• 3 days ago
تیرہویں عباسی خلیفہ: المستنصر باللہ (ابو جعفر منصور المستنصر باللہ)

دور حکومت: 1226ء تا 1242ء

پیدائش اور ابتدائی زندگی:
المستنصر باللہ، جن کا اصل نام ابو جعفر منصور تھا، 1192ء میں بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ خلیفہ الظاہر بامراللہ کے بیٹے تھے اور ان کی وفات کے بعد 10 جولائی 1226ء کو تخت نشین ہوئے۔

دور حکومت کی اہمیت:
المستنصر باللہ کا دور عباسی خلافت کے زوال کے ایک مشکل دور میں آیا۔ اس وقت منگولوں کا خطرہ بڑھ رہا تھا، اور خلافت کی سیاسی طاقت کمزور ہو چکی تھی۔ تاہم، المستنصر باللہ نے اپنی حکمت عملی اور دانشمندی سے عباسی اقتدار کو کچھ عرصے کے لیے مستحکم کیا۔

علم و ثقافت کی سرپرستی:
المستنصر باللہ نے علم و ادب کو بہت فروغ دیا۔ انہوں نے بغداد میں مدرسہ مستنصریہ کی بنیاد رکھی، جو اپنے زمانے کا ایک عظیم علمی مرکز تھا۔ یہ مدرسہ فقہ، حدیث، طب، ریاضی اور دیگر علوم کا گہوارہ تھا۔ خلیفہ خود بھی علم دوست تھے اور علماء و فضلاء کی قدر کرتے تھے۔

سیاسی چیلنجز:
منگول خطرہ: چنگیز خان کی قیادت میں منگول سلطنت تیزی سے پھیل رہی تھی، لیکن المستنصر باللہ کے دور میں وہ بغداد تک نہیں پہنچ سکے۔ بعد میں ان کے جانشین المستعصم باللہ کے دور میں منگولوں نے بغداد کو تباہ کر دیا۔

سلجوقی اور خوارزمی حکمرانوں سے تعلقات: المستنصر نے سلجوقی اور خوارزم شاہی سلطنتوں کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے تاکہ منگولوں کے خلاف اتحاد بنایا جا سکے۔

وفات:
المستنصر باللہ کا انتقال 5 دسمبر 1242ء کو ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کا بیٹا المستعصم باللہ تخت نشین ہوا، جس کے دور میں منگولوں نے بغداد کو تباہ کر دیا (1258ء)۔

میراث:
المستنصر باللہ کو عباسی خلفاء میں ایک معتدل اور دانشور حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے دور میں علمی اور ثقافتی ترقی پر توجہ دی، لیکن سیاسی طور پر عباسی خلافت کا زوال روکنا ممکن نہ ہو سکا۔

نتیجہ:
المستنصر باللہ کا دور عباسی تاریخ کا ایک اہم باب ہے، جہاں علم و حکمت کو فروغ ملا، لیکن سیاسی عدم استحکام نے خلافت کے خاتمے کی راہ ہموار کر دی۔

Category

📚
Learning