09حتیٰ کہ اس دور میں
01:10آپ سے مراضرے میں کوئی سبقت
01:13نہ لے جا سکتا تھا
01:15حالات
01:16کم سنی ہی میں آپ نے دو طلبہ کو
01:19غیر ملک میں حصول تعلیم کے لئے آمادہ کیا
01:22لیکن والدہ کی قبر سنی کی وجہ سے ارادہ فس کرنا پڑا
01:27اور جن طلبہ کو آپ نے آمادہ کیا تھا
01:30وہ بغرض تعلیم روانہ ہو گئے
01:32مگر آپ اس درجہ غمگین ہوئے
01:34کہ قبرشتان میں جا کر
01:35محض اس خیال سے گریاؤزاری کرتے
01:38کہ جب میرے دونوں ساتھ ہی حصول علم کے بعد واپس آئیں گے
01:42تو مجھے ان کے سامنے ندامت ہوا کرے گی
01:46لیکن ایک دن حضرت خضر نے آ کر فرمایا
01:49کہ روزانہ اس جگہ آ کر
01:51مجھ سے تعلیم حاصل کر لیا کرو
01:53پھر انشاءاللہ کبھی کسی سے پیچھے نہیں رہو گے
01:57اس کے بعد آپ نے مسلسل تین سال تک تعلیم حاصل کر کے
02:00بہت بلند مقام حاصل کیا
02:03اور جس وقت آپ کو معلوم ہوا
02:05کہ میرے استاد حضرت خضر ہیں
02:06تو آپ کو مقمل یقین ہو گیا
02:09کہ ایسا صاحب مرتبت استاد
02:11مجھے صرف والدہ کی خدمت کی وجہ سے ملا ہے
02:15حضرت ابوبقر وراق سے روایت ہے
02:18کہ حضرت خضر ہر ہفتہ بغرز ملاقات
02:20آپ کے پاس تشریف لائے کرتے تھے
02:23اور آپ ان سے علمی بحثیں کیا کرتے تھے
02:26ایک مرتبہ مجھے اپنے ہمراہ جنگل میں لے گئے
02:29وہاں میں نے دیکھا کہ درخت کے سایہ میں
02:31ایک سونے کا تخت بچھا ہوا ہے
02:34اور ایک نورانی شکل کے بزرگ
02:36اس پر جلوہ افروز ہیں
02:38لیکن جب ان بزرگ نے آپ کو دیکھا
02:41تو خود تازیمن تخت سے نیچے اتر آئے
02:45اور آپ کو اس پر بیٹھا دیا
02:47پھر یکے بعد ایگرے چالیس بزرگوں کا اجتماع ہو گیا
02:51جس کے بعد آسمان سے کھانا نازل ہوا
02:54اور سب نے مل کر کھا لیا
02:56اس کے بعد نہ جانے آپ نے ان بزرگ سے کیا سوال کیا
03:00اور انہوں نے کیا جواب دیا
03:02جو میری سمجھ میں قطر نہ آسکا
03:05پھر وہاں سے روانگی کے بعد پلک چھپکتے ہی
03:08ہم لوگ ترمز پہنچ گئے
03:10اور آپ نے فرمایا کہ جا تمہیں سعادت نصیب ہو گئی
03:14اور جب میں نے پوچھا کہ وہ کون سا مقام تھا
03:16اور کون لوگ تھے
03:18تو فرمایا کہ وہ مقام پتہ بنی اسرائیل تھا
03:22اور بزرگ قطب مدار تھے
03:24پھر میں نے سوال کیا کہ کیا
03:27آپ اتنی دور جا کر اس قدر اجلت کے ساتھ
03:30ترمز کیسے پہنچ گئے
03:31تو فرمایا کہ یہ ایک راز ہے
03:34آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں عرصہ دراز تک
03:37اس کوشش میں رہا کہ نفس بھی
03:40میرے ہمراہ مشغول عبادت رہا کرے
03:43لیکن جب اس میں کامیاب نہ ہو سکا
03:45تو آجز آ کر دریائے جیہوں میں چھلانگ لگا دی
03:50لیکن ایک موج نے پھر مجھے ساحل پر بھینک دیا
03:54اس وقت میں نے دل میں کہا
03:56کہ کتنی پاکیزہ ہے وہ ذات
03:58جس نے میرے نفس کو فردوس و جہنم
04:01کسی کے لائق بھی نہ چھوڑا
04:03لیکن اس مایوسی کے سلا میں
04:05خدا نے نفس کو عبادت کی جانب راغب کر دیا
04:09حضرت ابو وراق سے روایت ہے
04:11کہ آپ نے اپنی ایک کتاب
04:13تصنیف کے چند جزف دے کر
04:15حکم دیا کہ ان کو دریائے جیہون میں ڈال دو
04:19لیکن میری نظر ان عوراق پر پڑی
04:21تو ان میں مقمل حقائق کا اقتباس درج تھا
04:24چنانچہ میں نے اس کو اپنے گھر میں رکھ لیا
04:28اور آپ سے جب یہ بہانہ کیا
04:30کہ میں دریائے میں ڈال آیا
04:31تو آپ نے فرمایا کہ تمہارا مقام
04:34دریائے میں تو نہیں ہے
04:35جاؤ ان کو دریائے میں ڈال دو
04:37چنانچہ اسی وقت میں نے دریائے میں پھینکا
04:40تو ایک صندوق جس کا ڈھکنا کھلا ہوا تھا
04:44نمودار ہوا
04:44اور جب وہ تمام عوراق اس میں داخل ہو گئے
04:48تو ڈھکنا خود بخود بند ہوا
04:50اور صندوق غائب ہو گیا
04:52اور جب یہ واقعہ میں نے آپ سے بیان کیا
04:54تو فرمایا کہ میری تصنیف
04:56خزر نے طلب کی تھی
04:58اور صندوق ایک مچھلی لے کر آئی تھی
05:01جو پھر ان تک پہنچا دے گی
05:04پھر ایک مرتبہ آپ نے اپنی تمام تصنیف دریائے میں ڈال دیں
05:08لیکن خزر پھر ان کو آپ کے پاس لے آئے
05:11اور فرمایا کہ آپ اپنی تصنیف ہی میں مشغول رہا کریں
05:15یہ بات بھی مشہور ہے
05:18کہ آپ نے پوری عمر میں
05:19ایک ہزار مرتبہ باری طالع کا دیدار خواب میں کیا
05:24ایک بزرگ ہمیشہ آپ کو برا بھلا کہتے رہتے تھے
05:27چنانچہ جب آپ حج سے واپس ہوئے
05:29تو آپ کی جھونپڑی میں
05:31قطیا نے بچے دے رکھے تھے
05:33تو آپ ستر مرتبہ محض اس خیال میں
05:36اس کے سر پر کھڑے ہوتے رہے
05:38کہ شاید دھدکار بغیر چلی جائے
05:41تاکہ میری ذات سے عذیت نہ پہنچے
05:43چنانچہ اس شب برا بھلا کہنے والے بزرگ نے خواب میں دیکھا
05:47کہ حضور اقرم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں
05:51کہ جو کتے کو بھی عذیت نہ پہنچانا چاہتا ہو
05:54اس کو برا بھلا کہتا ہے
05:56اور اگر تجھے اس سعادت عبدی حاصل کرنی ہے
05:59تو اس کی خدمت کر
06:00چنانچہ وہ بزرگ بیدار ہو کر حاضر خدمت ہوئے
06:04اور تائب ہو کر تاہیات آپ کی خدمت میں پڑے رہے
06:07جس پر آپ غزب ناک ہوتے تھے
06:10تو اس کے ساتھ نہائیت شفقت سے پیش آتے
06:13اور اسی وجہ سے آپ کے غصہ کا اندازہ ہو جاتا تھا
06:19آپ اپنی مناجات میں کہا کرتے
06:21کہ اے اللہ میں نے اپنے کسی فیل سے تجھ کو غم پہنچایا
06:25جس کے وجہ سے تو نے مجھے غصہ پر آمادہ کر دیا
06:29لہٰذا اے اللہ مجھ سے اس مسیبت کو دور فرما دے
06:34اور جس کو میری بات ناکوار گزری ہو
06:36اس کو اس سے دور کر دے
06:38اس مناجات سے لوگوں کو یہ معلوم ہو جاتا
06:41کہ آپ کسی بات پر ناراض ہوئے ہیں
06:43عرصہ دراز تک آپ حضرت خضر سے نیاز حاصل کرنے کے مطمئنی رہے
06:49لیکن شرف نیاز حاصل نہ ہو سکا
06:52آخر قار ایک دن نہ جانے کس بات پر
06:55آپ کی قنیز نے پانی سے لبریز تشت آپ کی اوپر ڈال دیا
06:59لیکن آپ کو پتن غصہ نہیں آیا
07:02اس وقت حضرت خضر تشریف لائے اور فرمایا
07:05کہ تیرے ضبط و تحمل کے وجہ سے
07:07خدا تعالیٰ نے مجھے تیرے پاس بھیجا ہے
07:10تاکہ تیری مدت تمنا کا تکمیلہ ہو جائے
07:14آپ اہد شباب میں بہت ہی حسین و چمیل تھے
07:18جس کے وجہ سے ایک عورت آپ پر عاشق ہو گئی
07:21لیکن آپ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی
07:24تو لباس اس زیور سے عراستہ ہو کر
07:26اس باغ میں جا پہنچی جہاں آپ بالکل تنہا تھے
07:29لیکن آپ اس کو دیکھ کر
07:31ایسا بھاگے کہ پیچھا کرنے کے باوجود نہ پکڑ سکی
07:35اور جب چالیس سال بڑھاپے میں
07:37آپ کو وہ واقعہ یاد آیا
07:39تو دل میں سوچا
07:41کہ کاش میں اس وقت اس کی خواہش پوری کر دیتا
07:44پھر بعد میں تائب ہو جاتا
07:46پھر اسی فاسد خیال کی وجہ سے
07:49آپ مسلسل تین یوم تک
07:51مسروفے گریا رہے
07:53اور تیسری شب خواب میں
07:54حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
07:57فرمایا کہ تم رنجیتہ نہ ہو
07:59کیونکہ اس میں تمہارا قصور نہیں
08:02بلکہ میرے وسال کا زمانہ
08:04جس قدر بائید ہوتا جا رہا ہے
08:06اس قدر اس کا اثر پڑ رہا ہے
08:09کسی بزرگ نے ایک شخص کو بتایا
08:12کہ حضرت محمد علی حکیم
08:14اپنے اہل خانہ کے سامنے بھی
08:15ناک صاف نہیں کرتے
08:17یہ سن کر اسے حیرت ہوئی
08:19اور وہ تحقیق واقعہ کی نیت سے
08:21آپ کی خدمت میں جا پہنچا
08:23لیکن آپ نے اس کو دیکھتے ہی ناک صاف کی
08:26اور فرمایا جو کچھ تُو نے سنا تھا
08:28وہ صحیح ہے
08:29اور جو کچھ دیکھ رہا ہے
08:31وہ ظاہر ہے
08:32کیونکہ اسرار شاہی افشان کر دینے والا
08:35مقرب بارگاہ نہیں رہتا
08:37آپ فرمایا کرتے تھے
08:39کہ ایک مرتبہ میں ایسا شدید بیمار ہوا
08:41کہ میرے اور وظائف میں کمی آ گئی
08:44اور مجھے یہ تصور بند گیا
08:46کہ اگر میں مریض نہ ہوتا
08:48تو یقیناً عبادت میں مزید اضافہ ہو جاتا
08:52اسی وقت غیب سے ندائی
08:54کہ تُو ہمارے صالح پر موت طرز ہوتا ہے
08:57جبکہ ترا کام سہو اور ہمارا کام راستی ہے
09:01یہ سن کر میں بہت نادیم ہوا
09:03اور صحتیابی کے بعد عبادت میں اضافہ کیا
09:06پھر فرمایا کہ صدق دلی سے عبادت کرنے والا
09:09ایسے مراتبِ آلہ پر فائز ہوتا ہے
09:12کہ لوگ اس کا احترام کرتے ہیں
09:14اور وہ نفس پر قابو پا کر
09:16رموزِ خداوندی بیان کرنے لگتا ہے
09:19فرمایا کہ نفس ابلیس کی جائے قیام ہے
09:22اسی لیے نفس سے ہمیشہ ہوشیہ رہنا چاہئے
09:25پھر اس سلسلہ میں آپ نے یہ واقعہ بیان فرمایا
09:29کہ جس وقت حضرت آدم حوا علیہ السلام قبولیتِ توبہ کے بعد
09:34ایک ساتھ رہنے لگے
09:36تو ابلیس نے اپنے بیٹے خنناس کو
09:38حضرت حوا کے سپرد کرتے ہوئے کہا
09:41کہ میں کچھ دیر بعد آ کر اس کو واپس لے جاؤں گا
09:44اسی دوران حضرت آدم بھی تشریف لے آئے
09:48اور خنناس کو دیکھتے ہی گردن مار دی
09:51اور اس کے جثمانی ٹکڑے مختلف درختوں پر
09:54لٹکا کر حضرت حوا پر بے حد ناراض ہوئے
09:58کہ تم نے یہاں کیوں آنے دیا
10:00کیا تمہیں معلوم نہیں کہ یہ تمہارا دشمن ابلیس ہے
10:03اور جب حضرت آدم وہاں سے چلے گئے
10:07تو ابلیس نے آ کر حوا سے خنناس طلب کیا
10:10اور جب آپ نے پورا واقعہ اس کے سامنے بیان کیا
10:13تو اس نے خنناس کو آواز دیا
10:15اور اس کے ٹکڑے یکجہ مجتمع ہو کر
10:17اصلی شکل میں آماجود ہوئے
10:20اور وہ دوبارہ اسرار کر کے
10:23ابلیس کو آپ کے سپورٹ کر کے چلا گیا
10:26اور جب حضرت آدم نے
10:28واپس آ کر پھر خنناس کو موجود پایا
10:31تو حضرت حوا پر بہت بگڑے
10:33اور خنناس کو قتل کر کے جلا دیا
10:35اور نصف راق
10:37ہوا میں اڑا کر نصف پانی میں بہا دی
10:39پھر جب آپ چلے گئے
10:41تو ابلیس نے آ کر پھر
10:42حوا سے خنناس کو طلب کیا
10:45اور جب آپ نے پورا واقعہ سنا دیا
10:47تو اس نے خنناس کو پھر آواز دی
10:49اور وہ اپنے اصلی روپ میں آماجود ہوا
10:52تیسری مرتبہ پھر اسرار کر کے
10:54ابلیس نے خنناس کو آپ ہی کے سپورت کر دیا
10:57لیکن اب کی مرتبہ حضرت آدم نے
11:00اس کو زباہ کر کے گوشت بکایا
11:02اور آدھا خود کھایا
11:04اور آدھا ہوا کو کھلا دیا
11:06لیکن یہ واقعہ معلوم کر کے
11:08ابلیس نے اظہار مسررت کے ساتھ کہا
11:10کہ میری بھی سکیم یہی تھی
11:12کہ کسی خنناس کا گوشت
11:14سینہ انسانی میں نفوس کر چائے
11:17اس لئے باری طالع فرماتا ہے کہ
11:20یعنی وہ خنناس جو انسانی سینوں میں
11:24وسوسہ پیدا کرتا ہے
11:26ارشادات
11:27آپ فرمایا کرتے تھے کہ جب بندے میں
11:30نفس کی ایک رمق بھی باقی ہے
11:33اس کو آزادی میسر نہیں آسکتی
11:35فرمایا کہ خدا تعالی جس کو
11:37اپنی جانب مدو کرتا ہے
11:39اس کو مراتب بھی اتا ہوتے ہیں
11:42جیسا کہ قرآن میں ہے
11:43کہ جس کو اللہ چاہتا ہے
11:46برگزیدہ بنا کر
11:47ہدایت عطا کرتا ہے
11:49پھر فرمایا کہ برگزیدہ لوگ
11:51وہ لوگ ہیں جو جذبہ حق میں
11:53فنا ہو جائیں
11:54اور اہل ہدایت وہ ہیں جو
11:56تائب ہو کر خدا کا راستہ تلاش کریں
11:59فرمایا کہ مجذوب کے بھی
12:02کئی مدارج ہیں
12:03پہلے درجہ میں
12:05تہائی نبوت حاصل ہوتی ہے
12:07دوسرے میں نفس
12:09اور تیسرے میں نصف سے
12:11کچھ زیادہ
12:12اور جب وہ مدارج نبوت تہہ کر کے
12:14تمام مجذوبین پر سبقت لے جاتا ہے
12:17تو خاتم العولیہ ہو جاتا ہے
12:19حضرت مصنف فرماتے ہیں
12:22کہ اگر کوئی یہ اعتراض کرے
12:23کہ ولی کو
12:24درجہ نبوت کیسے حاصل ہو سکتا ہے
12:27تو جواب یہ ہے
12:28کہ حضور اقرم صلی اللہ علیہ وسلم
12:30کا ارشاد ہے
12:31میانہ روی اور
12:32رویہ صادقہ
12:34نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک ہے
12:36اور جذبہ بھی
12:38جزوی پیغمبری ہے
12:39اور دونوں اصاف
12:41مجذوب میں
12:42بدرجہ اتم موجود ہوتے ہیں
12:45فرمایا کہ
12:46اولیاء فاقع قشی سے نہیں ڈرتے
12:48بلکہ خطرات سے خوفزدہ رہتے ہیں
12:51فرمایا کہ
12:52جن لوگوں میں
12:53قلام اللہ سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو
12:55وہ دانش مند نہیں ہوتے
12:57فرمایا کہ
12:58قیامت میں حق العباد کا معاخضہ
13:00نہ ہونے کا نام تقوی ہے
13:02فرمایا کہ
13:03شجاعت نام ہے
13:04محشر میں خدا کے سوا
13:06کسی سے وابستہ نہ ہونے کا
13:08اور صاحب عزت وہی ہیں
13:10جس کو گناہونے
13:11زلیل نہ کیا ہو
13:13اور آزاد وہ ہے
13:14جس کو حرس نہ ہو
13:15اور امیر وہ ہے
13:17جس پر ابلیس قابض نہ ہو سکے
13:20اور دانش مند وہ ہے
13:21جو صرف خدا کے لیے
13:23نفس کا مخالف ہو
13:25فرمایا کہ
13:26خدا سے خائف رہنے والا
13:29اسی کی طرف
13:29رجوع کردہ ہے
13:31حالانکہ
13:32جس شئے سے خوف پیدا ہو
13:34اس سے دور ہا جاتا ہے
13:35فرمایا کہ
13:36حصول دین کرنے والوں کے کام
13:38بغیر کوشش کے
13:39انجام پا جاتے ہیں
13:41فرماتے ہیں
13:42کہ زہدین و علماء
13:43کا منکر
13:43قطن قافر ہے
13:45فرمایا
13:46کہ نواقف بندگی
13:47ربوبیت سے بھی
13:49نواقف ہی رہتا ہے
13:50فرمایا کہ
13:51نفس شناس ہی
13:52خدا شناسی کا ذریعہ ہے
13:54فرمایا
13:54سو بھیڑیے
13:55بکریوں کے غلے میں
13:57اتنا پریشان نہیں کر سکتے
13:58جتنا ایک شیطان
14:00پوری جماعتوں کو
14:02تباہ کر دیتا ہے
14:03اور سو شیعتین سے زیادہ
14:05مقار نفس ہے
14:06فرمایا کہ
14:07چونکہ زامن رزق
14:08خدا تعالی ہے
14:09اس لئے
14:09اسی پر توقل ضروری ہے
14:11فرمایا
14:12کہ نہ خدا کے سوا
14:13کسی دوسرے کا شکر کرو
14:15نہ کسی کے سامنے
14:16آجز بنو
14:17فرمایا
14:18کہ یہ تصور
14:18کہ قلب
14:19لا متناہی ہے
14:21غلط ہے
14:22بلکہ راہ
14:23متناہی شہ ہے
14:24کیونکہ قلبی
14:25تقاضوں کا اندازہ
14:26کیا جا سکتا ہے
14:27مگر
14:28راہ کی کوئی انتہا
14:30نہیں ہوتی
14:31فرمایا
14:31کہ حضور اقرم
14:33صلی اللہ علیہ وسلم
14:34کی ذات مبارک
14:35سوا اسم آزم کسی میں
14:38جلوہ فغن نہیں ہوا
14:40اسلام علیکم
14:42پوری کتاب دیکھنے کے لئے
14:44ہمارے یوٹیوب چینل
14:45صوفی سما کی پلی لسٹ میں جائیں
14:47یہاں آپ کو
14:48مختلف بزرگوں کی کتابیں ملیں گی
14:50اور جو کتاب پوری نہ ہوئی
14:52اس پر کام تیزی سے ہو رہا ہے
14:54اور ریگولر بیسز پر
14:56اپلوڈ ہوتی رہتی ہیں
14:57آپ سے گزارش ہے
14:59کہ آپ ہمارے یوٹیوب چینل کو
15:01سبسکرائب کر لیں
15:02اور بیل نوٹیفکیشن پر کلک کر لیں
15:05تاکہ ہماری آنے والی کتابیں
15:07آپ کو ملتی رہیں
15:08جزاک اللہ خیر

Recommended