تشریح حدیث (درس حدیث)
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مشرکین سے جہاد کرو: اپنے مالوں کے ساتھ، اپنی جانوں کے ساتھ، اور اپنی زبانوں کے ساتھ۔"
(سنن ابی داود، حدیث نمبر: 2504)
تفسیر قرآن و حدیث کی روشنی میں:
1. جہاد کا مفہوم صرف تلوار اٹھانا نہیں، بلکہ ہر وہ کوشش جو دین کی سربلندی اور باطل کے خلاف ہو، وہ جہاد ہے۔
2. مال کے ذریعے جہاد کا مطلب ہے ظالم نظام، فاسق اداروں، اور دشمن قوتوں کی مالی مدد نہ کرنا، بلکہ اہلِ حق کی مدد کرنا۔
3. جان کے ساتھ جہاد کا مطلب ہے قربانی دینا—چاہے وقت کی ہو، محنت کی ہو یا زندگی کی۔
4. زبان کے ساتھ جہاد کا مطلب ہے حق بات کہنا، باطل کو بے نقاب کرنا، اور دین کی دعوت دینا۔
5. قرآن مجید میں بھی مال و جان کے ساتھ جہاد کا ذکر بار بار آیا ہے:
"ان الله اشترى من المؤمنين أنفسهم وأموالهم بأن لهم الجنة..."
(التوبة: 111)
6. آج کے دور میں زبان اور مال سے جہاد بہت مؤثر ہے—خصوصاً جب کفار اپنی معیشت کے ذریعے مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
7. تاجروں کی ہڑتال اچھی بات ہے، مگر اس سے بڑا جہاد ہے بائیکاٹ—ایسی اشیاء اور کمپنیوں کا جن کا فائدہ دشمن کو ہوتا ہے۔
8. زبان سے جہاد میں سوشل میڈیا، خطبے، تعلیم، اور تحریر شامل ہیں—جن سے عوامی شعور پیدا کیا جا سکتا ہے۔
9. بائیکاٹ صرف ایک وقتی عمل نہیں بلکہ مستقل سوچ ہونی چاہیے۔
10. یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ جہاد صرف میدان جنگ میں نہیں، ہر سطح پر ممکن ہے—معاشی، فکری، اور دعوتی۔
10 Short Points in English (Message from the Hadith)
1. The Prophet (PBUH) emphasized Jihad with wealth, life, and speech.
2. Economic Jihad means boycotting products of oppressors.
3. Physical Jihad includes sacrifice of time and energy for truth.
4. Verbal Jihad is speaking truth and spreading awareness.
5. The Quran supports this holistic view of Jihad (Surah Tawbah: 111).
6. Traders can lead by refusing to support unjust systems.
7. Boycott is a powerful non-violent resistance.
8. Every Muslim can participate in Jihad through action and intention.
9. Social media can be a tool of verbal Jihad.
10. True Jihad in modern times includes economic and intellectual efforts.
#hafizmehmood
#JihadWithWealth
#EconomicJihad
#BoycottForIslam
#SpeakTheTruth
#SupportHalalTrade
#MuslimUnity
#SunnahWay
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مشرکین سے جہاد کرو: اپنے مالوں کے ساتھ، اپنی جانوں کے ساتھ، اور اپنی زبانوں کے ساتھ۔"
(سنن ابی داود، حدیث نمبر: 2504)
تفسیر قرآن و حدیث کی روشنی میں:
1. جہاد کا مفہوم صرف تلوار اٹھانا نہیں، بلکہ ہر وہ کوشش جو دین کی سربلندی اور باطل کے خلاف ہو، وہ جہاد ہے۔
2. مال کے ذریعے جہاد کا مطلب ہے ظالم نظام، فاسق اداروں، اور دشمن قوتوں کی مالی مدد نہ کرنا، بلکہ اہلِ حق کی مدد کرنا۔
3. جان کے ساتھ جہاد کا مطلب ہے قربانی دینا—چاہے وقت کی ہو، محنت کی ہو یا زندگی کی۔
4. زبان کے ساتھ جہاد کا مطلب ہے حق بات کہنا، باطل کو بے نقاب کرنا، اور دین کی دعوت دینا۔
5. قرآن مجید میں بھی مال و جان کے ساتھ جہاد کا ذکر بار بار آیا ہے:
"ان الله اشترى من المؤمنين أنفسهم وأموالهم بأن لهم الجنة..."
(التوبة: 111)
6. آج کے دور میں زبان اور مال سے جہاد بہت مؤثر ہے—خصوصاً جب کفار اپنی معیشت کے ذریعے مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
7. تاجروں کی ہڑتال اچھی بات ہے، مگر اس سے بڑا جہاد ہے بائیکاٹ—ایسی اشیاء اور کمپنیوں کا جن کا فائدہ دشمن کو ہوتا ہے۔
8. زبان سے جہاد میں سوشل میڈیا، خطبے، تعلیم، اور تحریر شامل ہیں—جن سے عوامی شعور پیدا کیا جا سکتا ہے۔
9. بائیکاٹ صرف ایک وقتی عمل نہیں بلکہ مستقل سوچ ہونی چاہیے۔
10. یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ جہاد صرف میدان جنگ میں نہیں، ہر سطح پر ممکن ہے—معاشی، فکری، اور دعوتی۔
10 Short Points in English (Message from the Hadith)
1. The Prophet (PBUH) emphasized Jihad with wealth, life, and speech.
2. Economic Jihad means boycotting products of oppressors.
3. Physical Jihad includes sacrifice of time and energy for truth.
4. Verbal Jihad is speaking truth and spreading awareness.
5. The Quran supports this holistic view of Jihad (Surah Tawbah: 111).
6. Traders can lead by refusing to support unjust systems.
7. Boycott is a powerful non-violent resistance.
8. Every Muslim can participate in Jihad through action and intention.
9. Social media can be a tool of verbal Jihad.
10. True Jihad in modern times includes economic and intellectual efforts.
#hafizmehmood
#JihadWithWealth
#EconomicJihad
#BoycottForIslam
#SpeakTheTruth
#SupportHalalTrade
#MuslimUnity
#SunnahWay
Category
📚
LearningTranscript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم عن انسی نضی اللہ تعالی عنہ قال
00:05قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
00:08جاہد المشرقین بی انبالکم و انفسکم و السنتکم
00:14رواہ بداود
00:16نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
00:20مشرقین سے جہاد کرو اپنے مالوں کے ساتھ
00:23اپنی جانوں کے ساتھ اور اپنی زبانوں کے ساتھ
00:27دوستو اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
00:33جہاد کے مختلف درجات اور شکلیں بیان کی ہیں
00:36اگر کوئی لوگ میدان کارزار میں موجود ہیں
00:40تو وہ تو اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کریں
00:43اور اگر کوئی لوگ وہاں موجود نہیں ہیں
00:45تو وہ اپنے مال کے ساتھ اور اپنی زبانوں کے ساتھ جہاد کریں
00:49آج کی تاریخ میں غزہ اور فلسطین کے اندر جو حالات ہیں
00:54ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں یہ دیکھنا ہے
00:57کہ ہم کس طرح کا جہاد کر سکتے ہیں
01:00خاص طور پر آج کی تاریخ میں جو تاجر برادری ہے
01:05آج تاجروں نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے پورے پاکستان میں
01:09بہت خوشائند بات ہے
01:10لیکن میں یہ درخواست کرنا چاہوں گا
01:12کہ تاجر ہڑتال نہ کریں
01:15بلکہ ان کے لیے جہاد کی بہترین صورت یہ ہے
01:18کہ وہ یہودی مسنوعات کا بائیکارٹ کریں
01:21تمام تاجر متفقہ طور پر یہ اعلان کریں
01:24کہ ہم تمام تر یہودی مسنوعات کا بائیکارٹ کرتے ہیں
01:27میں نے بہت ساری جگہوں پر یہ دیکھا
01:29کہ بہت سارے تاجر یہ بحث کر رہے ہیں
01:32کہ دیکھیں ہمارے پاکستانی اتنی اچھی پروڈکٹ بناتے نہیں ہیں
01:35تو انہوں نے بہت غلط کیا
01:37دیکھیں یہ بات کی بحثیں ہیں
01:38یہ بات میں ہوتی رہیں گی
01:40اس وقت جو حالات ہیں
01:41ان حالات میں یہ تیہ کیجئے
01:43کہ ہم نے اسرائیلی مسنوعات نہیں بیچنی
01:45ان کے جو اسرائیل کے معامن ہیں
01:47امریکہ اور دیگر ممالک
01:49ہم نے ان کی مسنوعات نہیں بیچنی
01:51پیپسی نہیں پییں گے تو مر نہیں جائیں گے
01:54کوک نہیں پییں گے تو مر نہیں جائیں گے
01:57تو ان بحثوں میں سرے دست پڑھنے کی تو ضرورت ہی نہیں ہے
02:00کہ کس نے کس طرح کا برینڈ بنایا
02:02کس نے نہیں بنایا
02:03اس کا کوئی متبادل ہے یا نہیں ہے
02:05بس سرے دست یہ ہے
02:06کہ اس طرح کی تمام مسنوعات
02:08جو اسرائیل کو سپورٹ کر رہی ہیں
02:10ان کا مکمل طور پر بائیکارٹ کیا جائے
02:13یہ سب سے ضروری کام ہے
02:14تاجران بائیکارٹ کریں
02:15عوام بائیکارٹ کریں
02:17تو ہم جہاد کے اس درجہ میں شامل ہو جائیں گے
02:21جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے
02:24جو وہاں موجود ہیں
02:25وہ میدان کارزار میں لڑ کے جہاد کر رہے ہیں
02:27ہم وہاں موجود نہیں ہیں
02:29ہم وہاں پہنچ نہیں سکتے
02:31تو ہم بہترین جہاد اس صورت میں کر سکتے ہیں
02:33کہ ہم لوگ
02:35تمام تر مسنوعات کا بائیکارٹ کریں
02:37جو یہودیوں کو اسرائیل کو پرموٹ کر رہے ہیں
02:41السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ