Dars-e-Bukhari Shareef - Speaker: Mufti Muhammad Akmal
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Category
🛠️
LifestyleTranscript
00:00allah salli ala
00:08muhamad wa la ala
00:14alihi wa sahbihi wa sallim
00:20Bismillah ar rahmah ar rahim
00:22Allah tabarak wa taala
00:24ke paki zatari nama se
00:25aghaz karatein
00:26joh bhoot mahramand
00:27nahayet rahimbala hai
00:28درس بخارے کا سلسلہ جاری و ساری ہے
00:31اور پچھلے پرغرائے میں
00:32دو ہزار چھ سو ایک نمبر حدیث پاک تک
00:34کلام پہنچا تھا
00:35آج انشاءاللہ آگے چلتے ہیں
00:37بابو حیبت الواحدی للجماعہ
00:39ایک چیز جماعت کو حیبا کرنا
00:42یعنی ایک چیز دو لوگوں کے اندر
00:45دو سے زیادہ لوگوں کے اندر
00:47تقسیم کر دینا
00:48اس کا باب
00:49حدیث نمبر ہے دو ہزار چھ سو دو
00:52اور حضرت سحل بن سعد
00:55رضی اللہ تعالی عنہ اس کے راوی ہیں
00:57وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم
00:59صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
01:01ایک مشروب لایا گیا
01:02کوئی پینے کے چیز تھی وہ پیالے کے اندر
01:05یا کٹورے میں ہوگی
01:07آپ نے اسے نوش فرمایا
01:10آپ کی دائیں طرف
01:12ایک لڑکا تھا
01:14یعنی بچہ بیٹھا ہوا تھا
01:15اور ماں طرف بڑی عمر کے لوگ تھے
01:18آپ نے اس لڑکے سے فرمایا
01:19اگر تم اجازت دو
01:20تو میں اس مشروب کا باقی ماندہ
01:23ان لوگوں کو عطا کر دوں
01:24اس لڑکے نے کہا یا رسول اللہ
01:27آپ کا جو حصہ
01:29مجھے ملا ہے
01:31اس پر میں کسی کو ترجیح نہیں دوں گا
01:34پھر آپ نے یعنی نبی کریم
01:36صلی اللہ علیہ وسلم نے
01:37وہ بچہ ہوا مشروب جھٹکے سے
01:39اس بچے کی طرف
01:40بڑھا دیا
01:42اب یہ بچے کون تھے حضرت عبداللہ بن عباس
01:45رضی اللہ تعالی عنہما
01:47آلِ بیعت میں سے تھے
01:49اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے
01:51شروع سے ہی قریب رہے ہیں
01:53آپ نے ایک روایت پیچھے بیان ہوئی تھی
01:55کتاب الصلاح کے اندر
01:57کہ حضرت محمونہ رضی اللہ تعالی عنہا
01:59آپ کی خالہ تھی
02:00ام المومنین
02:01تو آپ نے اتنے چھوٹے سے ہیں
02:03اور درخواست کی کہ میں چاہتا ہوں
02:05کہ رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات کو
02:08کہ آپ کیسے رات گزارتے ہیں
02:10اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہوں
02:12انہوں نے
02:13اجازت لی سرکار نے اجازت ورحمت فرمائی
02:15تو آپ پھر حجرے میں سوئے تھے
02:17سرکار صلی اللہ علیہ وسلم بیچ میں اٹھے
02:20اور آپ نے وضو فرمایا
02:22اور پھر کہتے ہیں
02:23میں نے بھی وضو کیا
02:24میں آپ کے اس طرف کھڑاؤ گے سید
02:26یہ الٹی طرف
02:27بائیں طرف
02:28تو سرکار نے پکڑ کے مجھے
02:30پھر دائیں طرف کیا
02:32تو اس کا مطلب یہ ہوا
02:34کہ یہ بڑے ذہین اور سمجھدار صحابی تھے
02:36اور شروع سے ہی
02:38بچپن سے ہی سرکار کی شعبت میں رہے
02:40اور اسی طرح جو دوسری روایت تھی
02:42کہ ایک دفعہ نبی کریم تشریف لائے
02:44تو میں نے مسواک وغیرہ پیش کی
02:47اور پانی کا جو وضو کا پانی رکھ دیا
02:50تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
02:52نے اس پانی کے بارے پر فرمائی
02:53کس نے رکھا بتایا
02:54کہ عبداللہ بن عباس نے
02:55تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
02:57نے مجھے دعا دی
02:58ایک روایت میں مجھے سینے سے لگایا
03:00اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ
03:01اس کے فہم میں اضافہ فرما دے
03:04تو اس کا مطلب یہ شروع سے ہی ہے
03:06بڑے سمجھدار اور ذہین
03:08اور سرکار کے صحبت یافتہ تھے
03:09اب یہ ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے ہیں
03:12اس طرف آپ بیٹھیں
03:13اس طرف اکابر صحابہ بیٹھے ہوئے تھے
03:15سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
03:17نے کوئی مشروب تھا نوش فرمایا
03:19اور پھر حق یہ ہوتا ہے
03:20کہ سیدھے ہاتھ والے کو پہلے دیں
03:22جیسے پڑوسی کے بارے میں
03:25ہبا کے اندر یہ حدیث گزری تھی
03:27کہ سرکار نے فرمایا
03:28کہ اگر کوئی پڑوسن
03:29کسی کو کچھ دینا چاہے
03:30تو قریب والے کو پہلے دے
03:32پھر دور والے کو دے
03:33اسی طرح جب ہم
03:34کوئی لوگ بیٹھے ہوتے ہیں
03:36کوئی چیز دینا چاہیں
03:38تو پہلا حق سیدھی طرف والے کا ہوتا ہے
03:40ایک تو یہ ہوتا ہے
03:41کہ بہت زیادہ چیز ہیں
03:43تو سب میں بانڈ دی
03:44اگر تھوڑی سی چیز ہیں
03:45تو بارحال سیدھے والے کا
03:46زیادہ حق ہے
03:48حالانکہ وہ بھی چھوٹے تھے
03:49اور ادھر اکابر صحابہ تھے
03:51اگر عمر کا اعتبار کیا جائے
03:53تو ان کا ہونا چاہیے
03:54اگر مقام و مرتبے کا اعتبار کیا جائے
03:57تو بڑی عمر کے تھے
03:58بڑا مقام تھا سرکار کی بارگاہ میں
04:01تو ان کو ملنا چاہیے تھا
04:02لیکن حضرت ابن عباس کو سرکار نے دیا
04:05دینے کے بعد پھر پوچھا
04:07کہ اگر آپ اجازت دیں
04:08تو میں ان کو دے دوں
04:09یہ دیکھیں بڑی عارضی والی چیز ہے
04:12ایک بڑا کیا چھوٹے سے اجازت لے گا
04:14لیکن میرے آقص صلی اللہ علیہ وسلم نے
04:17یہ ثابت فرمایا
04:19کہ جب حق کی بات آتی ہے
04:20تو پھر چھوٹوں کو نظر انداز نہ کریں
04:23بڑے کو بھی عارضی کرنی چاہیے
04:25اور آپ نے یہی اجازت طلب کی
04:27اب
04:28اس سے ہمیں صرف سیکھنا چاہیے
04:32کہ بعض اوقات ہمارے بڑے
04:33جب کوئی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں
04:36تو وہ
04:36مطلب ہوتا ایسا ہے
04:39کہ صاحب نے لیکن رائے لینی چاہیے
04:40لیکن رائے نہیں لیتے
04:42بلکہ مسلط کرتے ہیں رائے
04:44اور اس طرح عارضی کے الفاظ کہنا
04:47جیسے شوہر ہے بیوی کے ساتھ
04:49ماں باپ ہیں اپنے اولاد کے ساتھ
04:51استاد شاگردوں کے ساتھ
04:52پیر صاحب مرید کے ساتھ
04:54اس قسم کے الفاظ کے آپ اجازت دیں
04:56اوہو
04:57یہ تو ہماری پھر عزت و وقار کے خلاف ہوگا
05:00ہر ایک ایسا نہیں کرتا
05:02لیکن ایسا کرتے بھی ہیں
05:03تو انہیں اور میں بھی اس سے درس حاصل کرتا ہوں
05:07آپ کو بھی کرنا چاہیے
05:09کہ جب کسی کا کوئی حق بنتا ہو
05:10تو پھر ہم اس کے اوپر اپنی مرضی مسلط نہ کریں
05:13پھر شدت و سختی نہ کریں
05:15اور اگر وہ شخص
05:17اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے
05:18ہماری رائے کو رد کرے
05:19تو اس سے نراز بھی نہ ہوں
05:20یہ الگ بات ہے
05:22کہ بعض اوقات وہ اپنا حق غلط استعمال کر رہا ہوتا ہے
05:25اس میں ماں باپ یقینی سی بات ہے
05:27یا استاد یا پیر
05:29غلط چیز میں تو کمپرومائز نہیں کر سکتے
05:31بعض اوقات ماں باپ
05:33بچے آکے کہتے ہیں
05:34لڑکی نے کہا میں فلان لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہوں
05:37بیٹا اپنی ایک پسند کا اظہار کرتا ہے
05:40اور جب ماں باپ انویسٹیگیشن کرتے ہیں
05:42تو لڑکی نے جس لڑکے کو پسند کیا
05:44وہ اچھا نہیں ہوتا
05:45فرادیا قسم کا ہوتا ہے
05:46لالچی قسم کے لوگ ہوتے ہیں
05:48کیونکہ شادی بیا کوئی ایک لڑکا
05:50لڑکی کے ملاب کا نام تو نہیں ہے
05:52یہ تو دو خاندانوں کے ملاب کا نام ہے
05:54بعض اوقات لڑکا تھوڑا بہت ٹھیک ہوتا ہے
05:56لیکن اس کی بہنیں اس کی والدہ
05:58ان کا رہنس ہیں
05:59لائف اسٹائل
06:00بڑا ہی غلیس قسم کا ہوتا ہے
06:02کہ ایک تو گندگی پسند ہوتے ہیں
06:04بعض اوقات مو پھٹ قسم کے
06:05ماں بہن کی گالیاں بکرے ہوتے ہیں
06:07گھروں کے اندر
06:07اور کوئی بیٹ فیل نہیں کر رہا ہوتا
06:09یا گناہ عام ہوتے ہیں
06:11نامہرم لوگوں کا بڑا آنا جانا ہوتا ہے
06:14گھس جاتے ایک دم
06:15عورتیں بے پردہ بیٹھی ہوئے ہیں
06:17اور کوئی پروانی ہیں
06:18آرہیں صاحب کزنز وغیرہ
06:19تو اب لڑکی اگر وہاں چلی جائے گی
06:22صرف لڑکے کے ساتھ تو نہیں رہے گی
06:24لڑکا تو کام پہ چلے جائے گا
06:25لڑکی کتنے تو اس کو بگتنا ہوگا
06:27اور یہ ہماری بچیاں نہیں سمجھ باتیں
06:28وہ والدین کو ڈانٹتی ہیں
06:31ڈپٹتی ہیں
06:32تم میرے خوشیوں کے دشمن ہو گئے ہو
06:34وہ سمجھتی ہیں
06:35بس سے شادی ہو جائے گی
06:36تو سارے دکھ ختم
06:37سارے خوشی ہیں میری جھولی میں
06:39ماں باپ دیکھ رہے ہوتے ہیں
06:40دور کی
06:41اب یقنی سی بات ہے
06:43ایسی صورت میں
06:44تو ماں باپ سمجھائیں گے نا
06:46ایسی لڑکا کبھی
06:47کسی لڑکی کے چنگل میں پس جاتا ہے
06:49جی آن لائن میری دوستی ہوگئی
06:50میں اسی سے شادی کروں گا
06:52اوہ بھائی
06:52آن لائن کے اندر
06:54کتنے فراد ہو رہے ہیں
06:55کہ آپ کو نہیں پتا
06:56اور یہ میری بہنیں میری بات کو
06:59بہت اچھی طرح سمجھیں گی
07:00کہ جب کوئی فیملی
07:01جان پہچان والی نہ ہو
07:03اور آپ رشتہ لے کے جائیں
07:04دونوں اتنے ملائم گفتگو کریں گے
07:07بہن جی
07:08ہم تو اپنی بیٹی بنا کر لے کر جائیں گے
07:11ہاں جی ہم بھی بالکل دیکھیں
07:13بچوں کی خوشیوں میں
07:14مداخلت نہیں کرتے ہیں
07:16ایک دوسرے پہ اچھا تاثر چھوڑنا
07:19اپنے عیوب و نقائص کو روک لینا
07:21چھپا دینا
07:22وہ فیملی دوسرے پر
07:24اس ظاہری تصنع اور بناوٹ کی رسے
07:26ٹرسٹ کر لیتی ہے
07:27اور بعد میں دونوں یہ کہتے ہیں
07:29بعد وقت نظر آتے ہیں
07:31کبھی یہ کبھی وہ
07:32اوف کتنی گھنی عورت تھی
07:33پہلے ہمارے سامنے دیکھ
07:34کیسی معصوم بنی
07:35ہم تو دھوکے میں آگئے
07:36اب بتاؤ
07:37اب پتہ چلا ہے کہ کیسی ہے وہ
07:39ایسی ایک دوسرے پہ دونوں
07:40تو یوں لڑکی بعض وقت
07:42اور یہ تو
07:43پھر وہ ہیں کہ آپ
07:44فیزیکلی طور پہ آمنے سامنے
07:46تب یہ معاملات
07:47ہر تیسرا کیسی سیکھا
07:48اور انٹرنیٹ کے اوپر
07:50تو کچھ پتہ ہی نہیں چلتا ہے
07:51سامنے والے کی کیا آدات ہیں
07:53کیا عطوار ہیں
07:54ایک غسیلہ لڑکا ہے
07:56مثال کے طور پہ
07:57یہ بہت ہی غسیلی لڑکی ہے
07:58کہ ناخن سے مہ نوچ لیتی ہے
08:00انٹرنیٹ پہ مہ نوچے گی
08:02آپ نے کوئی نراز بھی کیا
08:04تو وہ ملائم اس میں کرے گی
08:05کہ چلو جی ابھی تو شادی کرنی ہے
08:07یا کچھ بھی ہے
08:08بچہ جمورہ فسے گا
08:09تو وہ اپنے عیوبہ نقائص چھپاتی رہے گی
08:11پھر جب شادی ہوگی
08:13دیندارے سے سوچئے
08:14کیا وہ آپ کی والدہ کی خدمت کرے گی
08:16اطاعت کرے گی
08:17آپ کی بہنوں کو
08:18رکھ رکھاؤ رکھے گی
08:20آپ کے والد صاحب سے
08:21عدف سے بات کرے گی
08:22وہ تو سنائے گی
08:23بعض اوقات اگر غسیلی لڑکی ہوئی تو
08:25پھر یہ اس قسم کے جو نوجوان ہوتے ہیں
08:27ان کی زندگی بن جاتی ہے
08:29عذاب
08:29کیونکہ وہ نبھانے ہی کوشش کرتے ہیں
08:31ورنہ گھر والے تانے دیں گے
08:32اور جاؤ
08:33اور جاؤ
08:34تو وہ بیچارے پھر
08:35میرے پاس تو کیسز کا امبار لگاوا ہے آپ
08:38کیونکہ میں
08:39مطلب میڈیا پر چونکے آتا ہوں
08:41تو لوگ اپنے کیسز لے کر آتے ہیں
08:43آپ یقین کیجئے
08:44سارا دن تقریباً
08:46اس قسم کے پچاسوں کیسز ہم دیکھتے ہیں
08:48تو ہم بچے بچے کو سمجھاتے ہیں
08:50کہ یہ آپ کا
08:51رائٹ ہے
08:52شادی بیعہ کے اندر
08:54بہت سے معاملات کے اندر
08:56لیکن جب آپ غلط
08:57کسی کو چوز کرتے ہیں
08:59تو پھر ماں باپ
09:00یخنی سی باتیں کریں گے
09:01ایسے مرید غلط
09:02بیرہ رہوی کی طرف
09:02اپنا کوئی حق غلط طریقے سے استعمال کر رہا ہے
09:05اس کا نتیجہ غلط آ رہا ہے
09:06تو روک سکتے ہیں
09:07لیکن جب کوئی صحیح کر رہا ہے
09:09اور آپ خامہ خام انٹرفیئر کریں
09:12یہ بھی چیز صحیح نہیں ہوتی
09:13اور اگر کرنا بھی چاہیں
09:15تو پھر یہی ایک آجزی والا انداز ہونا چاہیے
09:18بہرحال
09:19تو سیکھنا چاہیے
09:21اب جب سرکار نے
09:22ارشاد فرمایا
09:24تو حضرت ابن عباس
09:25رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی
09:27یا صلی اللہ
09:28آپ کا جو حصہ مجھے ملا ہے
09:30میں اس پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا
09:32یہ ایثار ہوتا ہے
09:34ایک ہوتا ہے سخاوت ایک ہوتی ہے
09:35ایثار سخاوت
09:36آدمی اپنے ضرورت سے زائد چیز جوتی ہے
09:39وہ کسی کو
09:40اس کی ضرورت کے لیے دے دیتا ہے
09:41اور ایثار یہ ہوتا ہے
09:43کہ کسی کے حاجت پوری کرنے کے لیے
09:45اپنی ذاتی ضرورت کو بھی
09:48قربان کر کے آدمی
09:49کسی کو دے دیتا ہے
09:51تو اکثر یہ کہا جاتا ہے
09:53کہ اس طرح کے تبرکات وغیرہ
09:55یہ نیکیوں کے معاملے میں
09:57ایثار نہیں ہوتا
09:58مثال کے طور پر
09:59آپ کو پہلی صف میں جگہ مل رہی ہے
10:01تو آپ اپنے کسی مسلمان بھائی کو کہیں
10:04ارسلو تم آجو میری جگہ
10:05میں پیچھے پڑھ لیتا ہوں
10:06یہ ایثار نہیں ہوگا
10:08کیونکہ پہلی صف کا ثواب سب سے زیادہ ہے
10:10تو پھر اور سیدھی جانب بالوں کا
10:13سب سے زیادہ ہوتا ہے
10:14تو پھر آپ اس میں ایثار نہیں کرنا چاہیے
10:16ٹھیک ہے وہ دیر سے آئے
10:17وہاں بیٹھے
10:18ہاں اگر کوئی عالم دین ہیں
10:19مفتی صاحب ہیں
10:20کوئی عالم اور پیر ہیں
10:23شیخ کامل ہیں
10:24ان کے عدب اور احترام کے لئے
10:26آپ ہڑ جائیں
10:26اچھی چیز ہے
10:27میں عام لوگوں کے بات کر رہا ہوں
10:29اس میں ایثار نہیں ہوگا
10:30اور اسی طرح تبرکات وغیرہ کے مسئلے میں
10:32اور یہاں تو ابن عباس رضی اللہ تعالی
10:34نے فیزیکل طور پر دکھایا
10:36یہ اس لئے میں آپ کے دیئے ہوئے پر
10:38کسی کو ترجیح نہیں دوں گا
10:39یہ آپ کی جو مشروب کے اندر برکت ہے
10:42وہ برکت مجھے حاصلوں میں
10:44اس برکت پر کسی کو فوقت نہیں دے سکتا
10:46اور جواب میں میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم
10:48نے اظہار نرازگی تو نہیں فرمایا
10:50ان کو دے دیا کہ
10:51ٹھیک ہے آپ پی لیں
10:52اور کہیں پر یہ ثابت نہیں ہوا
10:54کہ اس کو بے عدبی قرار دیا ہو
10:56اس کا مطلب یہ ہوا
10:58کہ اسے بھی ہمیں
11:00میں مطلب یہ کہ
11:01ایسے حضرات سے
11:03خواتین و حضرات سے درخواست کرتا ہوں
11:05کہ جن کو کوئی بھی منصب حاصل ہے
11:07کہ اگر کوئی شخص
11:08اپنا حق استعمال کر رہا ہو
11:14بے عدبی والا عمل تصور کر لیتے ہیں
11:16حالانکہ اس نے کوئی نہ بے عدبی
11:18کہ خوز دوئرادہ کیا
11:19بلکہ اس نے صحیح عمل کیا ہوتا ہے
11:20لیکن ہم منتقم مزاج ہوتے ہیں
11:24تو پھر اس کا نتیجہ نکلتا ہے
11:25کبھی ڈانڈ دیتے ہیں
11:26ہاتھ میں لانا چھوڑ دیتے ہیں
11:27تعریف کرنا چھوڑ دیتے ہیں
11:29مجلس کے اندر دور بٹھانا شروع کرتے ہیں
11:31ہم مجلس سے بھگا دیتے ہیں
11:33اور سیدھے ہموں بات نہیں کرتے
11:44بھائیوں کے اختیار کرنے کا حق حاصل ہے
11:46کیا آپ حق بجانی بھی ان کو اختیار کرنے میں
11:49کیا واقعی سامنے والے کی اتنی بڑی غلطی ہے
11:52کہ یہ کرنا آپ کے لئے جائز ہے
11:54اتنا احتساب کا شعور تو ہمارے اندر ہونا چاہیے
11:57اتنا علم تو ہمارے پاس ہو
11:59کہ شرعی تقاضیوں کو ہم سمجھ سکیں
12:01اور اس کی روشتی میں پھر اپنے احتساب کا شعور بھی ہونا چاہیے
12:04کہ احتساب تو کر سکے
12:05لیکن ایسا نہیں ہوتا
12:07بعض اوقات سامنے والا
12:09اپنے ایک حق استعمال کرتا ہے
12:11ہم اسے کہتے ہیں وہ نہیں مانتا
12:13تو ہم ساری زندگی اس سے نراض ہو جاتے ہیں
12:15تو یہ بلکل غلط چیز ہے
12:17اس واقعے سے بہت کچھ سیکھنے کے ضرورت ہے
12:19سمجھنا چاہیے
12:20اچھا اب آخری بات
12:21کیا ادھر صحابہ بیٹھے تھے یہ نراض ہو گئے سارے کے سارے
12:25بلکل بھی نہیں
12:26وجہ کیا ہے
12:28وجہ یہ کہ وہ دین سمجھتے تھے
12:30انہیں معلوم تھا کہ اس بچے کا حق ہے
12:32نبی کریم نے اس کو دیا ہے
12:33تو ٹھیک ہے
12:34وہ بلکل دین پر چلتے تھے
12:39ہمارا معاملہ بہت ہی عجیب و غریب ہے
12:41ہم لوگ
12:42بات اوقات خود دیندار
12:44وہ چونکہ دیندار لوگ تھے
12:45تو دینداروں کو زیادہ اسے سیکھنا چاہیے
12:48اور اپنا احتساب کرنا چاہیے
12:50کہ ایک دین سے وابستہ فرد
12:51اگر اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں پر نراض ہو کر
12:54اور موں بسور کے بیڑھ جائے
12:56بعض اوقات رشتوں کا انکار کر دیتے ہیں
12:59کہ اگر اکباد میں رشتہ آیا نہیں دیں گے
13:01انہوں نے فلان وقت میں ایسا کیا
13:02تو فلان شادی بھی آگے اس میں
13:04اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر
13:07ہم گئے تھے چاہے نہیں پوچھی پلائی
13:09خالی کھانا لاکہ رکھ دیا
13:10رائتہ نہیں موجود تھا
13:12میں نے شادی میں کہا تھا
13:13بیٹا وہ ٹرے پکڑا دو
13:14ٹرے نہیں پکڑائی تھی
13:16حالیٰ کہ وہ بچے کو شاید شعور نہیں ہوگا
13:17ادھر نکل گیا
13:18اس نے ٹرے نہیں پکڑائی تھی
13:29سے ہوتے ہیں جو منصف حاصل ہے
13:30یا عام لوگ جو اس قسم کی
13:32چھوٹی چھوٹی چیزوں پر نراز ہوتے ہیں
13:34اور اپنے آخرت کی بربادی کا سامان کرتے ہیں
13:37انہیں خاص طور پر سے سیکھنا چاہیے
13:39اگلے باپ کے طرف آتے ہیں
13:41باب الحبت المقبودتی
13:42وغیر المقبودتی والمقصومتی
13:45وغیر المقصومہ
13:46مقبوضہ یعنی قبضے میں لیا ہوا
13:49اور غیر مقبوضہ
13:51جو ہمارے قبضے میں نہ ہو
13:52منقسم تقسیم شدہ
13:55اور غیر منقسم جو بھی تقسیم نہ ہوا ہو
13:58چیز کو ہبا کرنے کا بیان
14:00حدیث ہے دو ہزار
14:01چھے سو دین نمبر
14:04حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ
14:07بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم
14:09صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
14:10مسجد میں حاضر ہوا
14:12آپ نے مجھے اونٹ کی قیمت
14:14ادا کی اور زیادہ دی
14:16تو یہ ایک پڑے واقعی
14:19ایک چھوٹا سا حصہ ہے جو پہلے بیان ہو چکا
14:21کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ
14:23ایک غزفے سے واپسی پر اونٹ پر سوار تھے
14:25آپ فرماتے ہیں کہ وہ کمزور سا اونٹ
14:27تھا چلنی پا رہا تھا
14:29تو اچانک ایک پیچھے سے کوئی سوار آیا
14:31اور انہوں نے اس اونٹ کو
14:33اپنا نیزہ ہلکا سا چھو گویا
14:35تو وہ اونٹ بڑا بڑا رفتاری سے آگے چلنے لگا
14:38میں نے پلٹ کے دیکھا
14:39تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے
14:41پھر سرکار نے فرمایا کہ
14:43جابر کیا جلدی ہے
14:44تو میں نے ارسیہ صلی اللہ مجھے گھر پہنچنا ہے
14:46کیونکہ میری بہنیں ہیں
14:47یہ فرمایا کہ میری نئی نئی شادی ہوئی ہے
14:51اور پھر انہوں نے سرکار نے پوچھا
14:53کماری بچی سے کی ہے
14:54یا سیبہ سے
14:55یعنی بیوہ یا متعلقہ سے
14:56آپ نے فرمایا سیبہ سے
14:58سرکار نے فرمایا کہ کماری سے کیوں نہیں کی
15:00انہوں نے ارسیہ صلی اللہ میری کچھ بہنیں تھی
15:02والد صاحب فوت ہوتے ہیں
15:03مجھے کہہ گئے تھے
15:04اپنی میری بہنوں کی حفاظت کرنا
15:06اور یقینا شادی شدہ عورت
15:07زیادہ اچھا حفاظت کر سکتی ہے
15:09تو پھر سرکار نے آپ سے وہ اونٹ خرید لیا تھا
15:12اور جب آپ پہنچے
15:13تو اس کی قیمت سرکار ان کو دے رہے ہیں
15:15یہ اس کا واقعہ ہے
15:16یہ پیچھے واقعہ ہے
15:17وہ نے اس لئے بیان کیا تاکہ آپ اس کو سمجھ سکیں
15:19تو حضرت جابر کہتے ہیں
15:21کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
15:23مسجد میں حاضر ہوا
15:24تو آپ نے مجھے اونٹ کی قیمت ادا کی
15:27اور زیادہ دی
15:29تو اس کا مطلب یہ ہوا
15:30کہ جس قیمت پر آپ کا
15:34اور دیشنے والے کا
15:36مطلب سودہ ہوتا ہے
15:38بعد ڈن ہو جاتی ہے
15:40اس میں دونوں کمی بیشی کر سکتے ہیں
15:43بعد میں
15:43مثال کے طور پر میں نے گلاس کسی سے خریدا
15:46اس نے کہا سو روپے کا
15:47میں نے کہا یا نوے روپے کا دے دو
15:49اس نے کہا ٹھیک ہے
15:50میں نے پیسے دیئے تو پورے سو ہی دے دیئے
15:53یعنی میں قیمت بڑھا سکتا ہوں
15:55اس نے مطالبہ تو نہیں کیا
15:57میں اپنی طرف سے زیادہ دے رہا ہوں
15:58تو خریدنے والے کو مشتری کہتے ہیں
16:00تو مشتری زیادہ دے سکتا ہے
16:02اور یہ بھی ہو سکتا ہے
16:04جیسے میں نے دیا
16:04اور یہ بھی ہو سکتا ہے
16:05کہ وہ یہ کہے
16:06کہ چلیں اب آپ ایسا کریں
16:08کہ مثال کے طور پر میں نے نوے دینا چاہے
16:10نوے تیوت اس نے کہا
16:11اسی دے دیں چلیں
16:12دس اور میں کم کر دیتا ہوں
16:14یہ اس کو اختیار حاصل ہے
16:15اچھا آدمی وہ ہوتا ہے
16:17جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
16:18سنت مبارکہ
16:19کہ جب کسی کو دیا
16:21تو کچھ اور زیادہ دے دیا
16:22تو اس طرح اگر آپ کے اندر
16:24اچھی اگر آپ کو
16:26ایک مارکیٹ بنانی ہے
16:28اپنے گہاک پکے کرنے ہیں
16:29تو اس طرح
16:30جو اچھے سیلز مین ہوتے ہیں
16:31اچھے آنرز ہوتے ہیں
16:33وہ تھوڑا بہت
16:34اپنے
16:34مسلسل آنے والے گہاکوں
16:37اس طرح کی ریایات دے کر
16:38اپنے پاس پختہ کر لیتے ہیں
16:40اور یہ اچھی چیز ہوتی ہے
16:42خیر نبی کریم کا
16:43تو کوئی گہاک کو
16:44پختہ کرنے کا ارادہ نہیں تھا
16:45آپ نے تو
16:46ایک احسان فرمایا
16:48اور اپنے امت کو
16:49یہ سکھا دیا
16:50کہ جب کوئی تمہارے ساتھ
16:52اس طرح کا معاملہ کرے
16:53تو اس کے ساتھ
16:54تھوڑا احسان کا معاملہ
16:55کر دیا کرو
16:56اگلے حدیث کی طرف آتے ہیں
16:59دو ہزار چھ سو چار
17:00نمبر حدیث پاک ہے
17:01جابر بن عبداللہ
17:02رضی اللہ تعالی عنہ
17:03راوی ہیں
17:04وہ بیان کرتے ہیں
17:05کہ میں ایک سفر میں
17:06نبی کریم
17:06میں نے ایک سفر میں
17:08نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
17:10کو ایک اونٹ فروخت کیا
17:12جب ہم مدینہ آئے
17:14تو آپ نے فرمایا
17:15مسجد میں آ کر
17:15دو رکعت نماز پڑھو
17:17پس آپ نے چاندی کا وزن کیا
17:19راوی جو پیچھے ہیں
17:21پیچھے راوی
17:22شعبہ کہتے ہیں
17:23پس شعبہ نے کہا
17:25کہ یوں کہا تھا
17:26پس میرے لئے وزن کیا
17:28اور زیادہ وزن کیا
17:30یعنی چاندی
17:31اس کے بدلے میں
17:32سرکار نے دی تھی
17:33اور جو
17:34اس کا بنتا تھا
17:35وزن
17:35جتنی تیہ ہوئی تھی
17:36اس سے زیادہ سرکار نے دیے
17:38پھر حضرت جابر فرماتے ہیں
17:40کہ پھر وہ چاندی
17:41ہمیشہ میرے پاس رہی
17:42حتیٰ کہ جنگِ
17:44ہرہ کے دن
17:45اہلِ شام نے
17:46اس کو لے لیا
17:48یعنی اس کا مطلب ہے
17:50وہ چاندی آپ نے استعمال نہیں کی
17:51وہ تبرکن اپنے پاس رکھی
17:53لیکن وہ جنگ کے اندر
17:54چھین لی گئی
17:55آپ کے پاس سے لے لی گئی
17:56تو اس کا مطلب یہ ہوا
17:58کہ اگر آپ تھوڑا ظاہر کریں
17:59کہ ہمارے اکابرین
18:01پہلی بات تو وہی ہے
18:02کہ سرکار نے احسان فرمایا
18:04اور ایک اچھا رویہ اختیار کیا
18:07تو ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیے
18:09کہ جیسے کوئی
18:10مطلب گہا کھو
18:11اس کو کچھ زیادہ دے دیں
18:12اور خاص طور پر
18:14اورہ باگوں میں گزارش کرتا ہوں
18:16کہ جیسے آپ بارگیننگ کرتے ہیں
18:18گلاب کا پھول کے
18:19یہ ہاروار ہوتے ہیں
18:19کوئی لاتے ہیں
18:20کہ جی کتنے کا ہے
18:21جی دو سو کا
18:21آپ کہتے ہیں
18:22سو کا
18:22اچھا جی چلو
18:23دو سو لے لے
18:25چلو اچھا
18:26خوش ہو جاتا ہے دل
18:27اس طرح کر لیں
18:28بہت اچھی بات ہے
18:28باقی اس پر تھوڑا سا کلام کریں گے
18:30تبرک کے موضوع پر
18:32لیکن نیکس برگرام میں
18:33وآخر دعوانا
18:34ان الحمدللہ رب العالمین
18:36اللہ صلی اللہ محمد
18:43والا آلہی
18:48وصفتی وصفت