Category
📚
LearningTranscript
00:00प्रिफित अलामा इकबाल रह्मतुल्लाले की बिमारी का सिल्सला तक्रीबन चार साल से जाता जारी था
00:10जिसकी अब्तदा ये हुई के 10 जनवरी सन 1934 को ईद का दिन था
00:17सर्दी खोब जोर पर थी
00:19नमाज ईद से वापस आने के बाद
00:22حضرت علامہ نے دہی سوئیہ ملا کر کھائیں
00:25نزلہ کی شکایت ہو گئی اور آواز بیٹھ گئی
00:29اور آخر وقت تک بلکل صاف نہ ہوئی
00:32حالانکہ علاج برابر ہوتا رہا
00:36خانسی، دماغ اور دل کی کمزوری مستقل مرض ہو گئے تھے
00:41لیکن حکیم عبدالوحاب صاحب انساری کے علاج سے آرام ہو گیا تھا
00:48مرض کا دورہ کبھی کبھی تکلیف دیتا تھا
00:50دسمبر 1937 سے صحت زیادہ خراب ہونے لگی
00:54سانس پر تکلیف ہر دوسرے تیسرے روز ہونے لگتی تھی
00:58دل بھی کمزور ہو رہا تھا
01:01جگر بھی بڑھ گیا تھا
01:04وست اپریل سن 1938 میں پھر حالت بگڑی
01:07تو لاہور کے بہترین ڈاکٹروں کے ایک بورڈ کے مشورے سے
01:11علاج شروع کیا گیا
01:13انیس اپریل سن 1938 کو
01:15تھوک میں خون آنے لگا
01:17اور نبز بھی کمزور ہو گئی تھی
01:20حضرت علامہ کو یقین ہو گیا تھا
01:24کہ اب وقت قریب آ پہنچا ہے
01:26وفات سے ایک روز قبل فرمایا
01:29میں اب تکلیفوں سے بہت جلد نجات حاصل کرنا چاہتا ہوں
01:34اسی روز ایک جرمن دوست ملنے آئے
01:38تو ان سے فرمایا میں مسلمان ہوں اور موت سے نہیں ڈرتا
01:43جب موت آئے گی تو مجھے مسکراتا ہوا پائے گی
01:47وفات سے کچھ دیر پہلے حضرت علامہ نے یہ قطع پڑا
01:52سرود رفتہ باز آیت کے نایت
01:56نسیمِ از حجاز آیت کے نایت
02:00سرامت روزگارِ این فقیرِ
02:04دگردانہِ راز آیت کے نایت
02:08آخر وہ گھڑی آ پہنچی
02:10جو برات کا دن تھا
02:13اکیس اپریل سن انیس سو اٹیس کو
02:15صبح سوہ پانچ بجے کا وقت تھا
02:18کہ حضرت علامہ کا وفدار ملازم علی بخش بدن دبا رہا تھا
02:23آپ نے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا
02:25اب درد ادھر آ گیا ہے
02:28ایک آہ کھینچی اور جان جہاں آفرین کے سپرت کر دی
02:33اِنَّ لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
02:37وفات کی خبر بجلی کی طرح شہر میں پھیل گئی
02:42اور جاوید منزل پر سوگوار شہدائیوں کا حجوم ہو گیا
02:46تمام سرکاری و غیر سرکاری دفاتر
02:49مدارس، عدالتیں اور ادارے بند کر دیئے گئے
02:54شاہی مسجد کے دروازے کے بائیں جانب
02:57قطع زمین مزار کے لیے تجویز کیا گیا
03:00اور پانچ اکابرین کا وفد
03:03ہز ایکسیلنسی گورنر پنجاب کی خدمت میں حاضر ہوا
03:07ہز ایکسیلنسی نے محکمہ آسار قدیمہ کے دفتر تہلی سے اجازت منگا لی
03:13شام کو پانچ بجے جنازہ اٹھایا گیا
03:16چار پائی کے ساتھ لمبے لمبے بانس باندھیے گئے تھے
03:21تاکہ کندھا دینے والوں کو سہولت رہے
03:24تکبیر و تحلیل کے درمیان جنازہ روانہ ہوا
03:27اور میور روڈ اور ریلوی روڈ سے ہوتا ہوا
03:31اسلامیہ کالج کے میدان میں پہنچا
03:34اس وقت کم از کم چالیس ہزار انسانوں کا مجمع تھا
03:39اور ہر طرف سے آہو فغان کی آوازیں بلند ہو رہی تھی
03:43اسلامیہ کالج کے میدان میں پہنچ کر
03:46قرار پایا کہ نماز شاہی مسجد میں ادا کی جائے
03:50تاکہ شہر بھر کے بقیہ مسلمان بھی
03:53شامل جلوس ہو کر وہاں پہنچے
03:55اور نماز جنازہ میں شریک ہو سکے
03:58سرکلر روڈ سے ہو کر جنازہ دیلی دروازہ میں داخل ہوا
04:02اور چوک مسجد وزیر خان کشمیری بازار
04:06واتر ورک سے ہوتا ہوا
04:08سات بجے کے قریب شاہی مسجد پہنچا
04:12وہاں بھی انسانوں کا کچھ شمار نہ تھا
04:16نماز جنازہ میں شریک ہونے والے مسلمانوں کی تعداد کا
04:19نہایت محتاط اندازہ یہ ہے
04:21کہ ساٹھ ستر ہزار سے ہرگز کم نہ ہوں گے
04:24آٹھ بجے نماز جنازہ سے فراغت ہوئی
04:28اور اس کے بعد
04:29حضرت علامہ محمد اقبال کے جست مبارک کو
04:33حضوری باگ کے کونے میں
04:35شاہی مسجد کے منار کے سائے میں
04:38سپردے خاک کر دیا گیا
04:40سپردے خاک کر دیا گیا
04:46موسیقی
04:47موسیقی
04:47موسیقی