Engineering Above Clouds | World's Tallest Bridge Construction of Millau Viaduct bridge.
"Get ready to marvel at engineering excellence!
Join us as we explore the breathtaking construction of the Millau Viaduct bridge, a masterpiece of modern engineering that towers above the clouds.
Located in France, this cable-stayed bridge is a feat of human innovation, stretching over 2.4 kilometers long and reaching heights of up to 343 meters - making it the tallest bridge in the world!
In this video, we'll take you on a journey to:
Discover the challenges faced by engineers during construction
Witness the precision and skill that went into building this marvel
Explore the bridge's innovative design and architecture
Subscribe for more incredible stories!
#MillauViaduct #TallestBridge #EngineeringMarvel #BridgeConstruction #France #Innovation #pakistan #viralvideo #youtubevideo
#trending #trendingvideo
Timecodes
0:00 - Intro
2:12 - Why Bridge was required
3:04 - Geographic Complications
4:44 - Design Complications
6:02 - 1st Major Challenge
7:49 - Pillar Casting
9:04 - Use of GPS
10:09 - Road Sections & transport
11:46 - Installation of Road Section
13:38 - Most Important Day
14:23 - Serious Wind Factor
14:58 - Final Moment
https://youtube.com/@Tareekhkiduniya?si=Eq8Kmyfgcv63cmM5
"Get ready to marvel at engineering excellence!
Join us as we explore the breathtaking construction of the Millau Viaduct bridge, a masterpiece of modern engineering that towers above the clouds.
Located in France, this cable-stayed bridge is a feat of human innovation, stretching over 2.4 kilometers long and reaching heights of up to 343 meters - making it the tallest bridge in the world!
In this video, we'll take you on a journey to:
Discover the challenges faced by engineers during construction
Witness the precision and skill that went into building this marvel
Explore the bridge's innovative design and architecture
Subscribe for more incredible stories!
#MillauViaduct #TallestBridge #EngineeringMarvel #BridgeConstruction #France #Innovation #pakistan #viralvideo #youtubevideo
#trending #trendingvideo
Timecodes
0:00 - Intro
2:12 - Why Bridge was required
3:04 - Geographic Complications
4:44 - Design Complications
6:02 - 1st Major Challenge
7:49 - Pillar Casting
9:04 - Use of GPS
10:09 - Road Sections & transport
11:46 - Installation of Road Section
13:38 - Most Important Day
14:23 - Serious Wind Factor
14:58 - Final Moment
https://youtube.com/@Tareekhkiduniya?si=Eq8Kmyfgcv63cmM5
Category
🦄
CreativityTranscript
00:00انجینئرز نے اپنی جان جوکم میں ڈال کر دنیا کے سب سے اونچے بریج پلرز کھڑے کر دیئے تھے
00:06لیکن اب ان کو آپس میں کنیکٹ کرنے کا معاملہ ان کے بلے پڑ چکا تھا
00:11فرانس میں دنیا کے سب سے اونچے ملاو وائر ڈکٹ بریج کی کنسٹرکشن کے دوران انجینئرز اب ایک بڑے مسئلے میں بھس چکے تھے
00:20ان کے اوپر بنے برائیں روڈ سیکشنز رکھنے تھے
00:24دو پلرز کے درمیان رکھے جانے والے ایک روڈ سیکشن کا وزن ہی پچیس لوکوموٹیو انجین کے برابر تھا
00:31اور ایسے ٹوٹل آٹھ سیکشنز تھے
00:34دنیا میں ایسی کوئی کرین ہی نہیں تھی جو پانچ ہزار ٹن وزن کو آٹھ سو فٹ کی انچائی تک پہنچا سکے
00:41دو پلرز کے اوپر کرین لگا کر اگر روڈ سیکشن کو کھینچا گیا
00:45تو پلرز انچے ہونے کی وجہ سے اندر کی طرف آسانی سے کولیپس ہو جائیں گے
00:51جتنا اونچا پلر ہوگا اس کا ٹاپ اتنا ہی کمزور ہوگا
00:55یہ مسئلہ کنسٹرکشن ٹیم کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں تھا
01:01اس مسئلے کو لے کر ملاو وائیڈکٹ کی کنسٹرکشن میں ڈیلے آ رہا تھا
01:05اور ہر گزرتے دن کنسٹرکشن کمپنی کو 30,000 ڈالرز کا فائن لگ رہا تھا
01:11ناظرین فرانس میں موجود ملاو وائیڈکٹ دنیا کا اونچا ترین بریچ ہے
01:16جس کو 2004 میں 394 ملین یوروز کی لاغت سے تیار کیا گیا تھا
01:22یہ زمین سے 1125 فیٹ کی انچائی پر کھڑا انجنیرنگ کی دنیا کا ایک اجوبہ ہے
01:28آئیفل ٹاور سے بھی 45 فٹ انچا یہ بریچ اتنی انچائی پر ہے
01:32کہ اکثر یہ بادلوں پر پیرتا ہوا دکھتا ہے
01:35انجنیرنگ کمپنی جس نے اس بریچ کو بلانے کی حمد دکھائی تھی
01:39وہ اصل میں یہ پروجیکٹ لے کر پھس چکے تھے
01:42فرانس کی ان وادیوں میں لینڈ سلائیڈز اور 130 کلومیٹرز پر آر کی طوفانی ہوایں
01:49ان کے کام کو مشکل سے ناممکن کی طرف دھکیل رہی تھی
01:53اتنا اونچا چار لین ہائیوے نہ اس سے پہلے کبھی بنایا گیا تھا
01:58نہ آج تک کسی نے بنانے کی حمد کی ہے
02:01کیونکہ سب جانتے ہیں کہ ملاو بائیڈکٹ نے انجنیرنگ کی لیمٹس کو صرف کروس ہی نہیں
02:06بلکہ جنجوڑ کر رکھ دیا تھا
02:08دوسری طرف اس بریچ کو بنانا فرنچ گورمنٹ کی مجبوری بن چکی تھی
02:131980 میں فرنچ گورمنٹ فرانس سے اسپین جانے والے ٹورسٹ سے بہت پریشان تھی
02:19خاص طور پر ہالیڈے سیزن میں یہ ٹریفک تمام شہروں سے ہو کر گزرتا تھا
02:24اور ہر شہر کی سڑکیں جین کرتا ہوا جاتا تھا
02:28خاص طور پر یہاں کی سٹی ملاو کو
02:30یہ سٹی 1500 فیٹ کی گہرائی میں پہاڑوں کے بیچ میں موجود ہے
02:35ناردن فرانس سے آنے والے ٹریفک کو پہلے زگ زگ روڈ سے نیچے اترنا پڑتا تھا
02:41اور پھر دوبارہ سے اوپر چڑنا پڑتا تھا
02:44ایک تو اس زگ زگ سفر میں گھنٹوں لگ جاتے
02:47اور اوپر سے ملاو سٹی میں ٹریفک جیم کے کم از کم چھ گھنٹے الگ سے زائع ہوتے تھے
02:53لہذا ٹورسٹ کو فیسلیٹیٹ کرنے کے لیے
02:56فرنچ گورمنٹ نے پیریس سے اسپین تک ایک موٹر وی بنانے کا ارادہ کیا
03:01پیریس سے ملاو تک تو موٹر وی بلکل سیدھا بن سکتا تھا
03:05لیکن ملاو پر ایک ڈیڈ اینڈ تھا
03:08اندرہ سو فیٹ کے اونچے پہاڑ اور بیچ سے گزرنے والی ٹان گریور
03:13اس کمپلیکیٹڈ کنڈیشن کو بائی پاس کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا
03:17کہ یہاں لگ بگ پہاڑ کی اونچائی جتنا ہی بریج بنایا جائے
03:21پر یہ بولنا تو آسان تھا لیکن کرنا قریب نہ ممکن
03:25کیونکہ نائنٹین ایٹیز میں جب یہ پلین بنایا جا رہا تھا
03:29اس وقت دنیا کا اونچا ترین بریج کیلیفونیا کا گولڈن گیٹ بریج تھا
03:34ایک تو یہ سسپینشن بریج تھا اور دوسرا پانی کے سرفیس سے لے کر
03:38روڈ کی ہائٹ صرف ڈائی سو فٹ تھی
03:41یعنی ملاو کے پہاڑوں سے سکس ٹائمز کم
03:44یہ دیکھتے ہوئے کئی ایکسپرٹس نے کہا کہ ملاو پر بریج نہیں بنایا جا سکتا
03:49اور اگر اتنا اونچا بریج بن بھی گیا تو یہ ایک بہت پڑے حادثے کو دعوت دینے جیسا ہی ہوگا
03:56کئی سالوں تک بریج بنانے کا یہ خواب صرف خواب بن کر ہی رہا
04:00لیکن آخر کار جب ٹریفک جیمز حد سے بڑھ گئیں تو فرنچ گورمنٹ کے پاس
04:05یہ کڑوا گھونٹ پینے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا
04:09ڈیزائن سے لے کر بریج کی کنسٹرکشن تک انجنیرنگ ٹیم کو تین مشکل ترین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا
04:15پہلا دنیا کے سب سے اونچے بریج پلرز کھڑے کرنا وہ بھی پہاڑوں کی سلوپ پر
04:21دوسرا اس کے اوپر چھتیس ہزار ٹن وزنی فور لین ہائیوے رکھنا
04:26اور تیسرا بریج کے اوپر اسٹیل پائلونز کو کھڑا کرنا
04:31ایک ایک اسٹیل پائلون ائر بس اے تھری ایٹی سے بھی ٹو ٹائمز وزنی
04:36اور سب سے بڑھ کر یہ سارے ٹاسک ان کو زمین سے کئی سو فٹ اوپر کرنے تھے
04:42اس کام کے لیے دنیا کے بیسٹ آرکیٹیکٹ لارڈ نورمن فوسٹر کو ہائر کیا گیا
04:47یہ بریجز کی ڈیزائننگ میں پہلے ہی دنیا میں اپنا نام بنا چکے تھے
04:51ان کا کام ایک ایسے بریج کو ڈیزائن کرنا تھا جس کی نزاکت تتلی جیسی ہو
04:56لیکن یہ تتلی ہزاروں ٹن وزن تیز ہواوں میں بھی جیل سکے
05:01اس ڈیزائن میں چھوٹی سی بھی غلطی کسی آفت کا باعث بھی بن سکتی ہے
05:05دو سالوں کے بعد ابھی لارڈ نورمن فوسٹر کا ڈیزائن ڈرائنگ بورڈ پر ہی تھا
05:10کہ ان کی ریپوٹیشن کو ایک بڑا جھٹکہ لگ گیا
05:13کچھ سالوں پہلے انہوں نے لندن کا فیمس ملینیم فٹ بریج بھی ڈیزائن کیا تھا
05:19یئر ٹو تھاؤزن میں جب اس بریج کو پبلک کے لیے کھولا گیا
05:22تو صرف انسانوں کے چلنے کی وجہ سے ہی یہ بریج بری طرح سے جھولنے لگا
05:27اس کی ڈیزائن میں ایک بہت بڑا لیکن چھپا ہوا نقص تھا
05:32ڈیر سالوں تک بریج کو دوبارہ بند کرنا پڑا
05:35جس کی ریپیر میں ایکسٹرا پچاس لاکھ پاؤنڈز لگ گئے تھے
05:39اگر ایسا ہی ڈیزائن فلاو ملینیم بریج سے ففٹین ٹائمز زیادہ اونچے
05:44ملاو وائر ڈکٹ میں نکلا تو تباہی کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہوگا
05:49سالوں کی محنت کے بعد فوسٹر ایک شاندار ڈیزائن پیش کر چکے تھے
05:53بریج کے ٹوٹل سات پلرز ڈیزائن کیے گئے اور اس کے اوپر روڈ کرو شیپ میں ہوگا
05:59پر مسئلہ یہ تھا کہ پلر نمبر ٹو کی ہائٹ سب سے بڑی ہوگی
06:04جبکہ باقی چھ پلرز سلوپ پر بنیں گے
06:07مسئلہ صرف اس انوکھے ڈیزائن کو پیپر سے نکال کر حقیقت میں بدلنا ہی نہیں تھا
06:12کنسٹرکشن ٹیم جس نے اس بریج کو بنانے کی حمد کی تھی ان کو صرف چار سالوں کی ڈیڈلائن دی گئی
06:19ڈیڈلائن کے بعد ہر ایک دن کا فائن 30,000 ڈالرز تے پایا تھا
06:24یعنی قریب 25 لاکھ روپے ہر گزرتے دن کا جرمانہ
06:29اکٹوبر 2001 میں ملاو وائیڈرٹ کی کنسٹرکشن کا آغاز ہو گیا
06:33یہ بریج 120 سالوں کے لیے بنایا جا رہا تھا
06:37کنسٹرکشن کی شروعات پیلرز کی فاؤنڈیشن ڈالنے سے ہوئی لیکن اٹھتے ساتھ ہی جیولوجس کی طرف سے ایک بری خبر آ پہنچی
06:45انہوں نے خبردار کیا کہ اس ایڈیا کے نیچے فریچرڈ لائم سٹون ہے
06:50جس کی وجہ سے پتھروں کے بیچ کافی خالی جگائیں موجود ہیں
06:54ان کیوٹیز میں کیوز بنی ہے جہاں بیکٹیریا کی ایک یونیک قسم رہتی ہے
07:00یہ بلو مولڈ نامی بیکٹیریا دنیا کی سب سے مشہور راک فورڈ چیز بنانے کے کام آتے ہیں
07:06پر جو چیز کے لیے سب سے پرفیکٹ ہے وہ دنیا کے سب سے اونچے بریج کی فاؤنڈیشن بنانے کے لیے نہیں
07:13جیولوجس نے یہاں ڈرلنگ اور ایکسکوویشن کی دوران لینڈ سلائڈز کا خطرہ ظاہر کیا
07:20ان تمام وارننگز کے باوجود بھی فاؤنڈیشن ڈالنے کا کام اسٹارٹ کر دیا گیا
07:25لیکن پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا
07:28ملاو وارڈکٹ کی کنسٹرکشن میں ایک ڈرمیٹک موڈ آبیا
07:32ایک خطرناک لینڈ سلائڈ
07:34اس لینڈ سلائڈ نے پہلے پلر کی فاؤنڈیشن کو پتھروں سے ڈک دیا
07:38لیکن خوش قسمتی سے کوئی نقصان نہ ہوا
07:41کنسٹرکشن ٹیم نے ڈالان کو سیمنٹ سے اسٹیبلائز کیا اور پروجیکٹ کو جاری رکھا
07:47بریج کے ساتھ بڑے بڑے پلرز بنانے میں قریب دو لاکھ ٹن وزنی کانکریٹ کی ضرورت تھی
07:53جس کے لیے سائٹ پر ہی ایک فیکٹری بنائی گئی
07:56یہ ری انفوسٹ کانکریٹ تھا جس میں سولہ ہزار ٹن اسٹیل بارز یوز ہونی تھی
08:02اگر ملاو وارڈکٹ میں استعمال ہونے والے سریعے کو سیدھا بچھا دیا جائے
08:07تو یہ چار ہزار کلومیٹر کا ڈسٹنس کور کر سکتا ہے
08:11یعنی دوبائی سے لے کر چائنا تک
08:13آرکیٹیکٹ کا ڈیزائن کنسٹکشن ٹیم کے گلے پڑ چکا تھا
08:17اس پوائنٹ پہ ان کو خیال آیا کہ کیا انہوں نے یہ پروجیکٹ لے کر کوئی غلطی تو نہیں کی
08:23مسئلہ یہ تھا کہ پلرز کی شیپ یونی فارم نہیں تھی
08:26یعنی ایک جیسی نہیں تھی
08:28نیچے سے موٹے اور اوپر سے پتلے
08:31ایک ٹائن پہ صرف چار میٹر سیکشن کے پلر کو بنایا جاتا
08:35اسٹیل کے بھاری فریم سے ڈائی بنائی جاتی
08:38پھر اس کے اندر کانکریٹ ڈالا جاتا تھا
08:40اور پھر اگلے چار میٹر میں ڈائی اتاری جاتی
08:43اور پھر دوسری شیپ کی ڈائی چڑھائی جاتی تھی
08:46پندرہ ہزار ٹن وزنی اس ڈائی کو بار بار چڑھانے اور اتارنے میں ہی
08:51کافی ٹائم ضائع ہو رہا تھا
08:54یہ دوڑ وقت کے خلاف تھی
08:56پلرز کی کاسٹنگ کو جتنا ٹائم دیا گیا تھا
08:59اصل میں اس سے چھ مہینے زیادہ لگ چکے تھے
09:02پر انجینئرنگ ٹیم کے مسئلے صرف یہی نہیں تھے
09:05ایک ایک پلر کی لوکیشن اگر پن پوائنٹ جگہ پر نہیں ہوگی
09:09تو اس کے اوپر رکھا جانے والا روڈ سیکشن کبھی بھی سیدھا نہیں ہوگا
09:14پلر کا بوٹم اگر دس سینٹی میٹر بھی جگہ سے ہٹ کر بنایا گیا
09:18تو ٹاپ پر یہ چھ میٹر کا ڈیفرنس پیدا کرے گا
09:22اس پن پوائنٹ ایکوریسی کے لیے جی پی ایس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا
09:27آسمان میں موجود ملٹیپل سیٹلائٹس کی مدد سے پلر کی پن پوائنٹ ایکوریسی پتا کر کے وہی بنیاد دھولی گئی
09:34اور پلر کی کاسٹنگ کے دوران بھی جی پی ایس کا استعمال کیا گیا
09:38تاکہ پلر کا ٹاپ بلکل وہی ہو جہاں اس کو ہونا چاہیے
09:43جن گزرتے گئے مہینے اور پھر سال
09:46نومبر 2003 میں سات پلر اپنی فائنل انچائی تک پہنچ چکے تھے
09:51245 میٹر لمبا پلر نومبر 2 دنیا کا سب سے اونچا پلر ہو چکا تھا
09:58لیکن اس کامیابی کے بعد ان کو ریلیکس کرنے کا ٹائم نہیں ملا
10:02کیونکہ بریج کانسٹرکشن کا اگلا مرحلہ سب سے مشکل تھا
10:06اتنی اونچائی پر دھائی کلومیٹر لمبا روڈ سیکشن پٹھانا کوئی مزاگ نہیں تھا
10:12اس پورے روڈ سیکشن کا وزن اندازن 36,000 ٹم تھا
10:16یہ وزن 90 ایئر بس A380 جتنا بنتا ہے
10:20اس پروسس کے دوران ایک چھوٹی سے بھی غلطی انسانی جان اور کروڑوں ڈالرز کا نقصان کر سکتی ہے
10:27آپ کو بتاتے چلیں کہ نیو یورک کے بروکلن بریج پر 34 ورکرز کی جان گئی تھی
10:33اور 1970 میں آسٹریلیا کے فیسٹ کیٹ بریج پر بھی 35 ورکرز جان سے ہاتھ دھو بیٹے تھے
10:41اتحاس کے ان رقصانات کو مدد نظر رکھتے ہوئے ملا ہوا ایڈکٹ پہ روڈ سٹیل کے پورشنز میں بنانے کا فیصلہ کیا گیا
10:49اس کام کے لیے کئی سو کلو میٹر دور آئیفل سٹیل ورکز کی مدد لی گئی
10:55یہ اس وقت واحد ایسی کمپنی تھی جو سٹیل کے اتنے بڑے سیکشنز بنانے کی قابلیت رکھتی تھی
11:02روڈ کے لیے بائیس سو اسٹیل کے دیو کامت سیکشنز بنائے گئے
11:07وہ بھی الگ الگ ڈیزائنز کے
11:09ایک ایک سیکشن کا وزن 90 ٹن تھا اور ان کو اتنی ایکیوریسی سے بنایا گیا
11:14کہ ایک بال جتنا بھی ڈیفرنس نہ آنے پائے
11:17کٹنگ اور ویلڈنگ کا کام تو مشکل تھا ہی
11:20لیکن اب چیلنج ان کو کئی سو کلو میٹر دور کانسٹرکشن سائٹ تک پہنچانے کا تھا
11:27روڈز پلین کیے گئے پولیس کو آن بورڈ لیا گیا اور کانوائی کی صورت میں ایک ایک کر کے روڈ سیکشنز روانہ کیے گئے
11:35ان تمام اسٹیل سیکشنز کو باحفاظت کانسٹرکشن سائٹ تک پہنچانے میں ٹوٹل دو ہزار سے زیادہ کانوائیز لگے تھے
11:43پلین یہ تھا کہ ان تمام اسٹیل سیکشنز کو غیر کر کے ان کو پلرز کے اوپر سلائیڈ گروا کر آگے دھکیلا جائے گا
11:52جیسا کہ نارمل بریجز کی کانسٹرکشن میں ہوتا ہے
11:55لیکن ملاو وائی اٹکٹ کسی بھی طرح سے نارمل نہیں تھا
11:59قریب ڈائی سو میٹر اونچے پلرز کے درمیان تری فورٹی ٹو میٹرز کا فاصلہ ہے
12:04اگر پانچ ٹن وزنی سیکشن کو سلائیڈ کروایا گیا
12:07تو جب تک وہ ایک پلر سے دوسرے پلر تک پہنچے گا
12:11اس کے بیچ میں ہی سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے پورا سیکشن نیچے بھی گر سکتا ہے
12:16اگر نیچے نہ بھی گرے تو اتنے اونچے پلرز پر روڈ سیکشن کو سلائیڈ دروانے سے پلرز ایک ایک کر کے گرتے چلے جائیں گے
12:25یہ مسئلہ کنسٹرکشن ٹیم کے گلے پڑ چکا تھا
12:28اس قسم کے بریجز کو بنانے کے لیے کوئی نیا طریقہ انوینٹ کرنے کی ضرورت تھی
12:33یہاں پر کنسٹرکشن ٹیم کے ایک سینئر انجنئر کو آئیڈیا آیا
12:38انہوں نے ڈیمانسٹریشن کر کے دکھائی کہ اگر ایک کمزور پائے والی ٹیبل کے اوپر بھاری باکس رکھا جائے
12:44اور اس کو زمین سے کڑے ہو کر دھکا دیا جائے تو پوری ٹیبل ساتھ ہی موو کرے گی
12:50لیکن اگر باکس کو ٹیبل کے اوپر چڑھ کر پوش کیا جائے تو پھر ٹیبل کو کوئی فرق نہیں پڑے گا
12:57فیزکس کے اسی قانون کی مدد لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا
13:01کہ ملاو وائر ڈکٹ کے پیلرز کے اوپر ایک ایسا سسٹم لگایا جائے جو روڈ سیکشن کو اٹھا کر آگے پوش کرے
13:08اس سے پہاڑ کی طرف سے لگایا جانے والا زور ڈائریکٹ پیلرز پر نہیں پڑے گا
13:14اس کام کے لیے پیلرز کے درمیان ایک سو ستر میٹر کے فاصلے پر ٹیمپریری اسٹیل اسٹرکچرز بھی کھڑے کیے گئے
13:21جو کہ روڈ سیکشن کے آدھے وزن کو برداشت کریں گے
13:25یہ نیا سسٹم ایک طرح کا پروٹو ٹائپ تھا اور اس کو ٹیسٹ کرنے کا بھی ٹائم نہیں تھا
13:31دنیا کے سب سے اونچے بریج کا فیوچر صرف ایک پروٹو ٹائپ پہ لٹکا ہوا تھا
13:3626 فیبرری 2003 کا دن کنسٹرکشن ٹیم کے لیے بہت ایمپورٹنٹ تھا
13:42آج کے دن ان کی سالوں کی محنت کو ایک ہی دن میں ٹیسٹ کیا جانا تھا
13:47پیلرز اور روڈ سیکشن کی مضبوطی اور پیلرز کے اوپر لگایا گیا ہائیڈرولک رینپ سسٹم
13:53اس نئے سسٹم کے تمام ریمپس کو ایک ہی ساتھ ایک ہی سپیڈ سے روڈ سیکشن کو اٹھا کر آگے پوش کرنا تھا
14:01اگر ان کی سنکرونائزیشن میں تھوڑا سا بھی فرق آ گیا
14:05تو سارا وزن کسی ایک پیلر پر پڑے گا اور اس سے پورا بریج کولیپس بھی ہو سکتا ہے
14:11خوش قسمتی سے ہائیڈرولک ریمپ سسٹم کام کر گیا اور پورے دو دن لگا کر
14:16صرف دو سو میٹر کے روڈ سیکشن کو پیلر نمبر ون تک پہنچا دیا گیا
14:21یہ سارا کام موسم دیکھ کر کیا جا رہا تھا
14:24صرف ان تین دنوں کو سلیکٹ کیا جاتا جس میں تیز ہوایں چلنے کا کوئی چانس نہیں تھا
14:31اس کی وجہ سمپل ہے تیز ہوایں بریجز کو آسانی سے گرا سکتی ہے
14:35خاص طور پر جب روڈ سیکشن کی ایک سائیڈ ہوا میں بغیر سپورٹ کے لٹک رہی ہو
14:411940 میں واشنگٹن اسٹیٹ میں ٹکوما نیرو سسپینشن بریجز کے پیلرز ہوا کو روک رہی تھے
14:48اور اس کے نتیجے میں پورا بریج بری طرح سے جھولنے لگا
14:52اپنی لانچ کے کچھ دنوں کے بعد پورا بریج ٹوٹ کر پانی میں گر گیا
14:56دن گزرتے گئے روڈ سیکشن کو پیلرز کے اوپر رکھنے کا کام زوروں شوروں سے چل رہا تھا
15:03میڈ 2004 تک دونوں سائیڈوں سے روڈ سیکشن بچھائے جا چکے تھے
15:08اب بچا تھا صرف ریور کے اوپر والا پارٹ
15:11اگر یہ آخری سیکشن ٹھیک سے نہیں بیٹھا تو ساری محنت جیسے زیرو سے ملٹیپلائے ہو جائے گی
15:18اس سیکشن میں روڈ کرو بھی ہو رہا ہے
15:20اسی وجہ سے اس کا پن پوائنٹ جگہ پر بیٹھنا بہت ضروری ہے
15:24اس مومنٹ کو پورا فرانس لائیو براڈکاسٹ پر دیکھ رہا تھا
15:29جبکہ فرنچ پرائیم منسٹر خود موقعے پر موجود تھے
15:32ہیڈرولک ریمپ کا آخری بار بٹن دبایا گیا
15:36چار سالوں میں پہلی بار نورت اور ساؤت سیکشن کے روڈز آپس میں مل چکے تھے
15:42وہ بھی 99.9% ایکوریسی سے
15:45روڈ کنیکٹ ہونے کے بعد ایکسٹرا سپورٹ کے لیے
15:4990 میٹر انچے اسٹیل پائلونز کو بھی لگانا تھا
15:53ایک پائلون سات سو ٹن وزنی اور ایسے سات پائلونز تھے
15:57اتنی انچائی پر اتنے بھاری پائلونز کو لگانا
16:00دنیا میں پہلی بار اٹمٹ کیا جا رہا تھا
16:04ملاؤ وائرڈکٹ کے صرف روڈ کا ٹوٹل وزن
16:07چالیس ہزار ٹنز ہے
16:09اس کے بعد اس کے اوپر ڈامبر کا روڈ بچھایا گیا
16:12جس نے دس ہزار ٹن کی ایڈیشن کر کے
16:15روڈ کا ٹوٹل ویٹ پچاس ہزار ٹن کر دیا
16:19اندازے کے لیے آپ کو بتاتے چلیں
16:21کہ یہ وزن بارہ سو بیٹل ٹنکس کے وزن کے برابر بنتا ہے
16:25یہاں پھر ایک بڑی کروز شپ جتا
16:28اس کی مضبوطی چیک کرنے کے لیے
16:30ایک ساتھ اس کے اوپر سے اٹھائیس ٹرکس گزارے گئیں
16:33حیرانی کی بات یہ تھی کہ روڈ سیکشن
16:36جس کو ففٹی سنٹی میٹر تک جولنے کے لیے
16:39ڈیزائن کیا گیا تھا
16:40وہ ان تمام ٹرکس کے وزن سے
16:42صرف ٹوٹی فائف سنٹی میٹر تک جولا تھا
16:4616 ڈیسمبر 2004 کو ملاو وائرڈکٹ پہلی بار پبلک کے لیے کھولا گیا
16:52یہ انجنئرنگ ٹیم کی دن رات خون پسینے کی محنت کا ہی نتیجہ تھا
16:57جنہوں نے نہ صرف کامیابی سے دنیا کے سب سے اونچے بریج کی کنسٹرکشن کی
17:02بلکہ وقت سے پہلے کام ختم کر کے ایک نیا ریکارڈ بنا لیا
17:07امید ہے وڈیو بھی آپ لوگ بھرپور لائک اور شیئر کریں گے
17:11آپ لوگوں کے پیار بھرے کومنٹس کا بے حد شکریہ
17:14ملتے ہیں اگلی شاندار وڈیو ہے