Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
متعلق ہے۔ "کسی بڑے اجتماعی برتن میں منہ لگا کر پینا" بعض صورتوں میں مکروہ (ناپسندیدہ) قرار دیا گیا ہے، خاص طور پر جب وہ برتن اجتماعی استعمال کے لیے ہو۔ تفصیل درج ذیل ہے:


---

تفصیل:

1. مکروہ ہونے کی صورتیں:

1. اگر برتن اجتماعی ہو (جیسے مسجد، مدرسہ یا کسی مجمع میں رکھا گیا ہو) اور اس میں کئی لوگ پانی پیتے ہوں، تو اس میں منہ لگا کر پینا مکروہ ہے کیونکہ:

دوسروں کے لیے کراہت پیدا ہو سکتی ہے۔

حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف ہے۔

دوسرے لوگ اس سے گریز کر سکتے ہیں، جس سے سب کو نقصان ہو سکتا ہے۔



2. اگر اس عمل سے دوسرے کو اذیت ہو یا کراہت محسوس ہو، تو یہ ایذا رسانی میں آتا ہے، جو شرعاً ممنوع ہے۔


3. صفائی کا خیال نہ رکھا جائے اور منہ لگا کر پینے سے پانی میں تھوک یا لعاب دہن شامل ہو جائے تو یہ سخت ناپسندیدہ ہے۔



2. مکروہ نہ ہونے کی صورتیں:

1. اگر برتن ذاتی استعمال کے لیے ہو، تو اس میں منہ لگا کر پینا جائز ہے۔


2. اگر برتن مشترکہ نہ ہو یا استعمال کرنے والے سب اس پر راضی ہوں، تو کراہت نہیں۔




---

احادیث و فقہی حوالے:

1. حدیث شریف:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لا يشربن أحدكم من في السقاء ولكن ليصب صباً."
ترجمہ: "تم میں سے کوئی مشکیزہ کے منہ سے منہ لگا کر نہ پیے، بلکہ برتن میں ڈال کر پیے۔"
(صحیح بخاری، حدیث: 5628)


2. فقہ حنفی کے مطابق:
اجتماعی برتن میں منہ لگا کر پینا مکروہِ تنزیہی ہے، جب کہ نقصان کا اندیشہ ہو، یا دوسروں کے لیے کراہت پیدا ہو۔





#hafizmehmood

#اسلامی_آداب


#فقہ_حنفی


#طہارت_و_صفائی


#اجتماعی_برتن


#کراہت


#احادیث


#اسلامی_تعلیمات


#مسنون_طریقے


#پینے_کے_آداب


#حفظان_صحت



Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم عن ابی حریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نہا النبی صلی اللہ علیہ وسلم ان یشرب من فی السقاء رواح البخاری حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزہ کے موں سے پانی پینے کی ممانعت فرما دی تھی
00:20دوستو پرانے دور میں گھروں میں مشکیزے لٹکے رہتے تھے جن کے اندر پانی موجود ہوتا تھا اور بوقت ضرورت ان سے نکال کے اس کو پینے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا
00:33نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد روایات میں ان مشکیزوں کو موں لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے
00:43لیکن بعض صحابہ اکرام کا ہمیں یہ عمل ملتا ہے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایک روایت ملتی ہے
00:48کہ حضور علیہ وسلم نے اس مشکیزہ کو موں لگا کر پانی پیا اور بعض صحابہ اکرام سے بھی یہ ملتا ہے
00:55تو اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے جس جگہ پر ایک مزاج کے رہنے والے لوگ ہوں
01:01ایک گھر کے افراد ہیں جو ایک گھر میں اکٹھے رہتے ہیں ایک مزاج کے لوگ ہیں جو ایک جگہ پر اکٹھے رہتے ہیں
01:08تو وہ چونکہ عام طور پر اس مشکیزہ سے یا اس طرح کے جو اجتماعی برتن ہیں
01:13اس میں وہ موں لگا کر پانی پی لیتے ہیں وہ ایک دوسرے کے پیے ہوئے برتن میں سے پانی پینے میں کراہت محسوس نہیں کرتے
01:20اس وجہ سے ایسی جگہوں پر اگر مشکیزہ کو یا ہمارے آئے جو بوٹلز ہوتی ہیں بوٹل وغیرہ
01:26اس میں سے پانی پیا اور ڈائریکٹ موں لگا کر پیا
01:30حالانکہ بہتر یہی ہے کہ بوٹل سے موں لگا کر پانی نہ پیا جائے
01:34بلکہ اس میں سے کسی گلاس کٹورے میں وغیرہ میں نکال لیا جائے
01:37اور وہاں سے پانی پیا جائے
01:39لیکن اگر گھر کے اندر ایک مزاج کے لوگ ہیں
01:41تو بوٹل سے اگر ڈائریکٹ موں لگا کر کوئی پانی پی لیتا ہے
01:45اور باقی لوگ اس سے طبعی طور پر کراہت محسوس نہیں کرتے
01:48تو یہ اس کی گنجائش موجود ہے
01:50گو کہ بہتر وہی ہے کہ چھوٹے برتن میں نکال کے پیا جائے
01:54لیکن اگر کسی نئی جگہ پر آپ گئے ہیں
01:56یا مختلف مزاجوں کے مختلف جگہوں کے لوگ ایک جگہ پر اکٹھے ہیں
02:00تو وہاں تو بالکل کراہت ہے
02:02آپ بوٹل کو ڈائریکٹ موں لگا کر پانی نہیں پی سکتے
02:05بلکہ آپ اس میں سے گلاس میں نکال لیے
02:07اور گلاس سے پانی پی جئے
02:09کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس جگہ پر منع کیا ہے
02:13اس سے مراد یہ یہ کہ مختلف مزاجوں کے اور مختلف جگہوں کے لوگ
02:17اگر کسی جگہ ہیں اور اکٹھے ہیں
02:19تو پھر اگر آپ کسی اجتماعی برتن کو موں لگا کر پییں گے
02:23تو باقی لوگ اس سے کراہت محسوس کریں گے
02:26اور اگر کسی ایک گھر کے ایک مزاج کے لوگ ایک جگہ پر جمع ہیں
02:29دو چار پانچ چھے
02:30تو وہاں اگر آپ بوٹل کو موں لگا کر
02:33یا مشکیزوں کو موں لگا کر پی رہے ہیں
02:35تو وہ چونکہ ایک دوسرے کے استعمال کیے ہوئے برتن میں سے
02:38پانی عام طور پر پی لیتے ہیں
02:40ایک مزاج کے لوگ ایک گھر کے لوگ
02:41تو وہاں کراہت نہیں ہوگی
02:43السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

Recommended