• 3 days ago
14ویں عباسی خلیفہ: المتوکل علی اللہ اول (المتوکل علی اللہ جعفر بن المعتصم)

دور حکومت: 847ء تا 861ء

سلسلہ نسب:
المتوکل علی اللہ جعفر بن المعتصم بن ہارون الرشید بن المہدی بن المنصور، عباسی سلطنت کا دسواں خلیفہ اور ہارون الرشید کا پوتا تھا۔

حیات و خدمات:
المتوکل علی اللہ 821ء میں پیدا ہوا اور 847ء میں اپنے بھائی الواثق باللہ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ اس کا دور عباسی سلطنت کے عروج و زوال کے درمیان ایک اہم موڑ مانا جاتا ہے۔

اہم کارنامے اور واقعات:
مذہبی پالیسیاں:

المتوکل نے معتزلہ عقیدے کی مخالفت کی، جو اس کے پیشرو خلیفہ مامون الرشید اور المعتصم باللہ کے دور میں سرکاری عقیدہ تھا۔

اس نے اہل حدیث اور حنابلہ مکتب فکر کو تقویت دی۔

امام احمد بن حنبل جیسے علماء کی عزت افزائی کی۔

تعمیرات و ترقی:

جامع المتوکلیہ (سامرا میں عظیم مسجد) تعمیر کرائی، جس کا مینارِ ملویہ آج بھی موجود ہے۔

سامرا شہر کو عباسی دارالحکومت کے طور پر مزید وسعت دی۔

فوجی مہمات:

بازنطینی سلطنت کے خلاف جہادی مہمات جاری رکھیں۔

مصر اور شام میں بغاوتوں کو کچلا۔

اندونی سازشیں اور زوال:

المتوکل نے ترکی غلاموں (ترک امراء) کو فوج اور حکومت میں بہت طاقت دے دی تھی، جو بعد میں اس کے خلاف ہو گئے۔

861ء میں ترکی غلاموں نے اسے اور اس کے دو بیٹوں (المنتصر باللہ اور المعتز باللہ) کو قتل کر دیا، جس کے بعد "فسطاط الملوک" (سلطنت کا انتشار) کا دور شروع ہوا۔

وفات:
10 دسمبر 861ء کو ترکی فوجیوں نے المتوکل کو قتل کر دیا، جس کے بعد اس کا بیٹا المنتصر باللہ خلیفہ بنا۔

تاریخی اہمیت:
المتوکل کا دور عباسی سلطنت کے عروج کے آخری دور کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کے بعد ترکی اور دیگر غیر عرب افواج کا اثر بڑھ گیا، جس سے خلافت کمزور ہوئی۔ اس کے مذہبی اقدامات نے سنی اسلام کو مضبوط کیا، لیکن سیاسی عدم استحکام نے سلطنت کو انتشار کی طرف دھکیل دیا۔

نتیجہ:
المتوکل علی اللہ اول ایک مضبوط حکمران تھا، لیکن اس کے دور میں ہی عباسی سلطنت کے زوال کے اسباب پیدا ہوئے، جو بعد میں سلطنت کے ٹکڑے ہونے کا باعث بنا

Category

📚
Learning