دسویں اموی خلیفہ، ہشام بن عبدالملک، اموی خلافت کے ایک اہم حکمران تھے جنہوں نے 105 ہجری سے 125 ہجری (724ء سے 743ء) تک حکومت کی۔ ان کا دور خلافت اموی سلطنت کے عروج اور زوال کے درمیان ایک اہم موڑ تھا۔ ہشام بن عبدالملک نے اپنے دور میں انتظامی اصلاحات، فتوحات، اور ثقافتی ترقی پر توجہ دی، لیکن ان کے دور کے آخر میں سلطنت کے اندرونی اور بیرونی چیلنجز بھی بڑھنے لگے۔ ذیل میں ہشام بن عبدالملک کے دورِ حکومت کی تفصیل پیش کی جاتی ہے۔
پیدائش اور خاندانی پس منظر:
ہشام بن عبدالملک 691ء (72 ہجری) میں پیدا ہوئے۔ وہ اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان کے بیٹے تھے، جو اموی خلافت کے ایک طاقتور حکمران تھے۔ ہشام کا تعلق بنو امیہ کے مشہور خاندان سے تھا، جو اسلام کے ابتدائی دور میں سیاسی اور سماجی طور پر بہت اثرورسوخ رکھتا تھا۔ ان کے بھائی الولید بن عبدالملک اور سلیمان بن عبدالملک بھی اموی خلفاء تھے۔
تخت نشینی:
ہشام بن عبدالملک نے 105 ہجری (724ء) میں اپنے بھائی یزید بن عبدالملک کی وفات کے بعد تخت سنبھالا۔ ان کے دورِ حکومت کا آغاز اس وقت ہوا جب اموی خلافت اپنے عروج پر تھی، لیکن اندرونی اور بیرونی مسائل بھی سر اٹھا رہے تھے۔ ہشام نے اپنے دور میں ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔
انتظامی اصلاحات:
ہشام بن عبدالملک نے اپنے دور میں انتظامی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کئی اصلاحات نافذ کیں۔ انہوں نے مالیاتی نظام کو منظم کیا اور محصولات کی وصولی کو زیادہ موثر بنایا۔ انہوں نے زراعت کو فروغ دینے کے لیے نہری نظام کی تعمیر اور زمینوں کی آبادکاری پر بھی توجہ دی۔
ہشام نے اپنے دور میں سرکاری ملازمین کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سخت نظم و ضبط قائم کیا۔ انہوں نے فوجی اور انتظامی عہدوں پر قابل اور وفادار افراد کو تعینات کیا۔
فوجی مہمات اور فتوحات:
ہشام بن عبدالملک کے دور میں اموی فوج نے کئی اہم فوجی مہمات میں حصہ لیا۔ انہوں نے بازنطینی سلطنت (روم) کے خلاف جاری جنگوں کو جاری رکھا اور کئی قلعے فتح کیے۔ ان کے دور میں مسلم افواج نے قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کا محاصرہ بھی کیا، لیکن یہ مہم کامیاب نہ ہو سکی۔
ہشام نے مشرقی علاقوں میں بھی فتوحات جاری رکھیں۔ ان کے دور میں مسلم افواج نے وسطی ایشیا کے علاقوں میں پیش قدمی کی اور ترک قبائل کے خلاف کئی جنگوں میں کامیابی حاصل کی۔
ثقافتی اور تعلیمی ترقی:
ہشام بن عبدالملک کے دور میں علم و ادب کو فروغ ملا۔ انہوں نے علماء اور دانشوروں کی سرپرستی کی اور علمی مراکز کی تعمیر پر توجہ دی۔ ان کے دور میں عربی زبان اور ادب کو بہت فروغ ملا، اور کئی کتابیں لکھی گئیں۔
ہشام نے فن تعمیر پر بھی توجہ دی۔ ان کے دور میں کئی مساجد، محلات اور عمارتیں تعمیر کی گئیں، جو اموی فن تعمیر کے شاہکار ہیں۔
مذہبی پالیسیاں:
ہشام بن عبدالملک نے اپنے دور میں مذہبی رواداری کی پالیسی اپنائی۔ انہوں نے غیر مسلموں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی، لیکن ان سے جزیہ وصول کیا جاتا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کے درمیان مذہبی اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کے دور میں بھی کچھ مذہبی تنازعات پیدا ہوئے۔
پیدائش اور خاندانی پس منظر:
ہشام بن عبدالملک 691ء (72 ہجری) میں پیدا ہوئے۔ وہ اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان کے بیٹے تھے، جو اموی خلافت کے ایک طاقتور حکمران تھے۔ ہشام کا تعلق بنو امیہ کے مشہور خاندان سے تھا، جو اسلام کے ابتدائی دور میں سیاسی اور سماجی طور پر بہت اثرورسوخ رکھتا تھا۔ ان کے بھائی الولید بن عبدالملک اور سلیمان بن عبدالملک بھی اموی خلفاء تھے۔
تخت نشینی:
ہشام بن عبدالملک نے 105 ہجری (724ء) میں اپنے بھائی یزید بن عبدالملک کی وفات کے بعد تخت سنبھالا۔ ان کے دورِ حکومت کا آغاز اس وقت ہوا جب اموی خلافت اپنے عروج پر تھی، لیکن اندرونی اور بیرونی مسائل بھی سر اٹھا رہے تھے۔ ہشام نے اپنے دور میں ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔
انتظامی اصلاحات:
ہشام بن عبدالملک نے اپنے دور میں انتظامی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کئی اصلاحات نافذ کیں۔ انہوں نے مالیاتی نظام کو منظم کیا اور محصولات کی وصولی کو زیادہ موثر بنایا۔ انہوں نے زراعت کو فروغ دینے کے لیے نہری نظام کی تعمیر اور زمینوں کی آبادکاری پر بھی توجہ دی۔
ہشام نے اپنے دور میں سرکاری ملازمین کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سخت نظم و ضبط قائم کیا۔ انہوں نے فوجی اور انتظامی عہدوں پر قابل اور وفادار افراد کو تعینات کیا۔
فوجی مہمات اور فتوحات:
ہشام بن عبدالملک کے دور میں اموی فوج نے کئی اہم فوجی مہمات میں حصہ لیا۔ انہوں نے بازنطینی سلطنت (روم) کے خلاف جاری جنگوں کو جاری رکھا اور کئی قلعے فتح کیے۔ ان کے دور میں مسلم افواج نے قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کا محاصرہ بھی کیا، لیکن یہ مہم کامیاب نہ ہو سکی۔
ہشام نے مشرقی علاقوں میں بھی فتوحات جاری رکھیں۔ ان کے دور میں مسلم افواج نے وسطی ایشیا کے علاقوں میں پیش قدمی کی اور ترک قبائل کے خلاف کئی جنگوں میں کامیابی حاصل کی۔
ثقافتی اور تعلیمی ترقی:
ہشام بن عبدالملک کے دور میں علم و ادب کو فروغ ملا۔ انہوں نے علماء اور دانشوروں کی سرپرستی کی اور علمی مراکز کی تعمیر پر توجہ دی۔ ان کے دور میں عربی زبان اور ادب کو بہت فروغ ملا، اور کئی کتابیں لکھی گئیں۔
ہشام نے فن تعمیر پر بھی توجہ دی۔ ان کے دور میں کئی مساجد، محلات اور عمارتیں تعمیر کی گئیں، جو اموی فن تعمیر کے شاہکار ہیں۔
مذہبی پالیسیاں:
ہشام بن عبدالملک نے اپنے دور میں مذہبی رواداری کی پالیسی اپنائی۔ انہوں نے غیر مسلموں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی، لیکن ان سے جزیہ وصول کیا جاتا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کے درمیان مذہبی اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کے دور میں بھی کچھ مذہبی تنازعات پیدا ہوئے۔
Category
📚
Learning