Jable Istiqamt Hazrat Khabbab Bin Art Ka Mukammal
Category
✨
PeopleTranscript
00:00السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:03بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:04غلاموں کی منڈی لگی ہوئے تھے
00:07خریدار غلام خرید رہے تھے
00:10اور فروخت کرنے والے بلند آواز میں
00:12کاہگوں کو متوجہ کر رہے تھے
00:15منڈی میں ہر رنگ نسل اور ہر عمر کا غلام موجود تھا
00:20یہ عرب کی مشہور منڈی تھے
00:22جس میں دور دراز سے غلام بکنے کے لئے آتے تھے
00:26اور خریدار بھی بڑی تعداد میں منڈی کا روح کرتے تھے
00:29امی انمار مکہ شہر کی بڑی معروف خاتون تھی
00:33اس کا تجارت کا کاروبار تھا
00:36جو مکہ کے آس پاس کے علاقوں میں پھیلا ہوا تھا
00:41ویسے تو اس کے پاس مال و دولت اور غلاموں کی قسرت تھی
00:44لیکن پھر بھی اس کو ایک غلام کی ضرورت تھی
00:47وہ چاہتی تھی کہ کوئی چھوٹی عمر کا غلام مل جائے
00:51جو اس کے گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹاتا رہے
00:55غلام کی ضرورت ہی اسے منڈی میں کھینچ لائی
00:59منڈی میں بہت سے غلام موجود تھے
01:02بیشنے والے اپنے اپنے غلاموں کو قطار میں کھڑا کر کے آوازیں لگا رہے تھے
01:08اور خریدار غلاموں کو دیکھتے چلے جا رہے تھے
01:12اور فروخت کرنے والوں سے غلام کے کام اور عراقے کے متعلق پوچھ رہے تھے
01:19امی انبار بھی قطار در قطار کھڑے غلاموں کو دیکھتی جا رہی تھی
01:23ایک جگہ پہنچ کر وہ رک گئی
01:26اس کا چہرہ مسرر سے دمک اٹھا
01:29جس چیز کی اسی تلاش تھی وہ اسے مل گئی
01:32اس کے سامنے ایک بچہ کھڑا تھا
01:34سہت مند بچے کے چہرے سے شرافت کا نور ٹپک رہا تھا
01:40بچہ ابھی بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچا تھا
01:43یہ اس کے کھیل کوت کے دن تھے
01:45مگر وہ غلام تھا
01:47منڈی میں بکنے کے لیے کھڑا تھا
01:50پہلی نظر میں ہی بچہ امی انبار کی دل کو لگا
01:53پسند آتی ہی اس نے مالک سے بات کی
01:56قیمت تیہ ہوئی اور وہ ادائیگی کر کے بچے کو گھر لے آئی
02:00تمہارا نام کیا ہے
02:01گھر پہنچتے ہی امی انبار نے بچے سے پوچھا
02:05خباب
02:06بچے نے جھجکتے ہوئے جواب لیا
02:08تمہارے باپ کا نام
02:09عرط
02:10کہاں سے آئے ہو
02:11نجر سے
02:12کیا تمہارا بھی ہو
02:14ہاں
02:15کس قبیلے سے تعلق ہے
02:17بنو تمیم سے
02:19پھر تم غلام کیسے بن گئے
02:21خباب کی آنکھوں میں اداسی چھا گئی
02:24اسے اپنے بچپن کے حسین دن یاد آ گئے
02:28جب وہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ کھیلا کرتا تھا
02:32ماں باپ اور بہن بھائیوں میں خوش رہتا تھا
02:35وہ آزاد تھا
02:37جو چاہتا کھاتا
02:39جو پسند آتا وہ کرتا
02:40تم مکہ کے سودا گروں کے ہاتھ کیسے آئے
02:43اور یہاں منڈی میں کیسے
02:46امی انبار نے دوبارہ پوچھا
02:48تو خباب خیالات کی دنیا سے باہر آ گیا
02:51امی انبار کی سوال پر اس نے ایک سرد آہ بھری
02:55پھر دکی لہجی میں بولا کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے
02:58بنو تمیم کے جس محلے میں ہم رہتے تھے
03:02عرب کے کچھ لٹیروں نے اس محلے پر حملہ کر دیا
03:05ڈاکو نے گھر میں موجود تمام سامان لٹا
03:08بڑے مردوں کو قتل کر دیا
03:10اور عورتوں اور بچوں کو قید کر کے
03:12اپنے ساتھ لے گئے
03:14میں جس ڈاکو کی قیدمی تھا
03:16اس نے مجھے ایک آدمی کے ہاتھ بیش دیا
03:19اور میں آزاد آدمی سے غلام بن گیا
03:22جس آدمی نے مجھے خریدا
03:24اس نے کچھ دیر اپنے پاس رکھا
03:26پھر اگلی آدمی کے ہاتھ بیش دیا
03:29اسی طرح بکتے بکاتے
03:31میں اس منٹی میں پہن گیا
03:34اور آدھ آپ مجھے خرید کر لے آئی ہیں
03:37امی انبار نے خباب کی درد بھری کہانی سنی
03:41تو اداس ہو گئی
03:42خباب کی عمر چھوٹی تھی
03:44چھوٹی عمر میں ہی اس نے بہت دکھ درس سے ہے
03:47اور کئی افراد کی غلامی میں رہ کر بہت کچھ شیکھ لیا
03:50اس میں صلاحیت تھی
03:51اور وہ کچھ کرنے کا آزم بھی رکھتا تھا
03:55امی انبار نے اس کی صلاحیتوں کو بھام کر اپنا ارادہ بدلا
03:58اور گھر کا کام کاج کروانے کی بجائے
04:01اسے مکہ کے مشہور اسلحہ ساز آدمی کا شاگرد بنا دیا
04:05وقت گزرتا گیا
04:07اور خباب آہستہ آہستہ
04:09اسلحہ سازی میں مہارت حاصل کرتا رہا
04:12پھر ایک روز وہ بھی آیا
04:14کہ خباب ایک ماہر اسلحہ ساز بن گیا
04:18لوگ دکان پر آ کر اس کی تلواریں دیکھتے اور پسند کرتے تھے
04:22جب اسے تلوار بنانے میں اس قدر مہارت ہو گئی
04:25کہ وہ اکیلہ کام کر سکتا تھا
04:27اور عرب میں اس کی تلواریں بھی مشہور ہو گئیں
04:31تو امی انبار نے اس بازار میں ایک دکان کرایا پر لی
04:35اور خباب کو اس دکان پر تلوار بنانے
04:38اور بیچنے کا کام سوم دیا
04:40امی انبار نے جس خباب کو چھوٹی عمر میں منڈی سے خریدا تھا
04:45اب وہ جوانی کی حدوں کو چھونے لگا تھا
04:49اور مکہ میں اس کی شہرت دن بہ دن پھیل رہی تھی
04:53ایک روز خباب دکان پر ہی تھا
04:56کہ اس کی پاس قریش کا ایک آدمی آیا
04:58اس نے کہا خباب
05:00سنا ہے بنو حاشم کے ایک نوجوان نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے
05:05کیا واقعی؟
05:06خباب نے بے یقینی کی کیفیت میں پوچھا
05:09ہاں بڑی عجب باتیں کرتا ہے
05:11کہ یہ بت کسی کو کوئی نفع یا نقصان نہیں دیتے
05:15سب کام اللہ کرتا ہے جو آسمانوں پر ہے
05:19اس نے سب کو پیدا کیا ہے
05:21لہذا بتوں کی بجائے
05:23اس اکیلے اللہ ہی کی عبادت کرنی چاہیے
05:27خباب نے قریش کے نوجوان کو کچھ جواب تو نہ دیا
05:30البتہ دل میں یہ ارادہ کر لیا
05:32کہ میں اس آدمی سے ضرور ملوں گا
05:35یہ تو بڑی حکمت کی باتیں ہیں
05:37اسی شام خباب نے دکان بند کی
05:40تو ام انمار کے کھرچانے کی بجائے
05:43سیدھے اس جگہ پہنچے جہاں نبی اکرم
05:46صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
05:48اپنے اصحاب کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے
05:51خباب چپ چاپ چھوٹی سی مجلس میں بیٹھ گئے
05:55اور باتیں سننے لگے
05:56انہیں وہاں بیٹھے
05:58زیادہ دیر نہ گزری تھی
05:59کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
06:03کی باتوں نے
06:04اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا
06:06دین اسلام کی سچی باتیں
06:09دل میں گھر کر گئیں
06:11تو وہ مجلس میں اٹھے اور پکار کر کہا
06:14میں گواہی دیتا ہوں
06:15کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
06:17اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
06:20اللہ کے بندے اور رسول ہیں
06:22خباب نے اسلام قبول کیا
06:24تو اسے چھپانے کی بجائے
06:25علیل اعلان کہا
06:27کہ آج کے بعد میں مسلمان ہوں
06:30یہ اعلان بنو خزاہ کی ایک نوجوان نے سنا
06:32تو بھاگم بھاگ امی انمار کے پاس گیا
06:35اور کہاں امی انمار تمہیں قبر ہے
06:37کہ تمہارے غلام نے کیا کام کیا ہے
06:40کیوں
06:41کیا کیا ہے خباب نے
06:43خباب بے دین ہو گیا ہے
06:45نوجوان نے بے دھڑک جواب دیا
06:48یہ سنتے ہیں امی انمار کے جہرہ
06:50غصے سے لال ہو گیا
06:52امی انمار اپنے بھائی
06:54سباب بن عبدالعزہ کے پاس گئی
06:56اور اسے تمام صورتحال سے آگاہ کیا
06:59سبابی خباب کے ایمان لینے کی خبر سن کر
07:02سیخ پا ہو گیا
07:04وہ اس وقت تیش سے اٹھا
07:06اور خباب کی دکان پر پہن گیا
07:08خباب سرہ ہے تم بے دین ہو گئے ہو
07:11نہیں ایسی بات تو نہیں
07:13بلکہ میں تو اب دیندار ہوا ہوں
07:16حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ نے
07:19نرمی سے جواب دیا
07:20کیا تم نے بنو حاشم کے نوجوان
07:23محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیرمی نہیں شروع کر دی
07:27سبابی نے تل ملاتے ہوئے سوال کیا
07:30ہاں یہ بات تو ہے
07:32اصل میں میں بے دین نہیں ہوا
07:35بلکہ میں تو اللہ ودہو لا شریک پر ایمان لائیا ہوں
07:40اب چونکہ میں ایک اللہ کو اپنا اللہ مانتا ہوں
07:43اس لیے میں نے تمام بت بھی پھینک دیا ہے
07:47حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ ابھی اپنا جواب بھی مکمل نہ کر پائے تھے
07:53کہ سبابی نے انہیں مارنا شروع کر دیا
07:56وہ خباب کے اسلام کا یوں اظہار
07:59اور اپنے خداوں کی نفی برداشت نہ کر سکا
08:03سبابی کے ساتھ جو لڑکے آئے تھے
08:06انہوں نے بھی جو ہاتھ آیا دکان سے اٹھایا
08:09اور حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو پیٹنا شروع کر دیا
08:14حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو
08:17ہر طرف سے گھونسوں ڈنڈوں
08:20اور لوہے کی سراخوں سے پیٹا جا رہا تھا
08:23اور ظالموں نے انہیں اس قدر مارا
08:25کہ وہ اتنی مار برداشت نہ کر سکے
08:28لڑک کھڑا کر گر گئے اور بے ہوش ہو گئے
08:31ان کے دسمبر ہر طرف زخموں کے نشان تھے
08:34اور ان سے خون بہ رہا تھا
08:36حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
08:38اپنی دکان پر بے ہوش پڑے تھے
08:41انہیں اسلام قبول کرنے کی وجہ سے
08:43پڑھنے والی مار کی خبر پورے مکہ میں گھوم رہی تھی
08:47ایک غلام کی جرت
08:49اور انہیں یوں مارنے پر جو سنتا
08:52وہ حیرت میں ڈوب جاتا
08:54قریش کے سرکردہ لوگوں تک خبر پہنچی
08:57تو وہ بھی حیران ہوئے
08:59جب سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
09:02اپنے دین کی دعوی شروع کی ہے
09:05تب سے کئی آدمی اس کے ساتھ پلے تو ہیں
09:07لیکن یوں علل اعلان
09:10ہمارے بتوں کو برا کہنے کی جرت
09:13آج تک انہیں نہیں ہوئے
09:15ایک لوہار غلام سے
09:17یہ توقع ہر گز نہ تھی
09:20قریش کے سردار نے
09:22مجلس میں بیٹھے آدمی سے کہا
09:24اسی روز قریش کے تمام سردار خانہ کعبہ کے پاس جمع ہو گئے
09:28انہیں جب کوئی اہم فیصلہ کرنا ہوتا تھا
09:31تو مشاورت کے لئے وہ اس جگہ جمع ہوتے تھے
09:34میٹنگ شروع ہو گئی
09:35کہ اس نوجوان سے کیسے نمٹا جائے
09:37تاکہ کسی اور کو
09:39ہمارے خداوں کی
09:41توہین کرنے کی ضرورت نہ ہو
09:44اجلاس کی صدارت
09:46ابو شفیان بن حرب
09:47ابو جہل اور مغیرہ کا بیٹا
09:50ولید کر رہے تھے
09:52جبکہ سرداروں کے
09:53علاوہ خباب کی مالکہ امی انمار
09:56اور اس کا بائی سبا بھی
09:58اپنے ہواریوں کو لیے بیٹھا تھا
09:59ابو جہل نے غصے سے بھرے لہجے میں کہا
10:02محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت
10:05دن بہ دن پھیل رہی ہے
10:07اسے روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے
10:10کہ اس قبیلے کا فرق
10:11محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
10:14کے دین پر ایمان لائے
10:15وہ قبیلہ نہ صرف اس نوجوان کا بائیکارڈ کرے
10:18بلکہ اسے ہر طریقے سے
10:21اس بات پر آمادہ کرے
10:23کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
10:27کا دین چھوڑنے پر
10:28مجبور ہو جائے
10:29چاہے اسے مارنے کی نوبت ہی کیوں نہ آیا
10:32ابو جہل اسلام
10:33اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
10:37کے قلاف
10:37اپنی نفرت کا اظہار کر کے
10:40چپ ہوا
10:41تو مجلس میں خاموشی چھا گئی
10:44کسی کو اس بات سے
10:46کوئی اختلاف نہ تھا
10:48گویا کہ سب کی بات
10:49اکیلے ابو جہل نے کہہ دی تھی
10:51جو ہی مجلس ختم ہوئی
10:54فیصلے کے داز سباہ بن عبدالعزہ
10:56نے اپنے قبیلے کے سرکش نوجوانوں کو ساتھ لیا
10:59اور حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس جا پہنچا
11:03آپ رضی اللہ تعالی عنہ روز کی طرح دکان پر بیٹھے تلواریں بنا رہے تھے
11:08سباہ نے دکان پر جاتے ہی گرجدار آواز میں کہا
11:12خباب ہمارے ساتھ چلو
11:15حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ غلام تھے
11:19لہذا چپ چاپ اس کے ساتھ چل دئیے
11:22سباہ حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو لے کر
11:26مکہ سے واہر کھلے میدان میں آ گیا
11:29دوپہر کا وقت تھا
11:31اور گرمی کے دن
11:32سورج کی تپش سے
11:34میدان میں پڑے رید اور پرتھر جلس رہے تھے
11:38خباب کپڑے اتار دو
11:40سباہ نے غسیلے لہجے میں کم دیا
11:43حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ نے
11:45قمیس اتار دی
11:47یہاں لیٹ جاؤ
11:48سباہ نے گرم رید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
11:52حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
11:54جب چاپ جلستی ہوئی رید پر لیٹ کے
11:57سباہ نے پاس کھڑے لڑکوں کو اشارہ کیا
12:00وہ اشارہ پاتے ہی
12:03ایک بھاری بھرکم پتھر اٹھا لائے
12:05پتھر خباب کے سینے پر رہ دو
12:08سباہ نے لڑکوں کو نیا حکم دیا
12:10حکم پاتے ہی لڑکے آگے بڑھے
12:13اور انہوں نے بھاری بھرکم پتھر
12:16حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کے سینے پر رکھ دیا
12:19سباہ نے لاتھی اٹھائے
12:21اور حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو
12:25پیٹنا شروع کر دیا
12:26جب تھک گیا تو اس نے لڑکوں کو حکم دیا
12:29وہ بھی بیرامی سے حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو پیٹنے لگے
12:34آپ رضی اللہ تعالی عنہ
12:36نیم بے ہوشی کی حالت میں پڑے
12:39مار کھاتے رہے
12:40ان کے دسم پر لگے زخموں سے
12:42خون دس رہا تھا
12:45جب مارتے مارتے لڑکے بھی تھک گئے
12:48تو سباہ حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا
12:51آپ رضی اللہ تعالی عنہ
12:53زخموں کتاب نلاتے ہوئے
12:55کر راہ رہے تھے
12:57وہ مکروہ ہنسی ہستے ہوئے بولا
12:59جناب اب بتا
13:01محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق
13:04تمہاری کیا رائے ہے
13:06حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا
13:10وہ اللہ کے بندے
13:11اور اس کے رسول ہیں
13:13وہ ہماری طرف نبی بنا کر پیجے گئی ہیں
13:16تاکہ ہمیں ہدایت کا
13:18راستہ دکھائیں
13:19اور نیکی کے کاموں کی طرف رہنمائی کریں
13:22سوارے سنا تو آگ بگولہ ہو گیا
13:25وہ حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو
13:28دوبارہ پیٹنے لگا
13:30آپ رضی اللہ تعالی عنہ حق کی خاطر
13:33پھر مار کھانے لگے
13:35مارتے مارتے
13:36سباہ کی حمد جواب دے گئی
13:38تو بولا ہاں
13:39اب بتاؤ لا توزہ کیا ہے
13:41حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
13:44بولے
13:44پتھر کے بت ہیں
13:46اور کچھ نہیں
13:47یہ نہ کسی کو کوئی نفع دے سکتے ہیں
13:50اور نہ کسی کو کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں
13:53سباہ جواب سنتے ہی آپے سے باہر ہو گیا
13:56تویش میں آ کر بولا لڑکو
13:59ذرا اسے اس گستاغی کا مزہ چکھاؤ
14:02نوجوانوں کا ٹولا
14:04حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ پر
14:07پھر ٹوٹ پڑا
14:08اور انہیں گھونسوں
14:09سلاخوں اور پتھروں سے پیٹنے لگا
14:12آپ رضی اللہ تعالی عنہ مار کھاتے کھاتے بے ہوش ہو گئے
14:17ان کے جسم سے خون بہنے لگا
14:19حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
14:23استقامت کا پہاڑ بنے
14:25مار کھاتے اور اسلام پر ڈٹے رہے
14:28سبا اور قریش مکہ کا یہ روز کام معمول بن گیا
14:32سورج جو ہی تبتا اور اس کی گرمی سے رید گرم ہوتی
14:36سبا حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو
14:39میدان میں لے جاتا
14:41اور انہیں گرم رید پر لٹا کر
14:43ان کے سینے پر بھاری بھرکم پتھر رکھ دیتا
14:47اور پیٹنا شروع کر دیتا
14:49ایک روز حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
14:52اپنی دکان پر بیٹھے تھے
14:53کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
14:56کا اس بازار سے گزر ہوا
14:58حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
15:01بہت خوش ہوئے دکان سے باہر آئے
15:03اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے
15:06باتیں کرنے لگے
15:07اسی دوران ان کی مالکہ امی انمار
15:10ادھر آنے کے لئے
15:11اس نے اپنے غلام
15:13حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو
15:15حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ
15:19باتیں کرتے دیکھا
15:20تو تلمیلہ اٹھی
15:21جو ہی پیارے نبی
15:22محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
15:26وہ غصے سے بھری ہوئے
15:28اپنے بھائی سبا کے ساتھ
15:30حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے
15:32اور انہیں وہیں پیٹنا شروع کر دیا
15:35سبا نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو پیٹنا بند کیا
15:38اور دکان کے اندر گیا
15:40بھٹی سے گرم انگاریں نکالے
15:43انہیں زمین پر بچھایا
15:44اور حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کو
15:47دیکھتے ہوئے انگاروں پر لٹا دیا
15:49حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
15:51تکلیف کی شدہ سے بے ہوش ہو گئے
15:54امہ انمار کا غصہ
15:55اس سے بھی ٹھنڈا نہ ہوا
15:56تو وہ بھٹی سے گرم صلاخ نکال لائی
16:00اور جھرستے ہوئے صلاخ
16:02حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کے
16:05سر پر رکھ دے
16:06امہ انمار کا ظلم اس قدر بڑھا
16:09کہ وہ آئے روز گرم صلاخوں سے
16:12آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا جسم داغنے لگے
16:15سبا انہیں دیکھتے انگاروں پر لٹا کر
16:18پتھر رکھ دیتا
16:19ایک روز جب دونوں بہن بائی
16:21حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ پر
16:24ظلم و شتم کر رہے تھے
16:26تو حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
16:29نے اللہ تعالی کے حضور دعا کی
16:31کہ یا اللہ
16:32جیسے یہ مجھے سزا دیتے ہیں
16:34تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کر
16:36حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کی اس دعا کو
16:39چند روز ہی نہ گزرے تھے
16:41کہ ام انمار کو دورہ پڑا
16:43اس کے سر میں شدید درد اٹھا
16:44اور وہ چیخنے چلانے لگی
16:46ام انمار کو سردرد کا دورہ
16:49تھوڑی تھوڑی دیر بعد پڑھنے لگا
16:51جب سردرد کی تکلیف ام انمار کی برداشت سے بھی زیادہ ہو گئی
16:55تو اس کی حالت غیر ہونے لگی
16:56ام انمار کے بیٹوں نے
16:59ماں کو درد سے کراہتے دیکھا
17:02تو اٹھا کر حکیم کے پاس لے گئے
17:04اس زمانے میں
17:05حکیم داغنے سے عراج معالجہ
17:07کیا کرتے تھے
17:09ام انمار کے رئیے بھی
17:10انہوں نے یہی دواء استعمال کی
17:13اور آگ میں لوہے کی سلاخیں گرم کر کے
17:16ام انمار کے
17:17سر پر لگاتے
17:19یوں حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ کی دعا
17:21قبول ہوئی اور ام انمار
17:23کو اس کے کیے کی سزا کی جھلک دنیا میں
17:26ہی دیکھنا پڑی
17:26حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
17:29اسلام کی خاضر دکھ اور
17:32خلیفہ سہتے رہے مگر انہوں نے
17:34اپنی زبان سے کلمہ شہادت
17:36نہ چھوڑا
17:37ان کی اس قربانی کی وجہ سے
17:39صحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہ کی
17:42نگاہوں میں وہ بڑی عزت رکھتے تھے
17:44حضرت عمر رضی اللہ
17:46تعالی عنہ کے دور خلافت کی بات ہے
17:48کہ خجور کے پتوں سے
17:50بنی ہوئی چٹائی زمین پر
17:52بچی ہوئی تھی جو
17:54مسند خلافت کہلاتی تھی
17:56خلیفہ اس پر بیٹھے کام کر رہے
17:58تھے کہ اچانک کمرے میں
18:00ایک آدمی داخل ہوا
18:01سلام کی آواز سے کام کرتے
18:04خلیفہ کے ہاتھ رک گئے
18:06خلیفہ نے سر اوپر اٹھایا
18:08تو خوشی سے ان کا چہرہ دمک اٹھا
18:10مسند خلافت سے اٹھے
18:12اور آنے والے فرد کو بڑی پرتپاک
18:14سے ملے اور اپنے
18:16برابر مسند خلافت
18:19پر بٹھایا
18:19پھر آہستگی سے بولے
18:22اس مسند پر بیٹھنے کے حقدار
18:24دو افراد ہیں ایک بیلال
18:26اور دوسرا خبہ رضی اللہ تعالی عنہما
18:29ربیو الاول یکم حجری کو
18:31حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
18:33مکہ معظمہ سے حجرت کر کے
18:35مدینہ طیب پہنچے
18:36مسند احمد بن حنبل رحمت اللہ علیہ میں
18:39روایت ہے
18:40حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
18:43کہتے ہیں
18:44کہ میں نے صرف اللہ تعالی کی خوشنودی
18:47کے لیے حجرت کی تھی
18:49غصوات کا سلسلہ شروع ہوا
18:51تو حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
18:54بن ارد
18:55سرور دعالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
18:58کی معیت میں
18:59شروع سے لے کر آخر تک
19:01تمام غصوات میں شریک ہوئے
19:03اور بہادری اور شداد کے
19:05وہ جہد دکھائے
19:06کہ سنہر حروف میں
19:08لکھ جانے کے قابل ہیں
19:10حضرت خباب ابن الارد
19:12رضی اللہ تعالی عنہ
19:13السابقون الاولون
19:15اور جلیل قدر صحابہ
19:17رضی اللہ تعالی عنہم میں
19:18شمار ہوتے تھے
19:20وہ انتہائی شابر
19:21بردبار
19:22مسائب کو پرداشت کرنے والے
19:24فداکار
19:25جانی سارے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے
19:28حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہم
19:30ابن زندگی کے آخرے دور میں
19:31بہت مالدار ہو گئے
19:34اور اتنے سونے چاندی کے مالک
19:36بن گئے
19:36جس کا انہیں
19:37وہم و گمان بھی نہ تھا
19:40لیکن انہوں نے اپنا مال
19:41راہ خدا میں خرچ کرنے کا
19:44ایک ایسا انوکھا طریقہ
19:46اختیار کیا
19:47کہ جو پہلے کسی نے بھی
19:49اختیار نہیں کیا تھا
19:51یہ درہم و دینار گلی میں
19:53ایک ایسی جگہ رکھ دیتے
19:54جس کا ضرورت مندوں
19:56فقراء اور مساکین کو بھی پتا تھا
19:59نہ تو اس پر کسی کو
20:00نگران مقرر کیا
20:01اور نہ تارہ لگایا
20:02اور ضرورت مند ان کے گھر آتے
20:05اور پوچھے اور اجازت طلب کیے بغیر
20:08اپنی ضرورت کے مطابق
20:10وہاں سے مال لے جاتے
20:11اس کے باوجود انہیں اندیشہ تھا
20:14کہ اس مال کے متعلق قیامت کے دن
20:16میرا حساب لے جائے گا
20:19اور مبادع کے مجھے اس کی وجہ سے
20:21عظام میں مبتلا کر دیا جائے گا
20:23حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ
20:26آخری عمر میں
20:27کوفہ میں اقامت پسیر ہو گئے
20:30اور وہیں پیڑ کی تکلیف سے
20:32شدید بیمار ہو گئے
20:35علاج کی غر سے
20:36سات جگہ سے پیڑ داغا گیا
20:37انہیں بہت زیادہ تکلیف ہوئی
20:40اور فرمانے لگے
20:41اگر رسول مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
20:45نے موت کی تمنہ کرنے سے منع نہ کیا ہوتا
20:48تو میں اپنی موت کی دعا کرتا
20:50اس نازک حالت میں
20:52کچھ دوست بیمار پرسی کے لئے آیا
20:54اور حضرت خباب
20:56رضی اللہ تعالی عنہ سے
20:58کہنے لگے
20:59ابو عبداللہ
21:00خوش ہو جائیے
21:01کہ دنیا چھوڑنے کے بعد
21:02حوضہ کوسر پر
21:04اپنے بچھڑے ہوئے ساتھیوں سے
21:06ملاقات کرو گے
21:07یہ سن کر ان پر گریہ تاری ہو گیا
21:10جب پیس بیٹھے لوگوں نے دیکھا
21:12کہ حضرت خباب
21:13رضی اللہ تعالی عنہ رو رہے ہیں
21:17تو ان کو مخاطب کر کے فرمایا
21:19واللہ
21:20میں موت سے نہیں ڈرتا
21:22تم نے ان ساتھیوں کا ذکر کیا ہے
21:24جنہوں نے دنیا میں کوئی عجر نہیں پایا
21:27آخرت میں انہوں نے یقیناً
21:29اپنا عجر پا لیا ہوگا
21:31لیکن ہم ان کے بعد رہے
21:33اور دنیا کی نعمتوں سے
21:35اس قدر حصہ پایا کہ ڈر ہے
21:37کہیں وہ ہمارے
21:39آمال سواب ہی منا
21:41محصوب ہو جائیں
21:42وفاج سے کچھ دیر
21:44پہلے ان کے سامنے
21:45کفن لائے گیا
21:46تو عشق بار ہو کر
21:47بڑی حسرت سے فرمایا
21:50یہ تو پورا کفن ہے
21:51افسوس کہ حضرت حمزہ
21:53رضی اللہ تعالی عنہ کو
21:55ایک چھوٹی سی چادر میں
21:56کفن آیا گیا
21:57جو ان کے تمام بدن کو بھی
21:59نہیں ڈام شکتی تھی
22:00پھر انہوں نے وسیعت کی
22:03کہ اہلِ کوفہ کے معمول کے مطابق
22:05مجھے شہر کی اندر دفن نہ کرنا
22:07بلکہ میری قبر
22:09شہر کے باہر کھلے
22:11میدان میں بنانا
22:12اس وسیعت کے بعد
22:14انہوں نے
22:14اس دنیا فانی سے
22:16کوچھ کیا
22:17اور اس وقت
22:18ان کے عمر
22:19بہتر سال کے لگ بھگ تھی
22:21اور وسیعت کے مطابق
22:23شہر سے باہر
22:24سپردے خاک کیا گیا
22:26اس کے بعد
22:27اہلِ کوفہ نے بھی
22:28اپنی مجیتوں کو
22:30یہاں دفن کرنا شروع کر دیا
22:31حضرت سیدنا علی المنتظر
22:35رضی اللہ تعالی
22:36جنگ سفین کے بعد
22:37سینتیس ہجری میں
22:38اپنے دار و خلافہ
22:39کوفہ کو واپس تشریف لائے
22:41تو شہر کے باہر
22:42آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
22:44کی نظر سات قبروں پر پڑی
22:46لوگوں سے پوچھا
22:47یہ کس کس کی قبریں ہیں
22:49جب ہم کوفہ سے جلے تھے
22:51تو یہاں کوئی قبر نہ تھی
22:52جواب ملا ہے میر المومنین
22:55وہ پہلی قبر
22:56حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
22:59بن عرد کی ہے
23:00جنہیں ان کی وسیعت کے مطابق
23:03سب سے پہلے
23:04یہاں دفن کیا گیا
23:06باقی قبریں دوسرے لوگوں کی ہیں
23:09یہ سن کر
23:10حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
23:12کی آنکھیں
23:13اشکبار ہو گئیں
23:14حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
23:17اور دوسرے اہل قبور کے لیے
23:19دعائیں مغفرت کی
23:21اور اپنے وقت کے
23:23اس برگزیدہ ترین انسان کی
23:24زبان سے
23:25بے ساختہ
23:27یہ الفاظ جاری ہو گئے
23:28خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
23:31پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہو
23:32وہ برعضہ و رغبت
23:34اسلام لائے
23:35اور اپنی خوشی سے
23:36حضرت کی
23:37ساری زندگی جہاد میں گزاری
23:39اور راہ حق میں
23:41سخت سے سخت
23:41مصیبتیں اٹھائیں
23:42اللہ تعالیٰ نیک و کاروں کی
23:44آمال
23:44زائن نہیں کرتا
23:46خداوند کریم
23:47ان کی لہت پر
23:47کروڑھا
23:48رحمتیں
23:49نازل فرمائے
23:50آمین
23:51موسیقا